• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گھر میں رہنے والے جانوروں کے احکام قسط نمر:۱

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,111
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
جانوروں کے احکام ، راقم کی مفصل کتاب ہے اس سے کچھ پیش خدمت ہے

گھر میں رھنے والے جانور درج ذیل ھیں ۔
۱۔مرغی ۲۔مرغ ۳۔چکور ۴۔ خرگوش ۵۔ کبوتر ۶۔کیڑے مکوڑے ۷۔ریشم کے کیڑے ۸۔پروانہ ۹۔مچھر ۱۰۔مکھی ۱۱۔چھپکلی(گرگٹ)۱۲۔ بلی ۱۳۔ گھر میں رھنے والے سانپ ۱۴۔ چوھا ۱۵۔ مکڑی ۱۶۔ بطخ ۱۷۔ مور وغیرہ۔
اب ھم ان پر الگ الگ تفصیلی کلام کرتے ھیں ان شاء اﷲ یاد رھے کہ اس بحث میں بعض ان جانوروں کا بھی تذکرہ ھو گا جو غیر ماکول اللحم (حرام) ھیں ۔
۱: مرغ کے احکام
* یہ حلال جانور ھے سیدنا ابو موسی اشعریؓ فرماتے ھیں کہ :’’ میں نے رسول اللہ ﷺ کو مرغی کا گوشت کھاتے دیکھا ھے‘‘۔ (بخاری :۵۵۱۷، مسلم :۱۶۴۹،۴۲۶۵) امام ابو داؤد نے اس حدیث پر باب باندھا ھے کہ:’’مرغی کا گوشت کھانا مباح ھے‘‘۔(ابو داؤد قبل ح :۴۳۴۶) علامہ کمال الدین الدمیری فرماتے ھیں کہ:’’یہ حلال جانور ھے اور مرغی کا بھی یہی حکم ھے‘‘۔دیکھئے(حیوۃ الحیوان :۱/۱۱۱،۱۳۵)
۲: گندگی کھانے والے جانور
*ایک حدیث میں آتا ھے کہ رسول اللہ ﷺ نے گندگی خور جانور کے کھانے اور اس کا دودھ پینے سے منع فرمایا ھے (ابو داؤد :۳۷۸۶، نسائی: ۴۴۴۸ ، ترمذی: ۱۸۶۵)
یاد رھے یہ حرمت اس وقت تک ھے جب تک اس کی حالت نہیں بدلتی ، جلالہ کی گندگی والی حالت بدلنے سے حرمت بھی حلت میں بدل جاتی ھے ، سیدنا ابن عمرؓ تین دن گندگی کھانے والی مرغی کو قید کر کے رکھتے تھے (تین دنوں کے بعد اسے کھا لیتے تھے ) (ابن ابی شیبہ ،صححہ ابن حجر، فتح الباری ۹/۸۰۸) علامہ نووی فرماتے ھیں کہ:’’جلالہ جانور پر سوار ھونے کی کراھت کا بیان اور یہ گندگی کھانے والا اونٹ یا اونٹی (وغیرہ)ھے اگر وہ پاس گھاس کھائے اور اسی کا گاشت پاکیزہ ھو جائے تو پھر کراھت کا حکم باقی نہیں رھے گا ۔(ریاض الصالحین قبل ح :۱۶۹۲،ط دارالسلام)اس مسئلے پر تفصیلی بحث کے لئے دیکھئے(فتح الباری :۹/۸۰۸،۸۰۹)
۳:مرغ کی اذان سن کر یہ دعا پڑھنی چاھئے :’’اللھم انی اسئلک من فضلک‘‘(بخاری : ۳۳۰۳،مسلم : ۲۷۲۹) اسی حدیث میں وجہ بھی مذکور ھے ۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ :’’جب تم مرغ کو اذان دیتے سنو تو اللہ تعالی سے اس کے فضل کا سوال کرو کیونکہ اس نے فرشتے کو دیکھا ھے۔‘‘ امام نووی نے اسی پر باب قائم کیا ھے کہ :’’مرغ کی اذان سن کر دعا پڑھنا مستحب ھے ۔‘‘(مسلم قبل ح :۲۷۲۹)
