• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الادب

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
27- عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ لَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ يَلْتَقِيَانِ فَيُعْرِضُ هَذَا وَيُعْرِضُ هَذَا وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبْدَأُ بِالسَّلَامِ. ([1])
(٢٧)ابو ایوب انصار ی كہتے ہیں كہ رسول اللہﷺنے فرمایا: كسی شخص كے لئے جائز نہیں كہ وہ اپنے كسی بھائی سے تین دن سے زیادہ كے لئے ملاقات چھوڑے اس طرح كہ جب دونوں كا سامنا ہو جائے تو یہ بھی منہ پھیرلے اور وہ بھی منہ پھیرلے اور ان دونوں میں بہتر وہ ہے جو سلام میں پہل كرے۔

28- عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يُحِبَّ لِأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ. ([2])
(٢٨)انس كہتے ہیں كہ نبیﷺنے فرمایا: تم میں سے كوئی شخص ایماندار نہیں ہو سكتا جب تك اپنے بھائی كے لئے وہ نہ چاہے جو اپنے نفس كے لئے چاہتا ہے۔

29- عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ قَالَ لَقِيتُ أَبَا ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ وَعَلَى غُلَامِهِ حُلَّةٌ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ إِنِّي سَابَبْتُ رَجُلًا فَعَيَّرْتُهُ بِأُمِّهِ فَقَالَ لِي النَّبِيُّ ﷺ يَا أَبَا ذَرٍّ أَعَيَّرْتَهُ بِأُمِّهِ إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ إِخْوَانُكُمْ خَوَلُكُمْ جَعَلَهُمْ اللهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ فَمَنْ كَانَ أَخُوهُ تَحْتَ يَدِهِ فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ وَلْيُلْبِسْهُ مِمَّا يَلْبَسُ وَلَا تُكَلِّفُوهُمْ مَا يَغْلِبُهُمْ فَإِنْ كَلَّفْتُمُوهُمْ فَأَعِينُوهُمْ. ([3])
(٢٩)معرور بن سوید كہتے ہیں كہ میں ابو ذر سے ربذہ میں ملااور وہ ایك جوڑا پہنے ہوئے تھے اور ان كا غلام بھی جوڑا پہنے ہوئے تھے میں نے اس كا سبب دریافت كیا تو كہنے لگے میں نے ایك شخص یعنی غلام كو برا بھلا كہا تھا اور اس كی ماں كی غیرت دلائی( یعنی گالی دی) تو رسول اللہﷺ نے یہ معلوم كر كے مجھ سے فرمایا: اے ابوذر تو نے اسے ماں كے نام سے غیرت دلائی ہے بے شك تیرے اندرابھی كچھ زمانہ جاہلیت كا اثر باقی ہے(یاد ركھو) ماتحت لوگ تمہارے بھائی ہیں۔ اللہ نے (اپنی كسی مصلحت كی بنا پر) انہیں تمہارے قبضے میں دے ركھا ہے تو جس كے ماتحت اس كا كوئی بھائی ہو تو اس كو بھی وہی كھلائے جو خود كھاتا ہے اور وہی كپڑا اسے پہنائے جو خود پہنتا ہے اور ان كو اتنے كام كی تكلیف نہ دو كہ ان كے لئے مشكل ہو جائے اور اگر كوئی سخت كام ڈالو تو تم خود بھی ان كی مدد كرو۔


[1] - صحيح البخاري كِتَاب الْأَدَبِ بَاب الْهِجْرَةِ رقم (6077) صحيح مسلم رقم (2560)
[2] - صحيح البخاري كِتَاب الْإِيمَانِ بَاب مِنْ الْإِيمَانِ أَنْ يُحِبَّ لِأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ رقم (13) صحيح مسلم رقم (45)
[3] - صحيح البخاري كِتَاب الْإِيمَانِ بَاب الْمَعَاصِي مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ وَلَا يُكَفَّرُ صَاحِبُهَا بِارْتِكَابِهَا رقم (30) صحيح مسلم رقم (1661)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
30- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ لِيَلِنِي مِنْكُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثَلَاثًا وَإِيَّاكُمْ وَهَيْشَاتِ الْأَسْوَاقِ. ([1])
(٣٠)عبداللہ بن مسعود كہتے ہیں كہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تم میں سے سمجھ دار لوگ (نماز میں)میرے قریب ہوں پھر وہ لوگ جو ان كے قریب ہیں تین بار فرمایا: اور تم خود كو بازاروں كو شوروشغب سے دور رکھو۔

31- عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللهِ ﷺ بَيْنَ أَمْرَيْنِ إِلَّا أَخَذَ أَيْسَرَهُمَا مَا لَمْ يَكُنْ إِثْمًا فَإِنْ كَانَ إِثْمًا كَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللهِ ﷺ لِنَفْسِهِ إِلَّا أَنْ تُنْتَهَكَ حُرْمَةُ اللهِ فَيَنْتَقِمَ لِلهِ بِهَا. ([2])
(٣١)عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ رسول اللہﷺ سے جب دو چیزوں میں سے كسی ایك كے اختیار كرنے كے لئے كہا گیا تو آپ نے ہمیشہ اسی كو اختیار فرمایا جس میں آپ كو زیادہ آسانی معلوم ہوئی بشرطیكہ اس میں كوئی گناہ نہ ہو۔ كیوں كہ اگر اس میں گناہ كا كوئی شائبہ بھی ہوتا تو آپ اس سے سب سے زیادہ دور رہتے اور نبیﷺنے اپنی ذات كے لئے كبھی كسی سے بدلہ نہیں لیا ۔لیكن اگر كوئی اللہ كی حرمت كو توڑتا تو اس سے ضرور بدلہ لیتے تھے۔

