پورا واقعہ قرآن میں موجود ہے۔ دو بھائیوں کا تذکرہ۔ اب ظاہر ہے ان کا کچھ نہ کچھ نام تو رہا ہوگا۔ یا بے نام تھے؟ اگر ان ناموں کی وضاحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کر دی اور ہم نے تسلیم کر لیا تو کیا قباحت ہے؟
اللہ تعالیٰ نے نبی کریمﷺ پر قرآن مجید نازل فرمایا، پھر نہ صرف اس کی حفاظت کا بار خود اُٹھایا، بلکہ اس کی تشریح اور بیان وتبیین کی عظیم ذمہ داری بھی اپنے پاس رکھی۔
﴿ لا تُحَرِّك بِهِ لِسانَكَ لِتَعجَلَ بِهِ ١٦ إِنَّ عَلَينا جَمعَهُ وَقُرءانَهُ ١٧ فَإِذا قَرَأنـٰهُ فَاتَّبِع قُرءانَهُ ١٨ ثُمَّ إِنَّ عَلَينا بَيانَهُ ١٩ ﴾ ۔۔۔ سورة القيامة
(اے نبی) آپ قرآن کو جلدی (یاد کرنے) کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دیں (16) اس کا جمع کرنا اور (آپ کی زبان سے) پڑھنا ہمارے ذمہ ہے (17) ہم جب اسے پڑھ لیں تو آپ اس کے پڑھنے کی پیروی کریں (18)
پھر اس کا واضح کر دینا ہمارے (یعنی اللہ کے) ذمہ ہے (19)
پھر یہ ذمہ داری (یعنی بیانِ قرآن) نبی کریمﷺ کو وحی فرما کر آپ کے سپرد کر دی کہ آپ قرآن کریم کو لوگوں کے سامنے کھول کر بیان فرمادیں:
﴿ وَأَنزَلنا إِلَيكَ الذِّكرَ لِتُبَيِّنَ لِلنّاسِ ما نُزِّلَ إِلَيهِم وَلَعَلَّهُم يَتَفَكَّرونَ ٤٤ ﴾ ۔۔۔ سورة النحل
یہ ذکر (کتاب) ہم نے آپ کی طرف اتارا ہے کہ لوگوں کی جانب جو نازل فرمایا گیا ہے
آپ اسے کھول کھول کر بیان کر دیں، شاید کہ وه غور وفکر کریں (44)
قرآن کریم کے اس بیان کو
حدیث وسنت کہا جاتا ہے۔
درج بالا دونوں آیات کریمہ کو جمع کرنے سے علم ہوا کہ قرآن کریم کو اللہ نے نازل فرمایا۔ جس طرح
اس کی حفاظت اللہ کے ذمہ ہے اسی طرح
اس کا بیان بھی اللہ عز وجل کے ذمہ ہے۔ اور یہ بیان اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے نبی کریمﷺ پر وحی کیا اور آپ کی ذمہ داری لگائی کہ آپ اسے امت تک من وعن پہنچادیں:
﴿ يـٰأَيُّهَا الرَّسولُ بَلِّغ ما أُنزِلَ إِلَيكَ مِن رَبِّكَ ۖ وَإِن لَم تَفعَل فَما بَلَّغتَ رِسالَتَهُ ۚ وَاللَّـهُ يَعصِمُكَ مِنَ النّاسِ ۗ إِنَّ اللَّـهَ لا يَهدِى القَومَ الكـٰفِرينَ ٦٧ ﴾ ۔۔۔ سورة المائدة
اے رسول جو کچھ بھی آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے پہنچا دیجیئے۔ اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ نے اللہ کی رسالت ادا نہیں کی، اور آپ کو اللہ تعالیٰ لوگوں سے بچا لے گا بےشک اللہ تعالیٰ کافر لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا (67)
پورا واقعہ قرآن میں موجود ہے۔ دو بھائیوں کا تذکرہ۔ اب ظاہر ہے ان کا کچھ نہ کچھ نام تو رہا ہوگا۔ یا بے نام تھے؟ اگر ان ناموں کی وضاحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کر دی اور ہم نے تسلیم کر لیا تو کیا قباحت ہے؟
muslim صاحب کو نبی کریمﷺ کے قرآن کریم کے شارح ہونے پر اعتراض ہے۔ ان کے نزدیک قرآن کی وضاحت نبی کریمﷺ بھی نہیں کر سکتے، ان کا کام صرف ایک ڈاکیا کا تھا جس نے ہمیں اللہ کا قرآن پہنچا دیا (العیاذ باللہ!) ان کے نزدیک قرآن کریم کی تشریح کا حق صرف اور صرف ان کے گرو غلام اَحمد پرویز کے پاس ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو صراطِ مستقیم کی طرف ہدایت دیں، تاکہ ہم لوگ قیامت کے دن اللہ کے سخت ترین آگ کے عذاب سے بچ سکیں!