• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہاں! ہمارے نزدیک مسلمان عورتوں کا قتل جائز ہے۔!!!

شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔
جناب کسی عورت کا قتل؟؟؟
جنگ میں تو کسی کافرہ عورت کا دانستہ قتل بھی حرام ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کام سے سختی کے ساتھ منع فرمایا تھا۔
تو پھر کس شرعی قاعدہ کی بنیاد پر ، کس منہج کے تحت ٹی ٹی پی نے اپنی نام نہاد جنگ میں ایک مسلمان بچی کو دانستہ طور پر قتل کرنے جیسا قبیح عمل کیا؟؟؟
آپ بھی سوچ رہیں ہوں گے کہ کس چیز نے ان کو اس مذموم عمل پر ابھارا؟؟؟

جی ہاں!! اسکی دلیل ہے ان کے پاس۔۔ مسلمان عورتوں کو قتل کیا جا سکتا ہے۔۔اور ان کے آباو اجداد بھی اسی شرعی کلئیے کے تحت یہ کام کرتے آئے ہیں۔۔ اور وہ ہے:
اختلاف رائے!!

حضرت عبد اﷲ بن خباب رضی اللہ عنہ اور ان کی زوجہ کا سفاکانہ قتل

امام طبری، امام ابن الاثیر اور حافظ ابن کثیر روایت کرتے ہیں :
فأضجعوه، فذبحوه، فسال دمه في الماء، وأقبلوا إلی المرأة. فقالت : أنا امرأة، ألا تتقونﷲ؟
فبقروا بطنها، وقتلوا ثلاث نسوة من طئ.

ابن الأثير، الکامل فی التاريخ، 3 : 219۔۔۔طبری، تاريخ الأمم والملوک، 3 : 119۔۔۔ابن کثير، البداية والنهاية، 7 : 288
’’پس خوارج نے حضرت عبد اﷲ بن خباب رضی اللہ عنہ کو چت لٹا کر ذبح کر دیا۔ آپ کا خون پانی میں بہ گیا تو وہ آپ کی زوجہ کی طرف بڑھے۔
انہوں نے خوارج سے کہا :
میں عورت ہوں، کیا تم (میرے معاملے میں) اﷲ سے نہیں ڈرتے؟
اُنہوں نے ان کا پیٹ چاک کر ڈالا اور (ہمدردی جتانے پر) قبیلہ طے کی تین خواتین کو بھی قتل کر ڈالا۔‘‘
اس واقعے کے بعد:
جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت عبد اﷲ بن خباب رضی اللہ عنہ کی شہادت کی خبر پہنچی تو آپ نے حارث بن مُرہ العبدی کو خوارج کے پاس دریافتِ احوال کے لیے بھیجا کہ معلوم کریں کیا ماجرا ہے؟
جب وہ خوارج کے پاس پہنچے اور حضرت عبد اﷲ رضی اللہ عنہ کو شہید کرنے کا سبب پوچھا تو خوارج نے انہیں بھی شہید کر دیا۔
(ابن الأثير، الکامل فی التاريخ، 3 :219)
لہذا ، یہ کوئی انہونی اور نئی حرکت ہر گز نہیں کہ جس پر حیرت کا اظہار کیا جائے۔
 

