• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

احادیث کی صحت درکار ہے

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
اشماریہ بھائی! یہ بتائیں کہ جو حنفی حضرات آمین کہنے کا مذاق اڑاتے ہیں وہ آپ کی نظروں میں کیسے ہیں؟ صاف صاف جواب دیجئے گا۔
جو حضرات جہرا آمین کہنے کا مذاق اڑاتے ہیں تو یہ فعل مناسب نہیں۔ کیوں کہ مختلف روایات سے ائمہ کرام نے جہرا آمین پر استدلال کیا ہے۔ احناف کے دلائل اپنی جگہ پر لیکن علمی معاملات میں اس طرح کا رویہ نہیں اپنانا چاہیے۔

باقی اگر آپ شرعی حکم پوچھنا چاہتے ہیں تو وہ پھر ان کے دلائل وغیرہ دیکھ کر ہی لگایا جا سکتا ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,092
پوائنٹ
1,155
جو حضرات جہرا آمین کہنے کا مذاق اڑاتے ہیں تو یہ فعل مناسب نہیں۔ کیوں کہ مختلف روایات سے ائمہ کرام نے جہرا آمین پر استدلال کیا ہے۔ احناف کے دلائل اپنی جگہ پر لیکن علمی معاملات میں اس طرح کا رویہ نہیں اپنانا چاہیے۔

باقی اگر آپ شرعی حکم پوچھنا چاہتے ہیں تو وہ پھر ان کے دلائل وغیرہ دیکھ کر ہی لگایا جا سکتا ہے۔
یار اگر ناجائز دفاع کا کوئی ایوارڈ ہوتا تو میں آپ کو دلواتا۔۔۔
احادیث سے اونچی آواز میں آمین کہنا ثابت ہے، ہم اس حدیث پر عمل کرتے ہوئے اونچی آواز میں آمین کہتے ہیں، آپ کے حنفی حضرات اس بات پر ہمیں غلط کہتے ہیں اور مذاق اڑاتے ہیں، اس پر کون سے دلائل چاہئے آپ کو۔۔۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
یار اگر ناجائز دفاع کا کوئی ایوارڈ ہوتا تو میں آپ کو دلواتا۔۔۔
احادیث سے اونچی آواز میں آمین کہنا ثابت ہے، ہم اس حدیث پر عمل کرتے ہوئے اونچی آواز میں آمین کہتے ہیں، آپ کے حنفی حضرات اس بات پر ہمیں غلط کہتے ہیں اور مذاق اڑاتے ہیں، اس پر کون سے دلائل چاہئے آپ کو۔۔۔
احادیث میں تو خفض کا بھی ذکر ہے۔ مذاق اڑانے والوں کی بات اور ان کے دلائل دیکھنے چاہئیں۔ آپ لوگ افراد پر حکم ویسے بھی بہت آسانی سے لگا دیتے ہیں۔
خیر اس موضوع سے متعلق ارشاد فرمائیں جس پر بات کر رہے ہیں۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
یہ تو قیاس ہو گیا۔
پھر سری نمازوں میں بھی اسی قیاس پر عمل کیا کریں۔ اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو۔
آپ کے کہنے سے کیا ہوتا ہے؟ ثابت کرنا پڑے گا۔
ویسے بھائی اصل بات یہ ہے کہ یہود چڑتے ہیں جبکہ احناف دلائل کی بنیاد پر یہ موقف اپناتے ہیں۔ دونوں باتوں میں بہت فرق ہوتا ہے۔
دیکھیں یہود بھی ختنہ کرواتے ہیں اور مسلمان بھی۔ کیا یہ دونوں مشترک ہیں؟ ظاہر ہے کہ نہیں۔ مسلمان اپنے دلائل کی بنیاد پر یہ موقف اپناتے ہیں۔

