• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ﺍﮨﻞ ﺣﺪﯾﺚ ﺳﮯ ﺑﻐﺾ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﺑﺪﻋﺘﯽ ﮐﯽ ﻧﺸﺎﻧﯽ ﮨﮯ !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
السلام علیکم :

اﮨﻞ ﺣﺪﯾﺚ ﺳﮯ ﺑﻐﺾ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﺑﺪﻋﺘﯽ ﮐﯽ ﻧﺸﺎﻧﯽ ﮨﮯ

جس کی مثال آج میں نے صبح کی نماز میں دیکھی - آج مسجد کے امام فجر کی نماز میں لیٹ ہو گئے - اور دوسرے ساتھی بھی جو فجر کی جماعت کراتے ہے وہ بھی لیٹ ہو گئے - میں وضو کر رہا تھا کہ موذن نے میرے 14 سالہ بیٹے کو امامت کے لئے کھڑا کر دیا اس نے فجر کی جماعت کروائی نماز میں اس نے سورہ رحمن کی تلاوت کی جب نماز ختم ہو گئی تو ایک دیوبندی ساتھی مسجد میں چلانے لگے کہ آپ لوگ جب چاھتے ہو کسی کو بھی نماز کے لئے کھڑا کر دیتے ہو یہ نہیں دیکھتے کہ وہ بچہ ہے - وہ جب بہت زیادہ ہی چیخ کر بات کرنے لگے تو میں نے ان سے کہا کہ ایک صحابی جو 6 سال کے تھے وہ اپنی قوم کو نماز پڑھاتے تھے تو ھمارے لئے بچہ کی نماز پڑھانا جائز ہے کیونکہ یہ حدیث سے ثابت ہیں جس پر وہ آگ بوگولا ھو گئے اور کہنے لگے کہ اگر کوئی ننگا نماز پڑھائے تو کیا نماز ہو جاتی ہے -

مسجد میں تمام ساتھیوں نے مجھے ہی کہا کہ تم چپ ہو جاوں تو میں چپ ہو گیا اس پر بھی وہ خاموش نہیں ہوئے اور کہنے لگے کہ اگر کوئی نماز نہیں پڑھا سکتا تو مجھے ہی امامت کے لئے کھڑا کر دیتے اگر میں نماز پڑھاتا تو تم سب کہتے کہ نماز نہیں ہوئی کیونکہ میں کافر ہو جس پر میں نے ان سے کہا کہ آپ ضرور نماز پڑھائے مگر سنت کے مطابق

باتیں تو انھوں نے بہت کی مگر کہنے کا مطب یہ ہے کہ بدعتی کے سامنے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کرو تو وہ اس کو نہیں مانے گا بلکہ حدیث کا بغض اپنے دل میں پیدا کر لے گا
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
احمد بن سنان کے قول میں اہل حدیث سے مراد مسلک اہل حدیث نہیں بلکہ حدیث کے لکھنے والے ، حدیث کی روایت کرنے والے ہیں

خطیب بغدادی نے احمد بن سنان الواسطی کا قول ذکر کرنے سے پہلے اسی باب میں ایک اور قول ذکر کیا ہے
حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْوَاعِظُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ بْنِ حُمَيْدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو هَمَّامٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي بَقِيَّةُ ، قَالَ : قَالَ لِي الأَوْزَاعِيُّ : " يَا أَبَا يَحْمَدَ ، مَا تَقُولُ فِي قَوْمٍ يَبْغَضُونَ حَدِيثَ نَبِيِّهِمْ ؟ ، قُلْتُ : قَوْمُ سَوْءٍ ، قَالَ : لَيْسَ مِنْ صَاحِبِ بِدْعَةٍ تُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخِلافِ بِدْعَتِهِ بِحَدِيثٍ إِلا أَبْغَضَ الْحَدِيثَ .

