ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
یہ نادانی کیسی؟
السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ:۔
یوں تو موبائل فون نے دُنیا میںانسان کی بہت سے کاموںمیںمدد کی ہے اور لوگوںتک رابطے آسان کر دیئے ہیں۔کوئی دُنیا کے کسی بھی کونے میںبیٹھا ہو موبائل نکالا نمبر ملایا اور فَٹ سے کال ملا دی اور اپنے لوگوںسے بات کر لی جو دُنیا کے دوسرے کونے میںبیٹھے ہوتے ہیں۔پہلے دور میںکسی کو پیغام بذریعہ ڈاک کیا جاتا تھا جو 15 دن بعد ملا کرتی تھی اور جب جواب بھی 15دن بعد ملتا تھا تو کسی سے دور بیٹھے ہوئے شخص سے بات کرنے کے لیے 1مہینہ تو لگ جاتا تھا اور وہ بھی بذریعہ کاغذ کی شکل میں۔لیکن اب جب موبائل آگیاتو کوئی تنگی ہی نہیں ہوتی ہے (بات کرنے کے حوالے سے) بلکہ اب تو یوںکہنا بھی غلط نہ ہو گا کہ ساری دُنیا اسی کام کے پیچھے پڑی ہوئی ہے (خاص کر ایشیا والے) اور ہمیشہ کی طرحہمارے پیار مسلمان بھائی اس موبائل کے استعمال میںسب آگے ہیں۔ نہ جگہ دیکھی نہ وقت دیکھا بس موبائل کو اپنے ہاتھ میںپکڑے ہوئے ہیں۔گاڑی چلاتے ہوئے ، موٹر سائیکل چلاتے ہوئے، کھانا کھاتے ہوئے ، بڑوں کے سامنے بیٹھے ہوئے،پڑھائی کرتے ہوئے ، شادیوں میں، شاید ہی کوئی ایسی جگہ ہو جہاںہم موبائل کا استعمال نہ کرتے ہوں۔مسلمانوںکو ہر بُرے کام میں مائل کرنے کی ایک سازش ہے ہمارے دُشمنوں کی اور ہم اتنے نادان لوگ ہیںجو اس دلدل میںپھسنتے جاتے ہیں۔(واہ رے مسلمان) ہم ترقی نہ کر جائیںاسی لیے ہمیںان فضول چیزوںکے آگے پیچھے بھگا رہے ہیں۔
اب میںاصل بات کی طرف آتا ہے جس کے لیے یہ تھریڈ لکھ رہا ہوں۔ویسے میسجز تو آج کل ہم سب ہی کرتے ہیںکوئی ٹائم پاس کے لیے، کوئی اچھے کام کے لیے تو کوئی بُرے کام کے لیے مگر اکثر میسج کرتے وقت ہم لوگ کبھی کبھی بہت برے گُناہ کر جاتے ہیں۔جس کا ہمیںعلم تو نہیںمگر ہم تصدیق کیئے بغیر کچھ ایسے میسجز کر جاتے ہیں جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیںہوتا بلکہ اُس کا مقصد مسلمانوںکا گُمراہ کرنا ہے اور ہم اتنی جہالت سے کام لیتے ہیںجس کی کوئی حد نہیں۔آئیے آپ سے میںیہاںکچھ ایسے ہی میسجز شیئر کرتا ہوں۔
میسج نمبر 1
بیلنس ہو یا نہ ہو ایس ایم ایس کرنا پڑے گا۔ آج حضرت فاطمہ کی پیدائش کا دن ہے۔ دل میںمُراد رکھ کر یہ ایس ایم ایس 12 لوگوںکو سینڈ کریں ان شاءاللہ مُراد ضرور پوری ہو گی۔
(کیا ہماری مُراد اب ایسے پوری ہوا کرے گی یا نعوذ باللہ اللہ نے ہماری فریاد سننا بند کر دی ہے؟کیا میسج ایسے میسج کرنے سے مُراد پوری ہو جائے گی؟)
میسج نمبر 2۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:۔
