فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
سب سے پہلے تو ميں واضح کر دوں کہ افغانستان ميں ہماری فوجی کاروائ اور خطے ميں ہماری موجودگی کا محرک انتقام کا جذبہ يا کسی کو سبق سکھانا ہرگز نہيں تھا۔ اگر ايسا ہوتا تو ہمیں تمام عالمی برادری اور خطے ميں پاکستان سميت اپنے تمام اتحاديوں سے مسلسل حمايت حاصل نہ ہوتی۔
ہزاروں کی تعداد ميں اپنے فوجی ايک دور دراز ملک ميں بھيجنے اور اس کی معاشی قیمت ادا کرنے ليے ہمارا بنيادی مقصد اور اصل محرک شروع دن سے يہی رہا ہے کہ انسانی جانوں کی حفاظت کو يقينی بنايا جا سکے۔ صرف امريکی زندگياں ہی نہيں بلکہ افغانی اور پاکستانی جانيں بھی جو ہمارے مشترکہ دشمنوں کے ہاتھوں روزانہ کی بنياد پر نقصان اٹھا رہے ہیں۔
یقينی طور پر پاکستان میں ہونے والے خودکش حملوں کے بعد پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان عناصر کی بيخ کنی کی کاوشوں پر آپ ان پر محض اس بنياد پر تنقيد نہيں کر سکتے کہ ايسی کوئ بھی کاروائ مزيد تشدد کا سبب بن سکتی ہے۔ ايسی سوچ ان دہشت گردوں کی مزيد حوصلہ افزائ کا سبب بنے گی تا کہ وہ قتل و غارت گری کی اپنی مہم کو جاری رکھيں۔
جنگ کے منفی اثرات سے کوئ بھی پہلو تہی نہيں کر سکتا۔ ايسی صورت حال کی روک تھام کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہيے۔ ليکن دہشت گردی تو دور جس کے نتيجے ميں بے شمار بے گناہوں کی موت واقع ہوتی ہے، کسی بھی جرم کو بغیر سزا کے درگزر نہيں کيا جا سکتا۔ ايسا کرنا کسی بھی ايسے انسانی معاشرے يا ملک کے بنيادی انسانی اسلوب کی نفی ہے جو اپنے شہريوں کی زندگيوں کو محفوظ کرنے کا خواہاں ہے۔
ہم درپيش چيلنجز اور متوقع قربانيوں سے پوری طرح واقف ہيں۔ ليکن دہشت گردی کی قوتوں کے سامنے ہتھيار ڈالنے کا آپشن ہمارے پاس نہيں ہے۔ اس کے علاوہ ايسا کرنا دنيا بھر ميں ان لواحقين کے لیے انصاف کی دھجياں کرنے کے مترادف ہو گا جن کے چاہنے والے دہشت گردی کے اس عالمی عفريت کا شکار ہوۓ ہيں۔
ستمبر 11 2001 کو امريکی سرزمين پر ہونے والے حملے ہماری افغانستان ميں موجودگی کا سبب بنے۔ عالمی سطح پر يہ طے پا چکا تھا کہ اسامہ بن لادن ہی 911 کے حملوں کے ذمہ دار تھے اور انھيں افغانستان ميں طالبان کی پشت پناہی حاصل تھی۔ اسامہ بن لادن کو امريکہ کے حوالے کرنے کے لیے کئ ناکام مذاکرات کے بعد امريکہ نے بالآخر افغانستان ميں باقاعدہ حملے کا فيصلہ کيا۔
اس میں کوئ شک نہيں ہے کہ افغانستان ميں ہماری موجودگی کے سبب بے گناہ انسانوں کی جانيں بھی ضائع ہوئ ہیں لیکن ہمارے اسی عمل کے سبب بے اس سے کہيں زيادہ جانيں محفوظ بھی ہوئ ہیں۔ يہ سوچنا کہ امريکہ پر حملے کے بعد ہم اگر ردعمل نہ دکھاتے تو القائدہ اور ان سے منسلک گروہ اپنے آپ ہی منظر سے ہٹ جاتے، زمينی حقائق سے انکار کے مترادف ہے۔
صدر اوبامہ نے افغانستان ميں اپنے اہداف اور مقاصد ان الفاظ ميں واضح کيے ہیں
"ہم افغانستان کو تمام مسائل سے پاک کامل معاشرہ بنانے کی کوشش نہيں کريں گے۔ ہم جس ہدف کو حاصل کرنا چاہتے ہيں وہ قابل عمل ہے اور اسے آسان الفاظ میں يوں بيان کيا جا سکتا ہے : القائدہ اور ان سے منسلک ساتھيوں کے ليے کوئ ايسا محفوظ ٹھکانہ نہيں ہونا چاہیے جہاں سے وہ ہماری سرزمين اور اتحاديوں کے خلاف حملے کر سکیں۔"
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu