• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہنگامہ آہن کا نشہ ٹوٹ رہا ہے!

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
ہنگامہ آہن کا نشہ ٹوٹ رہا ہے!

طوفان اٹھا سرخ اندھیروں کا جہاں میں
تاراج ہوئی جلوہ گہہ عشق جہاں میں

خونخوار درندوں سے دہلی رہی ہستی
اک برقِ جہاں سوز کہ جلتی رہی گیتی

شاداب چمن رازِ محبت سے بڑھی کد
ہے گانگی حسن بڑھی کچھ نہ رہی حد

معصوم گلابوں کا لہو رقص سبو ہے
اٹھتے ہوئے شعلوں سے انہیں کیف و نمو ہے

آوارہ جبینوں سے رہا نورِ جہاں کم
اک برق شررتاب سے ہوتی ہے عیاں رم

مدت سے مری تیغ عمل کند پڑی تھی
برسوں سے مری غیرتِ حق کوش کھڑی تھی

اب جرأتِ دیدار نہیں چشم عدو میں
ایمان کی برش ہے مری موجِ لہو میں

کیوں وعدہ فردا پہ اسے تاب سکوں دوں
کیوں دامِ سیاست میں اُفق تاب جنوں دوں

افسردگی عزم و عمل ٹوٹ چکی ہے
امید و تمنا کی کرن پھوٹ چکی ہے

امید کہ ہنگام سحر جس سے جہاں تاب
امید کہ مرغان سحر جس سے نوا یاب

امید سے افگار کی موجوں میں روانی
امید سے گلزارِ محبت کی جوانی

آ! وادی پنشیر میں میں تجھ کو بتاؤں
آدابِ تگ و تاز ہے کیا تجھ کو سکھاؤں

آوازِ شکم، نانِ شبیں، رمز ہنر ہے
طوفان کہستاں میں اسے درد جگر ہے

اے عزم جواں عظمت ایمان کے شرارے
اک جوشِ جنوں اور کہ ہوں تیر نظارے

شیروں کے تڑپنے سے جگر کانپ رہا ہے
بازارِ سیاست میں عدو ہانپ رہا ہے

گرتی ہے اگر آتش زر پوش دغا میں
اک صید زبوں بن کے تڑپتی ہے فضا میں

ہنگامہ آہن کا نشہ ٹوٹ چکا ہے!
رستے ہوئے ناسور کا دم ٹوٹ چکا ہے
 
Top