اب اس بے فائدہ بحث کو چھوڑئیے اور اس بحث کی جانب آئیے جس پر یہ تھریڈ جاری ہے۔

سری نماز میں آمین کی آواز ہی نہین ہے اس لیے یہودی اس کو سن بھی نہین سکتا ،بات جہری آمین کی ہے جسے حنفی اور یہودی دونوں سنتے ہیں اور دونوں کو یہ کام اچھا نہیں لگتا، بہر حال حنفی اور یہودی اس معاملے میں مشترک ہیں
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُعَلِّمُنَا يَقُولُ لاَ تُبَادِرُوا الإِمَامَ إِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَ إِذَا قَالَ {وَ لاَ الضَّالِّينَ} فَقُولُوا آمِينَ وَ إِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَ إِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تعلیم دیتے اور فرماتے تھے کہ امام سے پہلے کوئی کام نہ کرنا، جب وہ تکبیر کہے' اس وقت تکبیر کہنا اور جب وہ { وَلاَ الضّآلِّیْنَ} کہے تو تم بعد میں آمین کہو اور جب وہ رکوع کرے تو تم بعد میں رکوع کرو اور جب وہ ''سمع اﷲ لمن حمدہ'' کہے تو تم اس کے بعد ''ربنا لک الحمد'' کہو ۔
"صحیح مسلم"
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُعَلِّمُنَا يَقُولُ لاَ تُبَادِرُوا الإِمَامَ إِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَ إِذَا قَالَ {وَ لاَ الضَّالِّينَ} فَقُولُوا آمِينَ وَ إِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَ إِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تعلیم دیتے اور فرماتے تھے کہ امام سے پہلے کوئی کام نہ کرنا، جب وہ تکبیر کہے' اس وقت تکبیر کہنا اور جب وہ { وَلاَ الضّآلِّیْنَ} کہے تو تم بعد میں (عبارت حدیث میں "بعد میں" نہیں ہے۔۔۔ اشماریہ) آمین کہو اور جب وہ رکوع کرے تو تم بعد میں رکوع کرو اور جب وہ ''سمع اﷲ لمن حمدہ'' کہے تو تم اس کے بعد ''ربنا لک الحمد'' کہو ۔
"صحیح مسلم"
اس سے جہر بالتامین پر استدلال کیسے؟ اس میں تو صرف آمین کہنے کا حکم ہے۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
اس سے جہر بالتامین پر استدلال کیسے؟ اس میں تو صرف آمین کہنے کا حکم ہے۔

عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : { إذا أمن الإمام فأمنوا ، فإنه من وافق تأمينه تأمين الملائكة : غفر له ما تقدم من ذنبه }
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : { إذا أمن الإمام فأمنوا ، فإنه من وافق تأمينه تأمين الملائكة : غفر له ما تقدم من ذنبه }
اس سے جہر پر استدلال اس طرح کیا گیا ہے کہ زور سے آمین کہیں گے تو فرشتوں سے موافقت ہوگی۔ حالاں کہ فرشتوں کی آمین کی آواز ہی نہیں آتی۔ اس لیے ان کی آمین تو سری ہوئی تو اس سے تو اخفاء پر استدلال ہونا چاہیے۔
پھر کوئی بھی قرینہ اس پر نہیں ہے کہ موافقت جہر یا اخفاء میں مراد ہے۔ تلفظ یا سرعت و تاخیر میں موافقت مراد ہونا بھی اتنا ہی وزن رکھتا ہے جتنا جہر یا اخفاء میں موافقت مراد ہونا۔
حقیقتا یہ دلیل اداء تامین پر ہے صرف۔

بھائی میری مراد یہ ہے کہ وہ روایات بتا دیں جن سے شعبہ کو وہم ہونا سمجھ میں آتا ہے۔ یعنی جن میں شعبہ کے استاد سے کسی اور نے مد صوت کی روایت کی ہو۔
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
اس سے جہر بالتامین پر استدلال کیسے؟ اس میں تو صرف آمین کہنے کا حکم ہے۔[/QUOTEعدم ذکر سے عدم شے لازم نہیں ۔
ایک حدیث عام اور اجمالی ہے جبکہ جہر والی حدیث اس کی تفصیل بیان کرتی ہے ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
اس سے جہر بالتامین پر استدلال کیسے؟ اس میں تو صرف آمین کہنے کا حکم ہے۔[/QUOTEعدم ذکر سے عدم شے لازم نہیں ۔
ایک حدیث عام اور اجمالی ہے جبکہ جہر والی حدیث اس کی تفصیل بیان کرتی ہے ۔
عدم ذکر سے عدم شے تو لازم نہیں لیکن عدم ذکر سے عدم ذکر ضرور لازم ہے۔ کچھ پلے پڑی؟
یعنی جب اس حدیث میں ذکر نہیں تو اس میں تو یہ حکم نہیں ہے۔ اس کے علاوہ میں ہو تو اس کو دیکھا جائے گا۔

میرا خیال ہے کہ آپ کی مراد یہ ہوگی کہ اسی حدیث کے کسی اور طریق میں یہاں جہر کا ذکر آیا ہے۔ اگر ایسا ہے تو پھر تو ٹھیک ہے۔ لگے ہاتھوں وہ جہر والی حدیث بھی لکھ دیجیے۔
 
Top