محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
السلام علیکم :
اﮨﻞ ﺣﺪﯾﺚ ﺳﮯ ﺑﻐﺾ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﺑﺪﻋﺘﯽ ﮐﯽ ﻧﺸﺎﻧﯽ ﮨﮯ
جس کی مثال آج میں نے صبح کی نماز میں دیکھی - آج مسجد کے امام فجر کی نماز میں لیٹ ہو گئے - اور دوسرے ساتھی بھی جو فجر کی جماعت کراتے ہے وہ بھی لیٹ ہو گئے - میں وضو کر رہا تھا کہ موذن نے میرے 14 سالہ بیٹے کو امامت کے لئے کھڑا کر دیا اس نے فجر کی جماعت کروائی نماز میں اس نے سورہ رحمن کی تلاوت کی جب نماز ختم ہو گئی تو ایک دیوبندی ساتھی مسجد میں چلانے لگے کہ آپ لوگ جب چاھتے ہو کسی کو بھی نماز کے لئے کھڑا کر دیتے ہو یہ نہیں دیکھتے کہ وہ بچہ ہے - وہ جب بہت زیادہ ہی چیخ کر بات کرنے لگے تو میں نے ان سے کہا کہ ایک صحابی جو 6 سال کے تھے وہ اپنی قوم کو نماز پڑھاتے تھے تو ھمارے لئے بچہ کی نماز پڑھانا جائز ہے کیونکہ یہ حدیث سے ثابت ہیں جس پر وہ آگ بوگولا ھو گئے اور کہنے لگے کہ اگر کوئی ننگا نماز پڑھائے تو کیا نماز ہو جاتی ہے -
مسجد میں تمام ساتھیوں نے مجھے ہی کہا کہ تم چپ ہو جاوں تو میں چپ ہو گیا اس پر بھی وہ خاموش نہیں ہوئے اور کہنے لگے کہ اگر کوئی نماز نہیں پڑھا سکتا تو مجھے ہی امامت کے لئے کھڑا کر دیتے اگر میں نماز پڑھاتا تو تم سب کہتے کہ نماز نہیں ہوئی کیونکہ میں کافر ہو جس پر میں نے ان سے کہا کہ آپ ضرور نماز پڑھائے مگر سنت کے مطابق
باتیں تو انھوں نے بہت کی مگر کہنے کا مطب یہ ہے کہ بدعتی کے سامنے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کرو تو وہ اس کو نہیں مانے گا بلکہ حدیث کا بغض اپنے دل میں پیدا کر لے گا
اﮨﻞ ﺣﺪﯾﺚ ﺳﮯ ﺑﻐﺾ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﺑﺪﻋﺘﯽ ﮐﯽ ﻧﺸﺎﻧﯽ ﮨﮯ
جس کی مثال آج میں نے صبح کی نماز میں دیکھی - آج مسجد کے امام فجر کی نماز میں لیٹ ہو گئے - اور دوسرے ساتھی بھی جو فجر کی جماعت کراتے ہے وہ بھی لیٹ ہو گئے - میں وضو کر رہا تھا کہ موذن نے میرے 14 سالہ بیٹے کو امامت کے لئے کھڑا کر دیا اس نے فجر کی جماعت کروائی نماز میں اس نے سورہ رحمن کی تلاوت کی جب نماز ختم ہو گئی تو ایک دیوبندی ساتھی مسجد میں چلانے لگے کہ آپ لوگ جب چاھتے ہو کسی کو بھی نماز کے لئے کھڑا کر دیتے ہو یہ نہیں دیکھتے کہ وہ بچہ ہے - وہ جب بہت زیادہ ہی چیخ کر بات کرنے لگے تو میں نے ان سے کہا کہ ایک صحابی جو 6 سال کے تھے وہ اپنی قوم کو نماز پڑھاتے تھے تو ھمارے لئے بچہ کی نماز پڑھانا جائز ہے کیونکہ یہ حدیث سے ثابت ہیں جس پر وہ آگ بوگولا ھو گئے اور کہنے لگے کہ اگر کوئی ننگا نماز پڑھائے تو کیا نماز ہو جاتی ہے -
مسجد میں تمام ساتھیوں نے مجھے ہی کہا کہ تم چپ ہو جاوں تو میں چپ ہو گیا اس پر بھی وہ خاموش نہیں ہوئے اور کہنے لگے کہ اگر کوئی نماز نہیں پڑھا سکتا تو مجھے ہی امامت کے لئے کھڑا کر دیتے اگر میں نماز پڑھاتا تو تم سب کہتے کہ نماز نہیں ہوئی کیونکہ میں کافر ہو جس پر میں نے ان سے کہا کہ آپ ضرور نماز پڑھائے مگر سنت کے مطابق
باتیں تو انھوں نے بہت کی مگر کہنے کا مطب یہ ہے کہ بدعتی کے سامنے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کرو تو وہ اس کو نہیں مانے گا بلکہ حدیث کا بغض اپنے دل میں پیدا کر لے گا