یہ سراسر جھوٹ اور خود کو دھوکہ دینا ہے۔بالکل ہم ہر اس جگہ رفع یدین کرتے ہیں جہاں رفع الیدین احادیث سے ثابت ہے اور جو اس سلسلے کی غیر ثابت احادیث ہیں ان پر ہمارا عمل نہیں ہے
تم لوگ صرف ان جگہ کی رفع الیدین کرتے ہو جن جگہوں پر تمہیں کہا جاتا ہے۔
نماز تکبیر تحریمہ سے شروع ہؤا کرتی ہے نا کہ نماز میں تکبیر تحریمہ کہی جاتی ہے۔مسلم کی روایت متنازعہ رفع یدین سے متعلق نہیں ہے اگر آپ اس کو متنازعہ رفع الیدین سے متعلق مانتے ہیں تو تکبیر تحریمہ کا رفع الیدین کس دلیل سے کرتے ہو؟
نیز تمام صحابہ کرام تکبیر تحریمہ یا ایک ہی عمل نا کر رہے تھے کہ وہ انفرادی نماز پڑھ رہہے تھے۔
یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ ولم نے ایک جامع حکم اسکنوا فی الصلاۃ کا حکم فرمادیا تاکہ جو جسد مقام کی رفع الیدین کر رہا تھا اس سے باز آجائے۔
ثابت کو غیر ثابت کہے جا رہے ہو کمال ہے تمہاری امانت، دیانت، شرافت و تحقیق کا۔عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی غیر ثابت حدیث کا مسلم روایت کی روایت سے کوئی تعلق نہیں
حدیث کا ثبوت
جامع الترمذي: حکم : صحیح
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ
علقمہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود ؓ نے کہا: کیا میں تمہیں رسول اللہﷺ کی طرح صلاۃ نہ پڑھاؤں؟ توانہوں نے صلاۃ پڑھائی اورصرف پہلی مرتبہ اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے۔
اس حدیث کو ’غیر ثابت‘ ثابت کرو؟
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ
علقمہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود ؓ نے کہا: کیا میں تمہیں رسول اللہﷺ کی طرح صلاۃ نہ پڑھاؤں؟ توانہوں نے صلاۃ پڑھائی اورصرف پہلی مرتبہ اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے۔
اس حدیث کو ’غیر ثابت‘ ثابت کرو؟