32- عَنْ مِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: مَا مَلَأَ آدَمِيٌّ وِعَاءً شَرًّا مِنْ بَطْنٍ بِحَسْبِ ابْنِ آدَمَ أُكُلَاتٌ يُقِمْنَ صُلْبَهُ فَإِنْ كَانَ لَا مَحَالَةَ فَثُلُثٌ لِطَعَامِهِ وَثُلُثٌ لِشَرَابِهِ وَثُلُثٌ لِنَفَسِهِ. ([3])
(٣٢)مقدام بن معدی كرب كہتے ہیں كہ میں نے رسول اللہﷺكو فرماتے ہوئے سنا آپ نے فرمایا پیٹ سے زیادہ براتن كوئی نہیں جس كو آدمی بھرتا ہے( جبكہ ) آدم كے بیٹے كو تو چند لقمے ہی كافی ہیں جو اس كی كمر كو سیدھا ركھیں ،اگر كھانے كے سوا كچھ چارہ نہیں تو تہائی حصہ كھانے كے لئے اور تہائی حصہ پانی كے لئے تہائی حصہ سانس لینے كے لئے ہو۔

33- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: مَنْ اسْتَعَاذَ بِاللهِ فَأَعِيذُوهُ وَمَنْ سَأَلَ بِاللهِ فَأَعْطُوهُ وَمَنْ دَعَاكُمْ فَأَجِيبُوهُ وَمَنْ صَنَعَ إِلَيْكُمْ مَعْرُوفًا فَكَافِئُوهُ فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا مَا تُكَافِئُونَهُ فَادْعُوا لَهُ حَتَّى تَرَوْا أَنَّكُمْ قَدْ كَافَأْتُمُوهُ.([4])
(٣٣)عبداللہ بن عمر بیان كرتے ہیں كہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو شخص اللہ كے نام پر پناہ طلب كرے اسے پناہ دے دو۔ جو شخص اللہ كے نام پر سوال كرے اسے عطا كرو جو شخص تمہیں دعوت دے اسے قبول كرو ،جو شخص تمہارے ساتھ نیكی كا معاملہ كرے تو تم بھی اسے بدلہ دو اگر تمہارے پاس بدلہ دینے كے لئے كچھ نہ ہوتو پھر ان كے حق میں دعا كرتے رہو حتی كہ تمہیں یقین ہو جائے كہ تم نے بدلہ چكا دیا۔

34- عَنْ ابْنِ عُمَرَؓ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ فِي غَزْوَةِ خَيْبَرَ: مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ يَعْنِي الثُّومَ فَلَا يَأْتِيَنَّ الْمَسَاجِدَ. ([5])
(٣٤)ابن عمر كہتے ہیں كہ رسول اللہﷺ نے خیبر كی جنگ میں فرمایا: جو شخص اس پودے یعنی لہسن كے پودے كو كھائے وہ مسجد میں نہ آئے۔

[1] - صحيح مسلم كِتَاب الصَّلَاةِ بَاب تَسْوِيَةِ الصُّفُوفِ وَإِقَامَتِهَا. . .رقم (432)
[2] - صحيح البخاري كِتَاب الْمَنَاقِبِ بَاب صِفَةِ النَّبِيِّ ﷺ رقم (3560) صحيح مسلم رقم (2327)
[3] - (صحيح) صحيح سنن الترمذي رقم (2380) سنن الترمذى كِتَاب الزُّهْدِ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ كَثْرَةِ الْأَكْلِ (2302)
[4] - (صحيح) صحيح سنن أبي داود رقم (1672) سنن أبى داود كِتَاب الزَّكَاةِ بَاب عَطِيَّةِ مَنْ سَأَلَ بِاللَّهِ (1424)
[5] - صحيح البخاري رقم (853) صحيح مسلم كِتَاب الْمَسَاجِدِ بَاب نَهْيِ مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلًا أَوْ كُرَّاثًا أَوْ نَحْوَهَامِمَّا... رقم (561)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
35- عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبْ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْكُهُ مَا لَا يَعْنِيهِ. ([1])
(٣٥)علی بن حسین ؓبیان كرتے ہیں رسول اللہﷺ نے فرمایا فضول باتوں كو چھوڑ دینا آدمی كے اسلام كی اچھائی كی دلیل ہے۔

36- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَإِذَا شَهِدَ أَمْرًا فَلْيَتَكَلَّمْ بِخَيْرٍ أَوْ لِيَسْكُتْ وَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ فَإِنَّ الْمَرْأَةَ خُلِقَتْ مِنْ ضِلَعٍ وَإِنَّ أَعْوَجَ شَيْءٍ فِي الضِّلَعِ أَعْلَاهُ إِنْ ذَهَبْتَ تُقِيمُهُ كَسَرْتَهُ وَإِنْ تَرَكْتَهُ لَمْ يَزَلْ أَعْوَجَ. اسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا. ([2])
(٣٦)ابو ہریرہ كہتے ہیں كہ نبیﷺنے فرمایا: جو كوئی اللہ تعالیٰ پر اور آخرت كے دن پر ایمان ركھتا ہو اس كے لئے ضروری ہے كہ جب كوئی كام پیش آئے تو اچھی بات كہے یا چپ رہے اور عورتوں سے خیر خواہی كرو۔ اس لئے كہ وہ پسلی سے پیدا كی گئی ہیں۔ اور پسلی میں اونچی پسلی سب سے زیادہ ٹیڑھی ہے۔ پھر اگر تو اسے سیدھا كرنے لگا تو توڑدے گا اور اگر یونہی چھوڑ دیا تو وہ ہمیشہ ٹیڑہی رہے گی ۔عورتوں سے خیر خواہی كرتے رہو۔

37- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: مَنْ لَا يَشْكُرُ النَّاسَ لَا يَشْكُرُ اللهَ.([3])
(٣٧)ابو ہریرہ كہتے ہیں كہ نبیﷺنے فرمایا: جو لوگوں كا شكریہ ادا نہیں كرتا تو وہ اللہ تعالیٰ كا بھی شكر نہیں كر سكتا۔

38- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: مَنْ يَأْخُذُ عَنِّي هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ فَيَعْمَلُ بِهِنَّ أَوْ يُعَلِّمُ مَنْ يَعْمَلُ بِهِنَّ؟ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَقُلْتُ: أَنَا يَا رَسُولَ اللهِ فَأَخَذَ بِيَدِي فَعَدَّ خَمْسًا وَقَالَ: اتَّقِ الْمَحَارِمَ تَكُنْ أَعْبَدَ النَّاسِ وَارْضَ بِمَا قَسَمَ اللهُ لَكَ تَكُنْ أَغْنَى النَّاسِ وَأَحْسِنْ إِلَى جَارِكَ تَكُنْ مُؤْمِنًا وَأَحِبَّ لِلنَّاسِ مَا تُحِبُّ لِنَفْسِكَ تَكُنْ مُسْلِمًا وَلَا تُكْثِرْ الضَّحِكَ فَإِنَّ كَثْرَةَ الضَّحِكِ تُمِيتُ الْقَلْبَ.([4])
(٣٨)ابو ہریرہ بیان كرتے ہیں كہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: كون شخص مجھ سے ذیل كی باتوں كو حاصل كر كے ان پر عمل پیرا ہو گا اور ان لوگوں كو( یہ باتیں) بتائے گا جو ان كے مطابق عمل كریں گے؟ میں نے عرض كیا اے اللہ كے رسولﷺمیں ہوں چنانچہ آپ نے میرا ہاتھ پكڑا اور پانچ( باتوں) كو شمار كیا آپ نے فرمایا: حرام كاموں سے بچارہ تو تمام لوگوں سے زیادہ عبادت گزار( شمار) ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے جو تیری تقدیر بنائی ہے اس پر قناعت كر تو سب لوگوں سے زیادہ بے پرواہ ہوگا۔ اپنے پڑوسی كے ساتھ احسان كر تو كامل مومن ہوگا۔ جس چیز كو تو اپنے لئے پسند كرتا ہے لوگوں كے لئے بھی وہی پسند كر تو(صحیح طور پر) مسلمان ہوگا۔ اور زیادہ نہ ہنس اس لئے كہ زیادہ ہنسنا دل كو مردہ كردیتا ہے۔

39- عَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللهِ ﷺ أَنْ يَضَعَ وَقَالَ قُتَيْبَةُ يَرْفَعَ الرَّجُلُ إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى زَادَ قُتَيْبَةُ وَهُوَ مُسْتَلْقٍ عَلَى ظَهْرِهِ. ([5])
(٣٩)جابر كہتے ہیں كہ نبیﷺنے منع فرمایا كہ كوئی آدمی چت لیٹتے وقت ایك ٹانگ دوسرے ٹانگ پر ركھے۔

[1] - (صحيح) صحيح الجامع رقم (5911) مسند أحمد رقم (1646)
[2] - صحيح البخاري رقم (3331) صحيح مسلم كِتَاب الرِّضَاعِ بَاب الْوَصِيَّةِ بِالنِّسَاءِ (1468)
[3] - (صحيح) صحيح سنن الترمذي رقم (1954) سنن الترمذى كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ بَاب مَا جَاءَ فِي الشُّكْرِ لِمَنْ أَحْسَنَ إِلَيْكَ رقم (1877)
[4] - (حسن) صحيح سنن الترمذي رقم (2305) سنن الترمذى كِتَاب الزُّهْدِ بَاب مَنْ اتَّقَى الْمَحَارِمَ فَهُوَ أَعْبَدُ النَّاسِ رقم (2227)
[5] - (صحيح) صحيح سنن أبي داود رقم (4865) سنن أبى داود كِتَاب الْأَدَبِ بَاب فِي الرَّجُلِ يَضَعُ إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى رقم (4223)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
40- عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: نَهَى النَّبِيُّ ﷺ عَنْ اخْتِنَاثِ الْأَسْقِيَةِ. يَعْنِي أَنْ تُكْسَرَ أَفْوَاهَهَا فَيُشْرَبَ مِنْهَا. ([1])
(٤٠)ابو سعید خدری كہتے ہیں كہ نبیﷺ نے فرمایا: مشكیزہ كو الٹ كر ان كے منہ سے پانی پینے سے منع فرمایا

41- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ يُسَلِّمُ الصَّغِيرُ عَلَى الْكَبِيرِ وَالْمَارُّ عَلَى الْقَاعِدِ وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ. وَعَنْه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي وَالْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ.
(٤١)ابو ہریرہ كہتے ہیں كہ نبیﷺنے فرمایا: چھوٹابڑے كو سلام كرے، گزرنے والا بیٹھنے والے كو سلام كرے، اور چھوٹی جماعت بڑی جماعت كو سلام كرے۔
ابوہریرہ ہی سے ایك اور روایت میں ہے كہ نبیﷺ نے فرمایا: سوار پیدل چلنے والے كو سلام كرے ،پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے كو اور كم تعداد والے بڑی تعداد والوں كو۔ ([2])

42- عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:يَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللهِ فَإِنْ كَانُوا فِي الْقِرَاءَةِ سَوَاءً فَأَعْلَمُهُمْ بِالسُّنَّةِ فَإِنْ كَانُوا فِي السُّنَّةِ سَوَاءً فَأَقْدَمُهُمْ هِجْرَةً فَإِنْ كَانُوا فِي الْهِجْرَةِ سَوَاءً فَأَقْدَمُهُمْ سِلْمًا. وَلَا يَؤُمَّنَّ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فِي سُلْطَانِهِ وَلَا يَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ عَلَى تَكْرِمَتِهِ إِلَّا بِإِذْنِهِ. قَالَ الْأَشَجُّ فِي رِوَايَتِهِ مَكَانَ سِلْمًا سِنًّا.
(٤٢)ابو مسعود الانصاری كہتے ہیں كہ نبیﷺنے فرمایا: لوگوں كی امامت كا حقدار وہ شخص ہے جو ان میں سے اللہ كی كتاب كا زیادہ حافظ ہو۔ اگر لوگ قرآن كے حفظ میں برابر ہوں تو وہ شخص امامت كرے جو سنت کا زیادہ علم رکھنے والا ہو، اور اگر سنت کا علم رکھنے میں سب برابر ہیں تو ہجرت میں اول ہو، اگر وہ ہجرت میں برابر ہوں تو وہ( شخص امامت كرائے) جو اسلام پہلے لے كر آیا ہو اور كوئی شخص كسی شخص كی امامت( كے مقام) میں امامت نہ كرائے اور اس كے گھر میں اس كی عزت كے مقام پر اس كی اجازت كے بغیر نہ بیٹھے اور ایك روایت میں اسلام كی جگہ عمر بڑی ہونے كا ذكر ہے۔ ([3])

43- عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ أَرَانِي أَتَسَوَّكُ بِسِوَاكٍ فَجَاءَنِي رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا أَكْبَرُ مِنْ الْآخَرِ فَنَاوَلْتُ السِّوَاكَ الْأَصْغَرَ مِنْهُمَا فَقِيلَ لِي كَبِّرْ فَدَفَعْتُهُ إِلَى الْأَكْبَرِ مِنْهُمَا. ([4])
(٤٣)عبداللہ بن عمر كہتے ہیں كہ نبیﷺنے فرمایا: كہ میں نے دیكھا كہ ( خواب میں) مسواك كر رہا ہوں تو میرے پاس دو آدمی آئے ایك ان میں سے دوسرے سے بڑا تھا تو میں نے چھوٹے كو مسواك دے دی مجھ سے كہا گیا کہ بڑے كو دو تب میں نے ان میں سے بڑے كو دی۔