امام الاوزاعی فرماتے ہیں کہ ابو یحمد تم اس قوم کے متعلق کیا کہتے ہو جو اپنے نبی کی حدیث سے بغض رکھتے ہیں تو میں نے کہا وہ بہت بری قوم ہیں تو امام الاوزاعی نے کہا کوئی ایسا بدعتی نہیں جس کو تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی حدیث سنائے جو اس کی بدعت کے خلاف ہو مگر وہ حدیث سے بغض رکھے گا
جو حدیث سے بغض رکھے گا وہ لا محالہ حدیث بیان کرنے والے سے بغض بھی رکھے گا اور اسی حدیث بیان کرنے وانے کو احمد بن سنان نے اہل حدیث کہا ہے
یہاں اہل حدیث سے مراد مسلک اہل حدیث نہیں بلکہ حدیث بیان کرنے والے ہیں اور ان سے نفرت کی وجہ ان کی بیان کی گئی حدیث
آپکی خدمت میں عرض ہے کہ امتی کے وہ اقوال جو گواہی پر مشتمل ہوں ہمارے اصول پر پورے اترتے ہیں۔ اللہ رب العالمین نے حکم دیا ہے کہ جب کوئی فاسق تمہارے پاس خبر لے کر آئے تو اسکی تحقیق کر لیا کرو۔ اس کا مخالف مطلب یہ ہے کہ ثقہ کی خبر و گواہی مقبول ہے۔
اولا
کیا ثقہ کی ایک خبر میں بھی نقل کروں
وَبِهِ يَقُولُ : غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ
امام ترمذي نے رکوع کے وقت عدم رفع اليدین کی حدیث نقل کرنے کے بعد یہ خبر دی کہ اس طرح کا قول کئی اہل علم کا جو صحابہ یا تابعین میں سے تھے
اگر ثقہ کی خبر مطلقا قابل قبول ہے تو آپ کہ مندرجہ بالا ثقہ کی خبر قابل قبول ہوگی

ثانیا
کسی کو بدعتی کہنا ایک شرعی عمل ہے اور اگر ہم احمد بن سنان کے قول کی وجہ سے کسی شخص کو جو مسلک اہل حديٹ سےوابستہ شخص سے کسی بھی وجہ سے نفرت کرتا ہے کو بدعتی قرار دیتے ہیں تو احمد بن سنان کے قول کو شرعیت کا درجہ دینا ہے جو آپ کے ہاں بھی ایک جائز طرز عمل نہیں
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
احمد بن سنان کے قول میں اہل حدیث سے مراد مسلک اہل حدیث نہیں بلکہ حدیث کے لکھنے والے ، حدیث کی روایت کرنے والے ہیں

خطیب بغدادی نے احمد بن سنان الواسطی کا قول ذکر کرنے سے پہلے اسی باب میں ایک اور قول ذکر کیا ہے
حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْوَاعِظُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ بْنِ حُمَيْدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو هَمَّامٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي بَقِيَّةُ ، قَالَ : قَالَ لِي الأَوْزَاعِيُّ : " يَا أَبَا يَحْمَدَ ، مَا تَقُولُ فِي قَوْمٍ يَبْغَضُونَ حَدِيثَ نَبِيِّهِمْ ؟ ، قُلْتُ : قَوْمُ سَوْءٍ ، قَالَ : لَيْسَ مِنْ صَاحِبِ بِدْعَةٍ تُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخِلافِ بِدْعَتِهِ بِحَدِيثٍ إِلا أَبْغَضَ الْحَدِيثَ .

