یہ سوال قطعاغیرمتعلق نہیں ہے۔ جب شیخ عبدالقادر جیلانی کا حوالہ پیش کیاجائے گا تو تصوف اورصوفیاء کا بھی سوال کیاجائے گاکیونکہ تصوف کو شرک وبدعت سمجھنے والے اگر شیخ عبدالقادر جیلانی کا حوالہ پیش کریں توپھران سے تصوف کے تعلق سے سوال کرنا غلط کیسے ہوسکتاہے۔
دیکھیں جناب! شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ ہمارے نزدیک ثقہ ہیں اور ثقہ کی گواہی نہ صرف پیش کی جاسکتی ہے بلکہ قابل قبول بھی ہوتی ہے۔ پھر حسن اتفاق سے شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ آپکے نزدیک بھی حنبلی ہونے کے سبب ثقہ ہیں پھر ایک ثقہ کی گواہی آپ کے نزدیک ناقابل قبول کیوں؟
اگر آپ یہ فرمانا چاہتے ہیں کہ ہم اہل حدیث ہوکر ایک صوفی کی گواہی پیش نہیں کرسکتے تو میں عرض کردوں کہ ہم نے یہ گواہی انکے صوفی ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ انکے اپنے نزدیک ثقہ ہونے کی وجہ سے پیش کی ہے۔
جس طرح بدعت کی دو اقسام ہیں ایک بدعت صغریٰ اور ایک بدعت کبریٰ۔ بدعت صغریٰ کا مرتکب اپنی بدعت میں غلط ہونے کے باوجود کافی حد تک قابل قبول ہوتا ہے حتیٰ کہ ایسے لوگوں کی محدیثیں نے روایتیں بھی قبول کی ہیں۔ لیکن بدعت کبریٰ کے مرتکب کی نہ گواہی قابل قبول ہوتی ہے اور اسکا ایمان و اسلام بھی مشکوک ہوتا ہے۔ بالکل اسی طرح صوفیوں کی بھی دو اقسام ہیں ایک وہ صوفی جو صرف نام کے صوفی ہیں اور صوفیانہ اصطلاحات استعمال کرنے کے باوجود بھی شریعت پر مکمل کاربند رہنے والے لوگ ہیں۔ ایسے نام کے صوفیوں سے ہمیں کوئی پریشانی یا تکلیف نہیں نہ ہی ہم ان پر کوئی فتویٰ لگاتے ہیں بس انہیں تصوف کی اصطلاحات استعمال کرنے کی وجہ سے غلطی پر سمجھتے ہیں۔ دوسرے وہ صوفی جو باقاعدہ وحدت الوجود کا خبیث اور گندہ عقیدہ رکھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ بندہ مخصوص اعمال و اذکار کی ادائیگی سے یا مخصوص مشقوں کے ذریعے ترقی کی منازل طے کرتے کرتے رب بن سکتا ہے اور جو لوگ کائنات کے بدترین مشرک اور کافر ابن عربی کو اپنا ’’شیخ اکبر‘‘ مانتے ہیں۔ ایسے ثانی الذکر صوفیوں کی نہ کوئی گواہی قبول ہے اور نہ اسلام۔ ہمارے نزدیک شیخ عبدالقادر جیلانی اگر صوفی تھے بھی تو کم ازکم انکا تعلق ان ثانی الذکر صوفیوں کے گروہ سے نہیں تھا نہ تو وہ ابلیس کے باپ ابن عربی کو اپنا شیخ اکبر مانتے تھے اور نہ ہی بندہ کا خود خدا بن جانے کا کوئی عقیدہ رکھتے تھے۔ اس لئے انکی صوفیت کچھ خاص مضر نہیں ہے۔
آخر میں عرض ہے کہ اصل موضوع کو چھوڑ کر شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کے صوفی ہونے پر بحث کرنے کے بجائے یہ یاد رکھئے گا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کے صوفی ہونے کی وجہ سے ہمیں انکا قول پیش کرنے کا حق نہیں۔ تو ہم آپکی اس بات کو مان لیتے ہیں۔ اب آپ شیخ کے اس قول و گواہی کو ہماری طرف سے بطور دلیل قبول نہ کریں بلکہ بطور الزام قبول کرلیں کیونکہ بہرحال شیخ عبدالقادر آپ کے نزدیک سچے اور ثقہ ہیں۔