السلام علیکم
قرآن میں اللہ تعالیٰ بیان فرماتے ہیں۔
اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ خود فرما رہے ہیں کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری ( اللہ تعالیٰ) کی طرف کوئی جھوٹ بات منسوب کرتے، تو ہم اس ( محمد رسول اللہ ) کی شہ رگ کاٹ دیتے۔ اور ظاہر ہے، شہ رگ کاٹنے سے وفات ہوجاتی۔
اب مسلمانوں میں دو قسم کے عقیدہ والے لوگ ہیں۔ ایک کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاچکے ہیں۔ اور ایک کہتے ہیں کہ حیات ہیں۔لیکن دنیا سے پردہ فرما چکے ہیں۔ جو کہتے ہیں وفات پاچکے ہیں۔ ان کے نزدیک اس آیت سے کی رو سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نعوذباللہ ثم نعوذباللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ پر جھوٹیں باتیں منسوب کرتے تھے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے فوت کردیا۔ اور جو کہتے ہیں کہ حیات ہیں۔لیکن دنیا سے پردہ فرما چکے ہیں۔ تو پھر پردہ فرمانے کا کیا مطلب؟ جب اللہ تعالیٰ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جھوٹ بولتے ہی نہیں تھے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پردہ بھی نہ فرماتے۔
یہ ایک ہندو کا سوال ہے۔ ۔ براہ کرم مجھے قرآن وسنت کی روشنی میں اس کی وضاحت فرمائیں۔ اللہ تعالی مسلمانوں کا حامی و ناصر ہو۔آمین
یہ اعتراض اگر ہندو پنڈت کے سامنے بھی رکھا جاے تو وہ بھی یہی کہیں گے کہ یہ ایک فضول اعتراض ہے کیوں کہ ہر مذہب کا یہ عقیدہ ہے سب نے ایک دن مرنا ہے اس پر پوری انسانیت کا ہر ذی روح نے موت کا مذا چکھنا ہے مرنے کو جھوٹا ہونے کی دلیل بنانا یہ کسی احمق کا کام ہی ہو سکتا ہے کسی بھی عقل مند کا کام نہیں ہےالسلام علیکم
قرآن میں اللہ تعالیٰ بیان فرماتے ہیں۔
اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ خود فرما رہے ہیں کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری ( اللہ تعالیٰ) کی طرف کوئی جھوٹ بات منسوب کرتے، تو ہم اس ( محمد رسول اللہ ) کی شہ رگ کاٹ دیتے۔ اور ظاہر ہے، شہ رگ کاٹنے سے وفات ہوجاتی۔
اب مسلمانوں میں دو قسم کے عقیدہ والے لوگ ہیں۔ ایک کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاچکے ہیں۔ اور ایک کہتے ہیں کہ حیات ہیں۔لیکن دنیا سے پردہ فرما چکے ہیں۔ جو کہتے ہیں وفات پاچکے ہیں۔ ان کے نزدیک اس آیت سے کی رو سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نعوذباللہ ثم نعوذباللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ پر جھوٹیں باتیں منسوب کرتے تھے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے فوت کردیا۔ اور جو کہتے ہیں کہ حیات ہیں۔لیکن دنیا سے پردہ فرما چکے ہیں۔ تو پھر پردہ فرمانے کا کیا مطلب؟ جب اللہ تعالیٰ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جھوٹ بولتے ہی نہیں تھے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پردہ بھی نہ فرماتے۔
یہ ایک ہندو کا سوال ہے۔ ۔ براہ کرم مجھے قرآن وسنت کی روشنی میں اس کی وضاحت فرمائیں۔ اللہ تعالی مسلمانوں کا حامی و ناصر ہو۔آمین