امام الاوزاعی فرماتے ہیں کہ ابو یحمد تم اس قوم کے متعلق کیا کہتے ہو جو اپنے نبی کی حدیث سے بغض رکھتے ہیں تو میں نے کہا وہ بہت بری قوم ہیں تو امام الاوزاعی نے کہا کوئی ایسا بدعتی نہیں جس کو تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی حدیث سنائے جو اس کی بدعت کے خلاف ہو مگر وہ حدیث سے بغض رکھے گا
جو حدیث سے بغض رکھے گا وہ لا محالہ حدیث بیان کرنے والے سے بغض بھی رکھے گا اور اسی حدیث بیان کرنے وانے کو احمد بن سنان نے اہل حدیث کہا ہے
یہاں اہل حدیث سے مراد مسلک اہل حدیث نہیں بلکہ حدیث بیان کرنے والے ہیں اور ان سے نفرت کی وجہ ان کی بیان کی گئی حدیث

اولا
کیا ثقہ کی ایک خبر میں بھی نقل کروں
وَبِهِ يَقُولُ : غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ
امام ترمذي نے رکوع کے وقت عدم رفع اليدین کی حدیث نقل کرنے کے بعد یہ خبر دی کہ اس طرح کا قول کئی اہل علم کا جو صحابہ یا تابعین میں سے تھے
اگر ثقہ کی خبر مطلقا قابل قبول ہے تو آپ کہ مندرجہ بالا ثقہ کی خبر قابل قبول ہوگی

ثانیا
کسی کو بدعتی کہنا ایک شرعی عمل ہے اور اگر ہم احمد بن سنان کے قول کی وجہ سے کسی شخص کو جو مسلک اہل حديٹ سےوابستہ شخص سے کسی بھی وجہ سے نفرت کرتا ہے کو بدعتی قرار دیتے ہیں تو احمد بن سنان کے قول کو شرعیت کا درجہ دینا ہے جو آپ کے ہاں بھی ایک جائز طرز عمل نہیں
1 -میرے بھائی اہل حدیث کون ہے اور ان کی دعوت کیا ہیں ؟

936103_656454117714153_746153224_n.jpg

2- صحیح حدیث سامنے آ جانے اور جاننے کے باوجود حدیث کو قبول نہ کرنا کیا یہ حدیث کا ساتھ بغض نہیں اور یہ کس کا طریقہ ہیں
 

