الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
ایک ایسے وقت میں جب سائنس نے جنم بھی نا لیا تھا نا ہی تحقیقاتی لیبارٹریز کا قیام عمل میں آیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عرب کے بدو اور امی معاشرے میں علم تخلیق انسان پر معلومات کی بارش کی جارہی تھی ۔۔۔۔ علم تخلیق کی بنیادی رہنمائی کے ان سورس اف انفارمیشن سے ایک غیر منصف محقق ہی اختلاف کرسکتا ہے ۔۔!!
ایک بڑا مشرک اور اللہ تعالی کے ساتھ اس کی مخلوق کو شریک کرنے والا کبھی اپنے کاروبار یا کمپنی کے معاملات میں کسی شریک کو نہیں چاہتا کیوں کہ وہ قرآن کی ان آیات کی حقیقت سے خواب واقف ہے لیکن غور نہیں کرتا:
اگر آسمان و زمین میں سوائے اللہ تعالیٰ کے اور بھی معبود ہوتے تو یہ دونوں درہم برہم ہو جاتے پس اللہ تعالیٰ عرش کا رب ہے ہر اس وصف سے پاک ہے جو یہ مشرک بیان کرتے ہیں۔( الأنبياء:21 - آيت:22 )
نہ تو اللہ نے کسی کو بیٹا بنایا اور نہ اس کے ساتھ اور کوئی معبود ہے، ورنہ ہر معبود اپنی مخلوق کو لئے لئے پھرتا اور ہر ایک دوسرے پر چڑھ دوڑتا جو اوصاف یہ بتلاتے ہیں ان سے اللہ پاک (اور بے نیاز) ہے۔( المؤمنون:23 - آيت:91 )
غور طلب بات ہے کہ کیا اللہ تعالی اپنی ربوبیت اور الوھیت نیز اسماء وصفات میں کسی کو شریک کرنا پسند کرے گا؟ جبکہ ایک انسان اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ اس کے کاروبار وغیرہ میں کوئی شریک ہو کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ اختلافات کی وجہ سے سارا نظام درہم برہم ہوسکتا ہے !