1۔ جو شخص فحاش بات آگے پھیلائے اُس کو مرتے وقت کلمہ نصیب نہیںہو گا۔
2۔ وہ شخص جنتی ہے کہ جو رات کو سونے سے پہلے سب کو معاف کر کے سوئے۔
3۔ جو شخص مجھ پر جمعے کے دن اور جمعے کی رات کثرت سے درود پڑھے گا اُس کا درود میںخود اپنے کانوںسے سُنوں گا۔
(کیا ایسی کوئی حدیث ہے؟)
1۔ کیا کوئی ایسی حدیث ہے جس میںیہ بات ہو کہ جو شخص فحاش بات آگے پھیلائے گا اُسے کلمہ نصیب نہیںہو گا؟
2۔ کیا اگر سونے سے پہلے سب کو معاف کر دیا جائے تو جنت مل جائے گی؟ پھر تو نماز چھوڑ دینی چاہیے ، روزہ نہیںرکھنا چاہیے سب نیک کام چھوڑ دینے چاہیے کیونکہ جنت کا آسان راستہ جو ہمیںمل گیا ہے کہ رات کو سونے سے پہلے سب کو معاف کر دیں۔
3۔ جمعے کے دن کثرت سے درود پڑھنا مختلف احادیث میںآیا ہے لیکن یہ کون سی حدیث میں لکھا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود وہ درود سنیں گے؟ کیا ایسی بات کر کے ہم شریک جیسی لعنت کو زندہ نہیںکرتے؟ کیا اللہ کے علاوہ کوئی اور سننے والا ہے کیا؟
میسج نمبر 3
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص دستر خوان سے گِرے ہوئے ٹکرے اُٹھا کر کھائے گا وہ کبھی تنگ دست نہیںہو گا اُسکی اولاد اور اُولاد کی اُولاد کم عقلی سے محفوظ رہے گی۔
کیا کوئی ایسی حدیث ہے؟
میسج نمبر 4
بسم : اللہ 786
اللہ : 66
مصطفی : 229
علی : 10
فاطمہ : 135
حسن : 118
حسین : 128
ٹوٹل : 789
یہ ایس ایم ایس 12دوستوں کو سینڈ کرو آج رات تک ایک اچھی خبر ملے گی۔ نہ کیا تو 12سال تک بد نصیب رہو گے یہ آزمایا گیا ہے۔
(اگر سینڈ نہیںکیا تو بدنصیب ہو جائو گے کیا اس میںشرک کی مثال نہیںملتی؟ نصیب کا فیصلہ اب میسج کرنے یا نہ کرنے سے ہو گا؟ کیا نصیب ہم انسانوں کے بھیجے ہوئے مسیجز سے کریںگے؟ )
میسج نمبر5
اس میسج کو غور سے پڑھنا اور مکمل پڑھنا اس میںمحمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قسم دی گئی ہے۔میںقسم کھاتا / کھاتی ہوںکہ میںیہ کلمہ دس لوگوںکو سینڈ کروں گا / کروںگی۔
(یہ کیسی جہالت ہے؟)
میسج نمبر6
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روضے سے آواز آئی کہ نماز قائم کرو قیامت آنے والی ہے۔جو شخص اس خبر کو دس گھروںتک پہنچائے گا دس دن بعد ان کے گھر میںخوشی آئے گی اور جو نظر انداز کرے گا تو دس بعد عذاب آئے گا یہ بات آپ کے پاس امانت ہے۔
(کیا اس میںشرک کی مثال نہیںملتی ؟)کیا اب ہم ان میسجز کو نوٹ کریںگے اور یہ ہمیںبتائیں گے کہ ہم پر عذاب آنے والا ہے یا خوشی آنے والی ہے۔
میسج نمبر7
