• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یہ جشن بخاری کس حدیث سے ثابت ہے ؟

شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
رانا بهائی بات محترم خضر بهائی نے سمجهائی امید هے آپ کی تشویش ختم هوگئی هوگی ۔ اور کوئی دین سمجهنے میں الجهن یا دقت هو تو بلا تردد دریافت کریں ۔ علم ضروری هے تاکہ امت سے گمرهی ختم هو سکے ۔ اللہ هم سبکو دین کی فهم عطاء کرے اور خضر حیات صاحب کا شکریہ اللہ ان سے راضی رهے ۔ آمین
 

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
بریلوی لوگ بھی یہی کہتے ہیں کہ ہم ذکر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محفلیں منعقد کرتے ہیں اور ذکر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کرنا حدیث سے ثابت ہے۔
میرا سوال ہے کہ بخاری شریف کے اختتام پر جشن کا اہتمام کرنا کون سی حدیث میں لکھا ہے،آخر کوئی تو حدیث ہوگی جس میں یہ لکھا ہوگا ،ڈھونڈ کرآپ اس کا حوالہ دے دیں ۔
 

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
رانا صاحب۔

اگر آپ سرخ لکیر زدہ عبارت کو بار بار پڑہیں تو مجھے یقین کامل ھے کہ

بات کی اصل تک پہنچ جائیں گے۔ ان شاءاللہ۔
 

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
میرا سوال کوئی ایسی تحریر نہیں کہ جو سمجھ میں نہ آئے :
میرا سوال ہے کہ بخاری شریف کے اختتام پر جشن کا اہتمام کرنا کون سی حدیث میں لکھا ہے،آخر کوئی تو حدیث ہوگی جس میں یہ لکھا ہوگا ،ڈھونڈ کرآپ اس کا حوالہ دے دیں ۔
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
علم و عمل کی محفلیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے ثابت ہیں ۔
بھائی ساتھ میں کوئی اس بارے میں حدیث بھی لکھ دیں تومزید فائدے مند ہوگا
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
676
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
میرے بھائی آپ عید میلادالنبی مناتے ہیں اور اسلام میں شعریت سازی اللہ سبحان و تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں کر سکتا -

نعوذباللہ کیا یہ اللہ سبحان و تعالیٰ سے مقابلہ نہیں !

الحمد للہ:

عید میلاد النبی صرف اور صرف جشن نہیں ہے، کہ اسکا عبادت کیساتھ کوئی تعلق نہ ہو، بلکہ جو لوگ جشن مناتے ہیں وہ اسے ایک دینی تہوار کے طور پر قربِ الہی حاصل کرنے کیلئے مناتے ہیں۔

اسکی مندرجہ ذیل وجوہات ہیں:

اول:

جو لوگ عیدمیلاد مناتے ہیں، یا ان محفلوں میں شرکت کرتے ہیں، یہ سب لوگ اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی وجہ سے کرتے ہیں، اور اللہ و اسکے رسول سے محبت عظیم ترین عبادات میں سے ہے، یہی ایمان کا مضبوط ترین کڑا ہے، چنانچہ جو کوئی بھی کام اس محبت کی وجہ سے کیا جائے گا تو یقیناً وہ عبادت کے طور پر کیا جا رہا ہے۔

اس بنا پر ہم کہتے ہیں کہ :

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام آپ کیساتھ سب سے زیادہ محبت کرتے تھے، سب سے زیادہ آپکی تعظیم کرتے تھے، صحابہ کرام کو اپنے بعد آنے والے لوگوں سے زیادہ نبوی حقوق کا علم تھا؛ چنانچہ جو کام صحابہ کرام کے ہاں دین میں شامل نہیں تھا، وہ انکے بعد بھی دین میں شامل نہیں ہوسکتا۔

اسی اصول اور قاعدہ کو عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے مسجد میں ذکر الہی کیلئے جمع ہو کر کنکریوں پر تسبیح شمار کرنے والے حضرات کے خلاف دلیل بنایا، اور کہا:

"قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! کیا تم ملت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ ہدایت والی ملت پر ہو!؟ یا کوئی گمراہی کا دروازہ کھول رہے ہو؟!

لوگوں نے کہا: اللہ کی قسم! ابو عبد الرحمن [عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی کنیت] ہم تو نیکی ہی کرنا چاہتے تھے!؟

آپ نے کہا: "کتنے لوگ ہیں جو نیکی کرنا چاہتے ہیں ، لیکن نیکی کر نہیں پاتے!!" دارمی: (210)


دوم:

ہر سال کسی موسم میں جشن منانااسے تہوار کے درجےتک پہنچا دیتا ہے، اوریہ تہوار دینی شعائر ہوتے ہیں، اسی لئے اہل کتاب اپنے تہواروں کو مقدس سمجھتے ہیں، اور ان دنوں میں مخصوص تقریبات بھی کرتے ہیں۔

شیخ ناصر العقل حفظہ اللہ کہتے ہیں:

"تہوار بھی شریعت کا حصہ ہیں، جس طرح قبلہ، نماز، روزہ وغیرہ ہیں ، اور تہواروں کو صرف عادات نہیں کہا جا سکتا، بلکہ تہواروں کے بارے میں کفار کیساتھ مشابہت اور انکی تقلید زیادہ خطرناک معاملہ ہے، اسی طرح اللہ کے مقرر کردہ تہواروں سے ہٹ کر خود ساختہ تہوار منانا ، "حکم بغیر ما انزل اللہ "کے زمرے میں شامل ہے، بغیر علم کے اللہ کی طرف کسی بات کی نسبت کرنے ، اس پر بہتان باندھنے، اور دینِ الہی میں بدعت شامل کرنے کے مترادف ہے" انتہی

