فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
ميرے ليے يہ امر خاصہ دلچسپ ہے کہ قريب ہر فورم پر برطانوی صحافی کے قبول اسلام کے واقعے کو اس دليل کے طور پر شہ سرخيوں کے ساتھ استعمال کيا جاتا ہے کہ اس سے طالبان کے حسن سلوک اور انسانی حقوق کے حوالے سے ان کی "عظيم" تاريخ کا ثبوت ملتا ہے۔ اس واقعے کو بنياد بنا کر طالبان کے خلاف دنيا بھر کی درجنوں غير جانب دار تنظيموں کی سينکڑوں رپورٹيں جو ايک دہائ کے عرصے پر محيط ہيں اور جن ميں افغان خواتين پر ڈھاۓ جانے والے بے شمار مظالم کی داستانيں رقم ہيں، انھيں يکسر نظر انداز کر ديا جاتا ہے۔
ليکن اسی منطق کے تحت ان فورمز پر وہ مسلمان جو امريکہ ميں مقيم رہے ہيں يا مختلف امريکی اداروں سے تعلقات کی بنا پر يہاں کے معاشرے کو سمجھتے ہيں، وہ اگر کسی بھی حوالے سے امريکہ کی تعريف ميں کوئ بات کريں تو انھيں فوری طور پر غدار قرار دے ديا جاتا ہے۔ کيا يہ دوہرا معيار نہيں ہے؟
مختلف اردو فورمز پر امريکہ ميں بسنے والے لاکھوں مسلمانوں اور ان کے امريکہ کے بارے ميں مثبت خيالات اور اس پر راۓ دہندگان کے تند وتيز جملے اس دوہرے معيار کو واضح کرتے ہيں۔
يہ امريکی حکومت نہيں ہے جسے اس عالمی ردعمل کے ليے ذمہ دار قرار ديا جا سکتا ہے جس کے بعد ان دہشت گردوں کی حقيقت ساری عالمی براداری پر واضح ہو چکی ہے۔ يہ وہ بے رحم مجرم ہيں جو لوگوں پر اپنی مرضی مسلط کرنے کے ليے خوف اور دہشت کا استعمال کرتے ہيں اور پھر نہتے شہريوں پر ظلم کر کے اس پر اتراتے بھی ہيں
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
https://www.instagram.com/doturdu/
https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/