عبداللہ عبدل
مبتدی
- شمولیت
- نومبر 23، 2011
- پیغامات
- 493
- ری ایکشن اسکور
- 2,479
- پوائنٹ
- 26
السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔
جناب کسی عورت کا قتل؟؟؟
جنگ میں تو کسی کافرہ عورت کا دانستہ قتل بھی حرام ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کام سے سختی کے ساتھ منع فرمایا تھا۔
تو پھر کس شرعی قاعدہ کی بنیاد پر ، کس منہج کے تحت ٹی ٹی پی نے اپنی نام نہاد جنگ میں ایک مسلمان بچی کو دانستہ طور پر قتل کرنے جیسا قبیح عمل کیا؟؟؟
آپ بھی سوچ رہیں ہوں گے کہ کس چیز نے ان کو اس مذموم عمل پر ابھارا؟؟؟
جی ہاں!! اسکی دلیل ہے ان کے پاس۔۔ مسلمان عورتوں کو قتل کیا جا سکتا ہے۔۔اور ان کے آباو اجداد بھی اسی شرعی کلئیے کے تحت یہ کام کرتے آئے ہیں۔۔ اور وہ ہے:
حضرت عبد اﷲ بن خباب رضی اللہ عنہ اور ان کی زوجہ کا سفاکانہ قتل
امام طبری، امام ابن الاثیر اور حافظ ابن کثیر روایت کرتے ہیں :
جناب کسی عورت کا قتل؟؟؟
جنگ میں تو کسی کافرہ عورت کا دانستہ قتل بھی حرام ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کام سے سختی کے ساتھ منع فرمایا تھا۔
تو پھر کس شرعی قاعدہ کی بنیاد پر ، کس منہج کے تحت ٹی ٹی پی نے اپنی نام نہاد جنگ میں ایک مسلمان بچی کو دانستہ طور پر قتل کرنے جیسا قبیح عمل کیا؟؟؟
آپ بھی سوچ رہیں ہوں گے کہ کس چیز نے ان کو اس مذموم عمل پر ابھارا؟؟؟
جی ہاں!! اسکی دلیل ہے ان کے پاس۔۔ مسلمان عورتوں کو قتل کیا جا سکتا ہے۔۔اور ان کے آباو اجداد بھی اسی شرعی کلئیے کے تحت یہ کام کرتے آئے ہیں۔۔ اور وہ ہے:
اختلاف رائے!!
حضرت عبد اﷲ بن خباب رضی اللہ عنہ اور ان کی زوجہ کا سفاکانہ قتل
امام طبری، امام ابن الاثیر اور حافظ ابن کثیر روایت کرتے ہیں :
اس واقعے کے بعد:فأضجعوه، فذبحوه، فسال دمه في الماء، وأقبلوا إلی المرأة. فقالت : أنا امرأة، ألا تتقونﷲ؟
فبقروا بطنها، وقتلوا ثلاث نسوة من طئ.
ابن الأثير، الکامل فی التاريخ، 3 : 219۔۔۔طبری، تاريخ الأمم والملوک، 3 : 119۔۔۔ابن کثير، البداية والنهاية، 7 : 288’’پس خوارج نے حضرت عبد اﷲ بن خباب رضی اللہ عنہ کو چت لٹا کر ذبح کر دیا۔ آپ کا خون پانی میں بہ گیا تو وہ آپ کی زوجہ کی طرف بڑھے۔
انہوں نے خوارج سے کہا :
اُنہوں نے ان کا پیٹ چاک کر ڈالا اور (ہمدردی جتانے پر) قبیلہ طے کی تین خواتین کو بھی قتل کر ڈالا۔‘‘میں عورت ہوں، کیا تم (میرے معاملے میں) اﷲ سے نہیں ڈرتے؟
لہذا ، یہ کوئی انہونی اور نئی حرکت ہر گز نہیں کہ جس پر حیرت کا اظہار کیا جائے۔جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت عبد اﷲ بن خباب رضی اللہ عنہ کی شہادت کی خبر پہنچی تو آپ نے حارث بن مُرہ العبدی کو خوارج کے پاس دریافتِ احوال کے لیے بھیجا کہ معلوم کریں کیا ماجرا ہے؟
جب وہ خوارج کے پاس پہنچے اور حضرت عبد اﷲ رضی اللہ عنہ کو شہید کرنے کا سبب پوچھا تو خوارج نے انہیں بھی شہید کر دیا۔
(ابن الأثير، الکامل فی التاريخ، 3 :219)