۴: اگر مرغی اذان دے دے تو اسے ذبح کر دینا چاھئے۔؟
*استاذ محترم حافظ ثناء اللہ مدنی حفظہ اللہ لکھتے ہیں :اذان دینے والی مرغی کو ذبحہ کر دینے کا رجحان غلط اور جاہلانہ توہم پرستی پر مبنی ہے ۔ضرورت ہو تو اسے ذبح کرنا بلا تردد جائز ہے محض اذان کی وجہ سے اسے ذبح کر دینا جاہلانہ فعل ہے شریعت میں اس کا کوئی اصل نہیں ۔پھر جانوروں کی مخصوص اوقات میں بولی پر اذان کا اطلاق عرف عام میں مجازی ہے حقیقتا نہیں ہے ۔جس طرح جمعرات کو عامۃ الناس شیاطین سے موسوم کرتے ہیں ۔
[فتاوی ثناوی مدنیہ:۱/۵۶۰]
۵۔ مرغ کو برا نہیں کہنا چاہئے۔
*رسولﷺ نے فرمایا:’’ لا تبسوا الدیک فانہ یوقظ للصلاۃ‘‘ تم مرغ کو برا نہ کہو کیونکہ وہ نماز کے لیئے جگاتا ہے ۔(سنن ابی داود:۵۰۹۰ اس کو ابن حبان اور نووی)(ریاض الصالحین:۱۷۳۰)نے صحیح کہا ہے)
۶۔مرغ کی بیٹ پاک ہے ۔
* کیونکہ یہ ماکول اللحم جانور ہے اگر یہ کپڑے وغیرہ کو لگ جائے تو اس سے کپڑا ناپاک نہیں ہوتا ۔
۷۔مرغ کی لڑائی کرانا
*یہ کوئی اچھا کام نہیں یہ سراسر ظلم ہے اس سے بچنا چاہئے کیونکہ ظلم حرام ہے ۔
۸۔مرغی اگر پانی وغیرہ میں منہ ڈال دے ؟
*اگر مرغی پانی وغیرہ میں منہ مار دے تو وہ پانی وغیرہ استعمال کرنے سے پہلے یہ غور کر لینا چاہیے کہیں ا س کی چونچ پرگندگی وغیرہ تو نہیں لگی تھی ۔
۹۔ فارمی مرغی کا حکم
*ھمارے شیخ حافظ عبدالمنان نورپوری حفظہ اللہ سے سوال کیا گیا سوال یہ ھے:’’برائلر مرغیوں کو خون سے بنی ھوئی خوراک کھلائی جاتی ھے کیا حرمت خون کی وجہ سے ان کا گوشت نہ کھایا جائے ؟ جبکہ ذبح کرتے وقت بھی ایک دفعہ تکبیر پڑھ کر ساری مرغیوں کو ذبح کیا جاتا ھے ۔ اگر شہ رگ بھی صحیح نہیں کاٹی جاتی ایسا گوشت کھانا کیسا ھے؟
جواب: فارمی مرغی یا غیر فارمی مرغی جلالہ بن جائے تو حرام ھے ۔ خون حرام ھے انسانوں اور جنوں پر نہ کہ مرغیوں اور حیوانوں پر ۔اللہ تعالی کا فرمان ھے :’’انما حرم علیکم المیتۃ والدم‘‘علیکم پر غور فرمائیں کم میں کون کونسی چیزیں آتی ھیں۔ ذبح کرتے وقت اللہ کا نام (بسم اللہ اللہ اکبر)نہیں لیا گیا تو بھی جانور حرام ھے ۔اللہ تعالی کا فرمان ھے :’’ولا تأکلوا مما لم یذکرا سم اللہ علیہ‘‘اگر گردن کی دونوں جانب کی اوراج(رگیں)نہیں کاٹی جاتیں تو بھی حرام ھے‘‘
نیز مرغ کے متعلق فرماتے ھیں :’’اگر وہ دانہ برائے نام کھاتا تھا زیادہ جلہ اور چوھے کھاتا تھا تو بلا شبہ وہ جلالہ تھا‘‘ (احکام و مسائل:۲/۶۶۷)

جاری ہے۔۔۔
اس کی تفصیل "]البشارہ ڈاٹ کام[/URL] میں نشر ہو گی ان شائ اللہ
 
Top