محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَالَّذِيْنَ ھَادُوْا وَالنَّصٰرٰى وَالصّٰبِـِٕيْنَ مَنْ اٰمَنَ بِاللہِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَھُمْ اَجْرُھُمْ عِنْدَ رَبِّہِمْ۰ۚ۠ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْہِمْ وَلَا ھُمْ يَحْزَنُوْنَ۶۲
۱؎ مذہب کا مقصد نوعِ انسانی میں وحدت ویگانگت کا عظیم الشان مظاہرہ ہے ۔ انبیاء علیہم السلام اس لیے تشریف لائے کہ ان تمام جماعتوں اور گروہوں کے خلاف جہاد کریںجنھوں نے ردائے انسانیت کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے ہیں۔ خداایک ہے اور اس کا منشاء تخلیق یہی ہے کہ سب لوگ اس کے آستانۂ عظمت پر جھکیں۔ تفرق وتشتت کا کوئی نشان نظر نہ آئے۔چنانچہ خدا کے ہرمحبوب فرستادہ نے لوگوں کے سامنے ایسا کامل واکمل پروگرام رکھا کہ اسے مان کر رنگ وقومیت کا کوئی اختلاف باقی نہیں رہتا۔ وہ آتے ہیں تاکہ جو بکھرگیے ہیں انھیں ایک روحانی رشتے میں منسلک کردیں۔ ان کے سامنے کوئی مادی رشتہ نہیں ہوتا۔ وہ اخوت انسانی کی بنیادیں ایمان وعمل کی مضبوط چٹان پر رکھتے ہیں جسے کوئی تعصب نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ چنانچہ قرآن حکیم یہودیوں اور عیسائیوں کو کہتا ہے ۔تم سب اسلام قبول کرسکتے ہو اور سب اس ہمہ گیر دعوت پر ایمان لاسکتے ہو۔ یہ کسی خاص فرقے کا موروثی مذہب نہیں۔
بے شک جو لوگ ایمان لائے اور جولوگ یہودی ہوئے اور نصاریٰ ہوئے اور صابئین۱؎ (بے دین یا ستارہ پرست) ہوئے۔ جوکوئی ان میں سے اللہ پر اور آخری دن پرایمان لائے اور نیک کام کرے ان کی مزدوری ان کے رب کے پاس ہے اور نہ ان کو کچھ ڈر ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے ۔(۶۲)
۱؎ مذہب کا مقصد نوعِ انسانی میں وحدت ویگانگت کا عظیم الشان مظاہرہ ہے ۔ انبیاء علیہم السلام اس لیے تشریف لائے کہ ان تمام جماعتوں اور گروہوں کے خلاف جہاد کریںجنھوں نے ردائے انسانیت کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے ہیں۔ خداایک ہے اور اس کا منشاء تخلیق یہی ہے کہ سب لوگ اس کے آستانۂ عظمت پر جھکیں۔ تفرق وتشتت کا کوئی نشان نظر نہ آئے۔چنانچہ خدا کے ہرمحبوب فرستادہ نے لوگوں کے سامنے ایسا کامل واکمل پروگرام رکھا کہ اسے مان کر رنگ وقومیت کا کوئی اختلاف باقی نہیں رہتا۔ وہ آتے ہیں تاکہ جو بکھرگیے ہیں انھیں ایک روحانی رشتے میں منسلک کردیں۔ ان کے سامنے کوئی مادی رشتہ نہیں ہوتا۔ وہ اخوت انسانی کی بنیادیں ایمان وعمل کی مضبوط چٹان پر رکھتے ہیں جسے کوئی تعصب نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ چنانچہ قرآن حکیم یہودیوں اور عیسائیوں کو کہتا ہے ۔تم سب اسلام قبول کرسکتے ہو اور سب اس ہمہ گیر دعوت پر ایمان لاسکتے ہو۔ یہ کسی خاص فرقے کا موروثی مذہب نہیں۔
؎ صلائے عام ہے یارانِ نکتہ داں کے لیے
یہ یاد رہے کہ قرآن حکیم جہاں جہاں ایمان وعمل کی دعوت دیتا ہے وہاں مقصود قرآن حکیم کا پیش کردہ پورا نظام اسلامی ہوتا ہے، اس لیے اس کے سوا کوئی ایسا لائحہ عمل نہیںجس میں تمام انسانوں کو ایک سلک میں منسلک کردینے کی پوری پوری صلاحیت ہو۔{وَمَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ اْلاِسْلاَمِ دِیْنًا فَلَنْ یُّـقْبَلَ مِنْہُ}