• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بریلوی مکتبہ فکر کے قراء کرام کی خدمات

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
جامعہ دارالقرآن نیوگارڈن ٹاؤن لاہور میں تدریس
۱۹۶۷ء میں اپنا ایک اور اِدارہ نیوگارڈن ٹاؤن برکت مارکیٹ لاہو رمیں دار القرآن کے نام سے قائم کیا یہ ادارہ بڑا عظیم الشان ہے اس ادارہ کی جگہ بڑی وسیع و عریض ہے اور مسجد و مدرسہ کی عمارت بہت وسیع، عظیم الشان اور دیدہ زیب ہے۔ یہ ادارہ رقبہ اور عمارت کے لحاظ سے لاہور کے بڑے اداروں میں شمار ہوتا ہے اس ادارہ میں حضرت قاری صاحب نے عرصہ دراز تک باقاعدہ پڑھایا۔اور اب بھی آپ مختلف اوقات میں ادارہ ہذا میں پڑھا رہے ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
خطابت
ابتداء میں آپ جامع مسجد گوالمنڈی لاہور میں خطابت کے فرائض سرانجام دیتے رہے اس کے بعد جامع مسجد اشرفیہ چوک سنت نگر لاہور میں پھر اپنے ادارہ کی مسجد، جامع مسجد نورانی ملحقہ تجوید القرآن صدر بازار لاہور کینٹ میں اور پھر اپنے ادارہ دار القرآن برکت مارکیٹ نیوگارڈن ٹاؤن لاہور میں خطابت کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مدارس کا قیام
حضرت قاری صاحب کی اَندرون و بیرون ملک بے شمار خدمات ہیں جس طرح اُن کی شخصیت عظیم ہے اسی طرح ان کے کارہائے نمایاں بھی بہت شاندار اور عظیم ہیں۔ انہوں نے عظیم الشان مدارس قائم کئے ہیں جن سے ہزاروں طلباء و طالبات تعلیم حاصل کرچکے ہیں او رہزاروں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ آپ کے مدارس کی تفصیل یہ ہے۔
(١) جامعہ تجوید القرآن، نورانی مسجد صدر بازار لاہور چھاؤنی۔ قائم شدہ ۱۹۵۹ء
(٢) دارالقرآن جامع مسجد غوثیہ۔ ۷ سوک سنٹر نیوگارڈن ٹاؤن لاہور۔ قائم شدہ۔ ۱۹۶۷ء
(٣) مدرسہ تعلیم القرآن، سلامت پورہ لاہور۔ قائم شدہ۔۱۹۷۳ء
(٤) صدر تجوید القرآن بالمقابل نیول ہیڈکوارٹر اسلام آباد۔ قائم شدہ۔۱۹۷۳ء
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
تلامذہ
حضرت قاری صاحب کے تلامذہ کی تعداد سینکڑوں میں ہے جن میں نامور قراء ، قاریات اور بڑے بڑے علماء شامل ہیں جو اندرون و بیرون ملک دین حنیف کی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ جو قراء و قاریات حضرات بیرون ملک خدمت دین میں مصروف ہیں ان کی تعداد دو صد کے قریب ہے چند مشاہیر تلامذہ کے اسماء درج ذیل ہیں:
(١) ڈاکٹر قاری محمد یونس، اسلام آباد (٢)علامہ ڈاکٹر قاری محمد سرفراز نعیمی شہید لاہور
(٣) قاری منظور احمد نعیمی (٤)قاری محمد اکرم نعیمی (٥) قاری عبدالحفیظ اعوان
(٦) قاری اللہ بخش نقشبندی (٧)قاری محمد مدثر رسول (فرزند)
(٨) قاری محمد مبشر رسول (فرزند) (٩) قاری محمد مزمل رسول (فرزند)
(١٠) قاری عبدالغفار نقشبندی، ملتان (١١)قاری محمد صادق (١٢)قاری محمد رمضان قادر
(١٣) قاری بشیر نسیم اعوان (١٤)قاری احمد خان باروی (١٥)قاری اللہ بخش ورق
(١٦) علامہ قاری غافر بخش (١٧) قاری خادم حسین چشتی
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اَولاد
آپ کے تین صاحبزادے ہیں۔
(١) قاری محمد مبشر رسول۔ صدر دارالقرآن کینیڈا
(٢) قاری محمد مدثر رسول۔ ناظم اعلیٰ ،دارالقرآن برکت مارکیٹ نیوگارڈن ٹاؤن لاہور
