• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہندو کا قرآنی آیت سے استدلال، کہ نعوذباللہ محمد رسول اللہ درست طریق پر نہ تھے۔

ام کشف

رکن
شمولیت
فروری 09، 2013
پیغامات
124
ری ایکشن اسکور
386
پوائنٹ
53
السلام علیکم بہنا!
آپ کس بات کی درستگی کی بات کر رہی ہیں؟ اس کی وضاحت کریں۔
وہ جو میں نے قرآن کی آیت کا ترجمہ پیش کیا تھا اس کے لئے بولی تھی کہ جو بات میں لکھ رہی ہوں وہ میں نے پڑھی تھی ترجمے میں لیکن ظاہر پوری طرح سے یاد نہیں اس لئے یہ بات لکھ دی کے کہاں تک درست ہے تو جو ممبران اس آیت کے بارے میں جانتے ہیں وہ اس کی سند پیش کردیں بس
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم​
قرآن مجید میں اللہ سبحان تعالی کیا فرماتے ہیں اس پر کوشش کیا کریں کہ قرآن مجید کی سورت نمبر اور آیات نمبر ساتھ دے دیا کریں ورنہ کچھ بھی غلط ہونے پر آپ کو دنیا میں بھی پکڑ ہو سکتی ھے اس لئے قران مجید پر احتیاط بہت ضروری ھے۔​
بسم اللہ الرحمن الرحیم

فَلَآ أُقْسِمُ بِمَا تُبْصِرُونَ
پس نہیں، میں قسم کھاتا ہوں اُن چیزوں کی بھی جو تم دیکھتے ہو
(38)

وَمَا لَا تُبْصِرُونَ
اور اُن کی بھی جنہیں تم نہیں دیکھتے
(39)


إِنَّهُۥ لَقَوْلُ رَسُولٍۢ كَرِيمٍۢ
یہ ایک رسول کریم کا قول ہے
(40)

وَمَا هُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍۢ ۚ قَلِيلًۭا مَّا تُؤْمِنُونَ
کسی شاعر کا قول نہیں ہے، تم لوگ کم ہی ایمان لاتے ہو
(41)

وَلَا بِقَوْلِ كَاهِنٍۢ ۚ قَلِيلًۭا مَّا تَذَكَّرُونَ
اور نہ یہ کسی کاہن کا قول ہے، تم لوگ کم ہی غور کرتے ہو
(42)

تَنزِيلٌۭ مِّن رَّبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ
یہ رب العالمین کی طرف سے نازل ہوا ہے
(43)

وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ ٱلْأَقَاوِيلِ
اور اگر اس (نبی) نے خود گھڑ کر کوئی بات ہماری طرف منسوب کی ہوتی
(44)

لَأَخَذْنَا مِنْهُ بِٱلْيَمِينِ
تو ہم اِس کا دایاں ہاتھ پکڑ لیتے
(45)

ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْهُ ٱلْوَتِينَ
اور اِس کی رگ گردن کاٹ ڈالتے
(46)

فَمَا مِنكُم مِّنْ أَحَدٍ عَنْهُ حَٰجِزِينَ
پھر تم میں سے کوئی (ہمیں) اس کام سے روکنے والا نہ ہوتا
(47)

وَإِنَّهُۥ لَتَذْكِرَةٌۭ لِّلْمُتَّقِينَ
درحقیقت یہ پرہیزگار لوگوں کے لیے ایک نصیحت ہے
(48)

وَإِنَّا لَنَعْلَمُ أَنَّ مِنكُم مُّكَذِّبِينَ
اور ہم جانتے ہیں کہ تم میں سے کچھ لوگ جھٹلانے والے ہیں
(49)

وَإِنَّهُۥ لَحَسْرَةٌ عَلَى ٱلْكَٰفِرِينَ
ایسے کافروں کے لیے یقیناً یہ موجب حسرت ہے
(50)

وَإِنَّهُۥ لَحَقُّ ٱلْيَقِينِ
اور یہ بالکل یقینی حق ہے
(51)

