• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گھر میں داخل اور خارج ہوتے وقت دو رکعتیں ادا کرنا ۔ حدیث کی تحقیق

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
13620169_712629292208668_7610695604017710533_n (1).jpg


گھر کے اندر اور باہر آفات سے حفاظت :

عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه و سلم قال :"إذا دخلت منزلك فصل ركعتين تمنعانك مدخل السوء وإذا خرجت من منزلك فصل ركعتين تمنعانك مخرج السوء "

(مجمع الزوائد:3686،حديث صحيح)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا یہ حدیث صحیح ہے ؟؟؟؟
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
اس حدیث کو امام أبو بكر أحمد بن عمرو المعروف بالبزار (المتوفى: 292 ھ) نے اپنی مسند البزار میں درج ذیل ااسناد و متن سے نقل فرمایا ہے :
حَدَّثنا أَحمد بن منصور، قَال: حَدَّثنا معاذ بن فضالة، قَال: حَدَّثني يحيى بن أيوب عن بكر بن عَمْرو، عَن صفوان بن سليم قال بكر: حسبته، عَن أبي سَلَمَة، عَن أَبِي هُرَيرة، عَن النَّبِيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيه وَسَلَّم قال: إذا خرجت من منزلك فصل ركعتين تمنعانك مخرج السوء، وإذا دخلت منزلك فصل ركعتين تمنعانك مدخل السوء ‘‘
وَهَذَا الْحَدِيثُ لاَ نعلمُهُ يُرْوَى عَن أَبِي هُرَيرة إلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.

(مسند البزار المعروف ،البحر الزخار رقم الحدیث 8567 )
نیز اسے امام بیہقی رحمہ اللہ نے شعب الایمان ( ابواب الصلاۃ رقم 2814 )میں روایت کیا ہے ،
اس حدیث کی سند حسن ہے اس کے تمام راوی ثقہ ہیں ،
علامہ ناصر الدین الالبانی ؒ لکھتے ہیں :
قلت: وهذا إسناد جيد رجاله ثقات رجال البخاري، وفي يحيى بن أيوب المصري
كلام يسير لا يضر. وقال الهيثمي في " زوائد البزار ": " ورجاله موثقون ".
وقال المناوي في " الفيض ": " قال ابن حجر: حديث حسن، ولولا شك بكر لكان
على شرط الصحيح، وقال الهيثمي: رجاله موثقون. انتهى،

(سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ جلد ۳ صفحہ ۳۱۵ )
 
Last edited:

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
154
پوائنٹ
116
17210 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

گھر کے اندر اور باہر آفات سے حفاظت :

عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه و سلم قال :"إذا دخلت منزلك فصل ركعتين تمنعانك مدخل السوء وإذا خرجت من منزلك فصل ركعتين تمنعانك مخرج السوء "

(مجمع الزوائد:3686،حديث صحيح)
اس روایت کو امام البانی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ملاحظہ ہوں
505 - «إذا خرجت من منزلك فصل ركعتين تمنعانك مخرج السوء, وإذا دخلت إلى منزلك فصل ركعتين تمنعانك مدخل السوء» .
حسن. البزار هب عن أبي هريرة. الصحيحة 1323.
صحیح الجامع الصغیر
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ صاحب!
ایک وضاحت درکار ہے کہ آیا یہ حدیث مبارکہ مسافر کے لیے ہے؟ لفظ منزل دیکھ کر ذہن میں سوال پیدا ہوا ہے...
جزاکم اللہ خیرا
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

ایک وضاحت درکار ہے کہ آیا یہ حدیث مبارکہ مسافر کے لیے ہے؟ لفظ منزل دیکھ کر ذہن میں سوال پیدا ہوا ہے...
جزاکم اللہ خیرا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جی نہیں ، یہاں سفری منزل مراد نہیں ، بلکہ ہر وہ جگہ منزل ہے جہاں انسان بستا ہو ، یعنی جائے رہائش ، جائے اقامت ، گھر
المعجم اللغۃ العربیۃ المعاصر میں ’’ منزل ‘‘ کے دیگر معانی کے ساتھ ساتھ ( دار ، محل اقامۃ ) لکھا ہے ،
 
