عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
پاکستان دنیا کے ان ممالک میں سے ہے جن کی اساس ایک نظریہ اور تصور حیات ہے ۔ بلکہ اگر کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا کہ ساری دنیا میں صرف یہی ایک واحد ملک ہے جو اپنی ایک اسلامی نظریاتی اساس رکھتا ہے ۔ استعمار نے اولیں کوششوں میں تو اسے سنجیدہ نہیں لیا تھا لیکن انیس سو پینسٹھ کی جنگ میں اہل پاکستان کی باہمی یگاگنت ، اتحاد و اتفاق اور اخوت وایثار کی بے مثال قربانیاں دیکھیں تو اسے اندازہ ہو گیا کہ مملکت خداد کا انہدام و زوال اتنا آسان نہیں اور لہذا دشمن نے ضروری جاناکہ پہلے ان کے دماغوں سے اسلام کی محبت و تصور کھرچ دیا جائے تو اس کے بعد ان کی تسخیر ممکن ہے ۔ چناچہ انہوں نے اس سلسلے میں کوئی محاذ نہ چھوڑا اور نظام تعلیم کو بالخصوص اپنا ہدف بنا ڈالا ۔ پاکستانیوں کو اپنی زبان سے بیگانہ کیا جانے لگا۔انہیں اپنے نظریاتی سانچے میں ڈھالا جانے لگا۔آج اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پاکستانی لوگ وہی تہوار اور روایات منارہے ہیں جو کہ غیر مسلم یا یہود و ہنود منا رہے ہیں ۔ مثلا عالمی یوم خواتین ، مزدوروں کا عالمی دن ، ماؤوں کا عالمی دن ، آبادی کا عالمی دن وغیرہ ، اس کتاب میں یہ واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ اسلامی شریعت سے تصادم کس طرح ہے ۔ اسی طرح میرا تھن ریس ،اپریل فول اور ویلنٹائن ڈے بھی مغربی تہوار ہیں ۔اور بسنت تو خالص تو خالص ہندوانہ تہوار ہے جن کو پاکستان میں سرکاری سطح پر معروف کرنے کی سازش کی جارہی ہے ۔ زیرنظر کتاب میں ان موسمی اور شرکیہ تہواروں پر روشنی ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے۔(ع۔ح)
Last edited: