• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گھرمیں عورت کا اعتکاف کرنا بدعت ہے

شمولیت
مئی 21، 2012
پیغامات
68
ری ایکشن اسکور
331
پوائنٹ
0
علماء کرام اس پرمتفق ہیں کہ مرد کا مسجد کے علاوہ کہیں اوراعتکاف صحیح نہیں ، اس لیے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

{ اورتم عورتوں سے اس وقت مباشرت نہ کرو جب تم مسجدوں میں اعتکاف کی حالت میں ہو } البقرۃ ( 187 ) ۔


مندرجہ بالاآیت میں اعتکاف کومسجد کےساتھ خاص کیا گیا ہے لھذا یہ ثابت ہوا کہ مسجد کے علاوہ کہیں بھی اعتکاف کرنا صحیح نہيں ہوگا ۔

دیکھیں المغنی لابن قدامہ ( 4 / 461 ) ۔

عورت کے بارہ میں جمہورعلماء کرام کا کہنا ہے مرد کی طرح عورت کا اعتکاف بھی مسجد کے علاوہ کسی جگہ صحیح نہیں ، جس کی دلیل بھی مندرجہ بالا آیت ہے :

{ اورعورتوں سے اس وقت مباشرت نہ کرو جب تم مسجد میں اعتکاف کی حالت میں ہو } البقرۃ ( 187 ) ۔

اوراس لیے بھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالی عنہن نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مسجدمیں اعتکاف کرنے کی اجازت طلب کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہيں اجازت دے دی ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بھی وہ مسجد میں ہی اعتکاف کیا کرتی تھیں ۔

اوراگر عورت کا اپنے گھر میں اعتکاف کرنا جائز ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی راہنمائي فرماتے کیونکہ مسجدمیں جانے سے اس کے اپنے گھرمیں پردہ زيادہ ہے ، اس کے باوجود آپ نے مسجد میں ہی اعتکاف کی اجازت دی ۔

بعض علماء کرام کا کہنا ہے کہ : عورت گھرمیں اپنی نماز والی جگہ پر اعتکاف کرسکتی ہے ، لیکن جمہور علماء کرام نے ایسا کرنے سے منع کرتےہوئے کہا ہے :

اس کے گھرمیں نماز والی جگہ کو مسجد نہيں کہا جاسکتا صرف مجازی طورپر اسے مسجد کا نام دیا جاسکتا اورحقیقتا وہ مسجد کانام حاصل نہیں کرسکتی اس لیے اس کے احکام بھی مسجد والے نہیں ہونگے ، اسی لیے وہاں یعنی گھرمیں نماز والی جگہ پر جنبی اورحائضہ عورت داخل ہوسکتی ہے ۔

دیکھیں المغنی لابن قدامہ المقدسی ( 4 / 464 ) ۔

امام نووی رحمہ اللہ تعالی اپنی کتاب " المجموع " میں کہتے ہيں :

عورت اورمرد کا مسجد کے بغیر اعتکاف صحیح نہیں ، نہ توعورت کا گھرکی مسجد میں اورنہ ہی مرد کا اپنی گھرمیں نمازوالی جگہ پر اعتکاف کرنا صحیح ہے ، یعنی اس جگہ جو گھر کے ایک کونے میں نماز کے لیے تیار کی گئي ہو اسے گھرکی مسجد کہا جاتا ہے ۔

دیکھیں المجموع ( 6 / 505 ) ۔

شیخ ابن عثيمین رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذيل سوال پوچھا گيا :

اگرعورت اعتکاف کرنا چاہے تو وہ کس جگہ اعتکاف کرے گی ؟

توشيخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :

جب کوئي عورت اعتکاف کرنا چاہے تو اگر اس میں کوئي شرعی محذور نہ پایاجائے تووہ مسجد میں اعتکاف کرے گی ، اوراگراس میں کوئي شرعی محذور ہوتو پھر عورت اعتکاف نہیں کرے گی ۔ ا ھـ

دیکھیں مجموع الفتاوی ابن عثيمین رحمہ اللہ تعالی ( 20 / 264 )