(٣) قاری محمد مزمل رسول۔ یہ کینیڈا کے شہر کیلگری میں ہیں اور وہاں دینی مدرسہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
صاحبزادیاں
آپ کی سات صاحبزادیاں ہیں جن میں سے تین فوت ہوگئی ہیں اور چار حیات ہیں۔ جن میں تین اپنے قائم کردہ مدارس میں شعبہ حفظ وتجوید و قراء ت کی تدریس میں مشغول ہیں۔
تصانیف
حضرت قاری صاحب نے اپنی بے پناہ مصروفیات جن میں درس و تدریس، وعظ و تبلیغ اور بیک وقت کئی کئی محافل میں تلاوت و نعت اور خطابات کے باوجود تصنیف و تالیف کی طرف بھی توجہ دی او راُن کے لئے یادگار اور صدقہ جاری ہیں۔ آپ کی تصانیف درج ذیل ہیں:
(١) فن تجوید اور اس کی اہمیت۔ تصنیف کردہ ۱۹۶۳ء
(٢) علم التجوید۔ تصنیف کردہ ۱۹۶۶ء محکمہ تعلیم میں منظور ہے۔
(٣) حاشیہ المقدمۃ الجزریہ۔ تصنیف کردہ ۱۹۶۷ء (٤) اسوۂ خلیل۔ تصنیف کردہ ۱۹۵۹ء
(٥) ریاض الجنۃ ۔ تصنیف کردہ ۱۹۶۱ء (٦) سیروا فی الارض۔ تصنیف کردہ ۲۰۰۹ء
آخر الذکر کتاب حضرت قاری صاحب کے بیرون ممالک دوروں پر مشتمل ہے۔ قاری صاحب نے جن جن ممالک میں جن جن مقامات پر تلاوت کی، نعت شریف پڑھی یا خطابات فرمائے اُن سب کا تفصیلاً ذکر ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
خاندانی وجاہت
حضرت قاری صاحب کے والد گرامی جناب الحاج محمد حسین صاحب نہایت ہی عابد و زاھد اور صوم و صلوٰۃ کے پابند تھے اور شریعت مطہرہ اور سنت نبوت کے متبع تھے اور وہ حضرت بابا جی محمد قاسم صاحب موہڑوی کے خلیفہ تھے۔ الحاج محمد حسین صاحب نے تین مرتبہ حج کی سعادت حاصل کی۔
(١) اپنی والدۂ محترمہ کے ساتھ (٢) اپنی اہلیہ محترمہ کے ساتھ
(٣) اپنے بیٹے محمد طفیل صاحب کے ساتھ ۔ سادہ مزاج اور درویش صفت انسان تھے، دینی کاموں میں ہمیشہ پیش پیش رہتے تھے، عبادت و ریاضت اور تقویٰ کی وجہ سے اپنے قرب و جوار کے علاقہ جات اور احباب میں بہت عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
شخصی اَحوال
حضرت قاری صاحب کا قددرمیانہ ہے مگر جسم تندرست و توانا ہے، آپ باوقار اور بارُعب شخصیت کے مالک ہیں، بہت غیور، خوددار، حق گو اور بہادر انسان ہیں بلکہ شجاعت و بہادری تو آپ کو ورثہ میں ملی ہے کہ آپ کے والد گرامی الحاج محمد حسین صاحب دینی کاموں میں ہمیشہ پیش پیش رہتے تھے او رحضرت قاری صاحب کے بڑے بھائی غازی محمد اسحاق شہید﷫ نے بھی شجاعت و بہادری کا مظاہرہ کیا او رجام شہادت نوش فرمایا۔ ان کی شہادت کا مختصر تذکرہ یوں ہے کہ مسلمانوں نے مسجد شہید گنج لنڈا بازار لاہور کو سکھوں اور ہندوؤں کے قبضہ سے آزاد کرانے کے لئے بھرپور تحریک شروع کی ادھر مسلمانوں کی تحریک زور پر تھی اور ادھر ہندوؤں اور سکھوں کی تحریک زور پر تھی تو مسلمانوں کی تحریک کے عظیم مجاہد غازی محمد اسحاق شہید﷫ نے اسی دوران ایک سکھ پولیس والے کو خنجر گھونپ کر فی النار کیا، پھر جیل میں رہے اور آپ کو پھانسی ہوئی جیل کی کوٹھڑی میں اور بوقت پھانسی اس عظیم مجاہد کے چہرے پر پریشانی نام کی کوئی چیز نہ تھی بلکہ آپ خوش تھے اور آ پ کے چہرے پر خوشی کے آثار نمایاں تھے۔ مزید تفصیل کے لئے کتاب ’’تحریک مسجد شہید گنج کے گمنام مجاہد غازی محمد اسحاق شہید﷫ ‘‘ کا مطالعہ فرما کر اپنا ایمان تازہ کریں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
