ہابیل
سینئر رکن
- شمولیت
- ستمبر 17، 2011
- پیغامات
- 966
- ری ایکشن اسکور
- 2,912
- پوائنٹ
- 225
پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں دو امریکی ڈرون حملوں میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
پاکستان, ڈرون حملے, طالبان
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سکیورٹی اور طالبان کے ذرائع نے بتایا ہے کہ جمعہ کو شمالی وزیرستان کے علاقے ڈانڈے درپہ خیل میں ڈرون طیاروں نے ایک مکان اور ایک گاڑی کو نشانہ بنایا اور ان حملوں میں حکیم اللہ محسود سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی انٹیلی جنس کے ایک سینیئر افسر کا کہنا ہے کہ یہ ڈرون حملہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب ہوا اور جمعہ کی صبح حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ حکیم اللہ محسود ڈرون حملے میں نشانہ بننے والی گاڑی میں تھے یا مکان میں۔ امریکہ نے حکیم اللہ محسود کے بارے میں اطلاع دینے پر پچاس کروڑ روپے انعام رکھا ہوا تھا۔
رائٹرز کا کہنا ہے کہ سکیورٹی ذرائع نے حملے میں حکیم اللہ محسود کے محافظ اور ڈرائیور کی ہلاکت کی بھی تصدیق کی ہے۔ تاہم ابھی تک پاکستانی حکومت کی جانب سے ہلاک ہونے والوں کی شناخت کے بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے اہم طالبان کمانڈر
نیک محمد، باجوڑ، 2004
بیت اللہ محسود، شمالی وزیرستان، اگست 2009
مولوی نذیر، شمالی وزیرستان، جنوری 2013
ولی الرحمان، شمالی وزیرستان، مئی 2013
اس سے پہلے بھی کئی بار حکیم اللہ محسود کی ہلاکت
کی خبریں آ چکی ہیں اور متعدد بار انہوں نے ذرائع ابلاغ کو پیغامات بھیج کر ان کی تردید کی تھی۔ دو ہزار دس میں اطلاعات آئی تھیں کہ تحریک کی سربراہی کے حوالے سے ایک لڑائی میں انہیں ہلاک کر دیا گیا تھا مگر وہ غلط ثابت ہوئیں۔
حکیم اللہ محسود ایک ایسے وقت ڈرون حملے میں ہلاک ہوئے ہیں جبکہ سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت کے ایک وفد نے سنیچر کو طالبان سے بات چیت کے لیے شمالی وزیرستان جانا تھا۔
پاکستان کے مقامی میڈیا کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اس ڈرون حملے کی مذمت کی ہے اور ڈرون حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر وزیراعظم نواز شریف سے بات کی ہے۔
یہ ڈرون حملہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جو ایک دن پہلے وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ پاکستانی طالبان سے بات چیت کا آغاز ہو چکا ہے جبکہ جمعہ کو ہی تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے مذاکرات شروع ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی تک حکومت کی جانب سے ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ہے۔
سنہ دو ہزار چار میں جب طالبان کمانڈر بیت اللہ محسود منظر عام آئے تو حکیم اللہ محسود ذوالفقار محسود کے نام سے ان کے ترجمان کی حیثیت سے کام کرتے تھے اور بیت اللہ کی ہلاکت کے بعد انہیں تحریکِ طالبان پاکستان کا امیر مقرر کیا گیا تھا۔
وہ تحریک طالبان کی قیادت سنبھالنے سے قبل کرم ایجنسی اور خیبر ایجنسی میں طالبان جنگجوؤں کی قیادت کر رہے تھے اور یہ حکیم اللہ محسود ہی تھے جنہوں نے دو ہزار سات میں دو سو پچاس پاکستانی فوجیوں کو یرغمال بنا کر حکومت کو دیوار سے لگا دیا تھا۔http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/11/131101_drone_north_waziristan_rh.shtml
پاکستان, ڈرون حملے, طالبان
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سکیورٹی اور طالبان کے ذرائع نے بتایا ہے کہ جمعہ کو شمالی وزیرستان کے علاقے ڈانڈے درپہ خیل میں ڈرون طیاروں نے ایک مکان اور ایک گاڑی کو نشانہ بنایا اور ان حملوں میں حکیم اللہ محسود سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی انٹیلی جنس کے ایک سینیئر افسر کا کہنا ہے کہ یہ ڈرون حملہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب ہوا اور جمعہ کی صبح حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ حکیم اللہ محسود ڈرون حملے میں نشانہ بننے والی گاڑی میں تھے یا مکان میں۔ امریکہ نے حکیم اللہ محسود کے بارے میں اطلاع دینے پر پچاس کروڑ روپے انعام رکھا ہوا تھا۔
رائٹرز کا کہنا ہے کہ سکیورٹی ذرائع نے حملے میں حکیم اللہ محسود کے محافظ اور ڈرائیور کی ہلاکت کی بھی تصدیق کی ہے۔ تاہم ابھی تک پاکستانی حکومت کی جانب سے ہلاک ہونے والوں کی شناخت کے بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے اہم طالبان کمانڈر
نیک محمد، باجوڑ، 2004
بیت اللہ محسود، شمالی وزیرستان، اگست 2009
مولوی نذیر، شمالی وزیرستان، جنوری 2013
ولی الرحمان، شمالی وزیرستان، مئی 2013
اس سے پہلے بھی کئی بار حکیم اللہ محسود کی ہلاکت
کی خبریں آ چکی ہیں اور متعدد بار انہوں نے ذرائع ابلاغ کو پیغامات بھیج کر ان کی تردید کی تھی۔ دو ہزار دس میں اطلاعات آئی تھیں کہ تحریک کی سربراہی کے حوالے سے ایک لڑائی میں انہیں ہلاک کر دیا گیا تھا مگر وہ غلط ثابت ہوئیں۔
حکیم اللہ محسود ایک ایسے وقت ڈرون حملے میں ہلاک ہوئے ہیں جبکہ سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت کے ایک وفد نے سنیچر کو طالبان سے بات چیت کے لیے شمالی وزیرستان جانا تھا۔
پاکستان کے مقامی میڈیا کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اس ڈرون حملے کی مذمت کی ہے اور ڈرون حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر وزیراعظم نواز شریف سے بات کی ہے۔
یہ ڈرون حملہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جو ایک دن پہلے وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ پاکستانی طالبان سے بات چیت کا آغاز ہو چکا ہے جبکہ جمعہ کو ہی تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے مذاکرات شروع ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی تک حکومت کی جانب سے ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ہے۔
سنہ دو ہزار چار میں جب طالبان کمانڈر بیت اللہ محسود منظر عام آئے تو حکیم اللہ محسود ذوالفقار محسود کے نام سے ان کے ترجمان کی حیثیت سے کام کرتے تھے اور بیت اللہ کی ہلاکت کے بعد انہیں تحریکِ طالبان پاکستان کا امیر مقرر کیا گیا تھا۔
وہ تحریک طالبان کی قیادت سنبھالنے سے قبل کرم ایجنسی اور خیبر ایجنسی میں طالبان جنگجوؤں کی قیادت کر رہے تھے اور یہ حکیم اللہ محسود ہی تھے جنہوں نے دو ہزار سات میں دو سو پچاس پاکستانی فوجیوں کو یرغمال بنا کر حکومت کو دیوار سے لگا دیا تھا۔http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/11/131101_drone_north_waziristan_rh.shtml