اورالموسوعیۃ الفقھیۃ میں ہے کہ :

عورت کے اعتکاف کی جگہ میں اختلاف ہے ، جمہورعلماء کرام اسے مرد کی طرح قرار دیتے اور کہتے ہیں کہ مسجد کے علاوہ کہیں بھی عورت کا اعتکاف صحیح نہیں ، تواس بنا پر عورت کا اپنے گھرمیں اعتکاف کرنا صحیح نہیں ، اس کی دلیل مندرجہ ذيل حدیث میں ہے :

ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما سے جب عورت کا اپنے گھرکی مسجدمیں اعتکاف کے بارہ میں سوال کیا گيا تووہ کہنے لگے :

گھرمیں عورت کا اعتکاف کرنا بدعت ہے ، اوراللہ تعالی کے ہاں مبغوض ترین اعمال بدعات ہیں ، اس لیے نماز باجماعت والی مسجد کےعلاوہ کہیں بھی اعتکاف صحیح نہیں ، اس لیے کہ گھرمیں نمازوالی جگہ نہ تو حقیقتا مسجد ہے اورنہ ہی حکما اس کا بدلنا اور اس میں جنبی شخص کا سونا بھی جائز ہے ، اوراگر یہ جائز ہوتا تو سب سے پہلے امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن اس پر عمل پیرا ہوتیں ، اس کے جواز کے لیے اگرچہ وہ ایک بارہی عمل کرتیں ۔ا ھـ

دیکھیں الموسوعۃ الفقھیۃ ( 5 / 212 ) ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
عن عروة بن الزبير عن عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم"ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يعتكف العشر الاواخر من رمضان حتى توفاه الله"ثم اعتكف ازواجه من بعده. (صحیح البخاری ،حدیث نمبر: 2026 )
عروہ بن زبیر نے روایت کیا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا :
کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات تک برابر رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اعتکاف کرتی رہیں۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
لا يصح اعتكاف الرجل والمرأة إلا في المسجد
هل للمرأة أن تعتكف في بيتها ؟.
الحمد لله

اتفق العلماء على أن الرجل لا يصح اعتكافه إلا في المسجد ، لقول الله تعالى : ( وَلا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنْتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ ) البقرة/187 . فخص الاعتكاف بأنه في المساجد .

انظر المغني (4/461) .

وأما المرأة فذهب جمهور العلماء إلى أنها كالرجل لا يصح اعتكافها إلا في المسجد للآية السابقة ( وَلا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنْتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِد ِ) البقرة/187 .

ولأن أزواج النبي صلى الله عليه وسلم استأذنه في الاعتكاف في المسجد فأذن لهن ، وكُنَّ يعتكفن في المسجد بعد وفاته صلى الله عليه وسلم .

ولو كان اعتكاف المرأة في بيتها جائزا لأرشدهن النبي صلى الله عليه وسلم إليه لأن استتار المرأة في بيتها أفضل من خروجها إلى المسجد .

وذهب بعض العلماء إلى أن المرأة يصح اعتكافها في مسجد بيتها وهو الموضع الذي جعلته للصلاة في بيتها .

ومنع جمهور العلماء ذلك وقالوا : إن مسجد بيتها لا يسمى مسجدا إلا على سبيل التجوز وليس هو مسجدا على سبيل الحقيقة فلا يأخذ أحكام المسجد ولذلك يجوز دخوله للجنب والحائض .

انظر "المغني" (4/464) .

قال النووي في المجموع (6/505) :

" لا يَصِحُّ الاعْتِكَافُ مِنْ الرَّجُلِ وَلا مِنْ الْمَرْأَةِ إلا فِي الْمَسْجِدِ , وَلا يَصِحُّ فِي مَسْجِدِ بَيْتِ الْمَرْأَةِ وَلا مَسْجِدِ بَيْتِ الرَّجُلِ وَهُوَ الْمُعْتَزَلُ الْمُهَيَّأُ لِلصَّلاةِ" اهـ .