سورۃ الحاقہ 69

---------

إِنَّهُۥ لَقَوْلُ رَسُولٍۢ كَرِيمٍۢ
یہ فی الواقع ایک بزرگ پیغام بر کا قول ہے
(19)

ذِى قُوَّةٍ عِندَ ذِى ٱلْعَرْشِ مَكِينٍۢ
جو بڑی توانائی رکھتا ہے، عرش والے کے ہاں بلند مرتبہ ہے
(20)

مُّطَاعٍۢ ثَمَّ أَمِينٍۢ
وہاں اُس کا حکم مانا جاتا ہے، وہ با اعتماد ہے
(21)

وَمَا صَاحِبُكُم بِمَجْنُونٍۢ
اور (اے اہل مکہ) تمہارا رفیق مجنون نہیں ہے
(22)

وَلَقَدْ رَءَاهُ بِٱلْأُفُقِ ٱلْمُبِينِ
اُس نے اُس پیغام بر کو روشن افق پر دیکھا ہے
(23)

وَمَا هُوَ عَلَى ٱلْغَيْبِ بِضَنِينٍۢ
اور وہ غیب (کے اِس علم کو لوگوں تک پہنچانے) کے معاملے میں بخیل نہیں ہے
(24)

وَمَا هُوَ بِقَوْلِ شَيْطَٰنٍۢ رَّجِيمٍۢ
اور یہ کسی شیطان مردود کا قول نہیں ہے
(25)

فَأَيْنَ تَذْهَبُونَ
پھر تم لوگ کدھر چلے جا رہے ہو؟
(26)

إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌۭ لِّلْعَٰلَمِينَ
یہ تو سارے جہان والوں کے لیے ایک نصیحت ہے
(27)

لِمَن شَآءَ مِنكُمْ أَن يَسْتَقِيمَ
تم میں سے ہر اُس شخص کے لیے جو راہ راست پر چلنا چاہتا ہو
(28)

سورۃ التکویر 81

ترجمہ مولانا مودودی
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
ہندو کا قرآنی آیت سے استدلال، کہ نعوذباللہ محمد رسول اللہ درست طریق پر نہ تھے۔

السلام علیکم

قرآن میں اللہ تعالیٰ بیان فرماتے ہیں۔

اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ خود فرما رہے ہیں کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری ( اللہ تعالیٰ) کی طرف کوئی جھوٹ بات منسوب کرتے، تو ہم اس ( محمد رسول اللہ ) کی شہ رگ کاٹ دیتے۔ اور ظاہر ہے، شہ رگ کاٹنے سے وفات ہوجاتی۔

یہ ایک ہندو کا سوال ہے۔ ۔ براہ کرم مجھے قرآن وسنت کی روشنی میں اس کی وضاحت فرمائیں۔ اللہ تعالی مسلمانوں کا حامی و ناصر ہو۔آمین

السلام علیکم

قرآن مجید کی آیات کیا سبق دے رہی ہیں اور آپ نے اس پر جو سوال پیش کیا ھے وہ سمجھ سے بالا تر ھے۔

تو ہم اس کی شہ رگ کاٹ دیتے۔ اور ظاہر ہے، شہ رگ کاٹنے سے وفات ہو جاتی۔
شہ رگ کاٹ دیتے، کاٹ دیتے کا مطلب کاٹ دی نہیں بنتا۔

شہ رگ اگر کٹ جائے تو موت واقع ہو جاتی ھے اور بائیں ہاتھ کی کلائی پر ایک نار ہوتی ھے جسے نبض کہتے ہیں اس کو کاٹ دینے سے بھی موت واقع ہو جاتی ھے۔ موت کیوں واقع ہوتی ھے اس پر پوری میڈیکل رپورٹ پیش کرنی پڑے گی اس لئے ایسے ہی سمجھ لیا جائے تو میرا وقت بچ جائے گا۔