[1] - صحيح البخاري رقم (5625) صحيح مسلم كِتَاب الْأَشْرِبَةِ بَاب آدَابِ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ وَأَحْكَامِهِمَا رقم (2023)
[2] - صحيح البخاري كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ بَاب تَسْلِيمِ الْقَلِيلِ عَلَى الْكَثِيرِ رقم (6231، 6232)
[3] - صحيح مسلم كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةِ بَاب مَنْ أَحَقُّ بِالْإِمَامَةِ رقم (673)
[4] - صحيح البخاري كِتَاب الْوُضُوءِ بَاب دَفْعِ السِّوَاكِ إِلَى الْأَكْبَرِ بَاب دَفْعِ السِّوَاكِ إِلَى الْأَكْبَر رقم (246) صحيح مسلم رقم (2271)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
44- عَنْ ابْنِ أَبِي عَتِيقٍ قَالَ: تَحَدَّثْتُ أَنَا وَالْقَاسِمُ عِنْدَ عَائِشَةَ ؓ حَدِيثًا وَكَانَ الْقَاسِمُ رَجُلًا لَحَّانَةً وَكَانَ لِأُمِّ وَلَدٍ فَقَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ: مَا لَكَ لَا تَحَدَّثُ كَمَا يَتَحَدَّثُ ابْنُ أَخِي هَذَا؟ أَمَا إِنِّي قَدْ عَلِمْتُ مِنْ أَيْنَ أُتِيتَ هَذَا أَدَّبَتْهُ أُمُّهُ وَأَنْتَ أَدَّبَتْكَ أُمُّكَ قَالَ: فَغَضِبَ الْقَاسِمُ وَأَضَبَّ عَلَيْهَا فَلَمَّا رَأَى مَائِدَةَ عَائِشَةَ قَدْ أُتِيَ بِهَا قَامَ قَالَتْ: أَيْنَ؟ قَالَ: أُصَلِّي قَالَتْ: اجْلِسْ قَالَ: إِنِّي أُصَلِّي قَالَتْ: اجْلِسْ غُدَرُ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: لَا صَلَاةَ بِحَضْرَةِ الطَّعَامِ وَلَا هُوَ يُدَافِعُهُ الْأَخْبَثَانِ. ([1])
(٤٤)ابن ابی عتیق سے روایت ہے كہ وہ فرماتے ہیں كہ میں اور قاسم بن محمد بن ابی بكر صدیق ایك حدیث بیان كرنے لگے اور قاسم بن محمد غلطی بہت كرتے تھے اور ان كی والدہ كنیز زادی تھیں ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے كہا اے قاسم تجھے كیا ہوا تو ابن عتیق كی طرح باتیں نہیں كرتا البتہ میں جانتی ہوں تو جہاں سے آیا ہے اس كو اس كی ماں نے تعلیم دی ہے اور تجھ كو تیری ماں نے( جو لونڈی تھی) یہ سن كر قاسم كو غصہ آیا اور عائشہ رضی اللہ عنہا پر طیش كیا۔ جب انہوں نے دیكھا كہ عائشہ كے لئے دستر خوان بچھایا گیا ہے تو وہاں سے ا ٹھے عائشہ نے پوچھا كہاں جار ہے ہو؟ قاسم نے كہا نماز كے لئے جارہا ہوں عائشہ r نے كہا بیٹھ ۔ انہوں نے كہا میں نماز كے لئے جا رہا ہوں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے كہا ارے بے وفا بیٹھ میں نے نبیﷺ سے سنا آپ نے فرمایا: جب كھانا سامنے آجائے یا جب دو خبیث چیزیں اس سے مدافعت کر رہی ہوں تو اس کی نماز نہیں ہوتی۔

45- عَنْ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍؓ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: مَنْ كَانَ لَهُ ثَلَاثُ بَنَاتٍ فَصَبَرَ عَلَيْهِنَّ وَأَطْعَمَهُنَّ وَسَقَاهُنَّ وَكَسَاهُنَّ مِنْ جِدَتِهِ كُنَّ لَهُ حِجَابًا مِنْ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ. ([2])
(٤٥)عقبہ بن عامر كہتے ہیں كہ میں نے رسول اللہﷺ كو فرماتے ہوئے سنا كہ جس شخص نے تین بیٹیوں كی پرورش كی اور ان كی پرورش كے سلسلے میں دكھ تكلیف پر صبر كرتا ہے اور انہیں اپنے مال میں سے كپڑے پہنائے تو یہ لڑكیاں اس كے لئے دوزخ سے آڑ بن جائیں گیں۔


[1] - صحيح مسلم كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةِ بَاب كَرَاهَةِ الصَّلَاةِ بِحَضْرَةِ الطَّعَامِ... رقم (560)
[2] - (صحيح) صحيح سنن ابن ماجة رقم (3669) سنن ابن ماجه كِتَاب الْأَدَبِ بَاب بِرِّ الْوَالِدِ وَالْإِحْسَانِ إِلَى الْبَنَاتِ رقم (3659)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
المثل التطبيقي من حياة النبيﷺفي (الأدب)
46- عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ؓ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ أُتِيَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَ مِنْهُ وَعَنْ يَمِينِهِ غُلَامٌ وَعَنْ يَسَارِهِ الْأَشْيَاخُ فَقَالَ لِلْغُلَامِ أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أُعْطِيَ هَؤُلَاءِ؟ فَقَالَ الْغُلَامُ لَا: وَاللهِ يَا رَسُولَ اللهِ لَا أُوثِرُ بِنَصِيبِي مِنْكَ أَحَدًا قَالَ فَتَلَّهُ رَسُولُ اللهِ ﷺ فِي يَدِهِ. ([1])
(٤٦)سہل بن سعد كہتے ہیں كہ رسول اللہﷺ كی خدمت میں ایك شربت لایا گیا۔ نبیﷺ نے اس میں سے پیا۔ آپ كے دائیں طرف ایك لڑكا بیٹھا ہوا تھا اور بائیں طرف بوڑھے لوگ نبیﷺ نے بچے سے كہا كیا تم مجھے اجازت دو گے كہ میں ان( شیوخ) كو (پہلے )دے دوں۔ لڑكے نے كہا اللہ كی قسم یا رسول اللہﷺ آپ كے جھوٹے میں سے ملنے والے اپنے حصہ كے معاملہ میں مَیں كسی پر ایثار نہیں كروں گا۔ راوی نے بیان كیا كہ نبیﷺ نے اس پر لڑكے كے ہاتھ میں پیالہ دے دیا۔