وسئل الشيخ ابن عثيمين رحمه الله تعالى في مجموع الفتاوى (20/264) :

المرأة إذا أرادت الاعتكاف فأين تعتكف ؟

فأجاب:

المرأة إذا أرادت الاعتكاف فإنما تعتكف في المسجد إذا لم يكن في ذلك محذور شرعي ، وإن كان في ذلك محذور شرعي فلا تعتكف اهـ .

وفي "الموسوعة الفقهية" (5/212) :

"اخْتَلَفُوا فِي مَكَانِ اعْتِكَافِ الْمَرْأَةِ : فَذَهَبَ الْجُمْهُورُ إلَى أَنَّهَا كَالرَّجُلِ لا يَصِحُّ اعْتِكَافُهَا إلا فِي الْمَسْجِدِ , وَعَلَى هَذَا فَلا يَصِحُّ اعْتِكَافُهَا فِي مَسْجِدِ بَيْتِهَا , لِمَا وَرَدَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ - رضي الله عنهما - أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ امْرَأَةٍ جَعَلَتْ عَلَيْهَا ( أَيْ نَذَرَتْ ) أَنْ تَعْتَكِفَ فِي مَسْجِدِ بَيْتِهَا , فَقَالَ : " بِدْعَةٌ , وَأَبْغَضُ الأَعْمَالِ إلَى اللَّهِ الْبِدَعُ . فَلا اعْتِكَافَ إلا فِي مَسْجِدٍ تُقَامُ فِيهِ الصَّلاةُ . وَلأَنَّ مَسْجِدَ الْبَيْتِ لَيْسَ بِمَسْجِدٍ حَقِيقَةً وَلا حُكْمًا , فَيَجُوزُ تَبْدِيلُهُ , وَنَوْمُ الْجُنُبِ فِيهِ , وَكَذَلِكَ لَوْ جَازَ لَفَعَلَتْهُ أُمَّهَاتُ الْمُؤْمِنِينَ - رضي الله عنهن - وَلَوْ مَرَّةً تَبْيِينًا لِلْجَوَازِ" اهـ .

الإسلام سؤال وجواب

ترجمہ ::
مسجد کے علاوہ کہیں بھی عورت اورمرد کااعتکاف صحیح نہیں

سوال :: کیا عورت گھر میں اعتکاف کرسکتی ہے ؟

الجواب :
الحمد للہ
علماء کرام اس پرمتفق ہیں کہ مرد کا مسجد کے علاوہ کہیں اوراعتکاف صحیح نہیں ، اس لیے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
{ اورتم عورتوں سے اس وقت مباشرت نہ کرو جب تم مسجدوں میں اعتکاف کی حالت میں ہو } البقرۃ ( 187 ) ۔

مندرجہ بالاآیت میں اعتکاف کومسجد کےساتھ خاص کیا گیا ہے لھذا یہ ثابت ہوا کہ مسجد کے علاوہ کہیں بھی اعتکاف کرنا صحیح نہيں ہوگا ۔
دیکھیں المغنی لابن قدامہ ( 4 / 461 ) ۔

عورت کے بارہ میں جمہورعلماء کرام کا کہنا ہے مرد کی طرح عورت کا اعتکاف بھی مسجد کے علاوہ کسی جگہ صحیح نہیں ، جس کی دلیل بھی مندرجہ بالا آیت ہے :

{ اورعورتوں سے اس وقت مباشرت نہ کرو جب تم مسجد میں اعتکاف کی حالت میں ہو } البقرۃ ( 187 ) ۔

اوراس لیے بھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالی عنہن نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مسجدمیں اعتکاف کرنے کی اجازت طلب کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہيں اجازت دے دی ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بھی وہ مسجد میں ہی اعتکاف کیا کرتی تھیں ۔

اوراگر عورت کا اپنے گھر میں اعتکاف کرنا جائز ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی راہنمائي فرماتے کیونکہ مسجدمیں جانے سے اس کے اپنے گھرمیں پردہ زيادہ ہے ، اس کے باوجود آپ نے مسجد میں ہی اعتکاف کی اجازت دی ۔

