رانا ذیشان سلفی
مبتدی
- شمولیت
- مئی 21، 2012
- پیغامات
- 68
- ری ایکشن اسکور
- 331
- پوائنٹ
- 0
علماء کرام اس پرمتفق ہیں کہ مرد کا مسجد کے علاوہ کہیں اوراعتکاف صحیح نہیں ، اس لیے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
مندرجہ بالاآیت میں اعتکاف کومسجد کےساتھ خاص کیا گیا ہے لھذا یہ ثابت ہوا کہ مسجد کے علاوہ کہیں بھی اعتکاف کرنا صحیح نہيں ہوگا ۔
دیکھیں المغنی لابن قدامہ ( 4 / 461 ) ۔
عورت کے بارہ میں جمہورعلماء کرام کا کہنا ہے مرد کی طرح عورت کا اعتکاف بھی مسجد کے علاوہ کسی جگہ صحیح نہیں ، جس کی دلیل بھی مندرجہ بالا آیت ہے :
{ اورعورتوں سے اس وقت مباشرت نہ کرو جب تم مسجد میں اعتکاف کی حالت میں ہو } البقرۃ ( 187 ) ۔
اوراس لیے بھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالی عنہن نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مسجدمیں اعتکاف کرنے کی اجازت طلب کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہيں اجازت دے دی ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بھی وہ مسجد میں ہی اعتکاف کیا کرتی تھیں ۔
اوراگر عورت کا اپنے گھر میں اعتکاف کرنا جائز ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی راہنمائي فرماتے کیونکہ مسجدمیں جانے سے اس کے اپنے گھرمیں پردہ زيادہ ہے ، اس کے باوجود آپ نے مسجد میں ہی اعتکاف کی اجازت دی ۔
بعض علماء کرام کا کہنا ہے کہ : عورت گھرمیں اپنی نماز والی جگہ پر اعتکاف کرسکتی ہے ، لیکن جمہور علماء کرام نے ایسا کرنے سے منع کرتےہوئے کہا ہے :
اس کے گھرمیں نماز والی جگہ کو مسجد نہيں کہا جاسکتا صرف مجازی طورپر اسے مسجد کا نام دیا جاسکتا اورحقیقتا وہ مسجد کانام حاصل نہیں کرسکتی اس لیے اس کے احکام بھی مسجد والے نہیں ہونگے ، اسی لیے وہاں یعنی گھرمیں نماز والی جگہ پر جنبی اورحائضہ عورت داخل ہوسکتی ہے ۔
دیکھیں المغنی لابن قدامہ المقدسی ( 4 / 464 ) ۔
امام نووی رحمہ اللہ تعالی اپنی کتاب " المجموع " میں کہتے ہيں :
عورت اورمرد کا مسجد کے بغیر اعتکاف صحیح نہیں ، نہ توعورت کا گھرکی مسجد میں اورنہ ہی مرد کا اپنی گھرمیں نمازوالی جگہ پر اعتکاف کرنا صحیح ہے ، یعنی اس جگہ جو گھر کے ایک کونے میں نماز کے لیے تیار کی گئي ہو اسے گھرکی مسجد کہا جاتا ہے ۔
دیکھیں المجموع ( 6 / 505 ) ۔
شیخ ابن عثيمین رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذيل سوال پوچھا گيا :
اگرعورت اعتکاف کرنا چاہے تو وہ کس جگہ اعتکاف کرے گی ؟
توشيخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :
جب کوئي عورت اعتکاف کرنا چاہے تو اگر اس میں کوئي شرعی محذور نہ پایاجائے تووہ مسجد میں اعتکاف کرے گی ، اوراگراس میں کوئي شرعی محذور ہوتو پھر عورت اعتکاف نہیں کرے گی ۔ ا ھـ
دیکھیں مجموع الفتاوی ابن عثيمین رحمہ اللہ تعالی ( 20 / 264 )
اورالموسوعیۃ الفقھیۃ میں ہے کہ :
عورت کے اعتکاف کی جگہ میں اختلاف ہے ، جمہورعلماء کرام اسے مرد کی طرح قرار دیتے اور کہتے ہیں کہ مسجد کے علاوہ کہیں بھی عورت کا اعتکاف صحیح نہیں ، تواس بنا پر عورت کا اپنے گھرمیں اعتکاف کرنا صحیح نہیں ، اس کی دلیل مندرجہ ذيل حدیث میں ہے :
ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما سے جب عورت کا اپنے گھرکی مسجدمیں اعتکاف کے بارہ میں سوال کیا گيا تووہ کہنے لگے :
گھرمیں عورت کا اعتکاف کرنا بدعت ہے ، اوراللہ تعالی کے ہاں مبغوض ترین اعمال بدعات ہیں ، اس لیے نماز باجماعت والی مسجد کےعلاوہ کہیں بھی اعتکاف صحیح نہیں ، اس لیے کہ گھرمیں نمازوالی جگہ نہ تو حقیقتا مسجد ہے اورنہ ہی حکما اس کا بدلنا اور اس میں جنبی شخص کا سونا بھی جائز ہے ، اوراگر یہ جائز ہوتا تو سب سے پہلے امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن اس پر عمل پیرا ہوتیں ، اس کے جواز کے لیے اگرچہ وہ ایک بارہی عمل کرتیں ۔ا ھـ
