- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,589
- پوائنٹ
- 791
روزہ ؛ یومِ عرفہ یا نو ذو الحجہ!
تحریر : حافظ ابو یحیٰی نورپوری
رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یومِ عرفہ کے روزے کی فضیلت یہ بیان فرمائی ہے کہ اس سے دو سالوں کے گناہ معاف ہوتے ہیں۔(صحیح مسلم : 1162)
یومِ عرفہ کے روزے سے کیا مراد ہے؟
اس میں اختلاف ہے؛ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سے مراد اس دن کا روزہ ہے، جس دن حاجی عرفات میں ہوتے ہیں، جب کہ دوسروں کے بقول یومِ عرفہ سے مراد نو ذوالحجہ ہے۔
جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ یومِ عرفہ سے مراد نو ذو الحجہ ہے،انہی کی بات درست ہے، کیوں کہ اگر حاجیوں کا عرفات میں ٹھہرنے کا دورانیہ ہی روزے کا وقت قرار دیا جائے تو ان بے چارے مسلمانوں کا کیا بنے گا جو ان ملکوں کے باسی ہیں، جہاں حاجیوں کے وقوف ِ عرفات کے وقت رات ہوتی ہے؟ وہ تو محروم ہو گئے روزہ رکھنے اور دو سالوں کے گناہ معاف کرانے سے!حالانکہ اسلام کے احکامات ہمہ گیر بھی ہیں اور عالم گیر بھی۔ امریکہ جیسے ممالک جن میں حاجیوں کے وقوف ِ عرفات کے وقت رات ہوتی ہے، یومِ عرفہ کا روزہ تو ان کے لیے بھی مشروع ہے، یومِ عرفہ سے مراد حاجیوں کا وقوف ِ عرفات لینا اس لحاظ سے بالکل غیر منطقی ہے۔
دراصل نو ذو الحجہ کے روزے کو یومِ عرفہ کا روزہ اس ماحول کے مدنظر کہہ دیا گیا، جس میں یہ بات چیت ہوئی تھی، کیوں کہ مدینہ میں یومِ عرفہ نو ذو الحجہ ہی کو ہوتا ہے۔
اس کو اگر تطبیقی انداز سے سمجھنا چاہیں تو یہ فرمانِ رسول دیکھ لیں:
مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالمَغْرِبِ قِبْلَةٌ.
''مشرق ومغرب کے درمیان تمہارا قبلہ ہے۔''(سنن الترمذی : 342، وسندہ حسن)
اگر کوئی پاکستانی یا ہندوستانی مسلمان اس حدیث کے ظاہری الفاظ کو مدنظر رکھ کر اپنے قبلے کا تعین کرنے لگے تو یقینا وہ غیرقبلہ کو قبلہ بنا بیٹھے گا، کیوں کہ پاکستانی وہندوستانی مسلمانوں کا قبلہ مشرق ومغرب نہیں، بل کہ شمال و جنوب کی درمیانی سمت میں ہے۔
اس حدیث میں دراصل یہ بات سمجھائی گئی کہ قبلہ رخ ہونے میں اگر تھوڑی بہت کجی ہو بھی جائے تو وہ مضر نہیں، کیوں کہ قبلے والی پوری سمت ہی قبلہ شمار ہو گی۔ اب یہ سمت اہل مدینہ کے حساب سے مشرق ومغرب کے درمیان بنتی تھی، اس لیے یہ الفاظ استعمال فرمائے گئے، لیکن ان ظاہری الفاظ کو دلیل بنا کر پوری دنیا میں ہر جگہ قبلے کی سمت کا تعین نہیں کیا جا سکتا۔ اسی طرح اگر یومِ عرفہ کے الفاظ کے محل ورود پر غور کیے بغیر محض ظاہری الفاظ کا تتبع کیا جائے تو یہ صراحتا خطا پر مبنی ہو گا۔