بعض علماء کرام کا کہنا ہے کہ : عورت گھرمیں اپنی نماز والی جگہ پر اعتکاف کرسکتی ہے ، لیکن جمہور علماء کرام نے ایسا کرنے سے منع کرتےہوئے کہا ہے :

اس کے گھرمیں نماز والی جگہ کو مسجد نہيں کہا جاسکتا صرف مجازی طورپر اسے مسجد کا نام دیا جاسکتا اورحقیقتا وہ مسجد کانام حاصل نہیں کرسکتی اس لیے اس کے احکام بھی مسجد والے نہیں ہونگے ، اسی لیے وہاں یعنی گھرمیں نماز والی جگہ پر جنبی اورحائضہ عورت داخل ہوسکتی ہے ۔
دیکھیں المغنی لابن قدامہ المقدسی ( 4 / 464 ) ۔

امام نووی رحمہ اللہ تعالی اپنی کتاب " المجموع " میں کہتے ہيں :

عورت اورمرد کا مسجد کے بغیر اعتکاف صحیح نہیں ، نہ توعورت کا گھرکی مسجد میں اورنہ ہی مرد کا اپنی گھرمیں نمازوالی جگہ پر اعتکاف کرنا صحیح ہے ، یعنی اس جگہ جو گھر کے ایک کونے میں نماز کے لیے تیار کی گئي ہو اسے گھرکی مسجد کہا جاتا ہے ۔
دیکھیں المجموع ( 6 / 505 ) ۔

شیخ ابن عثيمین رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذيل سوال پوچھا گيا :
اگرعورت اعتکاف کرنا چاہے تو وہ کس جگہ اعتکاف کرے گی ؟

توشيخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :
جب کوئي عورت اعتکاف کرنا چاہے تو اگر اس میں کوئي شرعی محذور نہ پایاجائے تووہ مسجد میں اعتکاف کرے گی ، اوراگراس میں کوئي شرعی محذور ہوتو پھر عورت اعتکاف نہیں کرے گی ۔ ا ھـ
دیکھیں مجموع الفتاوی ابن ‏عثيمین رحمہ اللہ تعالی ( 20 / 264 )

اورالموسوعیۃ الفقھیۃ میں ہے کہ :

عورت کے اعتکاف کی جگہ میں اختلاف ہے ، جمہورعلماء کرام اسے مرد کی طرح قرار دیتے اور کہتے ہیں کہ مسجد کے علاوہ کہیں بھی عورت کا اعتکاف صحیح نہیں ، تواس بنا پر عورت کا اپنے گھرمیں اعتکاف کرنا صحیح نہیں ، اس کی دلیل مندرجہ ذيل حدیث میں ہے :

ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما سے جب عورت کا اپنے گھرکی مسجدمیں اعتکاف کے بارہ میں سوال کیا گيا تووہ کہنے لگے :

گھرمیں عورت کا اعتکاف کرنا بدعت ہے ، اوراللہ تعالی کے ہاں مبغوض ترین اعمال بدعات ہیں ، اس لیے نماز باجماعت والی مسجد کےعلاوہ کہیں بھی اعتکاف صحیح نہیں ، اس لیے کہ گھرمیں نمازوالی جگہ نہ تو حقیقتا مسجد ہے اورنہ ہی حکما اس کا بدلنا اور اس میں جنبی شخص کا سونا بھی جائز ہے ، اوراگر یہ جائز ہوتا تو سب سے پہلے امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن اس پر عمل پیرا ہوتیں ، اس کے جواز کے لیے اگرچہ وہ ایک بارہی عمل کرتیں ۔ا ھـ

دیکھیں الموسوعۃ الفقھیۃ ( 5 / 212 ) ۔

واللہ اعلم .