ٹائپسٹ

رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
186
ری ایکشن اسکور
987
پوائنٹ
86
عبداللہ عبدل! میں کوئی عالم تو نہیں، لیکن پھر بھی ایک حدیث جو کہ میں نے سنی ہے اور شاید پڑھی بھی ہے کہ ایک صحابی نے اپنی لونڈی کو قتل کر دیا تھا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس صحابی کو کہا تھا کہ اس لونڈی کاخون رائیگاں ہے یعنی تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم نے اس کو قتل کیا، ان کی لونڈی نبی علیہ السلام کی شان میں گستاخی کیا کرتی تھی۔
اس حدیث میں صرف اس بات کا جواب دیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کے قتل کو رائیگاں قرار نہیں دیا۔
اور ایک اور حدیث بھی ہے کہ شب خون مارنا اسلام میں جائز ہے جس میں بچے ، بوڑھے اور عورتیں سب ہی مارے جاتے ہیں تو کیا اس کی بھی اجازت اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔
تو میرے بھائی طالبان سے اختلاف اپنی جگہ لیکن ان سے اختلاف کے چکر میں اسلام کی دھجیاں مت بکھیروں اور اپنے مؤقف کو درست ثابت کرنے کی جستجو میں احادیث کہ جن میں اس عمل کی اجازت موجود ہے ان سے منہ مت موڑو۔
میں اس پر بحث کرنا ہی نہیں چاہتا کہ یہ صحیح ہوا یا غلط کیوں کہ میرا ماننا تو یہ ہے کہ یہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے خود ہی کروایا ہے تاکہ کوئی بڑا فائدہ حاصل کیا جا سکے۔ اور کسی بھی چیز کا الزام اپنے سر لینے کے لیے طالبان تو موجود ہیں نا!
تو بس اس لڑکی کو مار دو اور ویسے بھی اسلام مخالف تو اس کے خیالات ہیں تو بڑا ہی آسان ہوگا یہ کہنا کہ طالبان نے ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
تو میرے بھائی صرف یہ گذارش ہے کہ جن چیزوں کی اسلام میں اجازت موجود ہے اگر ان دلائل سے کوئی غلط استدلال کر کے اپنے کسی غلط کام کو جائز کر کے دکھاتا ہے تو آپ اس دلیل کو ماننے سے انکار نہ کریں بلکہ اس کے اس عمل کی مذمت کریں نہ کہ یہ کہہ دیں کہ اسلام میں ایسی کوئی بات ہے ہی نہیں۔
اللہ اہل اسلام کی مدد فرمائے اور ان پر پڑی ہوئی ذلت کو ان سے دور فرما دے۔ آمین
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
السلام علیکم ۔۔

جی جی آپ باتوں سے احساس ہو رہا ہے آپ عالم نہیں اور نہ ہی اہل علم کی طرف رجوع کرنے کو تیار ہیں۔۔

ٹائپسٹ نے ٹائپ کیا::
عبداللہ عبدل! میں کوئی عالم تو نہیں، لیکن پھر بھی ایک حدیث جو کہ میں نے سنی ہے اور شاید پڑھی بھی ہے کہ ایک صحابی نے اپنی لونڈی کو قتل کر دیا تھا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس صحابی کو کہا تھا کہ اس لونڈی کاخون رائیگاں ہے یعنی تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم نے اس کو قتل کیا، ان کی لونڈی نبی علیہ السلام کی شان میں گستاخی کیا کرتی تھی۔
اس حدیث میں صرف اس بات کا جواب دیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کے قتل کو رائیگاں قرار نہیں دیا۔

جی کس نے کی رسول کریم کی گساخی جو آپ کو یہ حدیث پیش کرنی پڑ گئی؟؟؟ حیرت ہے!


دوبارہ ٹائپسٹ کا ٹائپ رائٹر حرکت میں ::
اور ایک اور حدیث بھی ہے کہ شب خون مارنا اسلام میں جائز ہے جس میں بچے ، بوڑھے اور عورتیں سب ہی مارے جاتے ہیں تو کیا اس کی بھی اجازت اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔
یہ بات بھی واقع سے مطابقت نہیں رکھتی۔۔۔۔۔کیونکہ ظالمان نے شب خون کفار پر نہیں معصوم بچیوں کی سکول وین پر مارا ،،،، اور ویسے بھی شب خون نہیں اسے ٹارگٹڈ حملہ کہیئے۔۔۔

لیں جی، آپ نے بھی دلیلیں گھڑی ، وہ آپ کی اس مسئلے اور دینی علمی سے وابستگی شاہد ہیں۔

اللہ کے بندے اللہ ڈر اور احادیث کا انطباق علماء کا کام ہے ٹائپسٹس کا نہیں!!!
 

Rashid Yaqoob Salafi

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 12، 2011
پیغامات
140
ری ایکشن اسکور
509
پوائنٹ
114
ٹائپسٹ بھائی، آپ کی بات ان جناب کو سمجھ ہی نہیں آئی. ان کی "پائپ لائن اپروچ" انہیں کچھ اور سوچنے یا سمجھنے کی اجازت ہی نہیں دیتی.
اپنے مئوقف کو "صحیح" ثابت کرنے کی خاطر یہ اسلام کو بھی تبدیل کر دیں انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا.
 

Rashid Yaqoob Salafi

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 12، 2011
پیغامات
140
ری ایکشن اسکور
509
پوائنٹ
114
خوارج اسلام میں ایک گمراہ فرقہ تھا. علما نے احادیث کی روشنی میں ان کی کچھ نشانیاں بھی بتائی تھیں . جن کو آپ خوارج قرار دیتے ہیں ان میں وہ نشانیاںموجود ہیں ؟؟

آپ کے "خوارج" ، آپ لوگوں کو "مرجئہ" قرار دیتے ہیں ؛ کیا وجہ ہے کہ ہم ان کی بات نہ مانیں ؟
 

ضحاک

مبتدی
شمولیت
فروری 06، 2012
پیغامات
43
ری ایکشن اسکور
187
پوائنٹ
23
ٹائپسٹ بھائی، آپ کی بات ان جناب کو سمجھ ہی نہیں آئی. ان کی "پائپ لائن اپروچ" انہیں کچھ اور سوچنے یا سمجھنے کی اجازت ہی نہیں دیتی.
اپنے مئوقف کو "صحیح" ثابت کرنے کی خاطر یہ اسلام کو بھی تبدیل کر دیں انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا.
راشد یعقوب سلفی بھائی!

آپ کی باتیں کچھ مبھم سی ہیں تھوڑی سی وضاحت کر دیں کہ کس کی بات کس کو مخاطب کر کے کہہ رہے ہیں ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم ۔۔

جی جی آپ باتوں سے احساس ہو رہا ہے آپ عالم نہیں اور نہ ہی اہل علم کی طرف رجوع کرنے کو تیار ہیں۔۔

ٹائپسٹ نے ٹائپ کیا::


جی کس نے کی رسول کریم کی گساخی جو آپ کو یہ حدیث پیش کرنی پڑ گئی؟؟؟ حیرت ہے!


دوبارہ ٹائپسٹ کا ٹائپ رائٹر حرکت میں ::


یہ بات بھی واقع سے مطابقت نہیں رکھتی۔۔۔۔۔کیونکہ ظالمان نے شب خون کفار پر نہیں معصوم بچیوں کی سکول وین پر مارا ،،،، اور ویسے بھی شب خون نہیں اسے ٹارگٹڈ حملہ کہیئے۔۔۔

لیں جی، آپ نے بھی دلیلیں گھڑی ، وہ آپ کی اس مسئلے اور دینی علمی سے وابستگی شاہد ہیں۔

اللہ کے بندے اللہ ڈر اور احادیث کا انطباق علماء کا کام ہے ٹائپسٹس کا نہیں!!!
آپ سے گفتگو کرتے ہوئے اکثر معاملات آپ کے لہجے کی تلخی کی وجہ سے خراب ہو جاتے ہیں،مثال کے طور پر اس تھریڈ کو دیکھیں۔
آپ یہی بات احسن انداز سے بھی کر سکتے ہیں۔بات ٹائپسٹ بھائی کی ٹھیک ہے۔
 

