• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گیارہویں شریف

شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
93
پوائنٹ
85

گیارہویں شریف۔
ربیع الثانی کی 11 تاریخ کو برصغیر میں بریلوی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے سنی مسلمان بڑے پیر صاحب یعنی شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کے نام کی فاتحہ بریانی کی دیگوں پر دلاتے ہیں ۔ بریانی کےگوشت کیلئے چند گیارھویں پرست بڑے پیر صاحب کے نام کا دنبہ یابکرا بھی پالتے ہیں جو 11 ربیع الثانی کو ان کی نیاز کیلئے ذبح کیا جاتا ہے ۔ نیز محافل گیارھویں شریف اس کے علاوہ ہوتی ہیں جب دین فروش ملا گیارھویں کے وعظ بیان کرتے ہیں اور حضرت عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کو مقام عبدیت سے اٹھا کر مقام ربوبیت و لوہیت پر بٹھا دیتے ہیں اگر کوئی مخلص موحد مسلمان لوگوں کو اس رسم سے بدعت کہہ کر منع کرتا ہے تو گیارھویں کرنے والے اسے وہابی اور غیر مقلد کہہ کر اس کی بات سننے اور ماننے سے انکار کر دیتے ہیں حالانکہ یہ لوگ جن کے نام کی گیارھویں کھاتے ہیں اور وعظ کی مجلس برپا کرتے ہیں وہ خود وہابی تھے اور عقیدة ً حنبلی تھے جو کہ تقریباً غیر مقلد ہی ہوتے ہیں پھر دوسری بات یہ کہ وہ ان کے امام مزعومہ ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے کٹر مخالف تھے ۔ اپنی شہرہ آفاق کتاب ،، غنیتہ الطالبین ،، میں انہوں نے فرقہ حنفیہ کو مرجیہ کی ایک شاخ بتایا ہے اور پھر ان کے اور فرقے پر تنقید کرتے ہوئے امام اور فرقہ دونوں کو گمراہ قرار دیا ہے کسی کو ہماری بات کی تصدیق کرنی ہو تو وہ غنیتہ الطالبین کا مطالعہ کر ے۔
چنانچہ حنفی حضرات کو اپنے امام کی حمایت میں یاگیارھویں چھوڑ دینی چاہیئے یا پھر گیارھویں والے پیر کی حمایت میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید چھوڑ دینی چاہیئے ۔
گیارھویں کی یہ رسم نہ صرف بدعت ہے بلکہ شرک بھی ہے کیونکہ اس میں غیر اللہ کے نام پر جانور پالا اور ذبح کیا جاتا ہے ۔ اگرچہ بوقت ذبیحہ نام اللہ ہی کا پکارا جاتا ہے لیکن نیت تو دل میں یہی ہوتی ہے کہ یہ پیر ان پیر کی نیاز کا ہے ۔ لہٰذا باوجود تکبیر پڑھ کر ذبخ کرنے کےیہ جانور حرام ہی رہتا ہے اور دلیل اس کے حرام ہونے کی فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ﴿ انما الاعمال بالنیات ﴾ یعنی اعمال کا دارو مدار نیت پر ہے ۔ چنانچہ ہجرت جیسے عظیم فعل کے بارے میں فرمایا کہ جس کی ہجرت خالصتاً اللہ اور اس کے رسول صلی للہ علیہ وسلم کی خاطر تھی پس اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی خاطر کہلائے گی اور جس کسی نے دنیا یا کسی عورت کے سبب ہجرت کی تو وہ ہجرت ان کی چیزوں کی طرف کہلائے گی اللہ کی طرف سے ایسی ہجرت پر کوئی اجر نہیں بالکل یہی معاملہ غیراللہ کےذبیحے کا ہے اگرچہ اس پر ذبح کے وقت ﴿ بسم اللہ واللہ اکبر ﴾ کہہ کر چھری پھیری گئی ہو لیکن نیت یہ تھی کہ اس کا گیارھویں کے موقع پر بڑے پیر صاحب کی نیاز کےلئے ذبح کیا جا رہا ہے پھر عمل کے ذریعے یہی کام کیا گیا تو ایسا کھانا کیوں کر حلال ہو سکتا ہے ؟
جبکہ قرآن مجید کی سورہ بقرا آیت 173 ، سورہ مائدہ آیت 3 ، سورة الانعام آیت 145 ، اور سورة النحل آیت 14 میں اس قسم کا کھانا کھانے کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے۔
قرآن و حدیث کی تعلیمات سے ایسا کوئی عمل شریعت اسلامی میں جائز نہیں جو قرآن و حدیث اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے متصادم ہو اگر بزرگوں کےنام کے بکرے ذبخ کرنے اور ان پر فاتحہ خوانیاں جائز ہوتیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ صرف حضرت ابرہیم و سماعیل کی بلکہ ہر نبی کے نام کی نذرو نیا اور فاتحہ ضرور کرتے اور اس عمل کی تلقین امت مسلمہ کوبھی ضرور فرماتے ۔ لہٰذا گیارھویں کو شرک ارو بدعت کی جاہلانہ رسم سے زیادہ کچھ اور نہیں سمجھنا چاہیئے ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اے گوسفند محبوب من

