• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہم نماز میں رفع الیدین کیوں کرتے ہیں !!!

شمولیت
اگست 28، 2018
پیغامات
200
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
90
تم مجھے جاہل کہتے ہو۔ مجھ سے کسی سوال کا جواب نا بن پڑنا کوئی اچنبے کی بات نا ہونا چاہیئے۔
[/H2]
محترم میں نے تو آپ کو اب تک جاہل نہیں کہا اگر کہا ہو تو اپنے الفاظ کو واپس لیتا ہوں، لیکن آپ کے اس اعتراف سے یہ تو طے ہے کہ آپ اس بات سے لگ بھگ راضی ہیں اس لئے آپ ہی کے مطابق علمی بحوث میں حصہ لینا کہاں تک صحیح ہے؟ باقی ہم نے کبھی اپنے آپ کو احادیث کا ٹھیکیدار نہیں کہا ہے اور نا ہی ایسا دعویٰ کرنے والا ہماری نظر میں صحیح ہے اور رہی بات آپ کے مطالبے کی تو حدیث آپ کے سامنے ہے بھلا اس کی موجودگی میں اسکین کی کیا ضرورت ہے؟
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
فَإِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ قَالَ لِي: قُمْ حَتَّى أُرِيَكَ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم -، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لِي: "قُمْ حَتَّى أُرِيَكَ صَلَاةَ جِبْرِيلَ - عليه السلام -"، فَصَلَّى فَافْتَتَحَ الصَّلَاةَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ، فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ (الخلافیات : للبيهقى، 1704) علقمہ کہتے ہیں بے شک مجھ سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : کھڑے ہو جاؤ تاکہ میں تم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز دکھاؤں، وہ کہتے ہیں مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کھڑے ہو جاؤ تاکہ تم کو حضرت جبرئیل علیہ السلام کی نماز دکھاؤں پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کی ابتدا کی اور رفع یدین کیا اور جب آپ نے رکوع کا ارادہ کیا تو رفع یدین کیا، جب آپ نے رکوع سے سر اٹھایا تو رفع یدین کیا.
آپ نے اپنی مذکرہ حدیث کیا ’’بیہقی‘‘ میں دیکھی ہے؟
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
تم مجھے جاہل کہتے ہو۔ مجھ سے کسی سوال کا جواب نا بن پڑنا کوئی اچنبے کی بات نا ہونا چاہیئے۔
تم عالم ہو اور عالم سے جو پوچھا جائے اس کو چھپانا نہیں چاہیئے۔
آپ لوگ چونکہ احادیث کے ٹھیکیدار بلا شرکت غیرے بنتے ہو اس لئے پوچھا تھا کہ؛


