• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الاستغفار

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
ثالث عشر: البشارة بالمغفرة ودخول الجنة في الآخرة:

(١٤٦) آل عمران
(١٤٦)جب ان سے كوئی ناشائستہ كام ہو جائے یا كوئی گناہ كر بیٹھیں تو فوراً اللہ كا ذكر اور اپنے گناہوں كے لئے استغفار كرتے ہیں، فی الواقع اللہ تعالیٰ كے سوا اور كون گناہوں كو بخش سكتا ہے؟اور وہ لوگ باوجود علم كے كسی برے كام پر اڑنہیں جاتے (135)انہیں كا بدلہ ان كے رب كی طرف سے مغفرت ہے اور جنتیں ہیں جن كے نیچے نہریں بہتی ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے ان نیك كاموں كے كرنیوالوں كا ثواب كیا ہی اچھا ہے(136)

(١٤٧) الأنفال
(١٤٧)بس ایمان والے تو ایسے ہوتے ہیں كہ جب اللہ تعالیٰ كا ذكر آتا ہے تو ان كے قلوب ڈر جاتے ہیں اور جب اللہ كی آیتیں ان كو پڑھ
كر سنائی جاتیں ہیں تو وہ آیتیں ان كے ایمان كو اور زیادہ كر دیتی ہیں اور وہ لوگ اپنے رب پر توكل ركھتے ہیں(2)جو كہ نماز كی پابندی كرتے ہیں اور ہم نے ان كو جو كچھ دیا ہے وہ اس میں سے خرچ كرتے ہیں(3)سچے ایمان والے یہ لوگ ہیں ان كے لئے بڑے درجے ہیں ان كے رب كے پاس اور مغفرت اور عزت كی روزی ہے(4)

(١٤٨) الأنفال
(١٤٨)جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت كی اور اللہ كی راہ میں جہاد كیا اور جنہوں نے پناہ دی اور مدد پہنچائی یہی لوگ سچے مومن ہیں ان كے لئے بخشش ہے اور عزت كی روزی(74)

(١٤٩) هود
(١٤٩)اگر ہم انسان كو اپنی كسی نعمت كا ذائقہ چكھا كر پھر اسے اس سے لے لیں تو وہ بہت ہی ناامید اور بڑا ہی نا شكرا بن جاتا ہے(9)اور اگر ہم اسے كوئی نعمت چكھائیں اس سختی كے بعد جو اسے پہنچ چكی تھی تو وہ كہنے لگتا ہے كہ بس برائیاں مجھ سے جاتی رہیں ،یقینا وہ بڑا ہی اترانے والا شیخی خور ہے(10)سوائے ان كے جو صبر كرتے ہیں اور نیك كاموں میں لگے رہتے ہیں انہی لوگوں كے لئے بخشش بھی ہے اور بہت بڑا نیك بدلہ بھی(11)

(١٥٠) الحج
(١٥٠)اعلان كر دو كہ لوگو میں تمہیں كھلم كھلا چوكنا كرنیوالا ہی ہوں(49)پس جو ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیك عمل كئے ہیں ان ہی كے لئے بخشش ہے اور عزت والی روزی (50)اور جو لوگ ہماری نشانیوں كو پست كرنے كے درپے رہتے ہیں وہی دوزخی ہیں(51)

(١٥١) النور
(١٥١)جو لوگ پاك دامن بھولی بھالی با ایمان عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں وہ دنیا وآخرت میں ملعون ہیں اور ان كے لئے بڑا بھاری عذاب ہے(23)جبكہ ان كے مقابلے میں ان كی زبانیں اور ان كے ہاتھ پاؤں ان كے اعمال كی گواہی دیں گے(24)اس دن اللہ تعالیٰ انہیں پورا پورا بدلہ حق و انصاف كے ساتھ دے گا اور وہ جان لیں گے كہ اللہ تعالی ہی حق ہے ( اور وہی) ظاہر كرنے والا ہے(25)خبیث عورتیں خبیث مردوں كے لائق ہیں اور خبیث مرد خبیث عورتوں كے لائق ہیں اور پاك عورتیں پاك مردوں كے لائق ہیں اور پاك مرد پاك عورتوں كے لائق ہیں،ایسے پاك لوگوں كے متعلق جو كچھ (بہتان باز) كر رہے ہیں وہ ان سے بالكل بری ہیں ان كے لئے بخشش ہے اور عزت والی روزی(26)

(١٥٢) الأحزاب
(152)بے شك مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں مومن مرد اور مومن عورتیں فرماں برداری كرنے والے مرد اور فرمانبردار عورتیں راست باز مرد اور راست باز عورتیں صبر كرنے والے مرد اور صبر كرنے والی عورتیں ،عاجزی كرنے والے مرد اور عاجزی كرنے والی عورتیں ،خیرات كرنے والے مرد اور خیرات كرنے والی عورتیں، روزے ركھنے والے مرد اور روزے ركھنے والی عورتیں ،اپنی شرمگاہ كی حفاظت كرنے والے مرد اور حفاظت كرنے والیاں بكثرت اللہ كا ذكر كرنے والے اور ذكركرنے والیاں ان( سب كے) لئے اللہ تعالی نے (وسیع)مغفرت اوربڑا ثواب تیار كر ركھا ہے(35)

(١٥٣) يس
(١٥٣)بس آپ تو صرف ایسے شخص كو ڈراسكتے ہیں جو نصیحت پر چلے رحمن سے بے دیكھےڈرے، سو آپ اس كو مغفرت اور باوقار اجر كی خوش خبریاں سنا دیجئے(11)

(١٥٤) يس
(١٥٤)اور مجھے كیا ہو گیا ہے كہ میں اس كی عبادت نہ كروں جس نے مجھے پیدا كیا اور تم سب اسی كی طرف لوٹائے جاؤ گے(22)كیا میں اسے چھوڑ كر ایسوں كو معبود بناؤں كہ اگر ( اللہ) رحمن مجھے كوئی نقصان پہچانا چاہے تو ان كی سفارش مجھے كچھ بھی نفع نہ پہنچا سكے اور نہ وہ مجھے بچا سكیں(23)پھر تو میں یقینا كھلی گمراہی میں ہوں(24)میری سنو میں تو( سچے دل سے)تم سب كے رب پر ایمان لا چكا (25)( اس سے) كہا گیا كہ جنت میں چلا جا كہنے لگا كاش میری قوم كو بھی علم ہو جاتا(26)كہ مجھے میرےرب نے بخش دیا اور مجھے با عز ت لوگوں میں سے كر دیا (27)

(١٥٥) الحديد
(١٥٥)خوب جان ركھو كہ دنیا كی زندگی صرف كھیل تماشا زینت اور آپس میں فخر( وغرور) اور مال و اولاد میں ایك كا دوسرے سے اپنے آپ كو زیادہ بتلانا ہے، جیسے بارش اور اس كی پیداوار كسانوں كو اچھی معلوم ہوتی ہے پھر جب وہ خشك ہو جاتی ہے اور آخرت میں سخت عذاب اور اللہ كی مغفرت اور رضامندی ہے اور دنیا كی زندگی بجز دھوكے كے سامان كے اور كچھ بھی تو نہیں(20)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
احادیث


1- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ فِرَاشَهُ فَلْيَنْفُضْهُ بِصَنِفَةِ ثَوْبِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَلْيَقُلْ: بِاسْمِكَ رَبِّ وَضَعْتُ جَنْبِي وَبِكَ أَرْفَعُهُ إِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَاغْفِرْ لَهَا وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ. ([1])
(۱)ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺنے فرمایا جو شخص اپنے بستر پر جائے تو اسے چاہیئے کہ اسے اپنے کپڑے کے کنارے سے تین مرتبہ صاف کر لے اور یہ دعا پڑھے:اے میرے رب ! تیرا نام لے کر میں اپنی کروٹ رکھتا ہوں ۔اور تیرے نام ہی کے ساتھ اسے اٹھاؤں گا۔ اگر تو نے میری جان کو باقی رکھا تو اسے معاف کرنا اور اگر اسے(اپنی طرف سو تے ہی میں) اٹھا لیا تو اس کی حفاظت اس طرح کرنا جس طرح تو اپنے نیکو کار بندوں کی حفاظت کرتا ہے۔

2- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ فِيمَا يَحْكِي عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ: أَذْنَبَ عَبْدٌ ذَنْبًا فَقَالَ: اللهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي فَقَالَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: أَذْنَبَ عَبْدِي ذَنْبًا فَعَلِمَ أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ وَيَأْخُذُ بِالذَّنْبِ ثُمَّ عَادَ فَأَذْنَبَ فَقَالَ: أَيْ رَبِّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي فَقَالَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: عَبْدِي أَذْنَبَ ذَنْبًا فَعَلِمَ أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ وَيَأْخُذُ بِالذَّنْبِ ثُمَّ عَادَ فَأَذْنَبَ فَقَالَ: أَيْ رَبِّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي فَقَالَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: أَذْنَبَ عَبْدِي ذَنْبًا فَعَلِمَ أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ وَيَأْخُذُ بِالذَّنْبِ اعْمَلْ مَا شِئْتَ فَقَدْ غَفَرْتُ لَكَ قَالَ عَبْدُ الْأَعْلَى: لَا أَدْرِي أَقَالَ فِي الثَّالِثَةِ أَوْ الرَّابِعَةِ اعْمَلْ مَا شِئْتَ. ([2])
(۲)ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے رسول اللہ ﷺنے اپنے رب سے روایت کیا کہ ایک بندےنے گناہ کیا اور کہا کہ یا اللہ میرا گناہ بخش دے ۔پروردگار نے فرمایا میرے بندےنے گناہ کیا وہ جانتا ہے کہ اس کا ایک مالک ہے جو گناہ بخشتا ہے اور گناہ پر مواخذہ کرتا ہے۔ پھر اس نے گناہ کیا اور کہا اے میرے مالک میرا گناہ بخش دے پروردگار نے فرمایا میرے بندہ نے ایک گناہ کیا اور وہ جانتا ہے کہ اس کا ایک رب ہے جو گناہ بخشتا ہے اور گناہ پر مواخذہ کرتا ہے پھر اس نے گناہ کیا اور کہا اے پالنے والے میرے میرا گناہ بخش دے پروردگار نے فرمایا میرے بندہ نے گناہ کیا اور وہ یہ جانتا ہے کہ اس کا ایک پروردگار ہے جو گناہ بخشتا ہے اور گناہ پر پکڑتا ہے اے بندے اب تو جو چاہے عمل کر میں نے تجھے بخش دیا۔ عبدالاعلیٰ نے کہا جو راوی ہے اس حدیث کا مجھے یاد نہیں تیسری بار یا چوتھی بار یہ فرمایا اب جو چاہے عمل کر۔


[1] - صحيح البخاري،كِتَاب التَّوْحِيدِ، بَاب السُّؤَالِ بِأَسْمَاءِ اللَّهِ تَعَالَى وَالِاسْتِعَاذَةِ بِهَا، رقم (7393)، صحيح مسلم رقم (2714)
[2] - صحيح مسلم،كِتَاب التَّوْبَةِ، بَاب قَبُولِ التَّوْبَةِ مِنْ الذُّنُوبِ وَإِنْ تَكَرَّرَتْ الذُّنُوبُ وَالتَّوْبَةُ رقم (2758)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
3- عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: أَلَا أُحَدِّثُكُمْ عَنِّي وَعَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ قُلْنَا: بَلَى قَالَ: قَالَتْ: لَمَّا كَانَتْ لَيْلَتِي الَّتِي كَانَ النَّبِيُّ ﷺفِيهَا عِنْدِي انْقَلَبَ فَوَضَعَ رِدَاءَهُ وَخَلَعَ نَعْلَيْهِ فَوَضَعَهُمَا عِنْدَ رِجْلَيْهِ وَبَسَطَ طَرَفَ إِزَارِهِ عَلَى فِرَاشِهِ فَاضْطَجَعَ فَلَمْ يَلْبَثْ إِلَّا رَيْثَمَا ظَنَّ أَنْ قَدْ رَقَدْتُ فَأَخَذَ رِدَاءَهُ رُوَيْدًا وَانْتَعَلَ رُوَيْدًا وَفَتَحَ الْبَابَ فَخَرَجَ ثُمَّ أَجَافَهُ رُوَيْدًا فَجَعَلْتُ دِرْعِي فِي رَأْسِي وَاخْتَمَرْتُ وَتَقَنَّعْتُ إِزَارِي ثُمَّ انْطَلَقْتُ عَلَى إِثْرِهِ حَتَّى جَاءَ الْبَقِيعَ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ انْحَرَفَ فَانْحَرَفْتُ فَأَسْرَعَ فَأَسْرَعْتُ فَهَرْوَلَ فَهَرْوَلْتُ فَأَحْضَرَ فَأَحْضَرْتُ فَسَبَقْتُهُ فَدَخَلْتُ فَلَيْسَ إِلَّا أَنْ اضْطَجَعْتُ فَدَخَلَ فَقَالَ:س مَا لَكِ يَا عَائِشُ حَشْيَا رَابِيَةً قَالَتْ: لَا شَيْءَ قَالَ: لَتُخْبِرِينِي أَوْ لَيُخْبِرَنِّي اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي فَأَخْبَرْتُهُ قَالَ: فَأَنْتِ السَّوَادُ الَّذِي رَأَيْتُ أَمَامِي قُلْتُ: نَعَمْ فَلَهَدَنِي فِي صَدْرِي لَهْدَةً أَوْجَعَتْنِي ثُمَّ قَالَ: أَظَنَنْتِ أَنْ يَحِيفَ اللهُ عَلَيْكِ وَرَسُولُهُ قَالَتْ: مَهْمَا يَكْتُمِ النَّاسُ يَعْلَمْهُ اللهُ ثُمَّ قَالَ: فَإِنَّ جِبْرِيلَ أَتَانِي حِينَ رَأَيْتِ فَنَادَانِي فَأَخْفَاهُ مِنْكِ فَأَجَبْتُهُ فَأَخْفَيْتُهُ مِنْكِ وَلَمْ يَكُنْ يَدْخُلُ عَلَيْكِ وَقَدْ وَضَعْتِ ثِيَابَكِ وَظَنَنْتُ أَنْ قَدْ رَقَدْتِ فَكَرِهْتُ أَنْ أُوقِظَكِ وَخَشِيتُ أَنْ تَسْتَوْحِشِي فَقَالَ: إِنَّ رَبَّكَ يَأْمُرُكَ أَنْ تَأْتِيَ أَهْلَ الْبَقِيعِ فَتَسْتَغْفِرَ لَهُمْ قَالَتْ: قُلْتُ: كَيْفَ أَقُولُ لَهُمْ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: قُولِي: السَّلَامُ عَلَى أَهْلِ الدِّيَارِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ وَيَرْحَمُ اللهُ الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِينَ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللهُ بِكُمْ لَلَاحِقُونَ. ([1])
(۳) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں تم کو اپنی بیتی اور رسول اللہ ﷺ کی بیتی سناؤں ؟ ہم نے کہا ضرور، فرمایاا یک رات نبی ﷺ میرے یہاں تھے کہ آپ آرام کرنے کےلئے لیٹے او ر چادر لی اور جوتی اتار کر اپنے پاؤں کے آگے رکھی ۔اور چادر کاکنارہ اپنے بچھونے پر بچھایااور لیٹے رہے اور تھوڑی دیر اس خیال سے ٹھہرے رہے کہ گمان کر لیا کہ میں سو گئی ۔پھر آہستہ سے اپنی چادرلی اور آہستہ سے جوتی پہنی اور آہستہ سے دروازہ کھولا اور آہستہ سے نکلے اور پھر آہستہ سے اس کو بند کر دیا۔ اور میں نے بھی اپنی چادر لی اور سر پر اوڑھی اور گھونگٹ مارا تہمد پہنا اور آپ کے پیچھے چلی یہاں تک کہ آپ بقیع پہنچے اور دیر تک کھڑے رہے۔پھر دونوں ہاتھ تین بار اٹھائے ۔پھر واپس ہوئے اور میں بھی واپس ہوئی پھر آپ جلدی چلنےلگے تو میں بھی جلدی چلنے لگی پھر آپ ﷺ دوڑنےلگے تو میں بھی دوڑنے لگی پھر آپ ﷺ گھر آگئے اور میں بھی گھر آگئی ۔مگر آپ ﷺسے پہلے آئی اور گھر میں آتے ہی لیٹ گئی۔ اور آپ ﷺجب گھر میں آئے تو فرمایا: اے عائشہ! کیا ہوا تمہارا کو سانس پھول رہا ہے؟ میں نے عرض کیا کچھ نہیں ۔آپ ﷺنے فرمایا: کہ تم بتادو !نہیں تو وہ باریک بین وباخبر (یعنی اللہ تعالیٰ ) مجھے خبردے دے گا۔ میں نے عرض کیا کہ میرے ماں باپ آپﷺپر فدا ہوں پھرمیں نے آپ کو بتا دیا تب آپﷺ نے فرمایا: جوکالا کالا میرے آگے نظر آتا تھا وہ تم ہی تھیں؟ میں نے کہا جی ہاں۔ تو آپ ﷺنے میرے سینے پر گھونسا مارا(یہ محبت سے تھا) کہ مجھے درد ہوا اور فرمایا کہ: تو نےخیال کیا کہ اللہ اور اس کا رسول تیرا حق دبائیں گے۔ (یعنی تمہاری باری میں اور کسی بی بی کے پاس چلا جاؤں گا) تب میں نے کہا جب لوگ کوئی چیزچھپا تے ہیں تو اللہ اس کو جانتا ہے (یعنی اگر آپ مجھ سے کسی بی بی کے پاس جاتے بھی تو بھی اللہ دیکھتا تھا)آپ ﷺنے فرمایا: میرے پاس جبریل آئے۔ جب تو نے دیکھا انہوں نے مجھے پکارا اور تم سےچھپایا تو میں نے بھی چاہا کہ تم سے چھپاؤں اور وہ تمہارے پاس نہیں آیاکرتے تھے اس حال میں کہ تم آرام کرنے کے لئےلیٹ چکی ہوتی تھیں۔ اور میں سمجھا کہ تم سو گئیں ۔سو میں نے برا جانا کہ تم کو جگاؤں اور یہ بھی خوف کیا کہ تم گھبراؤ گی کہ کہاں چلے گئے۔ پھر جبریل نے کہا کہ تمہارا پروردگار حکم فرماتا ہے کہ تم بقیع کو جاؤ اور ان کے لئے مغفر ت مانگو۔ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میں کیاکہوں! آپ ﷺنے فرمایا: کہو سلام ہے ایماندار گھر والوں پر اور مسلمانوں پر اللہ رحمت کرے ہم سے آگے جانے والوں پر اور پیچھے جانے والوں پر ۔اور ہم اللہ نے چاہا تو تم سے ملنے والے ہیں۔

