• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

Razia kaleem

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
و علیکم السلام ورحمۃ للہ وبرکاۃ
سب سے پہلے تو میری طرف سے اور میری فیملی کی طرف سے کلیم بھائی اور بھابھی کو دل کی اتھاہ گہرایئوں سے مبارک ہو.
اللہ آپ کی جوڑی کو سلامت رکھے.اور دنیا اور آخرت کی بھلایئاں نصیب فرمائے.اور دنیا اور آخرت کی تمام پریشانیوں سے محفوظ رکھے.آمین
اور نیک اولاد عطا فرمائے.آمین
بھابھی کو میر ی طر ف سے دل کی اتھاہ گہرایئوں سے محدث فارم پر خوش آمدید.
اور ہم امید کرتے ہیں کہ محدث فارم کا خواتین کا سیکشن جو کافی عرصہ سے ویران دیکھائی دے رہا تھا. ان شاء اللہ بھابھی کی آمد سے اُس کی رونقیں بحال ہوں گی.
خواتین کا سیکشن
اور امید کرتے ہیں کہ آپ اس سیکشن میں خواتین کے لیے اصلاحی .تبلیغی.اعتقادی. دینی و دنیاوی مسائل اور وغیرہ کے لئے اچھے اچھے تھریڈ لا کر اس سیکشن کی رونقیں بحال کریں گی.
جزی اللہ الجمیع
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
پاکستان میں تقریباً تمام رسومات ہی ہندوستان سے ہی آئی ہیں، لہٰذا ہمارے ہاں بھی یہی رواج ہے۔
ویسے میرے نزدیک بہتر یہی ہے کہ ہر ایک کی نسبت باپ کی طرف ہی ہو، کیوں کہ شوہر (وفات یا طلاق کی صورت میں) بدل بھی سکتا ہے (اللہ تعالیٰ ہر قسم کی آزمائش سے بچائیں!)، تو اس صورت میں تیسری مرتبہ نام چینج کرنا پڑے گا۔ فرمانِ باری ہے:
ادعوهم لآبائهم هو أقسط عند الله ۔۔۔ سورة الأحزاب
انہیں ان کے باپوں کے نام سے بلاؤ، یہی اللہ کے نزدیک زیادہ انصاف کی بات ہے۔
یہ آیت مبارکہ "لے پالک" بیٹے کے متعلق ہے۔
العبرة بعموم اللفظ لا بخصوص السبب

مطلب یہ ہے کہ یہ حکم واقعی ہی منہ بولی اولاد کے سیاق میں ہے، لیکن نص کے الفاظ عام ہیں تو ایسی صورت میں نص کے عموم کا اعتبار ہوتا ہے، نہ کہ اس مخصوص واقعے کا جس کے سیاق میں نص وارد ہوا ہے۔

گویا اسی آیت کریمہ کی رو سے جو لے پالک نہ بھی ہو اسے بھی اس کے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب نہیں کرنا چاہئے۔ نص کے عموم کا یہی تقاضا ہے، واللہ تعالیٰ اعلم
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
مَّا جَعَلَ اللَّـهُ لِرَ‌جُلٍ مِّن قَلْبَيْنِ فِي جَوْفِهِ ۚ وَمَا جَعَلَ أَزْوَاجَكُمُ اللَّائِي تُظَاهِرُ‌ونَ مِنْهُنَّ أُمَّهَاتِكُمْ ۚ وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءَكُمْ أَبْنَاءَكُمْ ۚ ذَٰلِكُمْ قَوْلُكُم بِأَفْوَاهِكُمْ ۖ وَاللَّـهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيلَ ﴿٤﴾ سورة الأحزاب
خدا نے کسی آدمی کے پہلو میں دو دل نہیں بنائے۔ اور نہ تمہاری عورتوں کو جن کو تم ماں کہہ بیٹھتے ہو تمہاری ماں بنایا اور نہ تمہارے لے پالکوں کو تمہارے بیٹے بنایا۔ یہ سب تمہارے منہ کی باتیں ہیں۔ اور خدا تو سچی بات فرماتا ہے اور وہی سیدھا رستہ دکھاتا ہے

بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک منافق یہ دعوی کرتا تھا کہ اس کے دو دل ہیں۔ ایک دل مسلمانوں کے ساتھ ہے اور دوسرا دل کفر اور کافروں کے ساتھ ہے۔ یہ آیت اس کی تردید میں نازل ہوئی۔ مطلب یہ ہے کہ مشرکین مکہ میں سے ایک شخص جمیل بن معمر فہر تھا، جو بڑا ہوشیار مکار اور نہایت تیز طرار تھا، اس کا دعوی تھا کہ میرے تو دو دل ہیں جن سے میں سوچتا سمجھتا ہوں۔ جب کہ محمد کا ایک ہی دل ہے۔ یہ آیت اس کے رد میں نازل ہوئی۔ (ایسر التفاسیر) بعض مفسرین کہتے ہیں کہ آگے جو دو مسئلے بیان کیے جا رہے ہیں، یہ ان کی تمہید ہے یعنی جس طرح ایک شخص کے دو دل نہیں ہو سکتے اسی طرح اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے ظہار کر لے یعنی یہ کہہ دے کہ تیری پشت میرے لیے ایسے ہی ہے جیسے میری ماں کی پشت تو اس طرح کہنے سے اس کی بیوی، اس کی ماں نہیں بن جائے گی۔ یوں اس کی دو مائیں نہیں ہو سکتیں۔ اسی طرح کوئی شخص کسی کو اپنا بیٹا لے پالک بیٹا بنا لے تو وہ اس کا حقیقی بیٹا نہیں بن جائے گا بلکہ وہ بیٹا اپنے باپ کا ہی رہے گا اس کے دو باپ نہیں ہو سکتے۔

یعنی کسی کو ماں کہہ دینے سے وہ ماں نہیں بن جائے گی، نہ بیٹا کہنے سے بیٹا بن جائے گا، یعنی ان پر بنوت کے شرعی احکام جاری نہیں ہوں گے۔
اس لئے اس کا اتباع کرو اور ظہار والی عورت کو ماں اور لے پالک کو بیٹا مت کہو، خیال رہے کہ کسی کو پیار اور محبت میں بیٹا کہنا اور بات ہے اور لے پالک کو حقیقی بیٹا تصور کر کے بیٹا کہنا اور بات ہے۔ پہلی بات جائز ہے، یہاں مقصود دوسری بات کی ممانعت ہے۔

ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِندَ اللَّـهِ ۚ فَإِن لَّمْ تَعْلَمُوا آبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ ۚ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُم بِهِ وَلَـٰكِن مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ ۚ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورً‌ا رَّ‌حِيمًا ﴿٥
سورة الأحزاب
مومنو! لےپالکوں کو اُن کے (اصلی) باپوں کے نام سے پکارا کرو۔ کہ خدا کے نزدیک یہی بات درست ہے۔ اگر تم کو اُن کے باپوں کے نام معلوم نہ ہوں تو دین میں وہ تمہارے بھائی اور دوست ہیں اور جو بات تم سے غلطی سے ہوگئی ہو اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں۔ لیکن جو قصد دلی سے کرو (اس پر مواخذہ ہے) اور خدا بخشنے والا مہربان ہے