ٹائپسٹ

رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
186
ری ایکشن اسکور
987
پوائنٹ
86
جناب کسی عورت کا قتل؟؟؟
جنگ میں تو کسی کافرہ عورت کا دانستہ قتل بھی حرام ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کام سے سختی کے ساتھ منع فرمایا تھا۔
تو پھر کس شرعی قاعدہ کی بنیاد پر ، کس منہج کے تحت ٹی ٹی پی نے اپنی نام نہاد جنگ میں ایک مسلمان بچی کو دانستہ طور پر قتل کرنے جیسا قبیح عمل کیا؟؟؟
عبدل! میں نے جو لکھا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کے قتل کی اجازت دی تو یہ حدیث میں نے یہ ثابت کرنے کے لیے کوٹ نہیں کی کہ ملالہ کا قتل جائز ہے۔ بلکہ تمہاری اصلاح کی غرض سے کہ تمہاری یہ بات قرآن و سنت کے خلاف ہے ۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی اجازت موجود ہے، اب ملالہ کا مسئلہ الگ ہے اس کے ساتھ جو ہوا میں اس پر بحث کر ہی نہیں رہا بس یہ کہہ رہا ہوں کہ اسلام میں عورت کے قتل کی اجازت موجود ہے۔ اپنی اصلاح کر لو اگر تم کہتے ہو کہ اجازت موجود نہیں تو پھر یہ کہو کہ میں نے جو حدیث کوٹ کی ہے وہ حدیث غلط ہے یعنی میرے سمجھنے میں یا تو غلطی ہوئی ہے یا میں بھول کر کچھ غلط بیان کر رہا ہوں۔ پھر کہہ رہا ہوں کہ میں نے صرف تمہاری اصلاح کے لیے کہ تم جو مؤقف رکھتے ہو کہ اسلام میں اجازت ہی نہیں کہ کسی عورت کو مارا جائے تو یہ بات غلط ہے۔
جی جی آپ باتوں سے احساس ہو رہا ہے آپ عالم نہیں اور نہ ہی اہل علم کی طرف رجوع کرنے کو تیار ہیں۔۔
جی ہاں میں عالم نہیں ہوں اور یہ آپ کو بتانے کی ضرورت نہیں میں نے خود اس کا اعتراف کیا ہے، اور رہی بات علماء کی طرف رجوع کرنے کی تو الحمدللہ اللہ کے فضل سے میں علم علماء سے ہی حاصل کرتا ہوں اور جو باتیں میں نے کوٹ کیں ان میں بھی میں نے یہی لکھا کہ میں نے سنا ہے۔ اور علمی باتیں علماء سے ہی سنی جاتی ہیں نہ آپ سے۔
جی کس نے کی رسول کریم کی گساخی جو آپ کو یہ حدیث پیش کرنی پڑ گئی؟؟؟ حیرت ہے!
جی حیرت میں پڑنے کی ضرورت نہیں میں نے وجہ بیان کر دی ہے کہ میں نے یہ حدیث کیوں پیش کی ہے۔
دوبارہ ٹائپسٹ کا ٹائپ رائٹر حرکت میں ::
الحمدللہ یہ اللہ کا فضل ہے کہ میرا کی بورڈ حرکت میں ہے اور اللہ کے فضل سے آپ لوگوں کی اصلاح کی غرض سے حرکت میں ہے، اور اللہ اس کو نیک مقصد کے لیے حرکت میں ہی رکھے۔ آمین
لیں جی، آپ نے بھی دلیلیں گھڑی ، وہ آپ کی اس مسئلے اور دینی علمی سے وابستگی شاہد ہیں۔
آپ کا یہ کہنا کہ میں نے دلیلیں گھڑی ہیں تو کیا آپ ان احادیث کو نہیں مانتے یا آپ کے علم کے مطابق یہ احادیث کتب احادیث میں موجود نہیں ہیں؟ اگر نہیں ہیں تو برائے مہربانی میری اصلاح کر دیں تاکہ میں آئندہ کسی اور کو یہ احادیث سنا کر اپنے لیے اللہ کی ناراضگی کا سبب نہ بنوں۔ اور اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ مجھے علم سے وابستہ کر دے جیسے اس کو پسند ہے نہ کہ کسی بندے کو ، کیونکہ اس زندگی کا مقصد رب کی رضا ہے۔
اللہ کے بندے اللہ ڈر
اے اللہ مجھے معاف فرما دے اگر میں نے کوئی غلطی کی ہے ان صاحب کو جواب دینے میں اور اللہ تو میرے تمام گناہوں کو بخش دے میں بہت گناہ گار اور سیاہ کار ہوں۔ اور اے اللہ مجھے صحیح بات کرنے کی توفیق عطا فرما۔ آمین
احادیث کا انطباق علماء کا کام ہے ٹائپسٹس کا نہیں!!!
تو کیا میں دین اسلام پر عمل کرنا یکسر چھوڑ دوں اور لوگوں کو دین اسلام کی دعوت دینے سے اپنے آپ کو بالکل بری الذمہ سمجھوں کیا یہ آپ کا فتوی ہے ایسے شخص کے متعلق جو کہ کسی متعین عالم سے باقاعدہ تو علم حاصل نہیں کرتا لیکن جو کچھ سنتا اور سمجھتا ہے اس کو کوشش کرتا ہے کہ لوگوں تک پہنچا دے۔