[1] - صحيح مسلم،كِتَاب الْجَنَائِزِ، بَاب مَا يُقَالُ عِنْدَ دُخُولِ الْقُبُورِ وَالدُّعَاءِ لِأَهْلِهَا، رقم (974)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
4- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: اللهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ قَالُوا وَلِلْمُقَصِّرِينَ قَالَ: اللهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ قَالُوا: وَلِلْمُقَصِّرِينَ قَالَهَا ثَلَاثًا قَالَ: وَلِلْمُقَصِّرِينَ. ([1])
(۴)ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دعا فرمائی اے اللہ! سر منڈوانے والوں کی مغفرت فرما!
صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا اور کتروانے والوں کے لئے بھی (یہی دعا فرمائیے) لیکن رسول اللہ ﷺنے اس مرتبہ بھی یہی فرمایا اے اللہ! سر منڈوانے والوں کی مغفرت کر پھر صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا اور کتروانے والوں کی بھی۔تیسری مرتبہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا اور کتروانے والوں کی بھی مغفرت فرما۔

5- عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: اللهُمَّ اغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَلِأَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ وَأَبْنَاءِ أَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ.
(۵)زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا یا اللہ بخش دے انصار کو اور انصار کے بیٹوں کو اور پوتوں کو۔ ([2])

6- عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ أُبَيٍّ لَمَّا تُوُفِّيَ جَاءَ ابْنُهُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللهِ : أَعْطِنِي قَمِيصَكَ أُكَفِّنْهُ فِيهِ وَصَلِّ عَلَيْهِ وَاسْتَغْفِرْ لَهُ فَأَعْطَاهُ النَّبِيُّ ﷺ قَمِيصَهُ فَقَالَ: آذِنِّي أُصَلِّي عَلَيْهِ فَآذَنَهُ فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ جَذَبَهُ عُمَرُ ؓ فَقَالَ: أَلَيْسَ اللهُ نَهَاكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ؟ فَقَالَ: أَنَا بَيْنَ خِيَرَتَيْنِ قَالَ: اسْتَغْفِرْ‌ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ‌ لَهُمْ إِن تَسْتَغْفِرْ‌ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّ‌ةً فَلَن يَغْفِرَ‌ اللَّـهُ لَهُمْ ۚ ..﴿٨٠﴾التوبة فَصَلَّى عَلَيْهِ فَنَزَلَتْ وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰ أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِ‌هِ .. ﴿٨٤﴾ التوبة ([3])
(۶)عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن ابی (منافق) کی موت ہوئی تواس کا بیٹا( عبداللہ صحابی) نبی کریم ﷺکی خدمت میں آیا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ ﷺ! والد کے کفن کےلئے آپ اپنی قمیص عنایت فرمائیے ۔اور ان پر نماز پڑھئے اور مغفرت کی دعا کیجئے۔ چنانچہ نبی کریم ﷺنے اپنی قمیص (عنایت مروت کی وجہ سے) عنایت کی اور فرمایا کہ مجھے بتانا میں نماز جنازہ پڑھوں گا۔ عبداللہ نے اطلاع بھجوائی ۔جب آپ ﷺنماز پڑھانے کے لئے آگے بڑھے تو عمر ؓنے آپ ﷺ کو پیچھے سے پکڑ لیا اور عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ نےآپ کو منافقین کی نماز پڑھنے سے منع نہیں کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ مجھے اختیار دیا گیا ہے جیسا ارشاد باری ہے: اسْتَغْفِرْ‌ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ‌ لَهُمْ إِن تَسْتَغْفِرْ‌ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّ‌ةً فَلَن يَغْفِرَ‌ اللَّـهُ لَهُمْ ۚ ..﴿٨٠التوبة ”تو ان کے لئے استغفار کر یا نہ کر اور اگر تو ستر مرتبہ بھی استغفار کرے تو بھی اللہ انہیں ہر گز معاف نہیں کرے گا“۔ چنانچہ نبی کریم ﷺ نے نماز پڑھائی اس کے بعد یہ آیت اتری : وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰ أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِ‌هِ .. ﴿٨٤ التوبة ”کسی بھی منافق کی موت پر اس کی نماز جنازہ کبھی نہ پڑھانا“۔


[1] - صحيح البخاري،كِتَاب الْحَجِّ، بَاب الْحَلْقِ وَالتَّقْصِيرِ عِنْدَ الْإِحْلَالِ رقم (1728) صحيح مسلم رقم (1302)
[2] - صحيح مسلم،كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ، بَاب مِنْ فَضَائِلِ الْأَنَصَارِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمْ رقم (2506)
[3] - صحيح البخاري،كِتَاب الْجَنَائِزِ، بَاب الْكَفَنِ فِي الْقَمِيصِ الَّذِي يُكَفُّ أَوْ لَا يُكَفُّ وَمَنْ كُفِّنَ بِغَيْرِ قَمِيصٍ رقم (1269)
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
7- عَنْ جُنْدَبٍؓ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ حَدَّثَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ: وَاللهِ لَا يَغْفِرُ اللهُ لِفُلَانٍ وَإِنَّ اللهَ تَعَالَى قَالَ: مَنْ ذَا الَّذِي يَتَأَلَّى عَلَيَّ أَنْ لَا أَغْفِرَ لِفُلَانٍ فَإِنِّي قَدْ غَفَرْتُ لِفُلَانٍ وَأَحْبَطْتُ عَمَلَكَ أَوْ كَمَا قَالَ. ([1])
(۷)جندب ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :ایک شخص بولا قسم اللہ کی اللہ تعالیٰ فلاں کو نہیں بخشے گا اللہ تعالیٰ نے فرمایا کون ہے وہ جو قسم کھاتا ہے کہ میں فلاں کو نہیں بخشوں گا۔ میں نے اس کو بخش دیا اور اس کے( جس نے قسم کھائی تھی) اعمال لغو بے کارکر دیئے۔

8- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: لَمْ يَعْمَلْ حَسَنَةً قَطُّ لِأَهْلِهِ إِذَا مَاتَ فَحَرِّقُوهُ ثُمَّ اذْرُوا نِصْفَهُ فِي الْبَرِّ وَنِصْفَهُ فِي الْبَحْرِ فَوَاللهِ لَئِنْ قَدَرَ اللهُ عَلَيْهِ لَيُعَذِّبَنَّهُ عَذَابًا لَا يُعَذِّبُهُ أَحَدًا مِنْ الْعَالَمِينَ فَلَمَّا مَاتَ فَعَلُوا مَا أَمَرَهُمْ فَأَمَرَ اللهُ الْبَرَّ فَجَمَعَ مَا فِيهِ وَأَمَرَ الْبَحْرَ فَجَمَعَ مَا فِيهِ ثُمَّ قَالَ: لِمَ فَعَلْتَ هَذَا؟ قَالَ: مِنْ خَشْيَتِكَ يَا رَبِّ وَأَنْتَ أَعْلَمُ فَغَفَرَ اللهُ لَهُ. ([2])
(۸)ابو ہریر ہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا ایک شخص نے جس نے (بنی اسرائیل میں سے) کوئی نیک کام کبھی نہیں کیا تھا وصیت کی کہ جب وہ مر جائے تو اسے جلا ڈالیں اور اس کی آدھی راکھ خشکی میں اور آدھی دریا میں بکھیر دیں کیونکہ اللہ کی قسم اگر اللہ نے مجھ پر قابو پالیا تو ایسا عذاب مجھ کو دے گا جو دنیا کے کسی شخص کو بھی وہ نہیں دے گا پھر اللہ نے سمندر کو حکم دیا اور اس نے تمام راکھ جمع کر دی جو اس کے اندر تھی۔ پھر اس نے خشکی کو حکم دیا اور راکھ جمع کر دی جو اس کے اندر تھی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس سے پوچھا تو نے ایسا کیوں کیا تھا؟ اس نے عرض کیا اے رب! تیرے خوف سے میں نے ایسا کیا اور تو سب سے زیادہ جاننے والا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس کو بخش دیا۔


9- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: إِنَّ لِلهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى مَلَائِكَةً سَيَّارَةً فُضُلًا يَتَتَبَّعُونَ مَجَالِسَ الذِّكْرِ فَإِذَا وَجَدُوا مَجْلِسًا فِيهِ ذِكْرٌ قَعَدُوا مَعَهُمْ وَحَفَّ بَعْضُهُمْ بَعْضًا بِأَجْنِحَتِهِمْ حَتَّى يَمْلَئُوا مَا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَإِذَا تَفَرَّقُوا عَرَجُوا وَصَعِدُوا إِلَى السَّمَاءِ قَالَ: فَيَسْأَلُهُمْ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ مِنْ أَيْنَ جِئْتُمْ فَيَقُولُونَ جِئْنَا مِنْ عِنْدِ عِبَادٍ لَكَ فِي الْأَرْضِ يُسَبِّحُونَكَ وَيُكَبِّرُونَكَ وَيُهَلِّلُونَكَ وَيَحْمَدُونَكَ وَيَسْأَلُونَكَ قَالَ: وَمَاذَا يَسْأَلُونِي قَالُوا يَسْأَلُونَكَ جَنَّتَكَ قَالَ وَهَلْ رَأَوْا جَنَّتِي قَالُوا لَا أَيْ رَبِّ قَالَ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْا جَنَّتِي قَالُوا وَيَسْتَجِيرُونَكَ قَالَ: وَمِمَّ يَسْتَجِيرُونَنِي قَالُوا مِنْ نَارِكَ يَا رَبِّ قَالَ: وَهَلْ رَأَوْا نَارِي قَالُوا لَا قَالَ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْا نَارِي قَالُوا وَيَسْتَغْفِرُونَكَ قَالَ: فَيَقُولُ قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ فَأَعْطَيْتُهُمْ مَا سَأَلُوا وَأَجَرْتُهُمْ مِمَّا اسْتَجَارُوا قَالَ: فَيَقُولُونَ رَبِّ فِيهِمْ
فُلَانٌ عَبْدٌ خَطَّاءٌ إِنَّمَا مَرَّ فَجَلَسَ مَعَهُمْ قَالَ: فَيَقُولُ وَلَهُ غَفَرْتُ هُمْ الْقَوْمُ لَا يَشْقَى بِهِمْ جَلِيسُهُمْ.

([3])
(۹)سیدنا ابو ہریرہ ؓنے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا اللہ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو راستوں میں پھرتے رہتے ہیں اور اللہ کی یاد کرنے والوں کو تلاش کرتے رہتے ہیں ۔پھر جہاں وہ کچھ ایسے لوگوں کو پالیتے ہیں جو اللہ کا ذکر کرتے ہوتے ہیں تو ایک دوسرے کو آواز دیتے ہیں کہ آؤ ہمارا مطلب حاصل ہو گیا۔ پھر وہ پہلے آسمان تک اپنے پروں سے ان پر امنڈتے رہتے ہیں ۔ پھر ختم پر اپنے رب کی طرف چلے جاتے ہیں ۔ پھر ان کا رب ان سے پوچھتا ہے ۔۔۔ حالانکہ وہ اپنے بندوں کے متعلق خوب جانتا ہے۔ ۔۔کہ میرے بندے کیا کہتے تھے؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ وہ تیری تسبیح پڑھتے تھے تیری کبریائی بیان کرتے تھے تیری حمد کرتےتھے ۔اور تیری بڑائی کرتے تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے کہ انہوں نے مجھے دیکھا ہے؟ کہا کہ وہ جواب دیتے ہیں نہیں ،واللہ ! انہوں نے تجھے نہیں دیکھا ،اس پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے پھر ان کا اسوقت کا کیا حال ہوتا جب وہ مجھے دیکھے ہوئے ہوتے؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ اگر وہ تیرا دیدار کر لیتے تو تیری عبادت اور بھی بہت زیادہ کرتے، تیری بڑائی سب سے زیادہ بیان کرتے تیری تسبیح سب سے زیادہ کرتے۔ پھر اللہ تعالیٰ دریافت کرتا ہے پھر وہ مجھ سے کیا مانگتے ہیں؟ فرشتے کہتے ہیں کہ وہ جنت مانگتے ہیں۔ بیان کیا کہ اللہ تعالی دریافت کرتا ہے کیا انہوں نے جنت دیکھی ہے؟ فرشتے جواب دیتے ہیں نہیں، واللہ! اے رب! انہوں نے تیری جنت نہیں دیکھی۔ بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ دریافت کرتا ہے ان کا اس وقت کیا عالم ہوتا اگر انہوں نے جنت کو دیکھا ہوتا؟ فرشتے جواب دیتے ہیں کہ اگر انہوں نے جنت کو دیکھا ہوتا تو وہ اس کے اور بھی زیادہ خواہش مند ہوتے سب سے بڑھ کر اس کے طلب گار ہوتے اور سب سے زیادہ اس کے آرزو مند ہوتے ۔پھر اللہ تعالیٰ پوچھتاہے کہ وہ کس چیز سے پناہ مانگتے ہیں ؟فرشتے جواب دیتے ہیں دوزخ سے۔ اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے کیا انہوں نے جہنم کو دیکھا ہے؟ وہ جواب دیتے ہیں نہیں۔ واللہ! انہوں نے جہنم کو نہیں دیکھا ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے پھر اگر انہوں نے اسے دیکھا ہوتا تو ان کا کیا حال ہوتا؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ اگر انہوں نے اسے دیکھا ہوتا تو اس سے بچنے میں وہ سب سے آگے ہوتے اور سب سے زیادہ اس سے خوف کھاتے ۔اس پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان کی مغفرت کی ۔نبی اکرم ﷺنے فرمایا کہ اس پر ان میں سے ایک فرشتے نے کہا کہ ان میں فلاں بھی تھا جو ان ذاکرین میں سے نہیں تھا بلکہ وہ کسی ضرورت سے آگیا تھا۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ یہ(ذاکرین) وہ لوگ ہیں جن کی مجلس میں بیٹھنے والا بھی نا مراد نہیں رہتا۔


[1] - صحيح مسلم،كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ، بَاب النَّهْيِ عَنْ تَقْنِيطِ الْإِنْسَانِ مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ تَعَالَى رقم (2621)
[2] - صحيح مسلم،كِتَاب التَّوْبَةِ، بَاب فِي سِعَةِ رَحْمَةِ اللَّهِ تَعَالَى وَأَنَّهَا سَبَقَتْ غَضَبَهُ رقم (2756)
[3] - صحيح مسلم،كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِس، بَاب فَضْلِ مَجَالِسِ الذِّكْرِ رقم (2689)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
10-عَنْ جُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللهِ الْبَجَلِيَّؓ أَنَّهُ بَعَثَ إِلَى عَسْعَسِ بْنِ سَلَامَةَ زَمَنَ فِتْنَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ فَقَالَ اجْمَعْ لِي نَفَرًا مِنْ إِخْوَانِكَ حَتَّى أُحَدِّثَهُمْ فَبَعَثَ رَسُولًا إِلَيْهِمْ فَلَمَّا اجْتَمَعُوا جَاءَ جُنْدَبٌ وَعَلَيْهِ بُرْنُسٌ أَصْفَرُ فَقَالَ: تَحَدَّثُوا بِمَا كُنْتُمْ تَحَدَّثُونَ بِهِ حَتَّى دَارَ الْحَدِيثُ فَلَمَّا دَارَ الْحَدِيثُ إِلَيْهِ حَسَرَ الْبُرْنُسَ عَنْ رَأْسِهِ فَقَالَ: إِنِّي أَتَيْتُكُمْ وَلَا أُرِيدُ أَنْ أُخْبِرَكُمْ عَنْ نَبِيِّكُمْ إِنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ بَعَثَ بَعْثًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ إِلَى قَوْمٍ مِنْ الْمُشْرِكِينَ وَإِنَّهُمْ الْتَقَوْا فَكَانَ رَجُلٌ مِنْ الْمُشْرِكِينَ إِذَا شَاءَ أَنْ يَقْصِدَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ قَصَدَ لَهُ فَقَتَلَهُ وَإِنَّ رَجُلًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ قَصَدَ غَفْلَتَهُ قَالَ: وَكُنَّا نُحَدَّثُ أَنَّهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَلَمَّا رَفَعَ عَلَيْهِ السَّيْفَ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ فَقَتَلَهُ فَجَاءَ الْبَشِيرُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَسَأَلَهُ فَأَخْبَرَهُ حَتَّى أَخْبَرَهُ خَبَرَ الرَّجُلِ كَيْفَ صَنَعَ فَدَعَاهُ فَسَأَلَهُ فَقَالَ: لِمَ قَتَلْتَهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ
أَوْجَعَ فِي الْمُسْلِمِينَ وَقَتَلَ فُلَانًا وَفُلَانًا وَسَمَّى لَهُ نَفَرًا وَإِنِّي حَمَلْتُ عَلَيْهِ فَلَمَّا رَأَى السَّيْفَ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ قَالَ: رَسُولُ اللهِ ﷺ أَقَتَلْتَهُ قَالَ: نَعَمْ قَالَ: فَكَيْفَ تَصْنَعُ بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ إِذَا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ اسْتَغْفِرْ لِي قَالَ: وَكَيْفَ تَصْنَعُ بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ إِذَا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ: فَجَعَلَ لَا يَزِيدُهُ عَلَى أَنْ يَقُولَ كَيْفَ تَصْنَعُ بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ إِذَا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.