دیکھیں الموسوعۃ الفقھیۃ ( 5 / 212 ) ۔
{ اورتم عورتوں سے اس وقت مباشرت نہ کرو جب تم مسجدوں میں اعتکاف کی حالت میں ہو } البقرۃ ( 187 ) ۔
مندرجہ بالاآیت میں اعتکاف کومسجد کےساتھ خاص کیا گیا ہے لھذا یہ ثابت ہوا کہ مسجد کے علاوہ کہیں بھی اعتکاف کرنا صحیح نہيں ہوگا ۔
دیکھیں المغنی لابن قدامہ ( 4 / 461 ) ۔
عورت کے بارہ میں جمہورعلماء کرام کا کہنا ہے مرد کی طرح عورت کا اعتکاف بھی مسجد کے علاوہ کسی جگہ صحیح نہیں ، جس کی دلیل بھی مندرجہ بالا آیت ہے :
{ اورعورتوں سے اس وقت مباشرت نہ کرو جب تم مسجد میں اعتکاف کی حالت میں ہو } البقرۃ ( 187 ) ۔
اوراس لیے بھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالی عنہن نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مسجدمیں اعتکاف کرنے کی اجازت طلب کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہيں اجازت دے دی ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بھی وہ مسجد میں ہی اعتکاف کیا کرتی تھیں ۔
اوراگر عورت کا اپنے گھر میں اعتکاف کرنا جائز ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی راہنمائي فرماتے کیونکہ مسجدمیں جانے سے اس کے اپنے گھرمیں پردہ زيادہ ہے ، اس کے باوجود آپ نے مسجد میں ہی اعتکاف کی اجازت دی ۔
بعض علماء کرام کا کہنا ہے کہ : عورت گھرمیں اپنی نماز والی جگہ پر اعتکاف کرسکتی ہے ، لیکن جمہور علماء کرام نے ایسا کرنے سے منع کرتےہوئے کہا ہے :
اس کے گھرمیں نماز والی جگہ کو مسجد نہيں کہا جاسکتا صرف مجازی طورپر اسے مسجد کا نام دیا جاسکتا اورحقیقتا وہ مسجد کانام حاصل نہیں کرسکتی اس لیے اس کے احکام بھی مسجد والے نہیں ہونگے ، اسی لیے وہاں یعنی گھرمیں نماز والی جگہ پر جنبی اورحائضہ عورت داخل ہوسکتی ہے ۔
دیکھیں المغنی لابن قدامہ المقدسی ( 4 / 464 ) ۔
امام نووی رحمہ اللہ تعالی اپنی کتاب " المجموع " میں کہتے ہيں :
عورت اورمرد کا مسجد کے بغیر اعتکاف صحیح نہیں ، نہ توعورت کا گھرکی مسجد میں اورنہ ہی مرد کا اپنی گھرمیں نمازوالی جگہ پر اعتکاف کرنا صحیح ہے ، یعنی اس جگہ جو گھر کے ایک کونے میں نماز کے لیے تیار کی گئي ہو اسے گھرکی مسجد کہا جاتا ہے ۔
دیکھیں المجموع ( 6 / 505 ) ۔
شیخ ابن عثيمین رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذيل سوال پوچھا گيا :
اگرعورت اعتکاف کرنا چاہے تو وہ کس جگہ اعتکاف کرے گی ؟
توشيخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :
جب کوئي عورت اعتکاف کرنا چاہے تو اگر اس میں کوئي شرعی محذور نہ پایاجائے تووہ مسجد میں اعتکاف کرے گی ، اوراگراس میں کوئي شرعی محذور ہوتو پھر عورت اعتکاف نہیں کرے گی ۔ ا ھـ
دیکھیں مجموع الفتاوی ابن عثيمین رحمہ اللہ تعالی ( 20 / 264 )
اورالموسوعیۃ الفقھیۃ میں ہے کہ :
عورت کے اعتکاف کی جگہ میں اختلاف ہے ، جمہورعلماء کرام اسے مرد کی طرح قرار دیتے اور کہتے ہیں کہ مسجد کے علاوہ کہیں بھی عورت کا اعتکاف صحیح نہیں ، تواس بنا پر عورت کا اپنے گھرمیں اعتکاف کرنا صحیح نہیں ، اس کی دلیل مندرجہ ذيل حدیث میں ہے :
ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما سے جب عورت کا اپنے گھرکی مسجدمیں اعتکاف کے بارہ میں سوال کیا گيا تووہ کہنے لگے :
گھرمیں عورت کا اعتکاف کرنا بدعت ہے ، اوراللہ تعالی کے ہاں مبغوض ترین اعمال بدعات ہیں ، اس لیے نماز باجماعت والی مسجد کےعلاوہ کہیں بھی اعتکاف صحیح نہیں ، اس لیے کہ گھرمیں نمازوالی جگہ نہ تو حقیقتا مسجد ہے اورنہ ہی حکما اس کا بدلنا اور اس میں جنبی شخص کا سونا بھی جائز ہے ، اوراگر یہ جائز ہوتا تو سب سے پہلے امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن اس پر عمل پیرا ہوتیں ، اس کے جواز کے لیے اگرچہ وہ ایک بارہی عمل کرتیں ۔ا ھـ
دیکھیں الموسوعۃ الفقھیۃ ( 5 / 212 ) ۔