• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

۔ اجماع امت دین میں حجت ودلیل نہیں ہے

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ہم نے جو پڑھا ہے اس کے مطابق
قرآن ، حدیث ، اجماع ، قیاس
کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے
کچھ ہیں مثبت شرع یعنی قرآن و حدیث
اور کچھ ہیں مظہر شرع اور وہ ہیں اجماع اور قیاس
اجماع اتفاقی اور قیاس غیر اتفاقی ہے ۔
علماء اہل حدیث و سلف صالحین میں سے کوئی بھی نہیں ہےجو اجماع کو ماخذ شریعت اس معنی میں سمجھتاہو کہ یہ مثبت شرع ہے ۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
اجماع کہتے ہیں کہ کسی مسئلہ کا حل قرآن وحدیث سے تلاش کیا جائے اور جب اس مسئلہ کا حل کتاب وسنت سے مل جائے اور پھر ایسا اتفاق ہو کہ ساری امت اس پر متفق ہو جائے ۔ تو اجماع کی یہ تعریف ہی اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ مجمع علیہ مسئلہ کی کتاب وسنت سے دلیل ہونا ضروری ہے ۔
حرب بن شداد صاحب، آپنے جو تعریف پیش کی ہے اس تعریف کی دلیل بھی پیش کردیتے ؟
اور آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ رفیق طاھر صاحب فرمان جاری کرچکے ہیں ، اسے پھر سے اور زیادہ غور سے پڑھئیے
۱۔ کوئی بھی اجماع " حجت " نہیں ہوتا !
یعنی اجماع کو دلیل بنا کر مسائل کا استنباط و استخراج نہیں کیا جا سکتا !
لنک

اور اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کے تمام اماموں پر امام اعظم محمد مصفطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم کو فوقیت دینی ہوگی۔۔۔
امام اعظم کہنے کی دلیل ؟قرآن پیش کریں یا پھر حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، اسکے سوا اپنا یا کسی مولوی کا قیاس یا زاتی رائے نہیں ۔کیونکہ آپ کا ہی فرمانا ہے
مسلمان اُمت کے لئے قرآن وسنت کے علاوہ کوئی تیسری چیز دلیل نہیں ہوسکتی۔۔۔
اسی لئے حرب بن شداد صاحب سے گزارش ہے کہ صرف قرآن یا حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی پیش کیجئے کیونکہ اسکے علاوہ تیسری چیز آپ کی دلیل نہیں ۔

شکریہ
 
شمولیت
نومبر 04، 2012
پیغامات
82
ری ایکشن اسکور
351
پوائنٹ
36
حرب صاحب کلاسیکل غیر مقلد علماء اجماع کو حجت نهیں سمجھتے جبکه آج کےغیر مقلد اسےماخذ شریعت تک سمجھ بیٹھے هیں
السلام وعلیکم
اصل بات تو وہ ہے جو دلیل کہ ساتھ کی جائے
 
شمولیت
نومبر 04، 2012
پیغامات
82
ری ایکشن اسکور
351
پوائنٹ
36
حرب صاحب کلاسیکل غیر مقلد علماء اجماع کو حجت نهیں سمجھتے جبکه آج کےغیر مقلد اسےماخذ شریعت تک سمجھ بیٹھے هیں
السلام علیکم : کیا ایسابھی ہوتاہے
میاں نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ نے فرمایا:’’ ہاں ہم اجماع و قیاس کو اسی طرح مانتے ہیں جس طرح ائمہ مجتہدین مانتے تھے۔‘‘
( آزاد کی کہانی خود آزاد کی زبانی ص۶۴)
ثناء اللہ امرتسری صاحب نے لکھا ہے:اہلِ حدیث کا مذہب ہے کہ دین کے اصول چار ہیں (۱)قرآن(۲)حدیث(۳)اجماعِ اُمت(۴)قیاسِ مجتہد۔سب سے مقدم قرآن شریف ہے.......‘‘(اہلِ حدیث کا مذہب ص۵۸)
حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ نے لکھا ہے :’’اہلحدیث کے اصول کتاب و سنت ، اجماع اور اقوال صحابہ وغیرہ ہیں، یعنی جب کسی ایک صحابی کا قول ہو اور اس کا کوئی مخالف نہ ہو‘‘ (الاصلاح حصہ اول ص۱۳۵)
اور لکھا ہے: ’’ اس پہلی بات کا جواب یہ ہوا کہ اہل حدیث اجماع اور قیاس کو صحیح مانتے ہیں‘‘(الاصلاح ص۲۰۷)
مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ کے قول کے لیے دیکھیئے فقرہ:۱۷
مولانا ابو صہیب محمد داؤد ارشد حفظہ اللہ بھی اجماع کے قائل ہیں۔ (دیکھیئے تحفٔہ حنفیہ ص۳۹۹)
نیز حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ بھی اجماعِ اُمت کی حجیت کے قائل ہیں۔ مثلاً دیکھیئے الحدیث حضرو (۶۱ص۴۹) اور احسن البیان (ص۱۲۵،دوسرا نسخہ ص۲۵۶)
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
سلام ورحمۃ اللہ۔۔۔
آپ نے بہت دلچسپ سوال پوچھا کے میں امام اعظم کی دلیل پیش کروں۔۔۔
میں آپ کی رائے جاننا چاہتا ہوں کے کیا آپ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا امام اعظم نہیں مانتے؟؟؟۔۔۔ جواب ہاں یا ناں میں دیجئے گا۔۔۔ تفصیلات کی ضرورت نہیں۔۔۔
اور آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ رفیق طاھر صاحب فرمان جاری کرچکے ہیں ، اسے پھر سے اور زیادہ غور سے پڑھئیے
اس کیلئے میری عرض یہ ہے آپ دوبارہ سے میری تحریر کو پڑھیں توجہ کے ساتھ۔۔۔
 
Top