([1])
(۱۰)جندب بن عبداللہ بجلی ؓنے عسعس بن سلام کو کہلا بھیجا جب عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کا فتنہ ہوا کہ تم اکھٹا کرو ۔میرے لئے اپنے چند بھائیوں کو تاکہ میں ان سے باتیں کروں۔ عسعس نے لوگوں کو بلا بھیجا وہ اکٹھے ہوئے تو جندب ؓآئے ایک زرد برنس اوڑھے تھے انہوں نے کہا تم باتیں کرو جو کرتے تھے یہاں تک کہ جندب ؓکی باری آئی (یعنی ان کو بات ضرور کرنا پڑی) تو انہوں نے برنس اپنے سر سے ہٹا دیا اور کہا میں تمہارے پاس آیااس ارادے سے کہ بیان کروں تم سے حدیث تمہارے پیغمبر کی۔ رسول اللہ ﷺنے مسلمانوں کا ایک لشکر مشرکوں کی ایک قوم پر بھیجا اور وہ دونوں ملے(یعنی آمنا سامنا ہوا میدان جنگ میں) تو مشرکوں میں ایک شخص تھا وہ جس مسلمان پر چاہتا اس پر حملہ کرتا اور مارلیتا آخر ایک مسلمان نے اس کی غفلت کو تاکا اور لوگوں نے ہم سے کہا وہ مسلمان اسامہ بن زید ؓتھے۔ پھر جب انہوں نے تلوار اس پر سیدھی کی تو اس نے کہ الا الہ الااللہ لیکن انہوں نے مار ڈالا اس کو بعد اس کے قاصد کوخوش خبری لے کر رسول اللہ ﷺکے پاس آیا ۔آپ نے اس سے حال پوچھا اس نے سب حال بیان کیا یہاں تک کہ اس شخص کا بھی حال کہا (یعنی اسامہ بن زید کا)آپ نے ان کو بلایا اور پوچھا تم نے کیوں اس کو مارا؟ اسامہ نے کہا یا رسول اللہ! اس نے بہت تکلیف دی مسلمانوں کو تو مارا فلانے اور فلانے کو اور نام لیا کئی آدمیوں کا پھر میں اس پر غالب ہوا جب اس نے تلوار کو دیکھا تو لاالہ الا اللہ کہنے لگا ۔رسول اللہ ﷺنے فرمایا تم نے اس کو قتل کر دیا انہوں نے کہا ہاں آپ نے فرمایا تم کیا جواب دو گے لا الہ الا اللہ کا جب وہ آئے گا دن قیامت ؟ انہوں نے کہا یار سول اللہ! دعا کیجئے میرے لئے بخشش کی۔ آپ نے فرمایا تم کیا جواب دو گے لا الہ الا اللہ کا جب وہ آئے گا قیامت کے دن؟ پھر آپ نے اس سے زیادہ کچھ نہ کہا اور یہی کہتے رہے۔ تم کیا جواب دوگے لا الہ الا اللہ کا جب وہ آئے گا قیامت کے روز۔

11- عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: إِنَّهُ خُلِقَ كُلُّ إِنْسَانٍ مِنْ بَنِي آدَمَ عَلَى سِتِّينَ وَثَلَاثِ مِائَةِ مِفْصَلٍ فَمَنْ كَبَّرَ اللهَ وَحَمِدَ اللهَ وَهَلَّلَ اللهَ وَسَبَّحَ اللهَ وَاسْتَغْفَرَ اللهَ وَعَزَلَ حَجَرًا عَنْ طَرِيقِ النَّاسِ أَوْ شَوْكَةً أَوْ عَظْمًا عَنْ طَرِيقِ النَّاسِ وَأَمَرَ بِمَعْرُوفٍ أَوْ نَهَى عَنْ مُنْكَرٍ عَدَدَ تِلْكَ السِّتِّينَ وَالثَّلَاثِ مِائَةِ السُّلَامَى فَإِنَّهُ يَمْشِي يَوْمَئِذٍ وَقَدْ زَحْزَحَ نَفْسَهُ عَنْ النَّارِ. قَالَ أَبُو تَوْبَةَ وَرُبَّمَا قَالَ يُمْسِي. ([2])
(۱۱)سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا ہر آدمی کے بدن میں تین سو ساٹھ جوڑ ہیں سو جس نے اللہ کی بڑائی کی اور اللہ کی حمد کی اور لا الہ الا اللہ کہا اور سبحان اللہ کہا اور استغفراللہ کہا اور پتھر لوگوں کی راہ سے ہٹا دیا یا کوئی کانٹا یا ہڈی راہ سے ہٹادی یا اچھی بات سکھائی یا بری بات سے روکا اس تین سو ساٹھ جوڑوں کی گنتی کے برابر وہ اس دن چل رہا ہے اور ہٹ گیا اپنی جان کو لے کر دوزخ سے ابو توبہ نے اپنی روایت میں یہ بھی کہا کہ شام کرتا ہے وہ اسی حال میں۔


