حدیث کا مفہوم ہے کہ جو گروہ ہندوستان پر چڑھائی کرے گا اس کو اللہ نے آگ سے محفوظ کردیا ہے اور جب حضرت قائد اعظم نے ہندوستان سے الگ ہوکر ایک مسلمان ریاست بنانے کا اعلان کیا تو آپ کے دعویٰ کے مطابق اگر آپ کے علماء کے علم میں یہ حدیث ہوتی تو وہ ہندوستان سے علیحدہ ایک مسلم ریاست کی مخالفت نہ کرتے بلکہ اس کی حمایت کرتے کہ اس طرح انھیں اس حدیث پر عمل کرکے جہنم کی آگ سے محفوظ ہونے کا ایک موقعہ یقینی طور سے مل جاتا لیکن افسوس کے آپ کے علماء نے اکھنڈ بھارت کی تحریک کا نا صرف ساتھ دیا بلکہ اکھنڈ بھارت تحریک کے قیادت بھی کی اگر آپکے علماء کی یہ تحریک کامیاب ہوجاتی تو پاکستان نہیں بنتا
بے شک قیام پاکستان کے مسلئہ پر علماء ہندوستان میں اختلاف تھا، مگر یاد رکھیں جن علماء نے قیام پاکستان کی مخالفت کی تھیں ،اصل میں اس خطہ کی آزادی انہیں ہی کی محنت سے ہوئی ہے ،فرق یہ ہے کہ علماء جو موقف پیش کر رہے تھے،مسلم لیگ اس کو سمجھ نہ سکی ، یا بعض نام نہاد مسلم لیگی رہنماء یہ بات جانتے تھے کہ اگر دوبارہ ہندوستان میں اسلامی حکومت قائم تو انکی عیاشی ختم ۔اور تاریخ میں ہندوں کو پہلی بار اتنی بڑی ریاست بیھٹے بھٹائے مل گئی۔اور وہ تمام خدشات جن کا اظہار ہمارے اکابرین کیا تھا آج وہ سارے سو فیصد سچے ثابت ہو رہئے ہیں۔
’’ چٹان‘‘میں مولانا کی درج ذیل پیشن گوئیاں پاکستان کے متعلق فرمائی تھی۔
مولانا کی پیشنگوئیاں درج زیل ہیں
کئی مسلم ممالک کی طرح پاکستان کی نااہل سیاسی قیادت فوجی آمروں کی راہ ہموار کرے گی
بیرونی قرضوں کا بھاری بوجھ ہوگاپڑوسویں سے دوستانہ تعلقات کا فقدان ہوگا اور جنگ کے امکانات ہونگےداخلی شورش اور علاقائی تنازعات ہونگے
پاکستان کے صنعتکاروں اور نودلتیوں کے ہاتھوں قومی دولت کی لوٹ مار ہوگی ۔نودلتیون کے استحصال کے نتیجے میں طبقاتی جنگ کا تصور پیدا ہوگا
نوجوانوں کی مذہب سے دوری اور عدم اطمینان اور نظریہ پاکستان کا خاتمہ ہوجائے گاپاکستان پر کنٹرول کرنے کے لیے عالمی قوتوں کی سازشیں بڑھیں گیں۔
اسی طرح عطا اللہ شاہ بخاری ر حمہ اللہ نے فرمایا تھا آج سو فیصد سچ ثابت ہو رہا ہے۔کبھی موقع ملے تو شورش کشمیری کی نظم پاکستان میں کیا کیا ہو گا پڑھ لینا ، ۱۹۴۶میں شائع ہوئی تھی۔الغرض اکابرین کے موقف پر جن کو اعتراض تھا ،ان کی آنکھیں یقینا وطن عزیز کے حا لات دیکھ کر کھل چکی ہونگی۔
اب سوچنے والی بات یہ ہے کہ اکھنڈ بھارت میں رہ کر ہندوستان پر چڑھائی کس طرح ممکن ہوتی ایسی لئے میں نے عرض کیا کہ آپ کے علماء کے علم میں یہ حدیث نہیں تھی اس لئے انھوں نے اکھنڈ بھارت تحریک کی قیادت کی ۔
اور یہ جو نےآپ کے اکابرین نے ہندوستان پر ہزاروں سال حکومت کی ان اکابرین کے نام تو بتادیں کیا لودھی اور مغل بھی آپ کے اکابرین میں شامل ہیں مغل ایمپائر کا سب سے طاقت ور بادشاہ اکبر کا شمار بھی آپ اپنے اکابرین میں کرتے ہیں ؟؟؟
حدیث میں جس ہندوستان کا ذکر کیا گیا ہے ،اس میں آج کا پاکستان بھی شامل ہے۔اور اگر آج مجاھدین ہندوستان کو فتح کرتے تو وہاں کے مسلمان غزوہ ہند میں ساتھ دیکر یہ سعادت حاصل کر لے گے،اگر مولانا ابو الکلام زندہ ہوتے اور ہندوستان میں ہوتے تو پھر بھی غزوہ ہند کی سعادت حاصل کر سکتے تھے۔باقی کانگرس کے وہ صدر رہے اور جو کچھ انہوں نے فرما یا انکی یاداشتیں انکے موقف پر روشن گواہ ہیں۔
جن مسلمانوں حکمرانوں سے غلطیاں ہوئی ہم انکے کے لئے اللہ سے استغفار کرتے ہیں ،اور جو اچھے تھے،ہمیں ان پر فخر ہے۔