ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
ہمارے نزدیک دنیاکا مشکل ترین کام کسی ایسے جاہل کو سمجھانا ہے جسے علم و تحقیق کا شوق چڑھ گیا ہو۔ شاہ صاحب کو ہم کیسے سمجھائیں کہ لفظ ’قراء ت‘ اور ’قراء ۃ‘ دونوں طرح درست ہے۔ چلیں!قرآن سے سمجھتے ہیں۔ قرآ ن نے لفظ ’نعمت‘ اور ’نعمۃ‘ دونوں طرح استعمال کیا ہے۔سورۃ بقرۃ آیت ۲۳۱ میں یہ لفظ ’نعمت‘ لمبی تاء کے ساتھ اور سورۃ ضحی آیت ۱۱ میں یہ لفظ ’نعمۃ‘ گول تاء کے ساتھ استعمال ہوا ہے۔سورۃ بقرۃ ۲۱۸ آیت میں لفظ’رحمت‘ لمبی تاء کے ساتھ استعمال ہوا ہے جبکہ سورۃ الأحقاف آیت ۱۲ میں یہ لفظ’رحمۃ‘ گول تاء کے ساتھ استعمال ہوا ہے۔ اس طرح کے قرآن میں بیسیوں مقامات ہیں جن میں کسی جگہ ایک ہی کلمے کا رسم الخط لمبی تاء کے ساتھ اور دوسری جگہ گول تاء کے ساتھ ہے۔
سلیم شاہ صاحب کو جو یہ غلط فہمی لگی کہ ’التابوت‘ اور ’التابوۃ‘ میں کون سا درست ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ لغت عرب میں دونوں درست ہیں لیکن قرآن میں ان میں سے ایک کا لکھا جانا تھا اور قریش اس کو لمبی تاء سے لکھتے تھے لہٰذا قرآن میں لمبی تاء سے لکھا گیا۔محسوس ہوتا ہے کہ شاہ صاحب نے تیز گام کی رفتار سے دونوں رسالوں کا مطالعہ فرمایا ہے ۔ ان کے تبصرے سے اندازہ ہوتا ہے کہ دوران مطالعہ کئی مقامات پر نفس مضمون کی باریکی تک نہ پہنچ سکے۔اور کسی مضمون نگار کی عبارتوں کا جو سرسری مفہوم ان کے دل و دماغ میں سما گیا بس اس کی بنیاد پر انہوں نے تنقید کی بنیادیں کھڑی کرنا شروع دیں۔’رُشد‘کے کسی بھی مضمون میں یہ بات موجود نہیں ہے کہ عربی زبان میں ’التابوت‘ اور ’التابوۃ‘ میں سے ایک ہی درست ہے۔
سلیم شاہ صاحب کو جو یہ غلط فہمی لگی کہ ’التابوت‘ اور ’التابوۃ‘ میں کون سا درست ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ لغت عرب میں دونوں درست ہیں لیکن قرآن میں ان میں سے ایک کا لکھا جانا تھا اور قریش اس کو لمبی تاء سے لکھتے تھے لہٰذا قرآن میں لمبی تاء سے لکھا گیا۔محسوس ہوتا ہے کہ شاہ صاحب نے تیز گام کی رفتار سے دونوں رسالوں کا مطالعہ فرمایا ہے ۔ ان کے تبصرے سے اندازہ ہوتا ہے کہ دوران مطالعہ کئی مقامات پر نفس مضمون کی باریکی تک نہ پہنچ سکے۔اور کسی مضمون نگار کی عبارتوں کا جو سرسری مفہوم ان کے دل و دماغ میں سما گیا بس اس کی بنیاد پر انہوں نے تنقید کی بنیادیں کھڑی کرنا شروع دیں۔’رُشد‘کے کسی بھی مضمون میں یہ بات موجود نہیں ہے کہ عربی زبان میں ’التابوت‘ اور ’التابوۃ‘ میں سے ایک ہی درست ہے۔