الاسلام سوال وجواب
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
علامہ نووی ؒ (أبو زكريا محيي الدين يحيى بن شرف النووي (المتوفى: 676هـ)

شرح صحیح مسلم میں فرماتے ہیں :
وَفِي هَذِهِ الْأَحَادِيثِ أَنَّ الِاعْتِكَافَ لَا يَصِحُّ إِلَّا فِي الْمَسْجِدِ لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَزْوَاجَهُ وَأَصْحَابَهُ إِنَّمَا اعْتَكَفُوا فِي الْمَسْجِدِ مَعَ الْمَشَقَّةِ فِي مُلَازَمَتِهِ فَلَوْ جَازَ فِي الْبَيْتِ لفعلوه ولو مرة لاسيما النِّسَاءُ لِأَنَّ حَاجَتَهُنَّ إِلَيْهِ فِي الْبُيُوتِ أَكْثَرُ وَهَذَا الَّذِي ذَكَرْنَاهُ مِنَ اخْتِصَاصِهِ بِالْمَسْجِدِ وَأَنَّهُ لَا يَصِحُّ فِي غَيْرِهِ هُوَ مَذْهَبُ مَالِكٍ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَدَاوُدَ وَالْجُمْهُورِ سَوَاءٌ الرَّجُلُ وَالْمَرْأَةُ وَقَالَ أَبُو حَنِيفَةَ يَصِحُّ اعْتِكَافُ الْمَرْأَةِ فِي مَسْجِدِ بَيْتِهَا وَهُوَ الْمَوْضِعُ الْمُهَيَّأُ مِنْ بَيْتِهَا لِصَلَاتِهَا ‘‘
ان احادیث ( جو صحیح مسلم کے باب الاعتکاف میں وارد ہیں )سے ثابت ہوتا ہے کہ اعتکاف صرف مسجد میں صحیح ہوگا ،کیونکہ جناب رسول اللہ ﷺ اور انکی ازواج مطہرات اور صحابہ کرام ؓ نے مسجد میں ہی اعتکاف کیا ہے؛ باوجود اس مشقت کے جو مسجد میں اپنے آپ کو پابند کرنے میں تھی تو اگر گھر میں اعتکاف جائز ہوتا ،تو یقیناً
وہ گھر میں کرتے ۔
خاص کر ازواج مطہرات تو جواز کی صورت میں اپنے گھروں میں اعتکاف کرتیں ،کیونکہ انکی ضروریات اپنے گھر سے وابستہ ہیں؛
اور یہ اعتکاف کا مسجد سے خاص ہونا،مسجد کے علاوہ کہیں اور نہ ہونا ۔۔جو ہم نے بیان کیا،یہ امام مالک ،امام شافعی اور امام احمد ،امام داود ظاہری۔۔اور جمہور کا قول و مذہب ہے
کہ اعتکاف کرنے والا مرد ہو یا عورت اعتکاف صرف مسجد میں شرعاً صحیح ہوگا ؛

اور اس مسئلہ میں سب سے مختلف مذہب ابو حنیفہ کا ہے جو فرماتے ہیں کہ:کہ عورت اپنے گھر ،نماز پڑھنے والی جگہ پر ہی اعتکاف کر سکتی ہے ،
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
صحیح البخاری ،کتاب الاعتکاف ، باب اعتکاف النساء :
2033 - حدثنا أبو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا يحيى، عن عمرة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم، يعتكف في العشر الأواخر من رمضان، فكنت أضرب له خباء فيصلي الصبح ثم يدخله، فاستأذنت حفصة عائشة أن تضرب [ص:49] خباء، فأذنت لها، فضربت خباء، فلما رأته زينب ابنة جحش ضربت خباء آخر، فلما أصبح النبي صلى الله عليه وسلم رأى الأخبية، فقال: «ما هذا؟» فأخبر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «ألبر ترون بهن» فترك الاعتكاف ذلك الشهر، ثم اعتكف عشرا من شوال ۔
صحیح البخاری ،کتاب الاعتکاف ،باب الاخبیۃ :
2034 - حدثنا عبد الله بن يوسف، أخبرنا مالك، عن يحيى بن سعيد، عن عمرة بنت عبد الرحمن، عن عائشة رضي الله عنها: أن النبي صلى الله عليه وسلم، أراد أن يعتكف، فلما انصرف إلى المكان الذي أراد أن يعتكف إذا أخبية خباء عائشة، وخباء حفصة، وخباء زينب، فقال: «ألبر تقولون بهن» ثم انصرف، فلم يعتكف حتى اعتكف عشرا من شوال۔
یہ دونوں حدیثیں واضح دلیل ہیں کہ ازواج مطہرات مسجد میں اعتکاف کیا کرتی تھیں ۔ واللہ اعلم ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
باب اعتكاف النساء:
باب: عورتوں کا اعتکاف کرنا‘‘
صحیح البخاری ، حدیث نمبر: 2033