شمولیت
اپریل 07، 2011
پیغامات
47
ری ایکشن اسکور
57
پوائنٹ
73
گھر کے اندر اور باہر آفات سے حفاظت :​
عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه و سلم قال :"إذا دخلت منزلك فصل ركعتين تمنعانك مدخل السوء وإذا خرجت من منزلك فصل ركعتين تمنعانك مخرج السوء "

(مجمع الزوائد:3686،حديث صحيح)
محترم بھائی اس حدیث کی صحت و ضعف میں اہل علم کا اختلاف ہے ، راجح یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ حدیث نبی کریم ﷺ سے ثابت نہیں ۔ جیسا کہ ذہبی زمان علامہ معلمی یمانی رحمہ اللہ نے اس پر جاندار نقد کیا ہے ، اسی طرح شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہے اور یہ بھی فرمایا کہ یہ لائق عمل نہیں ، شیخ محمد بن صالح المنجد رحمہ اللہ نے تین علتوں کی بنیاد پر اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے ۔
1۔ اس حدیث کے راوی بکر بن عمرو کی کوئی قابل اعتبار توثیق نہیں کی گئی
2۔ اس کا راوی یحییٰ بن ایوب بھی متکلم فیہ ہے ، ابن سعد نے اسے منکر الحدیث کہا ہے
3۔ بکر بن عمرو نے اس روایت کو شک کے ساتھ بیان کیا ہے جبکہ وہ متکلم فیہ بھی ہے
 

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
154
پوائنٹ
116
اس روایت پر جو اعتراضات ہوتے ہے وہ یہ ہے
روى ابن أبي شيبة في "المصنف" (4912) ط الرشد :
عَنِ الْمُطْعِمِ بْنِ الْمِقْدَامٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم: ( مَا خَلَفَ عَبْدٌ عَلَى أَهْلِهِ أَفْضَلَ مِنْ رَكْعَتَيْنِ يَرْكَعُهُمَا عِنْدَهُمْ حِينَ يُرِيدُ سَفَرًا) .
وهذا الحديث ضعيف لإرساله ، قال ابن مفلح رحمه الله ـ الفروع (2/408) : " منقطع " انتهى ـ وقد ضعفه الشيخ الألباني رحمه الله في "الضعيفة" (372) .
وجاء في "الموسوعة الفقهية" (42 / 373) :
" يُسْتَحَبُّ لِلشَّخْصِ عِنْدَ إِرَادَتِهِ الْخُرُوجَ أَنْ يُصَلِّيَ رَكْعَتَيْنِ لِمَا رَوَى أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أن النبي صلى الله عليه وسلم قَال : (مَا اسْتَخْلَفَ عَبْدٌ فِي أَهْلِهِ مِنْ خَلِيفَةٍ أَحَبَّ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى مِنْ أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ يُصَلِّيهِنَّ فِي بَيْتِهِ إِذَا شَدَّ عَلَيْهِ ثِيَابَ سَفَرِهِ)" انتهى باختصار .
وهذا الحديث ضعيف أيضاً .
ضعفه العراقي في "تخريج الإحياء" (5/129) ، وقال الألباني في "الضعيفة" (5840) : " ضعيف جدا " .
وروى البزار في "مسنده" (8567) والبيهقي في "الشعب" (3078) والسمعاني في "الأنساب" (3 / 479) من طريق يحيى بن أيوب عن بكر بن عَمْرو عن صفوان بن سليم - قال بكر : حسبته عَن أبي سلمة ، عَن أبي هُرَيرة ، عَن النبي صلى الله عليه وسلم قال : ( إذا خرجت من منزلك فصل ركعتين تمنعانك مخرج السوء ، وإذا دخلت منزلك فصل ركعتين تمنعانك مدخل السوء ) .
وهذا حديث مختلف فيه ، قال البزار عقبه :
" وهذا الحديث لاَ نعلمُهُ يُرْوَى عَن أبي هُرَيرة إلاَّ من هذا الوجه " انتهى .
2 - ويحيى بن أيوب تكلم فيه غير واحد من أهل العلم : منهم الإمام أحمد والنسائي والساجي وأبو أحمد الحاكم والدارقطني وغيرهم . وقال ابن سعد منكر الحديث .
"تهذيب التهذيب" (11 / 164)
 
Top