محمد طالب حسین
رکن
- شمولیت
- فروری 06، 2013
- پیغامات
- 156
- ری ایکشن اسکور
- 93
- پوائنٹ
- 85
گیارہویں شریف۔
ربیع الثانی کی 11 تاریخ کو برصغیر میں بریلوی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے سنی مسلمان بڑے پیر صاحب یعنی شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کے نام کی فاتحہ بریانی کی دیگوں پر دلاتے ہیں ۔ بریانی کےگوشت کیلئے چند گیارھویں پرست بڑے پیر صاحب کے نام کا دنبہ یابکرا بھی پالتے ہیں جو 11 ربیع الثانی کو ان کی نیاز کیلئے ذبح کیا جاتا ہے ۔ نیز محافل گیارھویں شریف اس کے علاوہ ہوتی ہیں جب دین فروش ملا گیارھویں کے وعظ بیان کرتے ہیں اور حضرت عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کو مقام عبدیت سے اٹھا کر مقام ربوبیت و لوہیت پر بٹھا دیتے ہیں اگر کوئی مخلص موحد مسلمان لوگوں کو اس رسم سے بدعت کہہ کر منع کرتا ہے تو گیارھویں کرنے والے اسے وہابی اور غیر مقلد کہہ کر اس کی بات سننے اور ماننے سے انکار کر دیتے ہیں حالانکہ یہ لوگ جن کے نام کی گیارھویں کھاتے ہیں اور وعظ کی مجلس برپا کرتے ہیں وہ خود وہابی تھے اور عقیدة ً حنبلی تھے جو کہ تقریباً غیر مقلد ہی ہوتے ہیں پھر دوسری بات یہ کہ وہ ان کے امام مزعومہ ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے کٹر مخالف تھے ۔ اپنی شہرہ آفاق کتاب ،، غنیتہ الطالبین ،، میں انہوں نے فرقہ حنفیہ کو مرجیہ کی ایک شاخ بتایا ہے اور پھر ان کے اور فرقے پر تنقید کرتے ہوئے امام اور فرقہ دونوں کو گمراہ قرار دیا ہے کسی کو ہماری بات کی تصدیق کرنی ہو تو وہ غنیتہ الطالبین کا مطالعہ کر ے۔
چنانچہ حنفی حضرات کو اپنے امام کی حمایت میں یاگیارھویں چھوڑ دینی چاہیئے یا پھر گیارھویں والے پیر کی حمایت میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید چھوڑ دینی چاہیئے ۔
گیارھویں کی یہ رسم نہ صرف بدعت ہے بلکہ شرک بھی ہے کیونکہ اس میں غیر اللہ کے نام پر جانور پالا اور ذبح کیا جاتا ہے ۔ اگرچہ بوقت ذبیحہ نام اللہ ہی کا پکارا جاتا ہے لیکن نیت تو دل میں یہی ہوتی ہے کہ یہ پیر ان پیر کی نیاز کا ہے ۔ لہٰذا باوجود تکبیر پڑھ کر ذبخ کرنے کےیہ جانور حرام ہی رہتا ہے اور دلیل اس کے حرام ہونے کی فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ﴿ انما الاعمال بالنیات ﴾ یعنی اعمال کا دارو مدار نیت پر ہے ۔ چنانچہ ہجرت جیسے عظیم فعل کے بارے میں فرمایا کہ جس کی ہجرت خالصتاً اللہ اور اس کے رسول صلی للہ علیہ وسلم کی خاطر تھی پس اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی خاطر کہلائے گی اور جس کسی نے دنیا یا کسی عورت کے سبب ہجرت کی تو وہ ہجرت ان کی چیزوں کی طرف کہلائے گی اللہ کی طرف سے ایسی ہجرت پر کوئی اجر نہیں بالکل یہی معاملہ غیراللہ کےذبیحے کا ہے اگرچہ اس پر ذبح کے وقت ﴿ بسم اللہ واللہ اکبر ﴾ کہہ کر چھری پھیری گئی ہو لیکن نیت یہ تھی کہ اس کا گیارھویں کے موقع پر بڑے پیر صاحب کی نیاز کےلئے ذبح کیا جا رہا ہے پھر عمل کے ذریعے یہی کام کیا گیا تو ایسا کھانا کیوں کر حلال ہو سکتا ہے ؟
جبکہ قرآن مجید کی سورہ بقرا آیت 173 ، سورہ مائدہ آیت 3 ، سورة الانعام آیت 145 ، اور سورة النحل آیت 14 میں اس قسم کا کھانا کھانے کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے۔