اس حکم سے اس رواج کی ممانعت کر دی گئی جو زمانہ جاہلیت سے چلا آ رہا تھا اور ابتدائے اسلام میں بھی رائج تھا کہ لے پالک بیٹوں کو حقیقی بیٹا سمجھا جاتا تھا۔ صحابہ کرام بیان فرماتے ہیں کہ ہم زید بن حارثہ کو جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے آزاد کر کے بیٹا بنا لیا تھا زید بن محمد کہہ کر پکارا کرتے تھے، حتی کہ قرآن کریم کی آیت ادعوھم لآبائھم نازل ہو گئی اس آیت کے نزول کے بعد حضرت ابوحذیفہ کے گھر میں بھی ایک مسئلہ پیدا ہو گیا، جنہوں نے سالم کو بیٹا بنایا ہوا تھا جب منہ بولے بیٹوں کو حقیقی بیٹا سمجھنے سے روک دیا گیا تو اس سے پردہ کرنا ضروری ہو گیا نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت ابوحذیفہ کی بیوی کو کہا کہ اسے دودھ پلا کر اپنا رضاعی بیٹا بنا لو کیوں کہ اس طرح تم اس پر حرام ہو جاؤ گی چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا۔ یعنی جن کے حقیقی باپوں کا علم ہے۔ اب دوسری نسبتیں ختم کر کے انہیں کی طرف انہیں منسوب کرو۔ البتہ جن کے باپوں کا علم نہ ہو سکے تو تم انہیں اپنا دینی بھائی اور دوست سمجھو، بیٹا مت سمجھو۔
اس لئے کہ خطا معاف ہے، جیسا کہ حدیث میں بھی صراحت ہے۔
یعنی جو جان بوجھ کر انتساب کرے گا وہ سخت گناہگار ہو گا، حدیث میں آتا ہے، ' جس نے جانتے بوجھتے اپنے غیر باپ کی طرف منسوب کیا۔ اس نے کفر کا ارتکاب کیا (صحیح بخاری)

تفسیر بیان القرآن
 

محمد شاہد

سینئر رکن
شمولیت
اگست 18، 2011
پیغامات
2,510
ری ایکشن اسکور
6,023
پوائنٹ
447
ﻭﻋﻠﯿﮑﻢ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻭﺭﺣﻤﺘﮧ ﺍﻟﻠﮧ
ﻭﺑﺮﮐﺎﺗﮧ،
ﺧﻮﺵ ﺁﻣﺪﯾﺪ بھابھی!
ﺍﻟﻠﮧ ﺳﮯ ﺩُﻋﺎ ﮨﮯ ﺟﺲ ﺍُﻣﯿﺪ ﺍﻭﺭﺧﻮﺍﮨﺶ ﺳﮯﺁﭖ ﻧﮯ ﻓﻮﺭﻡ ﭘﺮ ﺭﺟﺴﭩﺮﯾﺸﻦ ﮐﺮﻭﺍﺋﯽ ﮨﮯ۔۔۔ ﺍُﻥ ﻧﯿﮏ ﻣﻘﺎﺻﺪ ﮐﮯ ﺣﺼﻮﻝ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﺁﭖ ﮐﮯﻟﺌﮯ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﻓﺮﻣﺎﺋﮯ۔۔۔ ﺁﻣﯿﻦ ﯾﺎﺭﺏ ﺍﻟﻌﺎﻟﻤﯿﻦ۔۔۔
ﺁﭖ ﮐﺎ ﺗﻌﺎﺭﻑ ﺟﺎﻥ ﮐﺮ ﺍﭼﮭﺎ ﻟﮕﺎ، ﺍﻣﯿﺪ ﮨﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﺱ ﻓﻮﺭﻡ ﭘﺮ ﺧﯿﺮ ﺍﻭﺭ ﻓﻼﺣﯽ ﺳﮯ ﺍﻟﻠﻪ ﻧﻮﺍﺯﮮ ﮔﺎ ﺁﻣﯿﻦ۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
خوش آمدیدرضیہ بھابی!
اُمید ہے کہ آپ کی آمد سے اس فورم کی رونق میں مزید اضافہ ہوگا۔
’بھابی‘ کے خطاب پر چونکئے گا نہیں۔ ہم کلیم حیدر کو ’کلیم بھائی‘ کہتے ہیں۔ اگر آپ کو ’رضیہ بہن‘ کہنے لگے تو خود سوچئے کہ آپ دونوں کا رشتہ کیا سے کیا بن جائے گا (ابتسامہ)
 
Top