• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہماری جیت۔۔۔۔۔۔۔

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
ارسلان بھائی ! کیا واقعی میری بات میں دعوت کی کہیں وضاحت نہیں ۔ آپ نے شاید میری پوسٹ غور سے پڑھی بھی نہیں اور مجھ سے مناظرہ شروع کردیا۔
پیارے بھائی! آپ نے اس کو مناظرے کا نام دے دیا۔۔۔ ابتسامہ
ایسی کوئی بات نہیں، آپ کی بات کو میں نے عمومی طور پر لے کر اس کی وضاحت کر دی، اور جو وضاحت میں نے کی ہے مجھے امید ہے کہ اس پر آپ بھی متفق ہوں گے، باقی یہ وضاحت نہ تو آپ سے مناظرہ کی غرض سے کی ہے، نا ہی آپ کی کسی بات کو رد کرنے کے لئے، آپ نے دعوتی نقطہ نگاہ سے اچھی بات لکھی ہے، لیکن میں نے وضاحت کر کے مزید پہلوؤں کو بھی اجاگر کر دیا ہے۔ وباللہ التوفیق
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
ارسلان بھائی ! کیا واقعی میری بات میں دعوت کی کہیں وضاحت نہیں؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
ارسلان بھائی ! کیا واقعی میری بات میں دعوت کی کہیں وضاحت نہیں؟
بھائی آپ کی پوسٹ نمبر ایک میں پہلے جملے میں دعوت کا کہیں نام نہیں تھا، دوسرے جملے میں دعوت کا ذکر ضرور ہے۔ لیکن بھائی جب آپ نے دعوت کا ذکر کیا تو میں نے اس کی بھی بھرپور وضاحت کر دی، دیکھیں:
آپ کی پوسٹ:
دعوت میں سامنے والے کو ہرانا نہیں اس کو جیت جانا ہمارا مقصد ہونا چاہیے ۔
میری وضاحت
دعوت احسن انداز سے ضرور دینی چاہئے، لیکن جب حق و باطل کا ٹاکرا ہو تو پھر باطل کو اللہ کے فضل سے ہرانا چاہئے، اور باطل کا ہارنا ہی اصل مقصد ہونا چاہئے۔
وَقَالَ مُوسَىٰ يَا فِرْعَوْنُ إِنِّي رَسُولٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٠٤﴾حَقِيقٌ عَلَىٰ أَن لَّا أَقُولَ عَلَى اللَّـهِ إِلَّا الْحَقَّ ۚ قَدْ جِئْتُكُم بِبَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ فَأَرْسِلْ مَعِيَ بَنِي إِسْرَائِيلَ ﴿١٠٥﴾ قَالَ إِن كُنتَ جِئْتَ بِآيَةٍ فَأْتِ بِهَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ ﴿١٠٦﴾ فَأَلْقَىٰ عَصَاهُ فَإِذَا هِيَ ثُعْبَانٌ مُّبِينٌ ﴿١٠٧﴾ وَنَزَعَ يَدَهُ فَإِذَا هِيَ بَيْضَاءُ لِلنَّاظِرِينَ ﴿١٠٨﴾ قَالَ الْمَلَأُ مِن قَوْمِ فِرْعَوْنَ إِنَّ هَـٰذَا لَسَاحِرٌ عَلِيمٌ ﴿١٠٩﴾ يُرِيدُ أَن يُخْرِجَكُم مِّنْ أَرْضِكُمْ ۖ فَمَاذَا تَأْمُرُونَ ﴿١١٠﴾ قَالُوا أَرْجِهْ وَأَخَاهُ وَأَرْسِلْ فِي الْمَدَائِنِ حَاشِرِينَ ﴿١١١﴾ يَأْتُوكَ بِكُلِّ سَاحِرٍ عَلِيمٍ ﴿١١٢﴾ وَجَاءَ السَّحَرَةُ فِرْعَوْنَ قَالُوا إِنَّ لَنَا لَأَجْرًا إِن كُنَّا نَحْنُ الْغَالِبِينَ ﴿١١٣﴾ قَالَ نَعَمْ وَإِنَّكُمْ لَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ ﴿١١٤﴾ قَالُوا يَا مُوسَىٰ إِمَّا أَن تُلْقِيَ وَإِمَّا أَن نَّكُونَ نَحْنُ الْمُلْقِينَ ﴿١١٥﴾ قَالَ أَلْقُوا ۖ فَلَمَّا أَلْقَوْا سَحَرُوا أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوهُمْ وَجَاءُوا بِسِحْرٍ عَظِيمٍ ﴿١١٦﴾ وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ مُوسَىٰ أَنْ أَلْقِ عَصَاكَ ۖ فَإِذَا هِيَ تَلْقَفُ مَا يَأْفِكُونَ ﴿١١٧﴾ فَوَقَعَ الْحَقُّ وَبَطَلَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴿١١٨﴾ فَغُلِبُوا هُنَالِكَ وَانقَلَبُوا صَاغِرِينَ ﴿١١٩﴾ وَأُلْقِيَ السَّحَرَةُ سَاجِدِينَ ﴿١٢٠﴾قَالُوا آمَنَّا بِرَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٢١﴾ رَبِّ مُوسَىٰ وَهَارُونَ ﴿١٢٢﴾۔۔۔سورة الاعراف
ترجمه: اور موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اے فرعون! میں رب العالمین کی طرف سے پیغمبر ہوں (104)میرے لیے یہی شایان ہے کہ بجز سچ کے اللہ کی طرف کوئی بات منسوب نہ کروں، میں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک بڑی دلیل بھی ﻻیا ہوں، سو تو بنی اسرائیل کو میرے ساتھ بھیج دے (105) فرعون نے کہا، اگر آپ کوئی معجزه لے کر آئے ہیں تو اس کو اب پیش کیجئے! اگر آپ سچے ہیں (106) پس آپ نے اپنا عصا ڈال دیا، سو دفعتاً وه صاف ایک اﮊدھا بن گیا (107) اور اپنا ہاتھ باہر نکالا سو وه یکایک سب دیکھنے والوں کے روبرو بہت ہی چمکتا ہوا ہو گیا (108) قوم فرعون میں جو سردار لوگ تھے انہوں نے کہا کہ واقعی یہ شخص بڑا ماہر جادوگر ہے (109) یہ چاہتا ہے کہ تم کو تمہاری سرزمین سے باہر کر دے سو تم لوگ کیا مشوره دیتے ہو (110) انہوں نے کہا کہ آپ ان کو اور ان کے بھائی کو مہلت دیجئے اور شہروں میں ہرکاروں کو بھیج دیجئے (111) کہ وه سب ماہر جادو گروں کو آپ کے پاس ﻻ کر حاضر کر دیں (112) اور وه جادوگر فرعون کے پاس حاضر ہوئے، کہنے لگے کہ اگر ہم غالب آئے تو ہم کو کوئی بڑا صلہ ملے گا؟ (113) فرعون نے کہا کہ ہاں اور تم مقرب لوگوں میں داخل ہو جاؤ گے (114) ان ساحروں نے عرض کیا کہ اے موسیٰ! خواه آپ ڈالئے اور یا ہم ہی ڈالیں؟ (115) (موسیٰ علیہ السلام) نے فرمایا کہ تم ہی ڈالو، پس جب انہوں نے ڈاﻻ تو لوگوں کی نظر بندی کر دی اور ان پر ہیبت غالب کر دی اور ایک طرح کا بڑا جادو دکھلایا (116) اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ اپنا عصا ڈال دیجئے! سو عصا کا ڈالنا تھا کہ اس نے ان کے سارے بنے بنائے کھیل کو نگلنا شروع کیا (117) پس حق ﻇاہر ہوگیا اور انہوں نے جو کچھ بنایا تھا سب جاتا رہا (118) پس وه لوگ اس موقع پر ہار گئے اور خوب ذلیل ہوکر پھرے (119) اور وه جو ساحر تھے سجده میں گر گئے (120)کہنے لگے کہ ہم ایمان ﻻئے رب العالمین پر (121) جو موسیٰ اور ہارون کا بھی رب ہے (122)
آپ کی پوسٹ:
دعوت میں مدعو کو لاجواب کرنا نہیں اس کو قائل کرلینا ہمارا مقصد ہونا چاہیے ۔اس کو ہرا دینا نہیں اس کو جیت جانا ہماری کوشش ہونی چاہیے ۔
میری وضاحت:
جب آپ دعوت دیں گے تو آپ کا مخالف بھی آپ کو اپنے دلائل دے گا اور اس صورتحال میں آپ کا اس کے دلائل کا مطمئن جواب دینا لازم ہے، مثلا آپ عیسائی کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ عیسی علیہ السلام کی الوہیت کا کفریہ عقیدہ چھوڑ کر اکیلے اللہ کی عبادت کا موحدانہ عقیدہ اپنا لے، تو وہ آگے سے آپ کو دلائل دے گا اور تب آپ کا اس کے دلائل کا جواب دینا اور اسے لاجواب کرنا ہر صورت لازم ہے۔ آپ دلائل دیں گے وہ آپ کے دلائل کے سامنے لاجواب ہو گا تب جا کر وہ "قائل" ہو گا، اور اس صورت میں قائل کرنا ہمارا مقصد ہونا چاہئے، ہرائے بغیر جیت جانا محل نظر ہے۔ جب تک کوئی ہارے گا نہیں آپ جیت نہیں سکتے، اوپر دیکھیں جب موسی علیہ السلام اور جادوگروں کے مابین مقابلہ ہوا تو جادوگروں کی ہار کی صورت میں موسی علیہ السلام کی جیت ہوئی۔ الحمدللہ
گزارش
سرفراز فیضی بھائی! آپ اس بات کو اہمیت نہ دیں کہ آپ نے دعوت کا ذکر کیا یا نہیں کیا، اہمیت اس بات کی ہے کہ میں نے آپ کے جملوں پر جو وضاحت پیش کی وہ کیسی ہے؟ میں نے آپ کی پوسٹ کا اقتباس لے کر جو قرآن کی آیات سے اس کا جواب دیا ہے، اس پر آپ کا کیا موقف ہے؟
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
میں کہتا ہوں کہ ہمیں کسی کی اصلاح کرتے وقت اپنے الفاظ ، لہجے اور تحمل کو ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہیے۔ لیکن ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم اپنے بھائی کی اصلاح کرنے کی بجائے الٹا اسکا
'' اپریشن '' اور '' پوسٹ مارٹم '' کرنے بیٹھ جاتے ہیں۔ ہمیں اپنے بھائی کے متعلق '' مشرک '' ، '' بدعتی '' جیسے سنگین الفاظ کے استعمال سے بچنا چاہیے۔ اگر وہ ہمارے خلاف برے الفاظ استعمال کرے تو ہمیں اپنے اچھے الفاظ نہیں بھولنے چاہیے۔ میں تو چاہتا ہوں کہ ہمارے سارے بھائیوں کی اصلاح ہو جائے۔ کاش ہم سمجھ سکیں کہ ہمارے ان آپس کے جھگڑوں سے غیر مسلم کیا سوچتے ہونگے ؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
میں کہتا ہوں کہ ہمیں کسی کی اصلاح کرتے وقت اپنے الفاظ ، لہجے اور تحمل کو ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہیے۔ لیکن ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم اپنے بھائی کی اصلاح کرنے کی بجائے الٹا اسکا
'' اپریشن '' اور '' پوسٹ مارٹم '' کرنے بیٹھ جاتے ہیں۔ ہمیں اپنے بھائی کے متعلق '' مشرک '' ، '' بدعتی '' جیسے سنگین الفاظ کے استعمال سے بچنا چاہیے۔ اگر وہ ہمارے خلاف برے الفاظ استعمال کرے تو ہمیں اپنے اچھے الفاظ نہیں بھولنے چاہیے۔ میں تو چاہتا ہوں کہ ہمارے سارے بھائیوں کی اصلاح ہو جائے۔ کاش ہم سمجھ سکیں کہ ہمارے ان آپس کے جھگڑوں سے غیر مسلم کیا سوچتے ہونگے ؟
