• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہابیل اور قابیل کی گفتگو

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
پورا واقعہ قرآن میں موجود ہے۔ دو بھائیوں کا تذکرہ۔ اب ظاہر ہے ان کا کچھ نہ کچھ نام تو رہا ہوگا۔ یا بے نام تھے؟ اگر ان ناموں کی وضاحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کر دی اور ہم نے تسلیم کر لیا تو کیا قباحت ہے؟
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
مانتے کیوں نہیں کہ قرآن میں ہابیل اور قابیل نہیں لکھا ہوا ھےـ بلکہ بائبل میں لکھا ھے ـ اور یاد رکھیں بائبل
اللہ کی کتاب نہیں ھےـ
پھر بائیبل آپ کی کتاب ہے کیا ؟
حَدَّثَنَا نُعَيْمٌ ثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عُلَيٍّ الدِّمَشْقِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي مُدْلِجٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ قَتْلَى قُتِلَتْ تَحْتَ ظِلِّ السَّمَاءِ مُذْ خَلَقَ اللَّهُ تَعَالَى خَلْقَهُ، أَوَّلُهُمْ هَابِيلُ الَّذِي قَتَلَهُ قَابِيلُ اللَّعِينُ ظُلْمًا،
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
عنِ ابنِ عبَّاسٍ وعن ابن مسعودٍ ، وعن ناسٍ من أصحابِ رسولِ اللَّهِ ﷺ . أنَّهُ كانَ لا يولَدُ لآدَمَ مولودٌ إلا وُلِدَ معهُ جارِيةٌ ، فكان يُزَوَّجُ غلامُ هذا البَطنِ جاريةَ هذا البَطنِ الآخَرِ ، ويزوَّجُ جاريةُ هذَا البَطنِ غلامَ هذا البَطنِ الآخَرِ ، حتَّى وُلِدَ له ابنَانِ يقال لهما : قابيلُ وهابيلُ . وكان قابيلُ صاحبَ زَرعٍ ، وكانَ هابيلُ صاحبَ ضَرعٍ . . . فلمَّا قَرَّبا قرَّبَ هابيلُ جَذَعةً سمينَةً , وقرَّبَ قابيلُ حِزمَةُ سُنبُلٍ , . . . فنزَلتِ النَّارُ فأكلت قُربانَ هابيلَ , وترَكَت قُربانَ قابيلَ , فغضِبَ وقال : لأَقتُلَنَّكَ. فقال هابيلُ : إنما يتقبَّلُ اللَّهُ منَ المتَّقينَ .
الراوي: - المحدث: الألباني - المصدر: بداية السول - الصفحة أو الرقم: 71
خلاصة حكم المحدث: إسناده جيد رجاله ثقات رجال مسلم
http://www.dorar.net/hadith?skeys=هابيل&st=a&xclude=[/arb]
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
پورا واقعہ قرآن میں موجود ہے۔ دو بھائیوں کا تذکرہ۔ اب ظاہر ہے ان کا کچھ نہ کچھ نام تو رہا ہوگا۔ یا بے نام تھے؟ اگر ان ناموں کی وضاحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کر دی اور ہم نے تسلیم کر لیا تو کیا قباحت ہے؟
اللہ تعالیٰ نے نبی کریمﷺ پر قرآن مجید نازل فرمایا، پھر نہ صرف اس کی حفاظت کا بار خود اُٹھایا، بلکہ اس کی تشریح اور بیان وتبیین کی عظیم ذمہ داری بھی اپنے پاس رکھی۔
﴿ لا تُحَرِّك بِهِ لِسانَكَ لِتَعجَلَ بِهِ ١٦ إِنَّ عَلَينا جَمعَهُ وَقُرءانَهُ ١٧ فَإِذا قَرَأنـٰهُ فَاتَّبِع قُرءانَهُ ١٨ ثُمَّ إِنَّ عَلَينا بَيانَهُ ١٩ ﴾ ۔۔۔ سورة القيامة
(اے نبی) آپ قرآن کو جلدی (یاد کرنے) کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دیں (16) اس کا جمع کرنا اور (آپ کی زبان سے) پڑھنا ہمارے ذمہ ہے (17) ہم جب اسے پڑھ لیں تو آپ اس کے پڑھنے کی پیروی کریں (18) پھر اس کا واضح کر دینا ہمارے (یعنی اللہ کے) ذمہ ہے (19)

