میری رائے میں یزید کے بارے شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی رائے نہایت ہی معتدل ہے کہ نہ تو ہم اس کی تعریف و توصیف کریں اور نہ ہی اس پر لعن طعن کریں بلکہ اس کے بارے خاموشی اختیار کریں۔ اللہ سبحانہ و تعالی اس کے کردار کے بارے بہتر طور جانتے ہیں۔ اور یہ اللہ کا معاملہ ہے، اللہ اس کے ساتھ جو چاہے، سلوک کریں۔ یزید کی تعریف وتوصیف کرنا یا اس پر لعن طعن کرنا اسلام کے کوئی بنیادی مطالبات یا عقائد میں سے نہیں ہے۔ آخرت میں معلوم ہو جائے گا کہ اس معاملہ کی حقیقت کیا تھی۔ واللہ اعلم بالصواب
إِنَّ رَبَّكَ يَقْضِي بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ﴿٩٣﴾
بےشک جن باتوں میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں تمہارا پروردگار قیامت کے دن ان میں ان باتوں کا فیصلہ کردے گا ۔