47- عن أَنَس بْنُ مَالِكٍؓ قَالَ: إِنْ كَانَتْ الْأَمَةُ لَتَأْخُذُ بِيَدِ رَسُولِ اللهِ ﷺ (وَالْعَبْدُ وَيُجِيْبُ إِذَا دُعِيَ) وَفِي رِوَايَةٍ :إِنْ كَانَتْ الْأَمَةُ مِنْ إِمَاءِ الْمَدِينَةِ لَتَأْخُذُ بِيَدِ رَسُولِ اللهِ ﷺ فَتَنْطَلِقُ بِهِ حَيْثُ شَاءَتْ. ([2])
(٤٧)انس كہتے ہیں كہ (نبی ﷺ كے اخلاق فاضلہ كا یہ حال تھا كہ )ایك لونڈی آپ كا ہاتھ پكڑ لیتی اور غلام بھی اور جب نبیﷺ كو( ان كی طرف سے) دعوت دی جاتی تو قبول كرتے تھے) ایك اور روایت میں ہے مدینہ كی لونڈیوں میں سے ایك لونڈی آپ كا ہاتھ پكڑ لیتی اور اپنے كسی بھی كام كے لئے جہاں چاہتی آپ كو لے جاتی تھی۔

48- عَنْ أَبِي فِرَاسٍ قَالَ: خَطَبَنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ؓفَقَالَ: إِنِّي لَمْ أَبْعَثْ عُمَّالِي لِيَضْرِبُوا أَبْشَارَكُمْ وَلَا لِيَأْخُذُوا أَمْوَالَكُمْ فَمَنْ فُعِلَ بِهِ ذَلِكَ فَلْيَرْفَعْهُ إِلَيَّ أُقِصُّهُ مِنْهُ قَالَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ: لَوْ أَنَّ رَجُلًا أَدَّبَ بَعْضَ رَعِيَّتِهِ أَتُقِصُّهُ مِنْهُ؟ قَالَ: إِي وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ أُقِصُّهُ وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ أَقَصَّ مِنْ نَفْسِهِ.([3])
(٤٨)ابو فراس بیان كرتے ہیں كہ ہمیں عمر بن خطاب نے خطاب كیا تو فرمایا: میں عُمّال( زكوٰۃ وصول كرنے والے، گورنر وغیرہ)اس لئے نہیں بھیجتا كہ وہ تمہاری پٹائی كریں اور نہ ہی اس لئے كہ وہ تمہارے اموال پر قبضہ كر لیں اگر كسی سے ایسا معاملہ پیش آئے تو وہ مجھے بتائے میں اسے اس سے بدلہ لے كر دوں گا۔ عمر و بن عاص رضی اللہ عنہ نے فرمایا:اگر کسی نے اپنی رعایا میں کسی کی تادیب کی ہو( اسے سزا دی ہو) تو کیا آپ اس کا بدلہ لیں گے ؟ فرمایا: ہاں اس ذات كی قسم جس كے ہاتھ میں میری جان ہے میں اس سے ضرور بدلہ لوں گا میں نے رسول اللہﷺ كو دیكھا ہے كہ آپ نے اپنے نفس سے بدلہ دلوایا ہے۔


[1]- صحيح البخاري كِتَاب الْمَظَالِمِ وَالْغَصْبِ بَاب إِذَا أَذِنَ لَهُ أَوْ أَحَلَّهُ وَلَمْ يُبَيِّنْ كَمْ هُوَ رقم (5620) صحيح مسلم رقم (2030)
[2] - صحيح البخاري كِتَاب الْأَدَبِ بَاب الْكِبْرِ رقم (6072)
[3] - (ضعيف) صحيح سنن أبي داود رقم (4537) سنن أبى داود كِتَاب الدِّيَاتِ بَاب الْقَوَدِ مِنْ الضَّرْبَةِ وَقَصِّ الْأَمِيرِ مِنْ نَفْسِهِ رقم (3933)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
49- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ بُسْرٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ إِذَا أَتَى بَابَ قَوْمٍ لَمْ يَسْتَقْبِلْ الْبَابَ مِنْ تِلْقَاءِ وَجْهِهِ وَلَكِنْ مِنْ رُكْنِهِ الْأَيْمَنِ أَوْ الْأَيْسَرِ وَيَقُولُ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَذَلِكَ أَنَّ الدُّورَ لَمْ يَكُنْ عَلَيْهَا يَوْمَئِذٍ سُتُورٌ. ([1])
(٤٩)عبداللہ بن بسر بیان كرتے ہیں كہ جب رسول اللہﷺ كسی قوم كے دروازے پر آتے تو دروازے كے سامنے كھڑے نہ ہوتے بلكہ اس كے دائیں طرف یا بائیں طرف کھڑے ہوتے اور السلام علیكم السلام علیكم كہتے اور یہ اس لئے تھا كہ ان دنوں دروازوں پر پردے نہیں ہوتے تھے۔

50- عَنْ حَنْظَلَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: " يُعْجِبُهُ أَنْ يَدْعُوَ الرَّجُلَ بِأَحَبِّ أَسْمَائِهِ إِلَيْهِ وَأَحَبِّ كُنَاهُ ". ([2])
(٥٠)حنظلہ بن حذيم رضی الله عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبیﷺ اس بات كو پسند فرماتے تھے كہ آدمی كو اس كے پسنديده ناموں اور اس كی پسنديده كنيت كے ساتھ بلايا جائے۔