پھر یہ ذمہ داری (یعنی بیانِ قرآن) نبی کریمﷺ کو وحی فرما کر آپ کے سپرد کر دی کہ آپ قرآن کریم کو لوگوں کے سامنے کھول کر بیان فرمادیں:
﴿ وَأَنزَلنا إِلَيكَ الذِّكرَ لِتُبَيِّنَ لِلنّاسِ ما نُزِّلَ إِلَيهِم وَلَعَلَّهُم يَتَفَكَّرونَ ٤٤ ﴾ ۔۔۔ سورة النحل
یہ ذکر (کتاب) ہم نے آپ کی طرف اتارا ہے کہ لوگوں کی جانب جو نازل فرمایا گیا ہے آپ اسے کھول کھول کر بیان کر دیں، شاید کہ وه غور وفکر کریں (44)
قرآن کریم کے اس بیان کو حدیث وسنت کہا جاتا ہے۔

درج بالا دونوں آیات کریمہ کو جمع کرنے سے علم ہوا کہ قرآن کریم کو اللہ نے نازل فرمایا۔ جس طرح اس کی حفاظت اللہ کے ذمہ ہے اسی طرح اس کا بیان بھی اللہ عز وجل کے ذمہ ہے۔ اور یہ بیان اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے نبی کریمﷺ پر وحی کیا اور آپ کی ذمہ داری لگائی کہ آپ اسے امت تک من وعن پہنچادیں:
﴿ يـٰأَيُّهَا الرَّسولُ بَلِّغ ما أُنزِلَ إِلَيكَ مِن رَبِّكَ ۖ وَإِن لَم تَفعَل فَما بَلَّغتَ رِسالَتَهُ ۚ وَاللَّـهُ يَعصِمُكَ مِنَ النّاسِ ۗ إِنَّ اللَّـهَ لا يَهدِى القَومَ الكـٰفِرينَ ٦٧ ﴾ ۔۔۔ سورة المائدة
اے رسول جو کچھ بھی آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے پہنچا دیجیئے۔ اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ نے اللہ کی رسالت ادا نہیں کی، اور آپ کو اللہ تعالیٰ لوگوں سے بچا لے گا بےشک اللہ تعالیٰ کافر لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا (67)

پورا واقعہ قرآن میں موجود ہے۔ دو بھائیوں کا تذکرہ۔ اب ظاہر ہے ان کا کچھ نہ کچھ نام تو رہا ہوگا۔ یا بے نام تھے؟ اگر ان ناموں کی وضاحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کر دی اور ہم نے تسلیم کر لیا تو کیا قباحت ہے؟
muslim صاحب کو نبی کریمﷺ کے قرآن کریم کے شارح ہونے پر اعتراض ہے۔ ان کے نزدیک قرآن کی وضاحت نبی کریمﷺ بھی نہیں کر سکتے، ان کا کام صرف ایک ڈاکیا کا تھا جس نے ہمیں اللہ کا قرآن پہنچا دیا (العیاذ باللہ!) ان کے نزدیک قرآن کریم کی تشریح کا حق صرف اور صرف ان کے گرو غلام اَحمد پرویز کے پاس ہے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو صراطِ مستقیم کی طرف ہدایت دیں، تاکہ ہم لوگ قیامت کے دن اللہ کے سخت ترین آگ کے عذاب سے بچ سکیں!
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
كوئی اور اعتراض تیرے من ہے تو بتا دے تا کہ حجت قائم ہو جاے ورنہ ہم تو یہی سمجھیں گے کہ اآپکی تسلی ہو گئی؟؟؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,094
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم
انس بھائی!آپ نے کسی اور ممبر کو ٹیگ کر دیا ہے، آپ اس شخص کو جتنے دلائل بھی دے لیں، یہ شخص حدیث کو نہیں مانتا، حدیث سے آپ جو بھی ثابت کریں گے یہ شخص اس کا انکار کرتا ہے، میں کئی مرتبہ اس سے گفتگو کر چکا ہوں۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
السلام علیکم
انس بھائی!آپ نے کسی اور ممبر کو ٹیگ کر دیا ہے، آپ اس شخص کو جتنے دلائل بھی دے لیں، یہ شخص حدیث کو نہیں مانتا، حدیث سے آپ جو بھی ثابت کریں گے یہ شخص اس کا انکار کرتا ہے، میں کئی مرتبہ اس سے گفتگو کر چکا ہوں۔
وعلیکم السلام،
ہمارا کام پہنچا دینا ہے،قائل کرنا نہیں! اس لیے دلائل دینے چاہیئے اور جہاں تک ممکن ہو سمجھایا جائے۔
اللہ تعالی ایسوں کو ہدایت دے۔آمین
 

