محمد فیض الابرار
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2012
- پیغامات
- 3,039
- ری ایکشن اسکور
- 1,234
- پوائنٹ
- 402
تصویر کا ایک رخ یہ بھہی ہے
یمنی باغیوں کی تازہ پیش قدمی سعودی عرب اور چین کے لئے انتہائی خطرناک کیو ں ہے؟دلچسپ معلومات
یمنی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی کارروائی کے آغاز کے ساتھ ہی بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھنا شروع ہوگئیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اس رجحان میں اضافہ نظر آرہا ہے۔
اگرچہ یمن تیل کی پیداوار میں کوئی قابل ذکر مقام نہیں رکھتا لیکن اس کے باوجود تیل کی بین الاقوامی مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال اور قیمتوں میں اضافہ کیوں نظر آرہا ہے؟سعودی عرب اپنا تیل مشرق کی جانب روانہ کرنے کے لئے اسآبنائے کا استعمال کرتا ہے ۔چین،پاکستان، بھارت،جاپان اور مشرق بعید کو تمام تیل سعودی عرب اسی راستے سے بھیجتا ہے جبکہ چین کی یورپ کی جانب تمام تجارت بھی اسی سمندری راستے سے ہوتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب اور چین کے لئے یہ راستہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے اور باغیوں پر اس کا قبضہ سعودی عرب کے لئے بہت سے مسائل پیدا کرسکتا ہے۔اسی طرح اگر متحدہ عرب امارات،عمان اور قطر کے لئے یہ راستہ بند ہوجاتا ہے تو پھر ان کا تیل یورپ نہیں پہنچ سکتاجبکہ جہازوں کی نقل و حمل متاثر ہونے سے نہر سوئس میں بحری جہازوں کی آمدورفت کم ہوجائے گی جس سے مصر کو ملنے والی رائلٹی میں تیزی سے کمی آجائے گی۔
دراصل اسکی وجہ سے آبنائے باب المندب کے گرد جاری جنگ ہے جس نے تیل کی چوتھی بڑی بین الاقوامی سمندری گزرگاہ کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ باب المندب بحیرہ احمر کا دروازہ ہے اور اس سے گزرنے والے آئل ٹینکر نہر سویز سے ہوتے ہوئے بحیرہ روم کے راستے یورپ اور امریکا کی طرف چلے جاتے ہیں۔ امریکی ادارے یو ایس انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق باب المندب سے یومیہ تقریباً 38 لاکھ بیرل تیل گزر کر یورپ، ایشیا اور امریکا جاتا ہے اور یوں یہ تیل کی نقل و حمل کے لئے دنیا کی چوتھی بڑی چیک پوائنٹ ہے۔ باب المندب مصر سعودی عرب متحدہ عرب امارات اور قطر کی مشترکہ پائپ لائن سویز میڈیٹرینیئن (SUMED) تک رسائی کا ذریعہ بھی ہے اور سوڈان آئل پائپ لائن کے لئے بھی رسائی فراہم کرتا ہے۔ یہ آبنائے اپنے تنگ ترین مقام پر 18 میل وسیع ہے لہٰذا اسے آنے اور جانے والے آئل ٹینکروں کے لئے دو میل چوڑائی کے دو چینلز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ آبنائے باب المندب کی بندش یا اس کا خدشہ تیل کی عالمی مارکیٹ کو تہہ و بالا کرسکتا ہے۔ یہ راستہ دستیاب نہ ہونے کی صورت میں خلیج فارس سے آئل ٹینکر نہر سویز تک نہیں پہنچ سکتے۔ سوڈان اور جنوبی سوڈان کا واحد آئل ٹرمینل بھی ایشیائی تجارت سے کٹ جائے گا کیونکہ ان کی مشترکہ پائپ لائن کا اختتام بھی سوڈان بندرگاہ پر ہوتا ہے جس تک رسائی کا راستہ باب المندب سے گزرتا ہے۔ بحیرہ ہند سے بحیرہ روم اور SUMED پائپ لائن تک رسائی بھی ختم ہوجائے گی۔
یمنی باغیوں کی تازہ پیش قدمی سعودی عرب اور چین کے لئے انتہائی خطرناک کیو ں ہے؟دلچسپ معلومات
یمنی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی کارروائی کے آغاز کے ساتھ ہی بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھنا شروع ہوگئیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اس رجحان میں اضافہ نظر آرہا ہے۔
اگرچہ یمن تیل کی پیداوار میں کوئی قابل ذکر مقام نہیں رکھتا لیکن اس کے باوجود تیل کی بین الاقوامی مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال اور قیمتوں میں اضافہ کیوں نظر آرہا ہے؟سعودی عرب اپنا تیل مشرق کی جانب روانہ کرنے کے لئے اسآبنائے کا استعمال کرتا ہے ۔چین،پاکستان، بھارت،جاپان اور مشرق بعید کو تمام تیل سعودی عرب اسی راستے سے بھیجتا ہے جبکہ چین کی یورپ کی جانب تمام تجارت بھی اسی سمندری راستے سے ہوتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب اور چین کے لئے یہ راستہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے اور باغیوں پر اس کا قبضہ سعودی عرب کے لئے بہت سے مسائل پیدا کرسکتا ہے۔اسی طرح اگر متحدہ عرب امارات،عمان اور قطر کے لئے یہ راستہ بند ہوجاتا ہے تو پھر ان کا تیل یورپ نہیں پہنچ سکتاجبکہ جہازوں کی نقل و حمل متاثر ہونے سے نہر سوئس میں بحری جہازوں کی آمدورفت کم ہوجائے گی جس سے مصر کو ملنے والی رائلٹی میں تیزی سے کمی آجائے گی۔
دراصل اسکی وجہ سے آبنائے باب المندب کے گرد جاری جنگ ہے جس نے تیل کی چوتھی بڑی بین الاقوامی سمندری گزرگاہ کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ باب المندب بحیرہ احمر کا دروازہ ہے اور اس سے گزرنے والے آئل ٹینکر نہر سویز سے ہوتے ہوئے بحیرہ روم کے راستے یورپ اور امریکا کی طرف چلے جاتے ہیں۔ امریکی ادارے یو ایس انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق باب المندب سے یومیہ تقریباً 38 لاکھ بیرل تیل گزر کر یورپ، ایشیا اور امریکا جاتا ہے اور یوں یہ تیل کی نقل و حمل کے لئے دنیا کی چوتھی بڑی چیک پوائنٹ ہے۔ باب المندب مصر سعودی عرب متحدہ عرب امارات اور قطر کی مشترکہ پائپ لائن سویز میڈیٹرینیئن (SUMED) تک رسائی کا ذریعہ بھی ہے اور سوڈان آئل پائپ لائن کے لئے بھی رسائی فراہم کرتا ہے۔ یہ آبنائے اپنے تنگ ترین مقام پر 18 میل وسیع ہے لہٰذا اسے آنے اور جانے والے آئل ٹینکروں کے لئے دو میل چوڑائی کے دو چینلز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ آبنائے باب المندب کی بندش یا اس کا خدشہ تیل کی عالمی مارکیٹ کو تہہ و بالا کرسکتا ہے۔ یہ راستہ دستیاب نہ ہونے کی صورت میں خلیج فارس سے آئل ٹینکر نہر سویز تک نہیں پہنچ سکتے۔ سوڈان اور جنوبی سوڈان کا واحد آئل ٹرمینل بھی ایشیائی تجارت سے کٹ جائے گا کیونکہ ان کی مشترکہ پائپ لائن کا اختتام بھی سوڈان بندرگاہ پر ہوتا ہے جس تک رسائی کا راستہ باب المندب سے گزرتا ہے۔ بحیرہ ہند سے بحیرہ روم اور SUMED پائپ لائن تک رسائی بھی ختم ہوجائے گی۔
اٹیچمنٹس
-
377.1 KB مناظر: 232