جو والدین اپنی اولاد کی پرورش بہت اچھی طرح کرتے ہیں اس پر اگر کسی بچہ پر کوئی دوسرا الزام لگا دیتا ھے تو اس کا باپ بھی یہ کہتا ھے کہ اگر میرے بچہ پر آپ یہ الزام ثابت کر دیں تو میں اس کا گلہ کاٹ دوں گا، اس کی شہ رگ کاٹ دوں گا۔ تو یہ اسی صورت میں منہ سے الفاظ نکلتے ہیں جنہیں اپنی پرورش پر ناز ہوتا ھے۔ یہ تو ایک انسان کی سوچ ھے پھر اللہ سبحان تعالی کا فرمان اپنے رسول پر تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایسی ایک اور مثال پیش کرتا ہوں

شیخ عبدالعزیز بن باز رئیس الجامعہ، شفیق و مہربان استاد جو بظاہر بینائی سے محروم تھے لیکن دل کی آنکھیں روشن اور مومنانہ فراست کے حامل تھی، نے فرمایا کہ اگر احسان الٰہی ظہیر امتحان میں فیل ہوگئے تو میں یونیورسٹی بند کردوں گا۔
لنک


اوپر مزید آیات پیش کی ہیں براہ مہربانی ان کا مطالعہ بھی ساتھ فرمائیں۔

والسلام
 
شمولیت
جولائی 23، 2013
پیغامات
184
ری ایکشن اسکور
199
پوائنٹ
76
قرآن میں اللہ تعالٰی فرماتے ہیں کہ نبی پاک شاعر ہیں مجنون ہیں تو آپ ان کی باتوں سے دربردشتہ نہ ہوں یہ ان کی خام خیالیاں ہیں اب یہ بات کہاں تک درست ہے اللہ تعالٰی ہی جانتے ہیں لیکن اس طرح کے اعتراضات ہی اس بات کے صحیح ہونے کی طرف اشارہ کررہے ہیں کہ واقعی اسلام بت پرستی کو دنیا سے ختم کرنے کے لئے نازل کیا گیا تھا
جیسا کہ آپ نے لکھا کہ قرآن میں الۗلّہ تعالی فرماتے ہیں ،،،، قرآن میں ہرگز ہرگز ایسا کچھ نہیں ہے ۔پہلی سطر کو غور سے پڑہیں اور اس کو درست لکھیں ۔ جب تک بہت اچھے طریقہ سے علم نہ ہو اس وقت تک قرآن کا حوالہ مت دیں
 

ام کشف

رکن
شمولیت
فروری 09، 2013
پیغامات
124
ری ایکشن اسکور
386
پوائنٹ
53
جیسا کہ آپ نے لکھا کہ قرآن میں الۗلّہ تعالی فرماتے ہیں ،،،، قرآن میں ہرگز ہرگز ایسا کچھ نہیں ہے ۔پہلی سطر کو غور سے پڑہیں اور اس کو درست لکھیں ۔ جب تک بہت اچھے طریقہ سے علم نہ ہو اس وقت تک قرآن کا حوالہ مت دیں
قرآن میں اللہ نے کفار مکہ کے اقوال کو کوٹ کیا ہے میں یہ کہنا چاہ رہی تھی تصحیح کر لیجئے
 
شمولیت
جولائی 23، 2013
پیغامات
184
ری ایکشن اسکور
199
پوائنٹ
76
قرآن میں اللہ نے کفار مکہ کے اقوال کو کوٹ کیا ہے میں یہ کہنا چاہ رہی تھی تصحیح کر لیجئے
اس بات میں اور اس بات میں جو آپ نے پہلے لکھی تھی ، کیا ایک واضح فرق نہیں ۔میں آپ کی نیت پر شک نہیں کرتا پر الفاظ کے چناؤ میں احتیاط کرنا چاہیے
 