شاد

مبتدی
شمولیت
مئی 03، 2014
پیغامات
52
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
23
جس طرح بدعت کی دو اقسام ہیں ایک بدعت صغریٰ اور ایک بدعت کبریٰ۔ بدعت صغریٰ کا مرتکب اپنی بدعت میں غلط ہونے کے باوجود کافی حد تک قابل قبول ہوتا ہے حتیٰ کہ ایسے لوگوں کی محدیثیں نے روایتیں بھی قبول کی ہیں۔ لیکن بدعت کبریٰ کے مرتکب کی نہ گواہی قابل قبول ہوتی ہے اور اسکا ایمان و اسلام بھی مشکوک ہوتا ہے۔ بالکل اسی طرح صوفیوں کی بھی دو اقسام ہیں ایک وہ صوفی جو صرف نام کے صوفی ہیں اور صوفیانہ اصطلاحات استعمال کرنے کے باوجود بھی شریعت پر مکمل کاربند رہنے والے لوگ ہیں۔ ایسے نام کے صوفیوں سے ہمیں کوئی پریشانی یا تکلیف نہیں نہ ہی ہم ان پر کوئی فتویٰ لگاتے ہیں بس انہیں تصوف کی اصطلاحات استعمال کرنے کی وجہ سے غلطی پر سمجھتے ہیں۔ دوسرے وہ صوفی جو باقاعدہ وحدت الوجود کا خبیث اور گندہ عقیدہ رکھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ بندہ مخصوص اعمال و اذکار کی ادائیگی سے یا مخصوص مشقوں کے ذریعے ترقی کی منازل طے کرتے کرتے رب بن سکتا ہے اور جو لوگ کائنات کے بدترین مشرک اور کافر ابن عربی کو اپنا ''شیخ اکبر'' مانتے ہیں۔ ایسے ثانی الذکر صوفیوں کی نہ کوئی گواہی قبول ہے اور نہ اسلام۔ ہمارے نزدیک شیخ عبدالقادر جیلانی اگر صوفی تھے بھی تو کم ازکم انکا تعلق ان ثانی الذکر صوفیوں کے گروہ سے نہیں تھا نہ تو وہ ابلیس کے باپ ابن عربی کو اپنا شیخ اکبر مانتے تھے اور نہ ہی بندہ کا خود خدا بن جانے کا کوئی عقیدہ رکھتے تھے۔ اس لئے انکی صوفیت کچھ خاص مضر نہیں ہے۔
آپ کی اس تقریر دل پذیر سے ہم بوجوہ چند متفق نہیں ہوسکتے ہیں۔ اولاتوصوفیاء میں ایسی کوئی تفریق وجود میں نہیں آئی ہے دوسرے سوائے چند ان مسائل کے جن کو متاخرین نے نمایاں کیاہے۔ بقیہ تمام چیزیں بیعت،پیری مریدی اورصوفیانہ اشغال واذکار سب امور مین شیخ عبدالقادرجیلانی علیہ الرحمۃ والرضوان بھی متفق تھے۔
دوسری بات جہاں تک الزامی جواب کی ہے تویہ بھی ہم پر الزام نہیں بنتاہے۔ کیوں
تواس کی وجہ یہ ہے کہ ہم حضرت شیخ عبدالقادرجیلانی کے کس اعتبار سے مداح اورمعترف ہیں کیاوہ فروع مین حنبلی ہیں اس لئے؟توظاہرسی بات ہے کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ کیوں شیخ عبدالقادرجیلانی فروعی مسائل میں فقہ حنبلی پر عمل کرتے ہیں اس کو بہتر سمجھتے ہیں لیکن باوجود تمام تعظیم اوراحترام کے ہم فقہ حنفی پر عمل کرتے ہیں اس سے ثابت ہواکہ ہم حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی کے اس اعتبار سے مداح ہیں کہ وہ اللہ کے ولی بزرگ اورنامور صوفی اورشیخ طریقت ہیں۔ اس سے واضح ہوگیاکہ حضرت شیخ عبدالقادرجیلانی کاوہ کلام جو تصوف کے قبیل سے ہوگا تو وہ قابل قبول ہوگا۔ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی کا یہ کلام کس قبیل سے ہے آپ خود فیصلہ کرلیں،
مزید ایک بات الزامی جواب توفریق کو خاموش کرنے کیلئے ہوتی ہے لیکن الزامی جواب اسی وقت فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے جب اس کے ساتھ کوئی تحقیقی جواب ہو اوراس مسئلہ میں آپ کے پاس ہے کیالے دے کر ایک الواسطی کا قول دوسرے ان سے بھی متاخر شیخ عبدالقادرجیلانی کا قول،ان کے قول سے حجت کیسے قائم ہوگی ،کسی حنفی عالم نے بھی توان کے اقوال کو حجت تسلیم نہیں کیاہے توالزام کیسے قائم ہوجائے گا۔ ہم ان کے مقلد بھی نہیں ہیں جویہ کہاجائے کہ تمہارے امام کا قول ہے نہ ہی ان کی یہ بات ازقبیل تصوف ہے جو اس اعتبار سے بھی قابل قبول ہو ۔
خلاصہ کلام یہ کہ اپنے دعویٰ کو ثابت کرنے کیلئے آپ حضرات کے پلے میں کچھ نہیں ہے سوائے اقوال رجال کے اوریہ اقوال رجال ویسے ہیں جیسے ایک فقیہہ کا کسی مسئلہ کے تعلق سے اجتہادی رائے بلکہ اس سے بھی کمتر ۔ بہتر یہی ہے کہ اس کو ویسے ہی مان لیں جیساخضرحیات صاحب نے تسلیم کیاہے کہ ان کا اپنا(انفرادی)تجربہ اورمشاہدہ ہے جس کوانہوں نے بیان کیاہے۔ ورنہ تو اپنے مدعاکوثابت کرنے میں آپ کو لینے کے دینے پڑجائین گے۔
 
Top