معاملہ اس قدر دو آدمیوں کا ایک دوسرے کو بھائی بھائی کہہ کر گفتگو کرتے وقت خراب نہیں ہوتا، جتنا تیسرے کا نام نہاد مصلح بن کر آنے سے خراب ہوتا ہے، وہ آ کر نہ معاملے کی نزاکت کو سمجھتا ہے، نا سوچتا ہے، بس اپنے آپ مصلح ثابت کر کے ہونے والی گفتگو پر تنقید کی بوچھاڑ شروع کر دیتا ہے، یہ نہیں دیکھتا کہ بحث کس بات پر ہو رہی ہے، کیوں ہو رہی ہے، بحث کا محور کیا ہے؟ لیکن اس نے چونکہ اپنے آپ کو بہت بڑا مصلح ثابت کرنا ہوتا ہے۔

یہ تنقید کرنے والے صاحب جو یہاں مصلح کا کردار نبھانے کی خاطر ہمیں سمجھانے آئے ہیں، ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، لیکن ساتھ میں ایک بات بھی کہنا چاہتے ہیں، کہ یہ وہی صاحب ہیں جنہیں نکاح جیسا مقدس فریضہ محض جنسی لذت کا حصول اور جسمانی ہوس پوری کرنے کا ذریعہ لگتا ہے، اور اس کے علاوہ جناب کی نظروں میں نکاح کے تمام مقاصد مفقود ہیں، اور اس بات پر بھائیوں کے اصلاح کرنے پر جناب ہی ان سے جھگڑ پڑے ہیں، اس وقت جناب کو یہ بات کیوں نظر نہیں آئی کہ غیر مسلم کیا سوچیں گے؟ بلکہ اس وقت تو جناب کو زیادہ سوچنا چاہئے کہ نکاح جیسے مقدس فریضے کو یوں جنسی لذت کے حصول کا ذریعہ قرار دے کر جناب کہیں غیر مسلموں کو اسلام پر انگلی اٹھانے کا موقع تو فراہم نہیں کر رہے؟
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
ارسلان بھائی آپ کو اس بات کی اہمیت کا شائد ابھی نہ پتہ چلے لیکن ایک دن پتہ چل ہی جائے گا۔ کیوں کہ ضروری نہیں کہ ہر بات کا اندازا اسی وقت ہو کیوں کہ ہر چیز کا وقت مقرر ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
ارسلان بھائی آپ کو اس بات کی اہمیت کا شائد ابھی نہ پتہ چلے لیکن ایک دن پتہ چل ہی جائے گا۔ کیوں کہ ضروری نہیں کہ ہر بات کا اندازا اسی وقت ہو کیوں کہ ہر چیز کا وقت مقرر ہے۔
یہ بات آپ نے نکاح جیسے مقدس فریضے کو محض جنسی لذت کے حصول کا ذریعہ قرار دیتے وقت کیوں نہیں سوچی؟
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
معاملہ اس قدر دو آدمیوں کا ایک دوسرے کو بھائی بھائی کہہ کر گفتگو کرتے وقت خراب نہیں ہوتا، جتنا تیسرے کا نام نہاد مصلح بن کر آنے سے خراب ہوتا ہے، وہ آ کر نہ معاملے کی نزاکت کو سمجھتا ہے، نا سوچتا ہے، بس اپنے آپ مصلح ثابت کر کے ہونے والی گفتگو پر تنقید کی بوچھاڑ شروع کر دیتا ہے، یہ نہیں دیکھتا کہ بحث کس بات پر ہو رہی ہے، کیوں ہو رہی ہے، بحث کا محور کیا ہے؟ لیکن اس نے چونکہ اپنے آپ کو بہت بڑا مصلح ثابت کرنا ہوتا ہے۔

یہ تنقید کرنے والے صاحب جو یہاں مصلح کا کردار نبھانے کی خاطر ہمیں سمجھانے آئے ہیں، ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، لیکن ساتھ میں ایک بات بھی کہنا چاہتے ہیں، کہ یہ وہی صاحب ہیں جنہیں نکاح جیسا مقدس فریضہ محض جنسی لذت کا حصول اور جسمانی ہوس پوری کرنے کا ذریعہ لگتا ہے، اور اس کے علاوہ جناب کی نظروں میں نکاح کے تمام مقاصد مفقود ہیں، اور اس بات پر بھائیوں کے اصلاح کرنے پر جناب ہی ان سے جھگڑ پڑے ہیں، اس وقت جناب کو یہ بات کیوں نظر نہیں آئی کہ غیر مسلم کیا سوچیں گے؟ بلکہ اس وقت تو جناب کو زیادہ سوچنا چاہئے کہ نکاح جیسے مقدس فریضے کو یوں جنسی لذت کے حصول کا ذریعہ قرار دے کر جناب کہیں غیر مسلموں کو اسلام پر انگلی اٹھانے کا موقع تو فراہم نہیں کر رہے؟