[1] - صحيح مسلم،كِتَاب الْإِيمَانِ، بَاب تَحْرِيمِ قَتْلِ الْكَافِرِ بَعْدَ أَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَا اللَّهُ رقم (97)
[2] - صحيح مسلم،كِتَاب الزَّكَاةِ، بَاب بَيَانِ أَنَّ اسْمَ الصَّدَقَةِ يَقَعُ عَلَى كُلِّ نَوْعٍ مِنْ الْمَعْرُوفِ رقم (1007)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
12- عَنْ أَبِي السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّؓ فِي بَيْتِهِ قَالَ: فَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي فَجَلَسْتُ أَنْتَظِرُهُ حَتَّى يَقْضِيَ صَلَاتَهُ فَسَمِعْتُ تَحْرِيكًا فِي عَرَاجِينَ فِي نَاحِيَةِ الْبَيْتِ فَالْتَفَتُّ فَإِذَا حَيَّةٌ فَوَثَبْتُ لِأَقْتُلَهَا فَأَشَارَ إِلَيَّ أَنْ اجْلِسْ فَجَلَسْتُ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَشَارَ إِلَى بَيْتٍ فِي الدَّارِ فَقَالَ أَتَرَى هَذَا الْبَيْتَ فَقُلْتُ نَعَمْ قَالَ: كَانَ فِيهِ فَتًى مِنَّا حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ قَالَ: فَخَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ ﷺ إِلَى الْخَنْدَقِ فَكَانَ ذَلِكَ الْفَتَى يَسْتَأْذِنُ رَسُولَ اللهِ ﷺ بِأَنْصَافِ النَّهَارِ فَيَرْجِعُ إِلَى أَهْلِهِ فَاسْتَأْذَنَهُ يَوْمًا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ ﷺ خُذْ عَلَيْكَ سِلَاحَكَ فَإِنِّي أَخْشَى عَلَيْكَ قُرَيْظَةَ فَأَخَذَ الرَّجُلُ سِلَاحَهُ ثُمَّ رَجَعَ فَإِذَا امْرَأَتُهُ بَيْنَ الْبَابَيْنِ قَائِمَةً فَأَهْوَى إِلَيْهَا الرُّمْحَ لِيَطْعُنَهَا بِهِ وَأَصَابَتْهُ غَيْرَةٌ فَقَالَتْ لَهُ اكْفُفْ عَلَيْكَ رُمْحَكَ وَادْخُلْ الْبَيْتَ حَتَّى تَنْظُرَ مَا الَّذِي أَخْرَجَنِي فَدَخَلَ فَإِذَا بِحَيَّةٍ عَظِيمَةٍ مُنْطَوِيَةٍ عَلَى الْفِرَاشِ فَأَهْوَى إِلَيْهَا بِالرُّمْحِ فَانْتَظَمَهَا بِهِ ثُمَّ خَرَجَ فَرَكَزَهُ فِي الدَّارِ فَاضْطَرَبَتْ عَلَيْهِ فَمَا يُدْرَى أَيُّهُمَا كَانَ أَسْرَعَ مَوْتًا الْحَيَّةُ أَمْ الْفَتَى قَالَ: فَجِئْنَا إِلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ وَقُلْنَا ادْعُ اللهَ يُحْيِيهِ لَنَا فَقَالَ: اسْتَغْفِرُوا لِصَاحِبِكُمْ ثُمَّ قَالَ: إِنَّ بِالْمَدِينَةِ جِنًّا قَدْ أَسْلَمُوا فَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْهُمْ شَيْئًا فَآذِنُوهُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَإِنْ بَدَا لَكُمْ بَعْدَ ذَلِكَ فَاقْتُلُوهُ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ. ([1])
(۱۲)ابو سائب سے روایت ہے کہ جو غلام تھا ہشام بن زہرہ کا وہ گئے ابو سعید خدری ؓکے پاس ابو سائب نے کہا میں نے ان کو نماز میں پایا تو میں بیٹھ گیا۔ منتظر تھا نماز پڑھ چکنے کا اتنے میں کچھ حرکت کی آواز آئی ان لکڑیوں میں جو گھر کے کونے میں رکھیں تھیں میں نے ادھر دیکھا تو ایک سانپ تھا میں دوڑا اس کے مارنے کو ابو سعید نے اشارہ کیا بیٹھ جا میں بیٹھ گیا۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو ایک کوٹھری مجھے بتائی اور پوچھا یہ کوٹھڑی دیکھتے ہو میں نے کہا ہاں۔ انہوں نے کہا اس میں ایک جوان رہتا تھا ہم لوگوں میں سے جس کی نئی شادی ہوئی تھی ۔ہم رسول اللہ ﷺکے ساتھ نکلے خندق کی طرف وہ جوان دوپہر کو آپ سے اجازت مانگتا اور گھر آیا کرتا ایک دن آپ سے اجازت مانگی آپ نے فرمایا ہتھیار لے کر جا کیونکہ مجھے ڈر ہے بنی قریظہ کا (جنہوں نے دغابازی کی تھی اور موقع دیکھ کر مشرکوں کی طرف ہوگئے تھے)اس شخص نے اپنے ہتھیار لے لئے جب اپنے گھر پر پہنچا تو اس نے اپنی جورو کو دیکھا دونوں پٹوں کے پیچ میں دروازے پر کھڑی ہے اس نے اپنا نیزہ اٹھایا اس کے مارنے کو غیرت سے عورت نے کہا اپنا نیزہ سنبھال اور اندر جا کر دیکھ تو معلوم ہو گا میں کیوں نکلی ہوں ۔ وہ جوان اندر گیا دیکھا تو ایک بڑا سانپ کنڈلی مارے ہوئے بچھونے پر بیٹھا ہے جوان نے اس پر نیزہ اٹھایا اور نیزہ میں کونچ لیا پھر نکلا اور نیزہ گھر میں گاڑدیا وہ سانپ اس پر لوٹا بعد اس کے ہم نہیں جانتے سانپ پہلے مرا یا جوان پہلے مرا پھر ہم رسول اللہ ﷺکے پاس آئے اور آپ سے سارا قصہ بیان کیا اور ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ!اللہ سے دعا کیجئے اللہ تعالیٰ اس جوان کو پھر جلاوے آپ نے فرمایا دعا کرو اپنے ساتھی کے لئے بخشش کی پھر فرمایا مدینہ میں جن رہتے ہیں جو مسلمان ہو گئے ہیں پھر اگر تم سانپوں کو دیکھو تو تین دن تک ان کو خبردار کرو (اسی طرح جیسے اوپر گذرا) اگر تین دن کے بعد بھی نہ نکلیں ان کو مار ڈالو وہ شیطان ہیں( یعنی کافر جن ہیں یا شریر سانپ ہیں۔)

13- عَنْ حُمْرَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَؓ أَنَّهُ رَأَى عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ دَعَا بِوَضُوءٍ فَأَفْرَغَ عَلَى يَدَيْهِ مِنْ إِنَائِهِ فَغَسَلَهُمَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ أَدْخَلَ يَمِينَهُ فِي الْوَضُوءِ ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَاسْتَنْثَرَ ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا وَيَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ ثَلَاثًا ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ ثُمَّ غَسَلَ كُلَّ رِجْلٍ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَتَوَضَّأُ نَحْوَ وُضُوئِي هَذَا وَقَالَ: مَنْ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِي هَذَا ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ لَا يُحَدِّثُ فِيهِمَا نَفْسَهُ غَفَرَ اللهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ.
(۱۳)حمران مولیٰ عثمان بن عفان ؓکے واسطے سے خبر دی ۔انہوں نے سیدنا عثمان ؓکو دیکھا کہ انہوں نے وضو کا پانی منگوایا اور اپنے دونوں ہاتھوں پر برتن سے پانی (لے کر)ڈالا۔ پھر دونوں ہاتھوں کو تین دفعہ دھویا پھر اپنا داہنا ہاتھ وضو کے پانی میں ڈالا پھر کلی کی پھر ناک میں پانی دیا پھر ناک صاف کی ۔ پھر تین دفعہ اپنامنہ دھویا اور کہنیوں تک تین دفعہ ہاتھ دھوئے ۔پھر اپنے سر کا مسح کیا پھر ہر ایک پاؤں تین دفعہ دھویا پھر فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺکو دیکھا کہ آپ میرے اس وضو جیسا وضو فرمایا کرتے تھے اور آپ ﷺنے فرمایا کہ جو شخص میرے اس وضو جیسا وضو کرے اور (حضور قلب سے) دو رکعت پڑھے جس میں اپنے دل سے باتیں نہ کرے تو اللہ اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیتا ہے۔ ([2])



[1] - صحيح مسلم،كِتَاب السَّلَامِ، بَاب قَتْلِ الْحَيَّاتِ وَغَيْرِهَا رقم (2236)
[2] - صحيح البخاري،كِتَاب الْوُضُوءِ، بَاب الْمَضْمَضَةِ فِي الْوُضُوءِ رقم (164)، صحيح مسلم رقم (232)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
14- عَنْ عَلِيٍّؓ قَالَ: إِنِّي كُنْتُ رَجُلًا إِذَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ حَدِيثًا نَفَعَنِي اللهُ مِنْهُ بِمَا شَاءَ أَنْ يَنْفَعَنِي وَإِذَا حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ اسْتَحْلَفْتُهُ فَإِذَا حَلَفَ لِي صَدَّقْتُهُ وَإِنَّهُ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ وَصَدَقَ أَبُو بَكْرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ مَا مِنْ رَجُلٍ يُذْنِبُ ذَنْبًا ثُمَّ يَقُومُ فَيَتَطَهَّرُ ثُمَّ يُصَلِّي ثُمَّ يَسْتَغْفِرُ اللهَ إِلَّا غَفَرَ لَهُ ثُمَّ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ذَكَرُ‌وا اللَّـهَ فَاسْتَغْفَرُ‌وا لِذُنُوبِهِمْ وَمَن يَغْفِرُ‌ الذُّنُوبَ إِلَّا اللَّـهُ … ﴿١٣٥﴾آل عمران إِلَى آخِرِ الْآيَةِ. ([1])
(۱۴)اسماء بن حکم الفزاری بیان کرتے ہیں کہ میں علی ؓکو فرماتے ہوئے سنا کہ جب میں رسول اللہ ﷺسے کوئی حدیث سنتا تو جس قدر اللہ تعالیٰ چاہتا مجھے اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرماتا اور جب کوئی اور شخص مجھ سے حدیث بیان کرتا تو میں اس سے قسم لیتا پس جب وہ مجھے قسم دے دیتا تو میں اس کی تصدیق کرتا وہ علی ؓ بیان کرتے ہیں کہ ابو بکر ؓنے مجھ سے حدیث بیان کی اور انہوں نے سچ فرمایا ،وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو فرماتےہوئے سنا کہ جب کوئی انسان گناہ کر بیٹھتا ہے تو اچھی طرح وضو کر کے دو رکعتیں پڑھتا ہے پھر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتا ہے تو اللہ تعالی اسے معاف کردیتے ہیں ۔ پھر انہوں نے (ابو بکر ؓ)یہ آیت تلاوت فرمائی: وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ذَكَرُ‌وا اللَّـهَ فَاسْتَغْفَرُ‌وا لِذُنُوبِهِمْ وَمَن يَغْفِرُ‌ الذُّنُوبَ إِلَّا اللَّـهُ وَلَمْ يُصِرُّ‌وا عَلَىٰ مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ ﴿١٣٥ آل عمران

15- عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللهِ ﷺ فِي الْمَسْجِدِ وَنَحْنُ قُعُودٌ مَعَهُ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ فَسَكَتَ عَنْهُ رَسُولُ اللهِ ﷺ ثُمَّ أَعَادَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ فَسَكَتَ عَنْهُ وَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَمَّا انْصَرَفَ نَبِيُّ اللهِ ﷺ قَالَ: أَبُو أُمَامَةَ فَاتَّبَعَ الرَّجُلُ رَسُولَ اللهِ ﷺ حِينَ انْصَرَفَ وَاتَّبَعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ أَنْظُرُ مَا يَرُدُّ عَلَى الرَّجُلِ فَلَحِقَ الرَّجُلُ رَسُولَ اللهِ ﷺ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ قَالَ أَبُو أُمَامَةَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ ؓ: أَرَأَيْتَ حِينَ خَرَجْتَ مِنْ بَيْتِكَ أَلَيْسَ قَدْ تَوَضَّأْتَ فَأَحْسَنْتَ الْوُضُوءَ قَالَ بَلَى يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ: ثُمَّ شَهِدْتَ الصَّلَاةَ مَعَنَا فَقَالَ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ: فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ ﷺ فَإِنَّ اللهَ قَدْ غَفَرَ لَكَ حَدَّكَ أَوْ قَالَ: ذَنْبَكَ. ([2])
(۱۵)ابو امامہ ؓسےروایت ہے رسول اللہ ﷺمسجد میں تھے اور ہم لوگ بھی بیٹھے آپ کے ساتھ اتنے میں ایک شخص آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺمجھ سے حد کا کام ہوا ہے تو حد لگائیے مجھ کو۔ رسول اللہ ﷺ یہ سن کر چپ ہو رہے۔ اس نے پھر کہا یا رسول اللہ ﷺمیں نے حد کا کام کیا تو حد لگایئے مجھ پر۔ آپ ﷺچپ ہو رہے اس نے تیسری بار بھی ایسا ہی کہا۔ اتنے میں نماز کھڑی ہوئی جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو وہ شخص رسول اللہ ﷺکے پیچھے چلا یہ دیکھنے کو کہ آپ کیا جواب دیتے ہیں اس شخص کو پھر وہ شخص رسول اللہ ﷺسے ملا اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺمیں نے حد کا کام کیا تو مجھ کو حد لگایئے ۔ابو امامہ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا جس وقت تو اپنے گھر سے نکلا تھا تو نے اچھی طرح سے وضو نہیں کیا وہ بولا کہ کیوں نہیں کیا رسول اللہ۔ آپ ﷺنے فرمایا پھر تو نے ہمارے ساتھ نماز پڑھی۔ وہ بولا ہاں یارسول اللہ ، آپ نے فرمایا تو اللہ نے بخش دیا تیری حد کو یا تیرے گناہ کو ۔


[1] - (حسن)صحيح سنن الترمذي رقم (3006)، سنن الترمذى،كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ، بَاب وَمِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ (3006)
[2] - صحيح مسلم،كِتَاب التَّوْبَةِ، بَاب قَوْله تَعَالَى{إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ} رقم (2765)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
17- عَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ جَاءَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللهِ طَهِّرْنِي فَقَالَ وَيْحَكَ ارْجِعْ فَاسْتَغْفِرْ اللهَ وَتُبْ إِلَيْهِ قَالَ فَرَجَعَ غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللهِ طَهِّرْنِي فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ وَيْحَكَ ارْجِعْ فَاسْتَغْفِرْ اللهَ وَتُبْ إِلَيْهِ قَالَ فَرَجَعَ غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللهِ طَهِّرْنِي فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ مِثْلَ ذَلِكَ حَتَّى إِذَا كَانَتْ الرَّابِعَةُ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ فِيمَ أُطَهِّرُكَ فَقَالَ مِنْ الزِّنَى فَسَأَلَ رَسُولُ اللهِ ﷺ أَبِهِ جُنُونٌ فَأُخْبِرَ أَنَّهُ لَيْسَ بِمَجْنُونٍ فَقَالَ أَشَرِبَ خَمْرًا فَقَامَ رَجُلٌ فَاسْتَنْكَهَهُ فَلَمْ يَجِدْ مِنْهُ رِيحَ خَمْرٍ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ أَزَنَيْتَ فَقَالَ نَعَمْ فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ فَكَانَ النَّاسُ فِيهِ فِرْقَتَيْنِ قَائِلٌ يَقُولُ لَقَدْ هَلَكَ لَقَدْ أَحَاطَتْ بِهِ خَطِيئَتُهُ وَقَائِلٌ يَقُولُ مَا تَوْبَةٌ أَفْضَلَ مِنْ تَوْبَةِ مَاعِزٍ أَنَّهُ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَوَضَعَ يَدَهُ فِي يَدِهِ ثُمَّ قَالَ اقْتُلْنِي بِالْحِجَارَةِ قَالَ فَلَبِثُوا بِذَلِكَ يَوْمَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللهِ ﷺ وَهُمْ جُلُوسٌ فَسَلَّمَ ثُمَّ جَلَسَ فَقَالَ اسْتَغْفِرُوا لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ فَقَالُوا غَفَرَ اللهُ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ أُمَّةٍ لَوَسِعَتْهُمْ قَالَ ثُمَّ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ غَامِدٍ مِنْ الْأَزْدِ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللهِ طَهِّرْنِي فَقَالَ وَيْحَكِ ارْجِعِي فَاسْتَغْفِرِي اللهَ وَتُوبِي إِلَيْهِ فَقَالَتْ أَرَاكَ تُرِيدُ أَنْ تُرَدِّدَنِي كَمَا رَدَّدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ وَمَا ذَاكِ قَالَتْ إِنَّهَا حُبْلَى مِنْ الزِّنَى فَقَالَ آنْتِ قَالَتْ نَعَمْ فَقَالَ لَهَا حَتَّى تَضَعِي مَا فِي بَطْنِكِ قَالَ فَكَفَلَهَا رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ حَتَّى وَضَعَتْ قَالَ فَأَتَى النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ قَدْ وَضَعَتْ الْغَامِدِيَّةُ فَقَالَ إِذًا لَا نَرْجُمُهَا وَنَدَعُ وَلَدَهَا صَغِيرًا لَيْسَ لَهُ مَنْ يُرْضِعُهُ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ إِلَيَّ رَضَاعُهُ يَا نَبِيَّ اللهِ قَالَ فَرَجَمَهَا. ([1])
(۱۷)بریدہ ؓسے روایت ہے کہ ماعز بن مالک ؓرسول اللہ ﷺکے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ !پاک کیجئے مجھ کو۔ آپ نے فرمایا: واپس جا اللہ تعالیٰ سے بخشش مانگ اور توبہ کر تھوڑی دور وہ لوٹ کر گیا۔ پھر آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! پاک کیجئے مجھ کو ۔آپ نے ایسا ہی فرمایا۔ جب چوتھی مرتبہ ہوا تو آپ نے فرمایا میں کاہے سے پاک کروں تجھ کو ؟ماعز نے کہا زنا سے ۔جناب رسول اللہ ﷺنے (لوگوں سے)پوچھا کیا اس کو جنون ہے؟ معلوم ہوا جنون نہیں ہے۔ پھر فرمایا کیا اس نے شراب پی ہے۔ ایک شخص کھڑا ہوا اور اس کا منہ سونگھا تو شراب کی بو نہیں پائی پھر آپ نے فرمایا( ماعز سے)کیا تو نے زنا کیا؟ وہ بولا ہاں آپ نے حکم کیا وہ پتھروں سے مارا گیا۔ اب اس کے باب میں لوگ دو فریق ہو گئے۔ ایک تویہ کہتا ماعز ؓتباہ ہوا گناہ نے اس کو گھیر لیا۔ دوسرایہ کہتا کہ ماعز ؓکی توبہ سے بہتر کوئی توبہ نہیں۔ وہ جناب رسول اللہ ﷺکے پاس آیا اور اپنا ہاتھ آپ کے ہاتھ میں رکھ دیا اور کہنے لگا مجھ کو پتھروں سے مارڈالئیے۔ دو تین دن تک لوگ یہی کہتے رہے بعد اس کے جناب رسول اللہ ﷺتشریف لائے۔ اور صحابہ رضی اللہ عنہم بیٹھے تھے آپ نے سلام کیا۔ پھر بیٹھے فرمایا دعا مانگو ماعز رضی اللہ عنہ کے لئے صحابہ نے کہا اللہ بخشے ماعز بن مالک کو ۔جناب رسول اللہ ﷺنے فرمایا ماعز نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ توبہ ایک امت کے لوگوں میں بانٹی جائے تو سب کو کافی ہو جائے ۔بعد اس کے آپ کے پاس ایک عورت آئی غامد کی (جو ایک شاخ ہے) ازدکی ( ازد ایک قبیلہ ہے مشہور) اور کہنے لگی یا رسول اللہ ! پاک کر دیجئے مجھ کو آپ نے فرمایا: واپس چلی جا اور دعا مانگ اللہ سے بخشش کی اور توبہ کر اس کی درگاہ میں عورت نے کہا آپ مجھ کو لوٹانا چاہتے ہیں جیسے ماعز کو لوٹایا تھا۔ آپ نے فرمایا تجھے کیا ہوا؟ وہ بولی میں پیٹ سے ہوں زنا سے۔ آپ نے فرمایا توخود؟ اس نے کہا ہاں آپ نے فرمایا اچھا ٹھہر۔ جب تک تو جنے( کیونکہ حاملہ کا رجم نہیں ہو سکتا اور اس پر اجماع ہے اسی طرح کوڑے لگانا یہاں تکہ وہ جنے) پھر ایک انصاری شخص نے اس کی خبر گیری اپنے ذمہ لی۔ جب وہ جنی تو انصاری جناب رسول اللہ ﷺکے پاس آیا اور عرض کیا غامدیہ جن چکی ہے۔ آپﷺ نے فرمایا ابھی تو ہم اس کو رجم نہیں کریں گے ۔اور اس کے بچے کو بے دودھ کے نہ چھوڑیں گے۔ ایک شخص انصاری بولا یا رسول اللہ! میں بچے کو دودھ پلوالوں گا تب آپ نے اس کو رجم کیا۔