آنکھ بند کر کے 3بار بولو :محمد: اور 15لوگوںکو سینڈ کرو آج رات اِک خوشخبری سُنو گے۔ محمد کی قسم سینڈ کرو اور انتظار کرو۔
(یہ کیا جہالت ہے؟)
(غور فرمائیں پلیز)
ایسی کوئی حدیث نہیںجس میں محرم ، سفر ، رجب اول ، رجب الثانی ، جمادی اول ، جمادی الثانی ، رجب ، شعبان ، رمضان ، شوال ، ذی العقد ، ذی الحج کی خوشخبری دینے پر جنت واجب ہونے کی زمانت ہو ۔ پلیز اس گُناہ سے بچیں۔
کیونکہ ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو کوئی بھی مجھ پر وہ بات لگائے جو میںنے نہیںکہی وہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میںبنا لے۔(بخاری شریف کتابُ الم حدیث نمبر 109)
میری آپ سب دوستوں سے درخواست / التجا / گذارش ہے کہ آپ کو جب کوئی ایسے میسج سینڈ کرے یا کسی کو ایسے میسج سینڈ کرتے ہوئے دیکھیں تو پلیز اُس کو منع کریں اور خؤد بھی ایسے میسج سینڈ کرنےسے گریز کریں۔اگر کسی چیز کے بارے میںمعلومات نہیںتو اُس کے بارے میںنہ بحث کریںاور نہ ہی وہ بات کسی تک پہنچائیں جب تک اُس کے بارے میںآپ کے پاس ٹھوس ثبوت نہ آجائے کہ یہ ٹھیک ہے ۔ اچھے خاصے پڑھے لکھے لوگوںکو ایسے کام کرتے ہوئے دیکھاہے۔ کیا فائدہ اتنے پڑھے لکھے ہونے کا، اتنا شعور رکھنے کا کہ ہم یہ ہی نہیںجان پاتے کہ کیا ٹھیک ہے اور کیا غلط۔اگر ہم کسی کو اچھی بات نہیںبتا سکتے تو کسی کو غلط بات بھی مت بتائیں۔
تحریر : ساجد تاج
السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ:۔
یوں تو موبائل فون نے دُنیا میںانسان کی بہت سے کاموںمیںمدد کی ہے اور لوگوںتک رابطے آسان کر دیئے ہیں۔کوئی دُنیا کے کسی بھی کونے میںبیٹھا ہو موبائل نکالا نمبر ملایا اور فَٹ سے کال ملا دی اور اپنے لوگوںسے بات کر لی جو دُنیا کے دوسرے کونے میںبیٹھے ہوتے ہیں۔پہلے دور میںکسی کو پیغام بذریعہ ڈاک کیا جاتا تھا جو 15 دن بعد ملا کرتی تھی اور جب جواب بھی 15دن بعد ملتا تھا تو کسی سے دور بیٹھے ہوئے شخص سے بات کرنے کے لیے 1مہینہ تو لگ جاتا تھا اور وہ بھی بذریعہ کاغذ کی شکل میں۔لیکن اب جب موبائل آگیاتو کوئی تنگی ہی نہیں ہوتی ہے (بات کرنے کے حوالے سے) بلکہ اب تو یوںکہنا بھی غلط نہ ہو گا کہ ساری دُنیا اسی کام کے پیچھے پڑی ہوئی ہے (خاص کر ایشیا والے) اور ہمیشہ کی طرحہمارے پیار مسلمان بھائی اس موبائل کے استعمال میںسب آگے ہیں۔ نہ جگہ دیکھی نہ وقت دیکھا بس موبائل کو اپنے ہاتھ میںپکڑے ہوئے ہیں۔گاڑی چلاتے ہوئے ، موٹر سائیکل چلاتے ہوئے، کھانا کھاتے ہوئے ، بڑوں کے سامنے بیٹھے ہوئے،پڑھائی کرتے ہوئے ، شادیوں میں، شاید ہی کوئی ایسی جگہ ہو جہاںہم موبائل کا استعمال نہ کرتے ہوں۔مسلمانوںکو ہر بُرے کام میں مائل کرنے کی ایک سازش ہے ہمارے دُشمنوں کی اور ہم اتنے نادان لوگ ہیںجو اس دلدل میںپھسنتے جاتے ہیں۔(واہ رے مسلمان) ہم ترقی نہ کر جائیںاسی لیے ہمیںان فضول چیزوںکے آگے پیچھے بھگا رہے ہیں۔