اس کے بعد تحقیق اور حدیث فہمی کے لئے پوچھا تھا؛

جوابات مرحمت فرما کر خود کو سچا ثابت کر دیں پلیز۔

یہاں بھی خوب رقمطراز ھو ، اسے کہتے ہیں علم الکلام
 
شمولیت
اگست 28، 2018
پیغامات
200
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
90
آپ نے اپنی مذکرہ حدیث کیا ’’بیہقی‘‘ میں دیکھی ہے؟
محترم کتاب کا نام "بیہقی" نہیں" الخلافیات" لکھا گیا ہے وہ بھی مختصراً ورنہ نام تو لمبا ہے " الخلافیات بین الامامین الشافعي و ابی حنیفہ و اصحابہ" اور یہ ابو بکر البیہقی رحمہ اللہ کی مشہور کتاب ہے یہ تصحیح اس لئے ضروری ہے کہ کہیں کل کو "سنن الکبری للبیہقی" کھول کر آپ نا بیٹھ جائیں کیونکہ صرف " بیہقی " سے عموماً سنن ہی سمجھی جاتی ہے
تصحیح کے بعد عرض ہے ہمارے دیکھنے یا نا دیکھنے سے کیا فرق پڑتا ہے؟ آپ حوالہ غلط ثابت کریں ہم حدیث کے اسکین سے آپ کی خاطر داری ضرور کریں گے ان شاء اللہ
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
محترم کتاب کا نام "بیہقی" نہیں" الخلافیات" لکھا گیا ہے وہ بھی مختصراً ورنہ نام تو لمبا ہے " الخلافیات بین الامامین الشافعي و ابی حنیفہ و اصحابہ" اور یہ ابو بکر البیہقی رحمہ اللہ کی مشہور کتاب ہے یہ تصحیح اس لئے ضروری ہے کہ کہیں کل کو "سنن الکبری للبیہقی" کھول کر آپ نا بیٹھ جائیں کیونکہ صرف " بیہقی " سے عموماً سنن ہی سمجھی جاتی ہے
تصحیح کے بعد عرض ہے ہمارے دیکھنے یا نا دیکھنے سے کیا فرق پڑتا ہے؟ آپ حوالہ غلط ثابت کریں ہم حدیث کے اسکین سے آپ کی خاطر داری ضرور کریں گے ان شاء اللہ
سوال یہ ہے کہ موصوف آپ کی مذکورہ روایت اپنی سنن میں کیوں نا لائے؟
نمبر دو: اختلافی احادیث کی صورت میں ترجیح کس کو اور کیوں؟
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
جو نماز میں رفع الیدین احادیث سے ثبوت کے سبب کرتے ہیں انہیں چاہیئے کہ یا تو ہر اس مقام کی رفع الیدین کریں جس کا ثبوت احادیث میں ہے یا پھر اس صحیح مسلم کی حدیث کے مطابق نماز میں رفع الیدین چھوڑ دیں جس میں رفع الیدین سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی سے منع کر دیا ۔
ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسی حکم کے مطابق صرف تکبیر تھریمہ میں رفع الیدین کر کے دکھائی اور بقیہ نماز میں رفع الیدین نا کی۔
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
اگر احادیث میں رفع الیدین کے ثبوت کے مطابق نماز ادا کرنی ہے تو شیعہ کی نماز زیادہ قریب ہے احادیث کے بنسبت اہلحدیث کہلانے والوں کے۔
اگر رفع الیدین کی اختلافی احادیث میں تطبیق و ترجیح کو اختیار کرنا ہے تو دلائل کے لحاظ سے احناف کی نماز زیادہ مدلل ہے۔
خود کو اہلحدیث کہلانے والوں کی نماز پہلے کے تمام اہلسنت سے مختلف ہے۔
 
شمولیت
اگست 28، 2018
پیغامات
200
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
90
سوال یہ ہے کہ موصوف آپ کی مذکورہ روایت اپنی سنن میں کیوں نا لائے؟
نمبر دو: اختلافی احادیث کی صورت میں ترجیح کس کو اور کیوں؟
(1) یہ بچوں والی حرکت چھوڑیں محترم! آپ ہی بتلا دیں موصوف اس حدیث کو سنن بیہقی میں کیوں نہیں لائے؟
(2) ہمارے یہاں محدثین کے اصول معتبر ہیں، اختلاف کی صورت میں انہیں کے مطابق عمل کرتے ہیں
 
شمولیت
اگست 28، 2018
پیغامات
200
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
90
جو نماز میں رفع الیدین احادیث سے ثبوت کے سبب کرتے ہیں انہیں چاہیئے کہ یا تو ہر اس مقام کی رفع الیدین کریں جس کا ثبوت احادیث میں ہے یا پھر اس صحیح مسلم کی حدیث کے مطابق نماز میں رفع الیدین چھوڑ دیں جس میں رفع الیدین سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی سے منع کر دیا ۔
ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسی حکم کے مطابق صرف تکبیر تھریمہ میں رفع الیدین کر کے دکھائی اور بقیہ نماز میں رفع الیدین نا کی۔
بالکل ہم ہر اس جگہ رفع یدین کرتے ہیں جہاں رفع الیدین احادیث سے ثابت ہے اور جو اس سلسلے کی غیر ثابت احادیث ہیں ان پر ہمارا عمل نہیں ہے، مسلم کی روایت متنازعہ رفع یدین سے متعلق نہیں ہے اگر آپ اس کو متنازعہ رفع الیدین سے متعلق مانتے ہیں تو تکبیر تحریمہ کا رفع الیدین کس دلیل سے کرتے ہو؟ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی غیر ثابت حدیث کا مسلم روایت کی روایت سے کوئی تعلق نہیں
 
شمولیت
اگست 28، 2018
پیغامات
200
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
90
اگر احادیث میں رفع الیدین کے ثبوت کے مطابق نماز ادا کرنی ہے تو شیعہ کی نماز زیادہ قریب ہے احادیث کے بنسبت اہلحدیث کہلانے والوں کے۔
احادیث کے زیادہ قریب ہے تو اس پر عمل کیوں نہیں کرتے؟ آپ کو جو زیادہ دور لگ رہا ہے وہی ہمیں شیعہ اور آپ کی بنسبت صحیح اور مدلل لگ رہا ہے، اور آپ کے من مانے اہل سنت کی مخالفت سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا ہمارے لئے بس صحیح اور قابل عمل احادیث سے ثابت ہونا کافی ہے
 
Top