[1] - صحيح مسلم،كِتَاب الْحُدُودِ، بَاب مَنْ اعْتَرَفَ عَلَى نَفْسِهِ بِالزِّنَى، رقم (1695)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
18- عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ خَسَفَتْ الشَّمْسُ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ ﷺ فَقَامَ فَزِعًا يَخْشَى أَنْ تَكُونَ السَّاعَةُ حَتَّى أَتَى الْمَسْجِدَ فَقَامَ يُصَلِّي بِأَطْوَلِ قِيَامٍ وَرُكُوعٍ وَسُجُودٍ مَا رَأَيْتُهُ يَفْعَلُهُ فِي صَلَاةٍ قَطُّ ثُمَّ قَالَ إِنَّ هَذِهِ الْآيَاتِ الَّتِي يُرْسِلُ اللهُ لَا تَكُونُ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَكِنَّ اللهَ يُرْسِلُهَا يُخَوِّفُ بِهَا عِبَادَهُ فَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْهَا شَيْئًا فَافْزَعُوا إِلَى ذِكْرِهِ وَدُعَائِهِ وَاسْتِغْفَارِهِ وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ الْعَلَاءِ كَسَفَتْ الشَّمْسُ وَقَالَ يُخَوِّفُ عِبَادَهُ. ([1])
(۱۸)ابو موسیٰ ؓنے کہا کہ رسول اللہ ﷺکے زمانہ میں سورج گرہن ہوا تو آپ گھبرا کر اٹھے کہ قیامت آئی اور مسجد میں آئے اور کھڑے نماز پڑھتے رہے جس میں قیام اور رکوع اور سجدہ بہت لمبا تھا کہ میں اتنا لمبا سجدہ ان کی کسی نماز میں دیکھا ۔پھر فرمایا کہ یہ نشانیاں ہیں کہ اللہ ان کو بھیجتا ہے یہ کسی کی موت اور زندگی کے سبب سے نہیں ہوتیں بلکہ اللہ تعالیٰ ان سے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے۔پھر جب ایسے کچھ دیکھو تو اللہ کے آگے گڑا گڑا کر اسے یاد کرو اور اس سے دعا کرو اور اس سے بخشش مانگو اور ابن علاءکی روایت میں کسفت کا لفط ہے اور یہ کے اللہ ڈراتا ہے اپنے بندوں کو۔

19- عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ دَخَلَ رَسُولُ اللهِ ﷺ عَلَى أَبِي سَلَمَةَ وَقَدْ شُقَّ بَصَرُهُ فَأَغْمَضَهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الرُّوحَ إِذَا قُبِضَ تَبِعَهُ الْبَصَرُ فَضَجَّ نَاسٌ مِنْ أَهْلِهِ فَقَالَ لَا تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِلَّا بِخَيْرٍ فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ ثُمَّ قَالَ اللهُمَّ اغْفِرْ لِأَبِي سَلَمَةَ وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ فِي الْمَهْدِيِّينَ وَاخْلُفْهُ فِي عَقِبِهِ فِي الْغَابِرِينَ وَاغْفِرْ لَنَا وَلَهُ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ وَافْسَحْ لَهُ فِي قَبْرِهِ وَنَوِّرْ لَهُ فِيهِ. ([2])
(۱۹)ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہاکہ رسول اللہ ﷺابو سلمہ رضی اللہ عنہا کی عیادت کو آئے اور ان کی آنکھیں کھلی تھیں پھر ان کو بند کر دیا اور فرمایا کہ جب جان نکلتی ہے تو آنکھیں اس کے پیچھے لگی رہتی ہیں۔اور لوگوں نے ان کے گھر میں رونا شروع کر دیا تو آپ نے فرمایا اپنے لئے اچھی ہی دعا کرو اس لئے کہ فرشتے آمین کہتے ہیں تمہاری باتوں پر۔ پھر آپ نے دعا کی یا اللہ بخش دے ابو سلمہ ؓکو اور بلند کر ان کا درجہ ہدایت والوں میں اور توخلیفہ ہو جا ۔ان کے باقی رہنے والے عزیزوں میں اور بخش دے ہم کو ان کو اے پالنے والے عالموں کے اور کشادہ کر ان کی قبرکو اور روشنی کر اس میں۔

20- عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ سَيِّدُ الِاسْتِغْفَارِ أَنْ يَقُولَ اللهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي إِغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ قَالَ وَمَنْ قَالَهَا مِنْ النَّهَارِ مُوقِنًا بِهَا فَمَاتَ مِنْ يَوْمِهِ قَبْلَ أَنْ يُمْسِيَ فَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَمَنْ قَالَهَا مِنْ اللَّيْلِ وَهُوَ مُوقِنٌ بِهَا فَمَاتَ قَبْلَ أَنْ يُصْبِحَ فَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ. ([3])
(۲۰)شداد بن اوس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے رسول اللہ ﷺنے کہ سید الاستغفار ۔(مغفرت مانگنے کے سب کلمات کا سردار) یہ ہے کہ یوں کہے ۔اے اللہ! تو میرا رب ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں ۔تو نے ہی مجھے پیدا کیا اور میں تیرا ہی بندہ ہوں میں اپنی طاقت کے مطابق تجھ سے کئے ہوئے عہد اور وعدہ پر قائم ہوں ۔ان بری حرکتوں کے عذاب سے جو میں نے کی ہیں تیری پناہ مانگتا ہوں مجھ پر نعمتیں تیری ہیں اس کا اقرار کرتا ہوں۔ میری مغفرت کر دے کہ تیرے سوا اور کوئی بھی گناہ نہیں معاف کرتا۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ جس نے اس دعا کے الفاظ پر یقین رکھتے ہوئے دل سے ان کو کہہ لیا اور اسی دن اس کا انتقال ہو گیا شام ہو نے سے پہلے تو وہ جنتی ہے اور جس نے اس دعا کے الفاظ پر یقین رکھتے ہوئے رات میں ان کو پڑھ لیا اور پھر اس کا صبح ہونے سے پہلے انتقال ہو گیا تو وہ جنتی ہے۔


[1] - صحيح مسلم،كِتَاب الْكُسُوفِ، بَاب ذِكْرِ النِّدَاءِ بِصَلَاةِ الْكُسُوفِ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ، رقم (912)
[2] - صحيح مسلم،كِتَاب الْجَنَائِزِ، بَاب فِي إِغْمَاضِ الْمَيِّتِ وَالدُّعَاءِ لَهُ إِذَا حُضِرَ رقم (920)
[3] - صحيح البخاري،كِتَاب الدَّعَوَاتِ، بَاب أَفْضَلِ الِاسْتِغْفَارِ رقم (3606)
 
Top