اسد علی نو مسلم صاحب : اللہ تعالی آپ کو پورا پورا دین میں داخل ہونے کی توفیق بخشے ۔اور صحیح معنوں میں مسلم بنائے
جناب نے کسی جگہ سے ایک امیج اُٹھا کر بغیر تحقیق کے لگا دی بھائی اگر آپ خود قرآن کا مطالعہ سمجھ کر کریں تو یہ سارے اشکالات خود بخود دور ہوجائیں گے۔میرا مشورہ ہے کہ جناب "تفسیر ابن کثیر" اور تفسیر جواہر القرآن کا بالاستعاب مطالعہ کریں تو شرک و بدعت کے اندھرے چھٹ جائیں گے اور توحید کا نور دل کی دنیا روشن کر دےگا
جناب کی امیج کی پہل سرخی میں لکھا ہے کہ
"اللہ کے نبی مشکل کشا ہیں اللہ کی عطا سے" اور پھر سورہ العمران کی آیت 49 سے بطور استدلال حضرت عیسیٰ علیہم السلام کو مشکل کشا کا منصب دینے کی ناکام کوشش کی گئی ہے۔ لیکن آیت نمبر 49 میں یہ بات("
اللہ کے نبی مشکل کشا ہیں اللہ کی عطا سے") کہیں موجود نہیں؟ جناب ایسی کوئی آیت پیش کریں جس کا ترجمہ ہو کہ (
"اللہ کے نبی مشکل کشا ہیں اللہ کی عطا سے") ورنہ اس امیج کا یہ دعوی باطل ۔
اگر جناب اس سورہ کی آیت نمبر 52 دیکھ لیتے تو یہ باطل دعوی ہر گز نہ کرتے پڑھئے آیت 52
فَلَمَّا أَحَسَّ عِيسَىٰ مِنْهُمُ الْكُفْرَ قَالَ مَنْ أَنصَارِي إِلَى اللَّهِ ۖ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ نَحْنُ أَنصَارُ اللَّهِ آمَنَّا بِاللَّهِ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ ﴿٥٢﴾
جب عیسیٰؑ نے ان کی طرف سے نافرمانی اور (نیت قتل) دیکھی تو کہنے لگے کہ کوئی ہے جو خدا کا طرف دار اور میرا مددگار ہو حواری بولے کہ ہم خدا کے (طرفدار اور آپ کے) مددگار ہیں ہم خدا پر ایمان لائے اور آپ گواہ رہیں کہ ہم فرمانبردار ہیں
جو خود مشکل میں گِھر جائے وہ دوسروں کا مشکل کشا نہیں ہوتا؟ مشکل کشا تو وہ ہوتا ہے جس پر کبھی کوئی مشکل نہ آئے ۔ماننا پڑے گا کہ اس دنیا کا حاجت روا ، اور مشکل کشا صرف اورصرف اللہ ہی ہے
جناب کی امیج کا پہلا بودا دعوی باطل ہو گیاتو باقی کو بھی اسی پر قیاس کر کے باطل سمجھیں لیں ۔