اب میںاصل بات کی طرف آتا ہے جس کے لیے یہ تھریڈ لکھ رہا ہوں۔ویسے میسجز تو آج کل ہم سب ہی کرتے ہیںکوئی ٹائم پاس کے لیے، کوئی اچھے کام کے لیے تو کوئی بُرے کام کے لیے مگر اکثر میسج کرتے وقت ہم لوگ کبھی کبھی بہت برے گُناہ کر جاتے ہیں۔جس کا ہمیںعلم تو نہیںمگر ہم تصدیق کیئے بغیر کچھ ایسے میسجز کر جاتے ہیں جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیںہوتا بلکہ اُس کا مقصد مسلمانوںکا گُمراہ کرنا ہے اور ہم اتنی جہالت سے کام لیتے ہیںجس کی کوئی حد نہیں۔آئیے آپ سے میںیہاںکچھ ایسے ہی میسجز شیئر کرتا ہوں۔
میسج نمبر 1
بیلنس ہو یا نہ ہو ایس ایم ایس کرنا پڑے گا۔ آج حضرت فاطمہ کی پیدائش کا دن ہے۔ دل میںمُراد رکھ کر یہ ایس ایم ایس 12 لوگوںکو سینڈ کریں ان شاءاللہ مُراد ضرور پوری ہو گی۔
(کیا ہماری مُراد اب ایسے پوری ہوا کرے گی یا نعوذ باللہ اللہ نے ہماری فریاد سننا بند کر دی ہے؟کیا میسج ایسے میسج کرنے سے مُراد پوری ہو جائے گی؟)
میسج نمبر 2۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:۔
1۔ جو شخص فحاش بات آگے پھیلائے اُس کو مرتے وقت کلمہ نصیب نہیںہو گا۔
2۔ وہ شخص جنتی ہے کہ جو رات کو سونے سے پہلے سب کو معاف کر کے سوئے۔
3۔ جو شخص مجھ پر جمعے کے دن اور جمعے کی رات کثرت سے درود پڑھے گا اُس کا درود میںخود اپنے کانوںسے سُنوں گا۔
(کیا ایسی کوئی حدیث ہے؟)
1۔ کیا کوئی ایسی حدیث ہے جس میںیہ بات ہو کہ جو شخص فحاش بات آگے پھیلائے گا اُسے کلمہ نصیب نہیںہو گا؟
2۔ کیا اگر سونے سے پہلے سب کو معاف کر دیا جائے تو جنت مل جائے گی؟ پھر تو نماز چھوڑ دینی چاہیے ، روزہ نہیںرکھنا چاہیے سب نیک کام چھوڑ دینے چاہیے کیونکہ جنت کا آسان راستہ جو ہمیںمل گیا ہے کہ رات کو سونے سے پہلے سب کو معاف کر دیں۔
3۔ جمعے کے دن کثرت سے درود پڑھنا مختلف احادیث میںآیا ہے لیکن یہ کون سی حدیث میں لکھا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود وہ درود سنیں گے؟ کیا ایسی بات کر کے ہم شریک جیسی لعنت کو زندہ نہیںکرتے؟ کیا اللہ کے علاوہ کوئی اور سننے والا ہے کیا؟
میسج نمبر 3
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص دستر خوان سے گِرے ہوئے ٹکرے اُٹھا کر کھائے گا وہ کبھی تنگ دست نہیںہو گا اُسکی اولاد اور اُولاد کی اُولاد کم عقلی سے محفوظ رہے گی۔
کیا کوئی ایسی حدیث ہے؟
میسج نمبر 4
بسم : اللہ 786
