- شمولیت
- مارچ 03، 2011
- پیغامات
- 4,178
- ری ایکشن اسکور
- 15,351
- پوائنٹ
- 800
سیدنا ابن مسعود سے مروی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: « مَا أَصَابَ أَحَدًا قَطُّ هَمٌّ وَلَا حَزَنٌ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ وَابْنُ عَبْدِكَ وَابْنُ أَمَتِكَ نَاصِيَتِي بِيَدِكَ مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ أَوْ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قَلْبِي وَنُورَ صَدْرِي وَجِلَاءَ حُزْنِي وَذَهَابَ هَمِّي إِلَّا أَذْهَبَ اللهُ هَمَّهُ وَحُزْنَهُ وَأَبْدَلَهُ مَكَانَهُ فَرَجًا » ’’کسی شخص کو اگر کوئی پریشانی یا تکلیف پہنچے تو وہ یوں دُعا کرے ’کہ اے اللہ میں آپ کا بندہ، آپ کے بندے کا بیٹا، آپ کی بندی کا بیٹا، میری پیشانی آپ کے ہاتھ میں ہے، میرے بارے میں آپ کا حکم لاگو ہوتا ہے، میرے بارے میں آپ کا ہر فیصلہ عدل پر مبنی ہے، میں آپ کو آپ کے ہر اس نام کا - جو آپ نے خود اپنا نام رکھا یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا یا اپنی کتاب میں نازل کیا یا اسے اپنے علم غیب میں رکھا (یعنی کسی دوسرے کو نہ بتایا) - واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں کہ قرآن پاک کو میرے دل کی بہار، میرے سینے کا نور ، میرے غم کو کھولنے اور میری پریشانی کو لے جانے کا ذریعہ بنادیں‘ تو اللہ تعالیٰ اس کی تکلیف اور پریشانی کو دور فرمادیں گے۔‘‘
صحابہ کرام نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کیا ہم اسے سیکھ نہ لیں؟ آپﷺ نے فرمایا: « بَلَىٰ يَنْبَغِي لِمَنْ سَمِعَهَا أَنْ يَتَعَلَّمَهَا » ’’کیوں نہیں جو بھی اس دُعا کو سنے اس کو چاہئے کہ اسے یاد کر لے۔‘‘ [مسند احمد: 3704] امام ابن القیم، احمد شاکر اور البانی وغیرہم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
صحابہ کرام نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کیا ہم اسے سیکھ نہ لیں؟ آپﷺ نے فرمایا: « بَلَىٰ يَنْبَغِي لِمَنْ سَمِعَهَا أَنْ يَتَعَلَّمَهَا » ’’کیوں نہیں جو بھی اس دُعا کو سنے اس کو چاہئے کہ اسے یاد کر لے۔‘‘ [مسند احمد: 3704] امام ابن القیم، احمد شاکر اور البانی وغیرہم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