السلام علیکم
قرآن میں اللہ تعالیٰ بیان فرماتے ہیں۔
اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ خود فرما رہے ہیں کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری ( اللہ تعالیٰ) کی طرف کوئی جھوٹ بات منسوب کرتے، تو ہم اس ( محمد رسول اللہ ) کی شہ رگ کاٹ دیتے۔ اور ظاہر ہے، شہ رگ کاٹنے سے وفات ہوجاتی۔
اب مسلمانوں میں دو قسم کے عقیدہ والے لوگ ہیں۔ ایک کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاچکے ہیں۔ اور ایک کہتے ہیں کہ حیات ہیں۔لیکن دنیا سے پردہ فرما چکے ہیں۔ جو کہتے ہیں وفات پاچکے ہیں۔ ان کے نزدیک اس آیت سے کی رو سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نعوذباللہ ثم نعوذباللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ پر جھوٹیں باتیں منسوب کرتے تھے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے فوت کردیا۔ اور جو کہتے ہیں کہ حیات ہیں۔لیکن دنیا سے پردہ فرما چکے ہیں۔ تو پھر پردہ فرمانے کا کیا مطلب؟ جب اللہ تعالیٰ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جھوٹ بولتے ہی نہیں تھے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پردہ بھی نہ فرماتے۔
یہ ایک ہندو کا سوال ہے۔ ۔ براہ کرم مجھے قرآن وسنت کی روشنی میں اس کی وضاحت فرمائیں۔ اللہ تعالی مسلمانوں کا حامی و ناصر ہو۔آمین
اگر یہ سوال کسی ہندو کا ہے تو اس کو انبیاء سے کیا دلچسپی ہے اس کے اوتار تو خود بھیانک موتیں مرے
یہ ایک ہندو کا سوال ہے۔ ۔ براہ کرم مجھے قرآن وسنت کی روشنی میں اس کی وضاحت فرمائیں۔ اللہ تعالی مسلمانوں کا حامی و ناصر ہو۔آمین
کل نفس ذائقۃ الموت۔ کو پڑھ کر یہی معلوم ہوتا ہے کہ اگر لاکھوں سال نبی علیہ السلام ، اللہ تعالیٰ کی اذن سے زندگی پاتے تب بھی آخر میں موت کا ذائقہ چکھتے ۔صحیح بخاری کا مطالعہ کریں جس میں کچھ اس طرح بیان ہوا کہ رسول اللہ صلی علیہ وآلہ وسلم کو اس بات کا اختیار اللہ نے دیا تھا کہ وہ چاہیں تو دنیا ہی میں رہیں یا رفیق اعلیٰ کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رفیق اعلیٰ سے ملاقات کو منتخب کیا
میں نے اکثر ڈاکٹر زاکر نائیک صاحب کے لیکچرز میں ہندو کی مذہبی کتب سے متعلق جو باتیں دیکھی ہیں ، ان میں انبیاء کرام یا گزشتہ اقوام کے واقعات بھی ہیں ، اگر چہ ان کے نام ان کے مذہب کے مطابق ہیں ، لیکن بہت ساری باتیں مشترکہ ہیں۔اس کے علاوہ بھائی بہت سے غیر مسلم اسلام پر ایمان لانے سے پہلے اس کا مطالعہ بہت گہرائی میں بھی کرتے ہیں۔ان کا مقصد ایسے سوالات سمجھنے کے لیے بھی ہو سکتا ہے۔کچھ شر بھی پھیلانا چاہتے ہیں۔واللہ اعلم !اگر یہ سوال کسی ہندو کا ہے تو اس کو انبیاء سے کیا دلچسپی ہے اس کے اوتار تو خود بھیانک موتیں مرے
ہیں کرشنا کو سولی دی گئی یا تیر لگا جو گندھاری کی بد دعا تھی کیا اس وجہ سے وہ اس کو جھوٹا کہتے ہیں
رام نے پانی میں اپنے آپ کو ڈبو کر ہلاک کیا
انبیاء اپنی قوموں کے باتھوں قتل ہوئے اور شہید ہوئے موت کا تعلق ان آخری لمحات سے ہے جو کسی زندہ کو نہیں پتا