آخر میں ایک بات کہنا چاہتا ہوں کہ آپ اگر میری کوئی بھی بات نہ مانیں جو کہ میں قرآن و سنت کے حوالے سے کر رہا ہوں تو مجھے آپ سے بد تمیزی کرنے کی بالکل بھی ضرورت نہیں کیوں ہمیں ہمارے رب نے کہاں ہے کہ ’’وما علینا الا البلاغ‘‘ تو میں نے اپنی ذمہ داری پور کر لی تو اب مجھے غصہ ہونے کی کیا ضرورت ہے کسی پر اگر وہ میری نہیں مانتا اور اپنی بد اخلاقی ظاہر کرنے کی کیا پڑی ہے اگر کوئی قرآن اور حدیث پر عمل نہیں کرے گا تو وہ اپنے لیے آگ کا گڑھا تیار کر رہا ہے میں تو اپنا کام کر چکا اس کو دعوت دے کر ۔ تو میرے بھائی جذبات کو قابو میں رکھو اور بداخلاقی کا مظاہرہ کر کے لوگوں کو موقعہ نہ دو کہ یہ ہیں دین اسلام کے داعی جن کو اخلاق سے واسطہ نہیں ہے۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اعلیٰ اخلاق کو اپنانے کو کہا ہے۔ اللہ ہمیں توفیق بخشے۔ آمین
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
السلام علیکم۔

ٹائپسٹ بھائی، آپ کی بات ان جناب کو سمجھ ہی نہیں آئی. ان کی "پائپ لائن اپروچ" انہیں کچھ اور سوچنے یا سمجھنے کی اجازت ہی نہیں دیتی.
اپنے مئوقف کو "صحیح" ثابت کرنے کی خاطر یہ اسلام کو بھی تبدیل کر دیں انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا.
جی جی سمجھ کیسے آئے ، جب مسئلہ کچھ ہو اور بے علمی میں اس پر کچھ اور پیش کیا جارہا ہو!!!

میں نے عرض کی کہ ملالہ کے مسئلے میں گستاخی رسول والی حدیث کی بنیاد پر فٹ کی گئ؟؟؟

اور شب خون والی روایات کفار کے خلاف قتال کے دوران ہے نہ کہ مسلمانوں پر حملوں کے لئے دلیل ، اور نہ ہی آج تک صحابہ نے سلف صالحین نے اس روایت سے مسلمان جتھوں پر شب خون کا جواز تراشنا کہاں کا انصاف ہے؟؟؟


اب میں کیا کہوں جو چاہے جس کی مرضی حمایت کرے ، جس کو مرضی صحیح کہے، راشد صاحب ۔۔میری اپروچ جو بھی ہو ، میرے موقف کو غلط ثابت کرنے کے لئے آپ دلیل سے بات کریں، محض ملفوظات سے کام نہیں چلے گا۔ معذرت کے ساتھ
 
Top