شمولیت
اگست 23، 2012
پیغامات
188
ری ایکشن اسکور
143
پوائنٹ
70
سبحان اللہ اعتراض کو دیکھ کر بے اختیار زبان پر جاری ہو گیا ہے۔ اس آیت میں حکمتیں ہیں میرے ذاتی نکتہ نظرسے۔غورکریں اللہ کانبی کو مخاطب کرنا امت کو مخاطب کرنا ہے اور امت کو سمجھانا مقصد ہوتا ہے وگرنہ انبیاء اور تو اللہ نے معصوم کہا ہے یعنی ان کی غلطی کو معاف رکھا ہے۔پھر رسول اللہﷺ کی شان تو سب سے بالا رکھی گئی ہے کیا ان سے بھی یہ جھوٹ کی غلطی ہو سکتی تھی؟ یہ ایک پوائنٹ ہے سوچنےکا۔۔۔!
لیکن پھر بھی یہاں پر سخت الفاظ استعمال کرنے کا مقصد کیا ہے۔۔؟
نمبر1: جھوٹ کی سختی کو بیان کرنا کہ اگر ایک اللہ کا برگزیدہ بندہ یعنی نبی اللہ کی طرف کوئی جھوٹ باندھ لے تو اللہ اس کو بھی پکڑنے پر قادرہیں چہ جائے کہ عام لوگ اللہ کی طرف جھوٹ منسوب کریں اور اس قرآن میں تبدیلی کا سوچیں تو اللہ ان کا کیا حشر کریں گے۔ جیسے کہ اللہ نے سورۃ الانعام میں سترہ انبیاء کرام کا تذکرہ کرنے کے بعد کہا ہے کہ" اگر یہ بھی شرک کرتے تو ہم ان کے اعمال بھی برباد کردیتے۔(الانعام:88) تو کیا اس کامطلب انبیاء کرام شرک کرسکتےہیں ہرگز نہیں بلکہ یہ لوگوں کو سمجھاناہے کہ ایسے اعمال سے باز آجائیں اللہ ہی سب سے طاقتور ذات ہے۔
نمبر2: اللہ کا شہ رگ کو کاٹنا اور تو یہ بھی الفاظ کی سختی ہے کہ ایک آدمی کو شہ رگ کاٹ کر مار دیا جائے یہ ایک بہت بڑی سزا ہے۔ لیکن یہاں سے بھی اللہ کا مقصد ڈرانا ہی ہے نہ کہ کچھ اور ہی بات۔
نمبر3: اوپر والی باتیں تو تھیں مسلمانوں کے ساتھ خاص اب بات کرتے ہیں اعتراض کی تو اس کا صاف اور سیدھا سا جواب یہ ہی ہے کہ بائی اگر تو کسی کو کہو کہ اگر تم نے یہ کام کیا تو میں تمیں مار دوں گا اور وہ بندہ دو کچھ عرصے بعد مر جاتا ہے تو تمہیں اس کے بدلے مار دیا جائے گا۔ وہ کہے گا کیوں وہ کونسا میں نے مارا ہے(کیوں کہ ہر مذہب میں قتل کا قصاص قتل ہے) تو آپ کہیں گے یہاں بھی بس اتنی سی بات ہے کہ اللہ نے مارنے کی بات کو کام کے ساتھ خاص کیا ہے جب کام نہیں ہوا تو مارا کیسے؟ اور پھر مار کی نوعیت بھی بتا دی ہے کہ شہ رگ کاٹ کر جبکہ یہ بات سب کو معلوم ہے رسول اللہ ﷺ عائشہ رضی اللہ عنھا کہ پہلو میں فوت ہوئے اور بخار کی کیفیت تھی۔اگرچہ لازمی نہیں ہے کہ اس سے اس کی تسلی ہو مگر ایک بار فبہت الذی کفر ضرور ہو جائے گا کیوں آپ نے اس کو اس کی جان کا حوالہ دے دیناہے۔
واللہ اعلم باقی مزید وضاحت تو علماء کرام ہی کر سکتےہیں۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
سبحان اللہ اعتراض کو دیکھ کر بے اختیار زبان پر جاری ہو گیا ہے۔ اس آیت میں حکمتیں ہیں میرے ذاتی نکتہ نظرسے۔غورکریں اللہ کانبی کو مخاطب کرنا امت کو مخاطب کرنا ہے اور امت کو سمجھانا مقصد ہوتا ہے وگرنہ انبیاء اور تو اللہ نے معصوم کہا ہے یعنی ان کی غلطی کو معاف رکھا ہے۔پھر رسول اللہﷺ کی شان تو سب سے بالا رکھی گئی ہے کیا ان سے بھی یہ جھوٹ کی غلطی ہو سکتی تھی؟ یہ ایک پوائنٹ ہے سوچنےکا۔۔۔!
جس آیت کریمہ پر بات ہو رہی ہے مفسرین کرام نے لکھا ہے کہ اس سے مراد صرف نبی کریمﷺ ہیں، آپﷺ کی امت مراد نہیں ہے۔(تفصیل کیلئے دیکھئے، تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف﷾، سورۃ الحاقۃ: آیت نمبر 46 کا حاشیہ)

