- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,747
- پوائنٹ
- 1,207
5---ایک موقعے پر عامرخان مندر کے چندہ بکس سے رقم چراتا ہے ، اور منطق یہ دیتا ہے کہ چونکہ اس کا کام نہیں ہوا، اس لئے وہ اپنی رقم واپس لینے آیا ہے ، وہ خدا کے مینیجرز کو یہ رقم استعمال نہیں کرنے دے گا ۔ اس سے یہ تاثر دیا گیا ہے کہ چندے وغیرہ کی رقم جیسے مذہبی رہنماؤں کی ذاتی ملکیت بن جاتی ہے اور اُنہی کے لئے سہولیات کا باعث بنتی ہے ۔ یہ بھی مذہب کی ایک غلط اور محدود تصویر ہے ۔
اسلام نے چندے اور صدقات و خیرات کے استعمال کا انتہائی شفّاف نظام دیا ہے۔ اس میں بدعنوانی اور ذاتی استعمال کے بارے انتہائی سخت وعید بھی ہے ۔ اگر کوئی ایسا کرے تو اتنا ہی گناہ گار ہوتا ہے جیسا کہ کوئی عام شخص اگر کسی برائی کاارتکاب کرے ۔ معاشرے میں ایسی مثالیں مل جاتی ہے کہ جہاں عوام کی رقوم کا غلط استعمال ہوتا ہے لیکن ایسا بڑے پیمانے پر ہر گز نہیں ہے۔ علماے دین اور دینی تعلیم و تربیت سے منسلک زیادہ تر قراء و اساتذہ کرام ایک محدودتنخواہ پر کام کرتے ہیں، نہ کہ اس مسجد و مدرسے کے چندے کو ذاتی ملکیت سمجھ کر استعمال میں لاتے ہیں ۔
اسلام نے چندے اور صدقات و خیرات کے استعمال کا انتہائی شفّاف نظام دیا ہے۔ اس میں بدعنوانی اور ذاتی استعمال کے بارے انتہائی سخت وعید بھی ہے ۔ اگر کوئی ایسا کرے تو اتنا ہی گناہ گار ہوتا ہے جیسا کہ کوئی عام شخص اگر کسی برائی کاارتکاب کرے ۔ معاشرے میں ایسی مثالیں مل جاتی ہے کہ جہاں عوام کی رقوم کا غلط استعمال ہوتا ہے لیکن ایسا بڑے پیمانے پر ہر گز نہیں ہے۔ علماے دین اور دینی تعلیم و تربیت سے منسلک زیادہ تر قراء و اساتذہ کرام ایک محدودتنخواہ پر کام کرتے ہیں، نہ کہ اس مسجد و مدرسے کے چندے کو ذاتی ملکیت سمجھ کر استعمال میں لاتے ہیں ۔