• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یہ چادر مجھے جناب عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے پہنائی تھی

شمولیت
اپریل 10، 2018
پیغامات
62
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
43
عَنْ أَبِي السَّفَرِ، قَالَ: رُئِيَ عَلَى عَلِيٍّ بُرْدٌ كَانَ يُكْثِرُ لُبْسَهُ، قَالَ: فَقِيلَ لَهُ: إِنَّكَ لَتُكْثِرُ لُبْسَ هَذَا الْبُرْدِ، فَقَالَ: «إِنَّهُ كَسَانِيهِ خَلِيلِي وَصَفِيِّي وَصَدِيقِي» وَخَاصِّي عُمَرُ، إِنَّ عُمَرَ نَاصَحَ اللَّهَ فَنَصَحَهُ اللَّهُ ثُمَّ بَكَى
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
محترم بھائی !
یہ حدیث امام ابن ابی شیبہؒ اور امام الدارقطنیؒ نے روایت کی ہے ؛
مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے :
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ خَلَفِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي السَّفَرِ، قَالَ: رُئِيَ عَلَى عَلِيٍّ بُرْدٌ كَانَ يُكْثِرُ لُبْسَهُ، قَالَ: فَقِيلَ لَهُ: إِنَّكَ لَتُكْثِرُ لُبْسَ هَذَا الْبُرْدِ، فَقَالَ: «إِنَّهُ كَسَانِيهِ خَلِيلِي وَصَفِيِّي وَصَدِيقِي» وَخَاصِّي عُمَرُ، إِنَّ عُمَرَ نَاصَحَ اللَّهَ فَنَصَحَهُ اللَّهُ ثُمَّ بَكَى ))
مصنف بن أبي شیبہ ۔کتاب الفضائل ،
ترجمہ :
ابو السفر فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اکثر ایک چادر زیب تن کیئے دیکھا گیا ،تو ان سے پوچھا گیا آپب اکثر یہ چادر اوڑھتے ہیں ،تو جناب علی رضی اللہ عنہ
نے فرمایا کہ یہ چادر میرے بہت قریبی مخلص اور خاص دوست جناب عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مجھے پہنائی تھی ،اور وہ اللہ کے معاملہ میں بہت مخلص اور کھرے تھے ،سو اللہ کریم نے بھی ان سےمہربانی والا سلوک فرمایا یہ کہہ کر جناب علی رضی اللہ عنہ رونے لگے ،))
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سند کے لحاظ سے یہ روایت ضعیف ہے کیونکہ ابوالسفر سعید بن یحمد تابعی کا سیدنا علی سے سماع ثابت نہیں ،
(دیکھئے مصنف ابن ابی شیبہ تحقیق ابو محمد اسامہ بن ابراہیم جلد 10 صفحہ 462)
ـــــــــــــــ
امام دارقطنیؒ نے " فضائل صحابہ " میں یہ روایت چار پانچ طرق سے نقل فرمائی ہے لیکن ان میں سے کوئی صحیح یا حسن کے درجہ تک نہیں پہنچتا ، دیکھئے فضائل صحابہ
https://archive.org/stream/waq38378/38378#page/n35
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی زبانی سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کی فضیلت و شان
امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری ، میں سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث بیان فرمائی ہے :

كتاب فضائل الصحابة
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
بَابُ مَنَاقِبُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَبِي حَفْصٍ الْقُرَشِيِّ الْعَدَوِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
باب: ابوحفص عمر بن خطاب قرشی عدوی رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان۔

حدیث نمبر: 3685

حدثنا عبدان، ‏‏‏‏‏‏اخبرنا عبد الله، ‏‏‏‏‏‏حدثنا عمر بن سعيد، ‏‏‏‏‏‏عن ابن ابي مليكة، ‏‏‏‏‏‏انه سمع ابن عباس، ‏‏‏‏‏‏يقول:‏‏‏‏ "وضع عمر على سريره فتكنفه الناس يدعون ويصلون قبل ان يرفع وانا فيهم فلم يرعني إلا رجل آخذ منكبي، ‏‏‏‏‏‏فإذا علي بن ابي طالب فترحم على عمر، ‏‏‏‏‏‏وقال:‏‏‏‏ ما خلفت احدا احب إلي ان القى الله بمثل عمله منك،‏‏‏‏ وايم الله إن كنت لاظن ان يجعلك الله مع صاحبيك وحسبت إني كنت كثيرا اسمع النبي صلى الله عليه وسلم، ‏‏‏‏‏‏يقول:‏‏‏‏ "ذهبت انا وابو بكر،‏‏‏‏ وعمر ودخلت انا وابو بكر،‏‏‏‏ وعمر وخرجت انا وابو بكر،‏‏‏‏ وعمر".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جب امیر المومنین سیدناعمر رضی اللہ عنہ کو (شہادت کے بعد) ان کی چارپائی پر رکھا گیا تو تمام لوگوں نے نعش مبارک کو گھیر لیا اور ان کے لیے (اللہ سے) دعا اور مغفرت طلب کرنے لگے، نعش ابھی اٹھائی نہیں گئی تھی، میں بھی وہیں موجود تھا۔ اسی حالت میں اچانک ایک صاحب نے میرا شانہ پکڑ لیا، میں نے دیکھا تو وہ علی رضی اللہ عنہ تھے، پھر انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ کے لیے دعا رحمت کی اور (ان کی نعش کو مخاطب کر کے) کہا: آپ نے اپنے بعد کسی بھی شخص کو نہیں چھوڑا کہ جسے دیکھ کر مجھے یہ تمنا ہوتی کہ اس کے عمل جیسا عمل کرتے ہوئے میں اللہ سے جا ملوں اور اللہ کی قسم! مجھے تو (پہلے سے) یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو آپ کے دونوں ساتھیوں کے ساتھ ہی رکھے گا۔ میرا یہ یقین اس وجہ سے تھا کہ میں نے اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے یہ الفاظ سنے تھے کہ ”میں، ابوبکر اور عمر گئے۔ میں، ابوبکر اور عمر داخل ہوئے۔ میں، ابوبکر اور عمر باہر آئے۔“
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Last edited:
Top