آپ نے صحیح کہا کہ:
’’ گیارھویں کی یہ رسم نہ صرف بدعت ہے بلکہ شرک بھی ہے کیونکہ اس میں غیر اللہ کے نام پر جانور پالا اور ذبح کیا جاتا ہے ۔ اگرچہ بوقت ذبیحہ نام اللہ ہی کا پکارا جاتا ہے لیکن نیت تو دل میں یہی ہوتی ہے کہ یہ پیر ان پیر کی نیاز کا ہے ۔ لہٰذا باوجود تکبیر پڑھ کر ذبخ کرنے کےیہ جانور حرام ہی رہتا ہے ‘‘
ایک مشہور پیر ۔مہر علی شاہ گولڑوی ۔نے پوری ایک کتاب لکھی ہے ، (اعلاء کلمۃ اللہ فی بیان ما اہل لغیر اللہ )جس میں اس نے ثابت کرنے کی کوشش کی ہے ،کہ غیر اللہ ،یعنی
اولیاء کے نام پر ذبح کیے جانے والے جانور حلال ہیں ؛
اس کتاب سے ایک صفحہ پیش خدمت ہے ؛

گیارویں333.gif
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اوپر کی پوسٹ میں ،میں نے پیر گولڑوی کی کتاب کا سکین لگایا ہے اس میں دوسطریں بہت قابل توجہ ہیں ۔
’‘ در اثناء طریق اند کے دور از راہ دیدم کہ ہماں درویش گوسفند می چرانید واز فرط محبت و داعیہ شوق بآں گوسفند اختلاط مے کرد،
گاہ او بر دوش ، وگاہے بر زمین مے نہاد ومے شنیدم کہ مے گفت (میرے محبوب دِیا لیلیا ) یعنے اے گوسفند محبوبِ من ’‘
ایک دن میں راستے میں دور سے دیکھا کہ وہی بزرگ بابا نور ماہی ایک لیلا ،بکرا چرا رہے ہیں ،
فرط شوق و محبت سے ،اس لیلے سے کھیل رہے ہیں ،کبھی اسے کندھوں پر اٹھا لیتے ہیں ،تو کبھی زمین پر رکھ دیتے ہیں ،
(گویا وہ ایک دنبہ نہ ہوا ،ایک معصوم سا بچہ ہوگیا کہ بزرگ اس کے ساتھ اٹھکھیلیاں فرمارہے ہیں )
خیر میں جب قریب پہنچا تو سنا وہ اپنے دنبہ سے کہہ رہے تھے ۔اے گوسفند محبوب من۔اے میرے محبوب کے لیلے !
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو واضح ہے کہ یہ دنبہ اللہ کا ۔یا ۔اللہ کےلئے ہرگز نہیں تھا ۔۔بلکہ یہ تو ان کے محبوب پیر کا تھا ۔
ہذا للہ بزعمہم و ہذا لشرکائنا
 

کشمیر خان

مبتدی
شمولیت
اگست 22، 2015
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
25
بغض اولیاء سے کیا ملے گا جناب کو؟؟
جب بکرا اللہ عزوجل کے نام پر ذبح کیا جاتا ہے اور اسکا ثواب ولی کو بھیجا جاتا ہے تو اسمیں کیا قباحت ہے؟؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
بغض اولیاء سے کیا ملے گا جناب کو؟؟
برادر !
یہ بغض اولیاء نہیں ۔۔بلکہ محبت توحید کا تقاضا ہے ،کہ شرکیہ اور بدعی امور کی نشاندہی کی جائے ؛
 

کشمیر خان

مبتدی
شمولیت
اگست 22، 2015
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
25
برادرم
یہ شرکیہ فعل کیسے ہو گیا جناب کے ہاں؟
 

کشمیر خان

مبتدی
شمولیت
اگست 22، 2015
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
25
شرعا ایسے کام میں کوئی حرج نہیں ہے جبکہ تقرب الی اللہ مقصود ہو (اور مسلمان کی یہی نیت ہوتی ہے) اور نہ کوئی اسے فرض و لازم مانتا جانتا ہے۔ یہ آپکا انتہا درجے کا سوءظن ہے کہ مسلمانوں پر شرک کا اطلاق کرتے ہیں۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
شرعا ایسے کام میں کوئی حرج نہیں ہے جبکہ تقرب الی اللہ مقصود ہو (اور مسلمان کی یہی نیت ہوتی ہے) اور نہ کوئی اسے فرض و لازم مانتا جانتا ہے۔ یہ آپکا انتہا درجے کا سوءظن ہے کہ مسلمانوں پر شرک کا اطلاق کرتے ہیں۔
آپ کی اس عبارت کا مطلب یہ ہے کہ جب ۔۔گیارھویں سے مقصود تقرب الی غیر اللہ۔۔ ہو تو وہ یقیناً شرک ہوگی ؛
اور فرض واجب کا سوال و جواب بے محل ہے ؛
 

کشمیر خان

مبتدی
شمولیت
اگست 22، 2015
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
25
اس صورت میں جو آپ نے بیان کی ، ایسا کام حرام ہوگا۔
 
Top