عبداللہ کشمیری

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 08، 2012
پیغامات
576
ری ایکشن اسکور
1,657
پوائنٹ
186
وما أرسلنا من رسول إلا ليطاع بإذن اللہ (النساء:۶۴)
قرآن کریم کی وہ آیات جن میںآ نحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو اہل ایمان کے لئے لازم قرار دیاگیا ہے، بے شمار ہیں۔ کتاب اللہ کے ان واضح اعلانات کی روشنی میں یہ فیصلہ بالکل آسان ہے، کہ اسلام میں ذات اقدس رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کا مرتبہ کیا ہے؟ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال وافعال کی اطاعت اور پیروی کا حکم خود قرآن ہی میں موجود ہے اور جب قرآن کریم ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو عین اللہ کی اطاعت قرار دیتا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال کو جب قرآن ہی اللہ کی طرف سے وحی بتلاتا ہے وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْہَوَیٰ انْ ہُوَ الاَّ وَحْیٌ یُوْحٰی اور رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کے کلمات طیبات کو جب قرآن ہی اللہ کے کا مرتبہ دیتا ہے تو بتلایا جائے کہ حدیث نبوی کے حجت دینیہ ہونے میں کیا کسی شک وشبہ کی گنجائش رہ جاتی ہے؟ اور کیا حدیث نبوی کا انکار کرنے سے خود قرآن ہی کا انکار لازم نہیں آئے گا؟ اور کیا فیصلہ نبوت میں تبدیلی کے معنی خود قرآن کو بدل ڈالنا نہیں ہوں گے۔ اور اس پر بھی غور کرنا چاہئے کہ قرآن کریم بھی تو امت نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی زبان مبارک سے سنا، اور سن کر اس پر ایمان لائے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ "یہ قرآن ہے" یہ ارشاد بھی تو حدیث نبوی ہے۔ اگر حدیث نبوی حجت نہیں تو قرآن کریم کا قرآن ہونا کس طرح ثابت ہوگا۔ آخر یہ کونسی عقل ودانش کی بات ہے کہ اس مقدس ومعصوم زبان سے صادر ہونے والی ایک بات تو واجب التسلیم ہو اور دوسری نہ ہو؟​
جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ قرآن تو حجت ہے مگر حدیث حجت نہیں ہے ان ظالموں کو کون بتلائے کہ جس طرح ایمان کے معاملہ میں اللہ اور سول کے درمیان تفریق نہیں ہوسکتی کہ ایک کومانا جائے اور دوسرے کو نہ مانا جائے۔ ایک کو تسلیم کرلیجئے تو دوسرے کو بہرصورت تسلیم کرنا ہوگا اور ان میں سے ایک کا انکار کردینے سے دوسرے کا انکار آپ سے آپ ہوجائے گا۔ خدائی غیرت گوارا نہیں کرتی کہ اس کے کلام کو تسلیم کرنے کا دعویٰ کیا جائے اوراس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام کو ٹھکرایا جائے۔
لہٰذا جو لوگ اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھنے والے اور کلام اللہ کو ماننے کا دعویٰ کرتے ہیں انہیں لامحالہ رسول اور کلام رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی ایمان لانا ہوگا۔ ورنہ ان کا دعویٰ ایمان حرف باطل ہے۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
أَفَغَيْرَ اللَّـهِ أَبْتَغِي حَكَمًا وَهُوَ الَّذِي أَنزَلَ إِلَيْكُمُ الْكِتَابَ مُفَصَّلًا ۚ وَالَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْلَمُونَ أَنَّهُ مُنَزَّلٌ مِّن رَّبِّكَ بِالْحَقِّ ۖ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ ﴿١١٤-6)


(کہو) کیا میں اللہ کے سوا اور منصف تلاش کروں حالانکہ اس نے تمہاری طرف واضع المطالب کتاب بھیجی ہے اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ جانتے ہیں کہ وہ تمہارے پروردگار کی طرف سے برحق نازل ہوئی ہے تو تم ہرگز شک کرنے والوں میں نہ ہونا (114-6)


ہر فیصلہ صرف قراٰن سے ہونا چاہیئے ـ صرف قراٰن ہی الفرقان ھےـ

جن آیات میں نبی کریم ﷺ کا ذکر ہے ،کیا آپ انھیں مانتے ہیں یا انکار کرتے ہیں؟
 
Top