میں اس موضوع کو دوبارہ چھیڑنا نہیں چاہتا لہذا میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ اس مسئلے میں کم از کم مجھ سے مت الجھیں۔ جنسی لذت کا حصول نکاح کے ذریعے ہو تو اس میں کیا بری بات ہے ؟ کیا نکاح کے ذریعے جنسی لذت کا حصول '' نا جائز '' ہے ؟ اگر آپ کی نظر میں ہے تو میں کیا کر سکتا ہوں۔ لیکن آپ شائد بہت زیادہ '' جذباتی'' ثابت ہوئے ہیں۔آپ لوگوں کی اصلاح کم اور جھگڑتے زیادہ ہیں۔ میں '' شرک'' کے متعلق بات کر رہا تھا اور آپ اس '' جنسی لذت '' کی کہانی لے کے بیٹھ گئے۔
غیر مسلم جب مجھ سے اس بارے میں بات کریگا تو اسکو جواب دےدوں گا۔اگرآپ میرے دلائل سے مطمئن نہیں تو کوئی ضروری نہیں ہے کہ ہر مسئلےمیں آپ مجھ سے اور میں آپ سے 100 فیصد متفق ہوں۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
میں اس موضوع کو دوبارہ چھیڑنا نہیں چاہتا لہذا میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ اس مسئلے میں کم از کم مجھ سے مت الجھیں۔
ارے یار! آپ تو غصہ کر گئے ہیں، میں آپ سے کہاں الجھا ہوں دوست، آپ نے یہاں بغیر سوچے سمجھے کودنے کی زحمت کی تو میں نے ذرا ماضی قریب میں آپ کی طرف سے ہونے والی گفتگو کے حوالے سے بات کی، جس پر اب آپ بات کرتے ہوئے کترا رہے ہیں، آپ سے اس موضوع پر گفتگو کرنے کی میں ضرورت محسوس نہیں کر رہا ہوں، کیونکہ وہاں آپ کو بھائیوں نے جواب دے دیا تھا۔ الحمدللہ
جنسی لذت کا حصول نکاح کے ذریعے ہو تو اس میں کیا بری بات ہے ؟ کیا نکاح کے ذریعے جنسی لذت کا حصول '' نا جائز '' ہے ؟اگر آپ کی نظر میں ہے تو میں کیا کر سکتا ہوں۔
نکاح کے بہت سارے مقاصد ہیں، لیکن جناب نے اسے صرف جنسی لذت کا حصول ہی سمجھا تھا، اس کے دیگر مقاصد پر نظر ڈالنے کے لئے جناب نے زحمت نہیں فرمائی تھی۔ نکاح کے ذریعے الحمدللہ، میاں بیوی ایک دوسرے کی جنسی خواہش کی احسن انداز میں تکمیل کا باعث بنتے ہیں، اس مقدس فریضے سے نہ صرف یہ کہ مرد و عورت کی جنسی ہیجان کا رجحان ایک دائرے میں رہتا ہے، بلکہ افزائش نسل بھی نکاح کے اہم مقاصد میں سے ایک مقصد ہے۔
لیکن آپ شائد بہت زیادہ '' جذباتی'' ثابت ہوئے ہیں۔آپ لوگوں کی اصلاح کم اور جھگڑتے زیادہ ہیں
ارے دوست، یہ کیا آپ نے مجھے جانے اور پرکھے بغیر ہی "جذباتی" کا لقب دے دیا، تحقیق کے بعد یہ کہتے تو کم از کم کوئی ثبوت تو آپ کے پاس ہوتا۔ ارے جناب لوگوں کی اصلاح کہاں ہوتی ہے، میں تو کوشش کرتا ہوں، جن کی اصلاح کرتا ہوں وہ اپنے آپ کو بڑا مصلح سمجھ کر میری ہی "اصلاح" کر کے کھ دیتے ہیں، نا یقین آئے تو اوپر اپنی گفتگو دیکھ لیں۔
میں '' شرک'' کے متعلق بات کر رہا تھا اور آپ اس '' جنسی لذت '' کی کہانی لے کے بیٹھ گئے۔