51- عَنْ أَنَسٍ قَالَ مَا رَأَيْتُ رَجُلًا الْتَقَمَ أُذُنَ رَسُولِ اللهِ ﷺ فَيُنَحِّي رَأْسَهُ حَتَّى يَكُونَ الرَّجُلُ هُوَ الَّذِي يُنَحِّي رَأَسَهُ وَمَا رَأَيْتُ رَجُلًا أَخَذَ بِيَدِهِ فَتَرَكَ يَدَهُ حَتَّى يَكُونَ الرَّجُلُ هُوَ الَّذِي يَدَعُ يَدَهُ. وَفِي رِوَايَة التِرْمِذِى: قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا اسْتَقْبَلَهُ الرَّجُلُ فَصَافَحَهُ لَا يَنْزِعُ يَدَهُ مِنْ يَدِهِ حَتَّى يَكُونَ الرَّجُلُ يَنْزِعُ وَلَا يَصْرِفُ وَجْهَهُ عَنْ وَجْهِهِ حَتَّى يَكُونَ الرَّجُلُ هُوَ الَّذِي يَصْرِفُهُ وَلَمْ يُرَ مُقَدِّمًا رُكْبَتَيْهِ بَيْنَ يَدَيْ جَلِيسٍ لَهُ. ([3])
(٥١)انس بیان كرتے ہیں كہ میں نے كسی شخص كو نہیں دیكھا كہ اس نے نبیﷺ كے كان پر( كوئی سر گوشی كرنے كے لئے) اپنا منہ ركھا ہو اور آپ نے اپنا سر مبارك ہٹایا ہو حتی كہ وہ شخص خود ہی اپنا سر ہٹاتاتھا اور نہ ہی كسی ایسے شخص كو دیكھا ہے كہ اس نے آپ كا ہاتھ مبارك پكڑا ہو اور آپ نے اس كا ہاتھ چھوڑا ہو حتی كہ وہ شخص خود ہی آپ كا ہاتھ مبارك چھوڑتا تھا۔
ایك اور ترمذی كی روایت میں ہے كہ نبی سے جب بھی كوئی آدمی ملاقات كرتا اور ہاتھ ملاتا تو نبی جب تك اپنا ہاتھ نہیں كھینچتے تھے كہ جب تك وہ آدمی خود ہی ہاتھ كھینچ لیتا۔اور نبی جب تك اپنا منہ مبارك نہیں پھیرتے تھے جب تك وہ آدمی خود ہی اپنا منہ نہیں پھیر لیتا تھا اور نبی كے سامنے كوئی گھٹنوں كے بل بیٹھا نہیں دیكھا گیا۔

52- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: مَا عَابَ النَّبِيُّ ﷺ طَعَامًا قَطُّ إِنْ اشْتَهَاهُ أَكَلَهُ، وَإِنْ كَرِهَهُ تَرَكَهُ. ([4])
(٥٢)ابو ہریرہ كہتے ہیں كہ نبی نے كبھی كسی كھانے میں كوئی عیب نہیں نكالا اگر پسند ہوا تو كھالیا اور اگر نا پسندہوا تو چھوڑدیا۔


[1] - (صحيح) صحيح سنن أبي داود رقم (5186) سنن أبى داود كِتَاب الْأَدَبِ بَاب كَمْ مَرَّةً يُسَلِّمُ الرَّجُلُ فِي الِاسْتِئْذَانِ رقم (4512)
[2] - (ضعيف) السلسلة الضعيفة رقم (4280) المعجم الكبير للطبراني (3419)
[3] - (حسن) صحيح سنن أبي داود رقم (4794) سنن أبى داود كِتَاب الْأَدَبِ بَاب فِي حُسْنِ الْعِشْرَةِ رقم (4161)
[4] - صحيح البخاري كِتَاب الْأَطْعِمَةِ بَاب مَا عَابَ النَّبِيُّ ﷺ طَعَامًا رقم (5409) صحيح مسلم رقم (2064)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
ادب کے متعلق آثار اور علماء و مفسرین کے اقوال

