lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
فوائد الفواد --- امیرعلا سنجری
ہر روز سات سو قرآن ختم کرنا اور نماز معکوس
نظام الدین اولیاء کے ملفوظات
موسی، ابوعوانہ، مغیرہ، مجاہد، عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میرے والد نے ایک اچھے خاندان والی عورت سے میرا نکاح کردیا تھا، اور میرے والد اپنی بہو سے (اکثراوقات) میرا حال پوچھتے رہتے تھے، وہ جواب دیتی کہ وہ ایک اچھا نیک آدمی ہے، مگر جب سے میں آئی ہوں، میرے بچھونے پر قدم بھی نہ رکھا اور نہ میرے قریب آئے، جب ایک عرصہ گذرگیا تو میرے والد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ قصہ بیان کیا، آپ نے فرمایا اسے میرے پاس لاؤ، چنانچہ میں آپ کے پاس بھیجا گیا، آپ نے پوچھا تم روزے کس طرح رکھتے ہو، میں نے کہا مسلسل، پھر فرمایا قرآن کس طرح ختم کرتے ہو، میں کہا ہر رات، تو آپ نے فرمایا ہر مہینے میں تین روزے رکھا کرو، اور ایک ماہ میں قرآن مجید ختم کیا کرو، میں نے عرض کیا مجھے اس سے زیادہ طاقت ہے، آپ نے فرمایا ایک ہفتہ میں تین روزے رکھ لیا کرو، میں نے عرض کیا مجھے اس سے بھی زیادہ طاقت ہے، ہمیشہ دو دن افطار کیا کرو اور ایک دن روزہ رکھا کرو، عرض کیا مجھ میں اس بھی زیادہ طاقت ہے، فرمایا اچھا داؤد علیہ السلام کی طرح روزے رکھا کرو جو سب سے افضل ہے، یعنی ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن افطار کرو، اور قرآن سات روز میں ختم کیا کرو ( عبداللہ کہتے ہیں) کاش میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رخصت منظور کرلیتا کیوں کہ اب میں بوڑھا اور ضعیف ہوگیا ہوں اور مجھ میں ویسی طاقت نہیں رہی، بڑھاپے میں اپنے کسی گھر والے کو دن میں سا تواں حصہ قرآن سنادیا کرتے تھے تاکہ اس کا پڑھنا رات میں آسان ہوجائے اور جب بہت کمزور ہوجاتے اور طاقت حاصل کرنا چاہتے تو کئی روز تک روزہ نہ رکھتے، پھر شمار کرکے اتنے روزے رکھ لیتے کہ کہیں کوئی باقی نہ رہ جائے، جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے میں نے عہد کیا تھا (امام بخاری) کہتے ہیں کہ بعض حضرات نے تین راتوں اور پانچ راتوں میں ختم قرآن بیان کیا ہے، اور زیادہ روایتیں سات راتوں کی ہی پائی جاتی ہیں -
(بخاری، کتاب فضائل القرآن)
اسحاق، عبیداللہ ، شیبان، یحیی ، محمد بن عبدالرحمن (بنی زہرہ کا غلام) ابوسلمہ اور میرا یہ خیال ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں نے ابوسلمہ سے سنا کہ وہ عبداللہ بن عمرو سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قرآن ایک ماہ میں ختم کیا کرو، میں عرض کیا میں اس سے زیاد طاقت رکھتا ہوں اور یہی مکالمہ ہوتارہا، آخرکار نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سات دن میں ختم کرلیا کرو اور اس سے زیادہ نہ پڑھو -(بخاری، کتاب فضائل القرآن)
ایک روایت میں تین دن بھی ملتا ہے -
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے تین دن سے کم میں قرآن پڑھا اس نے اسے نہیں سمجھا -
(جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 873)
اور ان بزرگ صاحب کا تو کہنا ہی کیا، ایک دن میں سات سو قرآن ختم کرتے تھے -
الله کے نبی (ص) نے بھی ایک دن میں سات سو قرآن نہ ختم کئے ہوں گے وہ الله کے نبی (ص) جن پر قرآن نازل ہوا - یہاں تک کہ کسی صحابہ سے ایک دن میں سات سو قرآن ختم کرنا ثابت نہیں -
اور یہ نماز معکوس کونسی نماز ہے ؟ اور کیا یہ نماز پاؤں میں رسی باندھ کر کنویں میں لٹک کر پڑھی جاتی ہے ؟
افسوس صد افسوس اس اتحادی دین پر -
شیخ صاحب نے اسے کیسے دیدہ دلیری سے نبی صلی اللہ وسلم سے منسوب کر دیا - نبی صلی اللہ وسلم پر جھوٹ باندھنے والا اپنا ٹھکانہ جہنّم میں بنا لے -