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:‏‏‏‏"كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَكِفُ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، فَكُنْتُ أَضْرِبُ لَهُ خِبَاءً فَيُصَلِّي الصُّبْحَ، ثُمَّ يَدْخُلُهُ، فَاسْتَأْذَنَتْ حَفْصَةُ، عَائِشَةَ أَنْ تَضْرِبَ خِبَاءً، فَأَذِنَتْ لَهَا، فَضَرَبَتْ خِبَاءً، فَلَمَّا رَأَتْهُ زَيْنَبُ ابْنَةُ جَحْشٍ ضَرَبَتْ خِبَاءً آخَرَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى الْأَخْبِيَةَ، فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا هَذَا؟ فَأُخْبِرَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ آلْبِرَّ تُرَوْنَ بِهِنَّ، فَتَرَكَ الِاعْتِكَافَ ذَلِكَ الشَّهْرَ، ثُمَّ اعْتَكَفَ عَشْرًا مِنْ شَوَّالٍ".
ام المونین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے (مسجد میں) ایک خیمہ لگا دیتی۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھ کے اس میں چلے جاتے تھے۔ پھر حفصہ رضی اللہ عنہا نے بھی عائشہ رضی اللہ عنہا سے خیمہ کھڑا کرنے کی (اپنے اعتکاف کے لیے) اجازت چاہی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اجازت دے دی اور انہوں نے ایک خیمہ کھڑا کر لیا جب زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا نے دیکھا تو انہوں نے بھی (اپنے لیے) ایک خیمہ کھڑا کر لیا۔ صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی خیمے دیکھے تو فرمایا، یہ کیا ہے؟ آپ کو ان کی حقیقت کی خبر دی گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کیا تم سمجھتے ہو یہ خیمے ثواب کی نیت سے کھڑے کئے گئے ہیں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مہینہ (رمضان) کا اعتکاف چھوڑ دیا اور شوال کے عشرہ کا اعتکاف کیا۔

Narrated `Amra: Aisha said, "the Prophet used to practice I`tikaf in the last ten days of Ramadan and I used to pitch a tent for him, and after offering the morning prayer, he used to enter the tent." Hafsa asked the permission of `Aisha to pitch a tent for her and she allowed her and she pitched her tent. When Zainab bint Jahsh saw it, she pitched another tent. In the morning the Prophet noticed the tents. He said, 'What is this?" He was told of the whole situation. Then the Prophet said, "Do you think that they intended to do righteousness by doing this?" He therefore abandoned the I`tikaf in that month and practiced I`tikaf for ten days in the month of Shawwal
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
اوراس لیے بھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالی عنہن نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مسجدمیں اعتکاف کرنے کی اجازت طلب کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہيں اجازت دے دی ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بھی وہ مسجد میں ہی اعتکاف کیا کرتی تھیں ۔
کیا ام المومنین رضی اللہ عنہما کے علاوہ اور صحابیات سے مسجد میں اعتکاف کا ثبوت ملتا ہے؟؟؟
@انس @کفایت اللہ @سرفراز فیضی
مترم حسیب صاحب کے استگسار کے جواب میں جو مراسلہ جات محترم @اسحاق سلفی اور محتر @خضر حیات نے ارسال کیئے ان میں کسی صحابیہ کے مسجد میں اعتکاف کا ذکر نہیں۔
 
Top