حضرت قاری صاحب سے مل کر سلف صالحین کی یاد تازہ ہوتی ہے۔اپنے بزرگوں اور اَساتذہ کا بے حد احترام کرتے ہیں۔ آپ عالم اسلام کے مایہ ناز قاری، بہترین مدرس اور عالم باعمل ہیں، آپ کا انداز تدریس بہت خوبصورت اور عام فہم ہے۔ آپ تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنے شاگردوں کی تربیت پر خصوصی توجہ فرماتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بہت سے اوصاف اور خوبیوں سے نوازا ہے، آپ بہترین خطیب، بہترین مصنف اور بلندپایہ نعت خواں ہیں۔ آپ کی تلاوت کا کیا کہنا او رپھر نعت شریف پڑھ دینا تو سونے پر سہاگہ ہے اللہ کریم نے آپ کو بہت خوبصورت او رسوز و گداز والی آواز عطا فرمائی ہے، آپ کا شمار قراء کے مشائخ میں ہوتا ہے۔ آپ جہاں تلاوت فرماتے ہیں اور نعت شریف پڑھتے ہیں مجمع عش عش کراٹھتا ہے ۔ راقم نے قراء سے سنا ہے کہ جب حضرت قاری صاحب جوانی کے ایام میں کسی محفل میں تلاوت فرماتے یا اپنے شاگردوں کو مشق کرواتے تو لوگ چلتے ہوئے رک جاتے تھے جب تک حضرت کی تلاوت ختم نہ ہوتی لوگ وہاں سے ہلتے نہ تھے۔ آپ براہ راست اُستاذ القراء حضر ت قاری عبدالمالک کے فیض یافتہ ہیں جن کی شاگردی پر قراء ناز کرتے ہیں۔ یہ آپ کیلئے بڑے اعزاز کی بات ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اور دوسری بڑے اعزاز کی بات یہ ہے کہ حضر ت قاری صاحب نے اپنے عالمی تبلیغی اور قرآنی دوروں پر مشتمل ایک کتاب تحریر فرمائی ہے جس کا نام ہے’’سیروا فی الارض‘‘ اس کتاب میں انہوں نے یہ تحریر فرمایا ہے کہ انہوں نے مصر کے عظیم شیوخ، الشیخ المقری محمود خلیل الحصری، الشیخ المقری محمد رفعت، الشیخ المقری مصطفی اسماعیل، الشیخ المقری السید متولی عبدالعال، الشیخ المقری محمد صدیق المنشاوی، الشیخ المقری عبدالباسط، عبدالصمد کے ساتھ مختلف محافل میں مصر ، پاکستان اور ملائیشیا میں اکٹھے تلاوتیں کیں ہیں یہ اُن کے لئے بہت بڑے اعزاز کی بات ہے۔ حضرت قاری صاحب کے بے شمار اعزازت ہیں۔ جتنے اعزازات اور خدمات ملکی اور غیر ملکی سطح پر آپ کی ہیں۔ بہت ہی کم قراء عظام کی اتنی خدمات و اعزازات ہوں گے بڑے سائز کے دس صفحات پر آپ کی ملکی اور غیر ملکی خدمات و اعزازات کا تذکرہ موجود ہے۔ حضرت قاری صاحب کی خود تحریر کردہ کتاب جس کا نام ’سیروا فی الأرض‘ ہے جو تقریباً ۴۳۲ صفحات پر مشتمل ہے اس میں آپ کے غیر ممالک میں تبلیغی اور قرآنی دوروں اور خدمات کا ذکر ہے جو عنقریب چھپ کر منظر عام پر آرہی ہے۔ آپ کا تعارف کروانا ایسے ہے جیسے سورج کو چراغ دکھانا، اصحاب علم وفضل آپ کو خوب جانتے ہیں، ملک پاکستان کے شہر شہر، قریہ قریہ، بستی بستی اور ریڈیو، ٹی وی پر آپ کی تلاوت،نعت اور خطابات کی آواز گونجتی رہی اور گونج رہی ہے۔ آپ کے فیض یافتہ اندرون و بیرون ممالک دین حنیف کی خدمات میں مصروف ہیں۔ اللہ کریم اس عظیم شخصیت کو صحت و سلامتی عطا فرمائے اور ان کا سایہ تادیر قائم فرمائے او ردین حنیف کی مزید خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ خلق خدا ان کی دینی خدمات سے فیض یاب ہوتی رہے۔
 
Top