کیونکہ امت میں سے کئی لوگوں نے اللہ پر افتراء کیا، بہتان باندھا (مسیلمہ کذاب، اسود عنسی، غلام احمد قادیانی وغیرہ وغیرہ) لیکن اللہ نے ان کی شہ رگ نہیں کاٹی۔
 
شمولیت
اگست 23، 2012
پیغامات
188
ری ایکشن اسکور
143
پوائنٹ
70
جزاکم اللہ خیرا اپنا اپنا سوچنے کا انداز ہے۔یہ میں نے اپنے انداز سے جواب دیا تھا کچھ چیزوں کو سامنے رکھ کر جن میں سے ایک کی میں کچھ وضاحت کر کے پھر بات کرتا ہوں۔ لیکن اس سے پہلے یہ بتا دوں کہ میں مفسرین کی بات کی تردید نہیں کرتا مگر سوچ کے لحاظ سے اختلاف کا حق رکھتا ہوں۔وضاحت کچھ یوں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جس بندے کو اپنا نبی بنانا ہوتا ہے اس کی نبوت سے پہلے کی زندگی کو بھی اللہ محفوظ کردیتےہیں جیسے ابراھیم علیہ السلام کا چاند،سورج،ستاروں کو دیکھ کر ان کا انکار نبوت سے پہلے اور بچپن میں ہی کردینا۔ اسی طرح نبیﷺ کا نبوت سے پہلے اگر کسی لھو و لعب کی طرف دل جاتا بھی بطورانسان ہونے کے تو اللہ ایسے اسباب پیدا کردیتے کہ آپﷺ ایسی محفل سے بچ جاتے جیسے نیند کا آجانا سیرت میں ایسے واقعات موجود ہیں اگر ہوسکا تو تفصیل دیکھ کر کروں گا ان شاء اللہ۔اب اس بات کو ذہن میں رکھیں اور دیکھ اللہ تعالیٰ نے سورۃ انعام میں 17 انبیاء کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ بھی ہمارے ساتھ شرک کرتے تو ہم ان کے اعمال برباد کردیتے۔تو کیا انبیاء کی امت میں مشرک موجود نہیں تھے۔۔؟ اور جن لوگوں کی زندگی اللہ نبوت سے پہلے اس قدر محفوظ کر لیں کیا وہ لوگ شرک کر سکتے ہیں۔۔؟ ہرگز نہیں کرسکتے جیسے وہاں ان کو مخاطب کرنا اصل میں امم اور لوگوں کو خطاب تھا ایسے ہی یہاں پر رسول اللہ ﷺ کو خطاب اصل میں لوگوں کے ساتھ ہے۔
جیسے ہمارے ہاں کہا جاتا ہے۔ اگر تم بھی یہ کام کرتے تو میں تم کو نہ چھوڑتا(چہ جائے کہ فلاں کرے)۔اس لئے میں یہ ہی سمجھتاہوں کہ اس سے نبی ﷺ مخاطب نہیں ہیں اور ایک دوسری بات بھی بتاتا چلوں۔ہمارے ہاں علماء اس آیت کو اس انداز سے بیان کرتےہیں جیسے یہ کوئی تزہیک آمیز خطاب ہے میں نے خود ایک عالم کے درس میں ان کے اندازوتکلم کو نوٹ کیا ہےجو میرے خیال سے کم سے کم نہیں ہونا چاہئے۔
باقی بھائی جان میں کم پڑھا لکھا بندہ ہوں یہ ذاتی رائے ہے حتمی نہیں ہے اور نہ ہی ہوسکتی ہے۔
واللہ اعلم۔
 
Top