ارے دوست! شرک ظلم عظیم ہے، آپ شرک کے متعلق کون سی بات کر رہے ہیں، علیحدہ تھریڈ بنا کر کیجئے، تاکہ جناب کا موقف سامنے آئے۔
اگرآپ میرے دلائل سے مطمئن نہیں تو کوئی ضروری نہیں ہے کہ ہر مسئلےمیں آپ مجھ سے اور میں آپ سے 100 فیصد متفق ہوں۔
ارے دوست! پہلے اپنے دلائل تو دکھاؤ، اور یہ بھی بتاؤ کہ دلائل کس موضوع پر ہیں، متفق اور غیر متفق ہونے کی باتیں تو بعد میں کرتے اچھے لگے گے۔ ان شاءاللہ
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
ارے یار! آپ تو غصہ کر گئے ہیں، میں آپ سے کہاں الجھا ہوں دوست، آپ نے یہاں بغیر سوچے سمجھے کودنے کی زحمت کی تو میں نے ذرا ماضی قریب میں آپ کی طرف سے ہونے والی گفتگو کے حوالے سے بات کی، جس پر اب آپ بات کرتے ہوئے کترا رہے ہیں، آپ سے اس موضوع پر گفتگو کرنے کی میں ضرورت محسوس نہیں کر رہا ہوں، کیونکہ وہاں آپ کو بھائیوں نے جواب دے دیا تھا۔ الحمدللہ

نکاح کے بہت سارے مقاصد ہیں، لیکن جناب نے اسے صرف جنسی لذت کا حصول ہی سمجھا تھا، اس کے دیگر مقاصد پر نظر ڈالنے کے لئے جناب نے زحمت نہیں فرمائی تھی۔ نکاح کے ذریعے الحمدللہ، میاں بیوی ایک دوسرے کی جنسی خواہش کی احسن انداز میں تکمیل کا باعث بنتے ہیں، اس مقدس فریضے سے نہ صرف یہ کہ مرد و عورت کی جنسی ہیجان کا رجحان ایک دائرے میں رہتا ہے، بلکہ افزائش نسل بھی نکاح کے اہم مقاصد میں سے ایک مقصد ہے۔

ارے دوست، یہ کیا آپ نے مجھے جانے اور پرکھے بغیر ہی "جذباتی" کا لقب دے دیا، تحقیق کے بعد یہ کہتے تو کم از کم کوئی ثبوت تو آپ کے پاس ہوتا۔ ارے جناب لوگوں کی اصلاح کہاں ہوتی ہے، میں تو کوشش کرتا ہوں، جن کی اصلاح کرتا ہوں وہ اپنے آپ کو بڑا مصلح سمجھ کر میری ہی "اصلاح" کر کے کھ دیتے ہیں، نا یقین آئے تو اوپر اپنی گفتگو دیکھ لیں۔

ارے دوست! شرک ظلم عظیم ہے، آپ شرک کے متعلق کون سی بات کر رہے ہیں، علیحدہ تھریڈ بنا کر کیجئے، تاکہ جناب کا موقف سامنے آئے۔

ارے دوست! پہلے اپنے دلائل تو دکھاؤ، اور یہ بھی بتاؤ کہ دلائل کس موضوع پر ہیں، متفق اور غیر متفق ہونے کی باتیں تو بعد میں کرتے اچھے لگے گے۔ ان شاءاللہ
میں بار بار اپنی بات دھرانے سے تنگ آ گیا ہوں لہذااس وقت بھی ایسا نہیں کرونگا۔ دراصل کسی نے بھی میرا موقف صحیح نہیں سمجھا۔ خیر کوئی بات نہیں۔ شائد مجھے خود ہی اس کے بارے میں جواب حاصل کرنا پڑے۔ میں کہنا یہ چاہ رہا تھا کہ ہمیں کسی مسلمان کو '' مشرک '' ، بدعتی '' ، '' دجال '' ، '' لعین '' وغیرہ نہین کہنا چاہیئے کیوں کہ وہ شخص جس کی ہم اصلاح کر رہے ہیں ان الفاظ کو اپنے خلاف سن کرغصہ ہو سکتا ہے۔ اگر ہم نے یہی رویہ اپنائے رکھا تو ہم ہمارا اصلاح کا مقصد فوت ہو جائے گا۔

میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ '' شرک '' کیا ہے ؟ لہذا مجھے اس بارے میں کسی سے مزید پوچھنے کی ضرورت نہیں ہے۔
 
Top