گستاخانہ ویڈیو کے باوجود یوٹیوب کو دیکھنا کیسا عمل ہے؟
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ کافی دنوں سے حکومت پاکستان نے یوٹیوب پر پابندی لگائی ہوئی ہے، چونکہ وہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی والی فلم اس سے نہیں ہٹا رہے ہیں، اگر حکومت اس پر پابندی لگاتی ہے یا یوٹیوب گستاخانہ مواد جان بوجھ کر نہ ہٹائے تو کیا ایسے حالات میں پھر بھی یوٹیوب پر وزٹ کیا جا سکتا ہے، کیا یہ گناہ کے زمرہ میں آتا ہے؟
جواب:
ہمارا ملک مسلم ممالک میں سے سائنس اور ٹیکنالوجی کے حوالے سے سب سے زیادہ ترقی کر چکا ہے۔ یہاں ذہین لوگوں کی کمی ہے نہ ہی باہمت و باکردار لوگوں کی نہ ہی قیادت کا فقدان ہے، نہ ہی وسائل کی کمی ہے۔ اللہ تعالی نے وطن عزیز کو بہت سی نعمتوں سے مالامال کیا ہے۔ لیکن ہم بدقسمتی سے جمہوری ڈکٹیٹرشپ کے خونی پنجوں میں جکڑے ہوئے ہیں۔ ہمارے اوپر مسلط نام کے حکمران ہیں
جو سامراج کے نوکروں اور غلاموں کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ ان کی کوئی رائے ہے نہ حکومت، نہ مرضی اور نہ ہی عوام کو شہری حقوق میسر ہیں۔ بظاہر تو یہ آزاد ہیں لیکن درحقیقت یہ غلام ہیں اور ان کا حکومتی ڈھانچہ جس کو یہ جمہوریت کہتے ہیں اندر سے کھوکھلا ہے۔ بقول شاعر:
دیو استبداد جمہوری قبا میں پائے کوب
تو سمجھتا ہے یہ آزادی کی ہے نیلم پری
اس لیے ہمارے ملک میں کبھی یہ نہیں سوچا جاتا کہ یوٹیوب، فیس بک، موبائل سروس وغیرہ بند کرنے سے ہماری ترقی پر کتنا برا اثر پڑے گا۔ جو حکم اوپر سے آ جائے اسی پر عمل کیا جاتا ہے۔ اپنی سوچ سمجھ استعمال کرنے کا حق چھین لیا گیا ہے۔ کتنے لوگ جو یوٹیوب سے لیکچر تیار کرتے ہیں، ان کو مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ اس کے علاوہ تمام شعبہ ہائے زندگی میں آجکل یوٹیوب سے کافی حد تک مدد لی جاتی ہے جس سے لوگوں کو محروم کیا گیا ہے۔
اس کا سبق ہمیں ہمسایہ ملک سے ہی سیکھ لینا چاہیے تھا کہ غیرمسلم حکومت ہونے کے باوجود انہوں نے یوٹیوب پہ گستاخانہ فلم کو بین کر دیا ہے لیکن پوری یوٹیوب کو بین نہیں کیا۔ اسی طرح باقی ممالک میں سے کافی ایسے ہیں، جنہوں نے یوٹیوب پر گستاخانہ فلم کو بلاک کر دیا ہے لیکن باقی چیزوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اب بتائیں ہمارا فیصلہ درست ہے یا ان کا؟
یہ طریقہ تو ویسے بھی درست نہیں ہے نہ ہی اسلام اس کی اجازت دیتا ہے کہ جہاں کوئی خرابی ہو جائے اس پورے کے پورے نظام کو ہی بند کر دیا جائے، جو خرابی ہو اس کو درست کیا جائے تو بہتر ہوتا ہے۔ اگر اس طریقے پر عمل کیا جائے تو کھانسی کے سیرپ سے لوگوں کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں، پھر سیرپ بنانے پر ہی مکمل پابندی لگا دی جائے؟ ٹریفک حادثات میں اضافہ ہو جائے تو ٹریفک قوانین پر عمل کرنے کی بجائے گاڑیاں ہی بند کر دی جائیں؟ دہشت گردی کو بند کرنے کے بجائے شادیاں کرنے پر ہی پابندی لگا دی جائے کہ نہ بچے پیدا ہوں نہ دہشت گرد بنیں۔ کبھی موبائل سروس بند کر دی جاتی ہے، کبھی موٹر سائیکل پر پابندی لگا دی جاتی ہے، یہ کوئی زندہ رہنے کے طریقے نہیں ہیں۔
اگر معاشرے میں زندہ رہنا ہے تو دور جدید کے ساتھ ساتھ چلنا ہوگا۔ یہ کوئی مسائل کا حل نہیں،
کتنی چیزیں بلاک کرو گے؟ کس طرح جیو گے؟ اگر یہی صورت حال رہی تو تم زندہ بھی نہیں رہو گے۔
اسلام اس طرح زندگی کی بھیک مانگنے کا درس نہیں دیتا۔ اگر زندہ رہنا ہے تو ہمیں اپنی زندگیوں کو اسلامی تعلیمات کے مطابق ڈھالنا ہو گا اور اسلام کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے رکھنا ہو گا تاکہ مسلم وغیر مسلم اسلام کی اصلیت کو سمجھ سکیں۔
جب اسلامی تعلیمات عام ہوں گی تو ہر بچہ بوڑھا اسلام کے اصلہ چہرے سے واقف ہو گا، پھر کوئی ایسی جسارت نہیں کر سکے گا کہ وہ اسلام یا پیغمبر اسلام کے بارے میں غلط فلم بنائے یا اسلام کو بدنام کرے کیونکہ لوگوں میں اسلام کا اصل چہرہ موجود ہو گا تو کوئی بھی کسی ایک بدبخت کی باتوں میں نہیں آئے گا۔ جب تک ہم میں یہ ہمت اور کردار پیدا نہ ہوگا اس وقت تک ذلیل وخوار ہی ہوتے رہیں گے۔ ایک دوسرے پر فتوے ہی لگاتے رہیں گے تو ہم پر ظلم ہوتا رہے گا جب تک ہم سب مسلمان ایک پلیٹ فارم پر جمع نہیں ہو جائیں گے۔
اب آخر میں یہ بتانا ضروری ہے کہ یوٹیوب بنیادی طور پر کوئی غلط چیز نہیں ہے، ہمیں خود ہی ایسا قدم اٹھانا چاہیے کہ گستاخانہ کلپس کو بلاک کر دیا جائے اور باقی یوٹیوب کو استعمال کیا جائے اس میں ہمارا ہی فائدہ ہے۔ بند رکھنے سے ان کا کوئی نقصان نہیں ہے نقصان ہمارا ہی ہے، اس لیے اس کو استعمال کرنا گناہ نہیں ہے۔ احتجاج تو اس وقت کیا جائے جب اس کا کوئی فائدہ بھی ہو۔ لہذا ہمیں یوٹیوب استعمال کرنی چاہیے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایسے اقدامات بھی کرنے چاہیں کہ ایسا مواد جو آقا علیہ الصلاۃ والسلام، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اور باقی ہستیوں کی گستاخی پر مبنی ہو تو اس کو یوٹیوب پر آنے ہی نہ دیا جائے اگر کوئی بدبخت ایسی حرکت کرے بھی تو اس کو فورا ختم کر دیا جائے تاکہ وہ اپنے ناپاک ارادوں میں کامیابی نہ پا سکے۔
المختصر یوٹیوب استعمال کرنا گناہ نہیں ہے لیکن اس کے استعمال کو بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے۔
فتویٰ آن لائن