اللہ : 66
مصطفی : 229
علی : 10
فاطمہ : 135
حسن : 118
حسین : 128
ٹوٹل : 789
یہ ایس ایم ایس 12دوستوں کو سینڈ کرو آج رات تک ایک اچھی خبر ملے گی۔ نہ کیا تو 12سال تک بد نصیب رہو گے یہ آزمایا گیا ہے۔
(اگر سینڈ نہیںکیا تو بدنصیب ہو جائو گے کیا اس میںشرک کی مثال نہیںملتی؟ نصیب کا فیصلہ اب میسج کرنے یا نہ کرنے سے ہو گا؟ کیا نصیب ہم انسانوں کے بھیجے ہوئے مسیجز سے کریںگے؟ )
میسج نمبر5
اس میسج کو غور سے پڑھنا اور مکمل پڑھنا اس میںمحمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قسم دی گئی ہے۔میںقسم کھاتا / کھاتی ہوںکہ میںیہ کلمہ دس لوگوںکو سینڈ کروں گا / کروںگی۔
(یہ کیسی جہالت ہے؟)
میسج نمبر6
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روضے سے آواز آئی کہ نماز قائم کرو قیامت آنے والی ہے۔جو شخص اس خبر کو دس گھروںتک پہنچائے گا دس دن بعد ان کے گھر میںخوشی آئے گی اور جو نظر انداز کرے گا تو دس بعد عذاب آئے گا یہ بات آپ کے پاس امانت ہے۔
(کیا اس میںشرک کی مثال نہیںملتی ؟)کیا اب ہم ان میسجز کو نوٹ کریںگے اور یہ ہمیںبتائیں گے کہ ہم پر عذاب آنے والا ہے یا خوشی آنے والی ہے۔
میسج نمبر7
آنکھ بند کر کے 3بار بولو :محمد: اور 15لوگوںکو سینڈ کرو آج رات اِک خوشخبری سُنو گے۔ محمد کی قسم سینڈ کرو اور انتظار کرو۔
(یہ کیا جہالت ہے؟)
(غور فرمائیں پلیز)
ایسی کوئی حدیث نہیںجس میں محرم ، سفر ، رجب اول ، رجب الثانی ، جمادی اول ، جمادی الثانی ، رجب ، شعبان ، رمضان ، شوال ، ذی العقد ، ذی الحج کی خوشخبری دینے پر جنت واجب ہونے کی زمانت ہو ۔ پلیز اس گُناہ سے بچیں۔
کیونکہ ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو کوئی بھی مجھ پر وہ بات لگائے جو میںنے نہیںکہی وہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میںبنا لے۔(بخاری شریف کتابُ الم حدیث نمبر 109)
میری آپ سب دوستوں سے درخواست / التجا / گذارش ہے کہ آپ کو جب کوئی ایسے میسج سینڈ کرے یا کسی کو ایسے میسج سینڈ کرتے ہوئے دیکھیں تو پلیز اُس کو منع کریں اور خؤد بھی ایسے میسج سینڈ کرنےسے گریز کریں۔اگر کسی چیز کے بارے میںمعلومات نہیںتو اُس کے بارے میںنہ بحث کریںاور نہ ہی وہ بات کسی تک پہنچائیں جب تک اُس کے بارے میںآپ کے پاس ٹھوس ثبوت نہ آجائے کہ یہ ٹھیک ہے ۔ اچھے خاصے پڑھے لکھے لوگوںکو ایسے کام کرتے ہوئے دیکھاہے۔ کیا فائدہ اتنے پڑھے لکھے ہونے کا، اتنا شعور رکھنے کا کہ ہم یہ ہی نہیںجان پاتے کہ کیا ٹھیک ہے اور کیا غلط۔اگر ہم کسی کو اچھی بات نہیںبتا سکتے تو کسی کو غلط بات بھی مت بتائیں۔
تحریر : ساجد تاج