(۱) انس بن مالک سے روایت ہے کہ میں جریر بن عبداللہ البجلی کے ساتھ سفر میں نکلا تو وہ میری خدمت کرتے تھے ۔میں نے انہیں کہا کہ آپ ایسا نہ کریں ۔تو کہا میں نے انصاری صحابہ کودیکھا کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت کرتے تھے لہٰذاس میں نے ارادہ کیا ہے کہ میں جس انصاری صحابی کے ساتھ سفر کروں گا تو ضرور اس کی خدمت کروں گا۔
(۲)مجاہد نے کہا "قو انفسکم واھلیکم نارا" یعنی "اپنے آپ کو اور اپنے اہل کو جہنم سے بچاؤ" کا معنی ہے "خود کو اور اپنے اہل کو تقویٰ کی وصیت کرو اور انہیں ادب سکھلاؤ"۔
(۳)سنن ابن ماجہ میں دجال کے فتنہ کی احادیث کے بعد عبدالرحمن المحاربی کا قول ہے کہ "چاہیئے کہ یہ حدیث ادب سکھلانے والے (استاد) کو دی جائے تاکہ وہ یہ حدیث بچوں کو پڑھائے"۔
(۴)حسن بصری سے سب سے زیادہ نافع ادب کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا "دین کا علم حاصل کرنا، دنیا میں زھد(یعنی دنیا سے فضول تعلق و محبت سے بچنا) اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں جو واجب ہے اس کی معرفت حاصل کرنا"۔
(۵)نمیر بن اوس نے کہا(سلف صالحین )کہتے تھے کہ ہدایت اللہ کی طرف سے ہوتی ہے اور ادب آباء (اور بڑوں)سے حاصل ہوتا ہے۔
(۶)یحییٰ بن معاذ نے کہا جو اللہ تعالیٰ کا ادب سیکھے گا وہ اللہ تعالٰی کی محبت والوں میں سے ہو جائے گا۔
(۷)عبداللہ بن المبارک نے کہا "جو ادب میں سستی کرے گا اسے سنن سے محرومی کی سزا ملے گی اور جو سنتوں میں سستی کرے گا اسے فرائض سے محرومی کی سزا ملے گی اور جو فرائض میں سستی کرے گا اسے معرفت الٰہی سے محرومی کی سزا ملے گی۔
(۸)اور انہوں نے کہا" ہم زیادہ علم کے مقابلہ میں کم ادب کے زیادہ محتاج ہوتے ہیں۔
(۹)اور کہا کہ" لوگوں نے ادب کے بارے میں بہت کچھ کہا ہے لیکن ہم کہتے ہیں "ادب نفس کی معرفت اور اس کی حماقتوں کی پہچان اور ان سے اجتناب کو کہتے ہیں۔
(۱۰)ابو حفص سہروردی نے کہا ظاہر میں حسن ادب باطن میں حسن ادب کا عنوان ( اور پتہ) ہے اور اللہ تعالیٰ کا ادب اس کے اوامر کی پیروی اور ظاہری اور باطنی حرکات کو( باری تعالیٰ کی) تعظیم، اجلال اور حیاء کے تقاضے کے مطابق رکھنے کا نام ہے۔
(۱۱)شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے کہا "یہ نماز کے کمال ادب سے ہے کہ بندہ اپنے رب کے سامنے اپنی نظر کو زمین پر جھکائے رکھے۔ اور نگاہ کو اوپر نہ اٹھائے۔
(۱۲)امام ابن القیم نے کہا" انسان کا ادب اس کی سعادت اور فلاح کی علامت ہے جبکہ قلت ادب اس کی بدبختی اور ہلاکت کی علامت ہے۔ ادب سے بڑھ کر کسی چیز سے دنیا و آخرت کا خیر حاصل نہیں ہو سکتا۔ اور کم ادبی سے بڑھ کر کسی چیز سے دنیا وآخرت کی محرومی نہیں حاصل ہو سکتی ہے۔
(۱۳)کسی نے کہا ہے "ظاہر و باطن میں ادب کو لازم کرو۔ جو بھی ظاہر میں بے ادب ہو گا اسے ظاہر میں سزا دی جائیگی ۔اور جس کاباطن میں ادب برا ہو گا تو اسے باطن میں سزا ملے گی۔
(۱۴)کہا گیا ہے کہ "اعمال میں ادب عمل کے قبول ہونے کی نشانی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
ادب کے التزام کرنے کے فوائد

ادب کے جو انواع اس بحث کے مقدمہ میں ذکر ہوئے ہیں اور بر تقدیر یہ کہ ادب ہی سارا دین ہے، یہی ثابت ہوتا ہے کہ ادب اختیار کرنے سے مسلمان کو بے شمار فوائد حاصل ہوتےہیں،مثلاً
(۱)فرد کے سلوک کو عیوب و نقائص سے صاف کرتا ہے۔
(۲)ادب لوگوں کو نیک اور اچھی صفات اختیار کرنے والا بناتا ہے اور وہ نقائص سے دور رہتے ہیں ۔
(۳)ادب سے انسان خطا سے بچنے اور صواب (یعنی درست کام) کو اختیار کرنے لگتا ہے۔
(۴)ادب اخلاق کی تہذیب اور عادات کی اصلاح کرتا ہے۔
(۵)ادب کی وجہ سے انسان زمین کے اندر اس خدائی منہج کا التزام کرتا ہے جو کہ اس کے احوال کی اصلاح کرتا ہے۔
(۶)اللہ تعالیٰ کے ادب کو لازم کرنے سے انسان کے دل کے اندر تقویٰ پیدا ہوتا ہے۔
(۷)رسول اللہ ﷺ کے ادب کو لازم کرنے سے آپ ﷺ کے فرمان کی اطاعت کے لئے تسلیم اور فرمانبرداری کا مادہ پیدا ہوتا ہے ۔
(۸)شریعت کے ادب کا التزام انسان کو خدائی منہج کے ارکان کے قیام کی طرف لے جاتا ہے۔
(۹)اور سیاست کے ادب کا التزام انسان کو اپنی زندگی میں اپنے فرائض کی ادائگی پر لگاتا ہے۔

نضرۃ النعیم
 
Top