" مقدمہ اقتضاء الصراط المستقیم " (ص58)

سوم:

ابو داود: (1134) میں انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو [اہل مدینہ] دو دنوں میں تفریح ومیلہ کیا کرتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: (یہ دو دن کیا ہیں؟) تو انہوں نے کہا: "ہم دور جاہلیت سے ان دنوں میں کھیلتے آرہے ہیں" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اللہ تعالی نے تمہیں ان دو دنوں سے اچھے دن بدلے میں دیے ہیں: عید الاضحی، اور عید الفطر)"

اسے البانی نے "صحیح سنن ابو داود" میں صحیح کہا ہے۔

چنانچہ اگر کسی تہوار کو جشن منانا عادات میں شامل ہوتا، اور عبادت کیساتھ اس کا کوئی تعلق نہ ہوتا ، اور نہ ہی اس میں کفار سے مشابہت کی گنجائش ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں کھیل کود میں لگا رہنے دیتے، کیونکہ کھیل کود، اور ہنسی مذاق میں کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔

اس لئے اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کسی تہوار کے دن میں کھیل کود سے منع فرمایا، حالانکہ اس میں کسی قسم کی عبادت بھی نہیں تھی؛ تو جو شخص کوئی عمل عبادت اور قرب الہی کیلئے ، یا دلی میلان کیساتھ ، یا اس عمل پر ثواب ملنے کا دعوی کرے ؛ اسے تو بالاولی منع ہونا چاہیے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (جس شخص نے ہمارے [دینی] معاملے میں ایسا کام ایجاد کیا جو اس میں نہیں ہے، تو وہ مردود ہے)بخاری: (2697) مسلم: (1718)

مزید تفصیل کیلئے سوال نمبر: (10843) اور : (128530) کا مطالعہ کریں۔

واللہ اعلم.

اسلام سوال وجواب

http://islamqa.info/ur/219307
جناب عامر یونس صاحب ہم نے کوئی شریعت سازی نہیں کی۔عید میلاد کی اصل ثابت ہے اور انداز بدلتے رہتے ہیں اور ہم نے اس فارم پر موجود تھریڈ میں بڑی تفصیل سے بحث کی ہے جو اب تک آپ لوگوں پر ادھار ہے۔
 

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
میرا سوال تھا کہ بخاری شریف کے اختتام پر جشن کا اہتمام کرنا کون سی حدیث میں لکھا ہے؟
لیکن کسی نے بھی اصل بات کا جواب نہ دیا،جواب تو آسان تھا ، لیکن وھابیہ نے اپنی مسلک پرستی کی بنا پر اس کا جواب نہ دیا،کیونکہ اس سے ان کے عقیدہ کی عمارت دھڑام سے گر جانی تھی، لہذا بار بار سوال کرنا وقت کا ضیاع ہے۔
 
شمولیت
دسمبر 18، 2015
پیغامات
4
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
44
  1. کتاب اللہ یا دوسری کتب کی تکمیل پر دعوت کا اہتمام کرنا سلف صالحین سے ثابت ہے:
جیسا کہ امیرالمومنین عمر رضی اللہ عنہ نے بارہ برس میں سورۃ بقرۃ کو ختم کیا اور اونٹ ذبح کیا۔
(اس کے فرائض و احکام سیکھے،)
وعن مالك عن نافع عن ابن عمر رضي الله عنهما قال: "تعلم عمر البقرة في اثنتي عشرة سنة فلما ختمها نحر جزورا".
الجامع لأحكام القرآن، 1/40؛ وتهذيب سير أعلام النبلاء، 1/35، وابن سعد في الطبقات 4/121.
تاريخ مدينة دمشق ج44/ص286، تنوير الحوالك ج1/ص162، شرح الزرقاني ج2/ص27

نوٹ: بعض علماء کے نزدیک یہ اثر ضعیف ہے!
اسی طرح ابن عمر رضی اللہ عنہ نے آٹھ سال میں سورۃ بقرۃ ختم کی،
{ أن عبد الله بن عمر مكث في سورة البقرة ثماني سنين يتعلمها }
الموطأ 466،
ایوب السختیانی رحمہ اللہ نے اپنے بیٹے کے تکمیل حفظ قرآن کے موقع پر دعوت کی۔

اسی طرح ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری کی تکمیل پر (اس کا ولیمہ) دعوت کی، اور اس پر پانچ سو دینار صرف کیے۔
یہ واقعہ نواب صدیق حسن خان قنوجی بخاری رحمہ اللہ اپنی کتاب ’’التاج المکلل’’ میں ذکر کرنے کے بعد کہتے ہیں (ولما وقفت على هذه الحكاية عملت وليمة على تفسيري فتح البيان) التاج المكلل:370،
’’جب میں نے اس قصہ کو جانا تو آپ میں نے اپنی تفسیر فتح البیان کا ولیمہ (دعوت) کیا۔
2:
شاید آپ لفظ جشن سے دھوکہ کھا رہے ہیں (یا دھوکہ دے رہے ہیں) تو جان لیجیے کہ اردو میں لفظ جشن ”خوشی کی محفل“ کے لیے بھی مستعمل ہے۔
’’’’’’’’لعل فیہ کفایۃ لمن لہ درایۃ‘‘‘‘‘‘‘“
 
Top