محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
خوبصورتی کو چار چاند لگانے کے لئے جو چیز سب سے زیادہ مدد دیتی ہے وہ ہے صفائی بلکہ آپ کہہ سکتے ہیں کہ صفائی آدھی خوبصورتی ہے اس لئے ہر ماں اپنی بیٹی کو صاف ستھرا رہنے کی تلقین کرتی ہے۔۱۱۔ صفائی ستھرائی:
ایک ماں نے اپنی بیٹی کو یہ نصیحت کی: اے میری بیٹی! اپنے جسم کی صفائی سے کبھی غافل مت ہونا کیونکہ چہرے کو چمکا دیتی ہے۔ شوہر کے دل میں بیوی کی محبت پیدا کرتی ہے۔ بیماریوں سے دور رکھتی ہے اور کام کرنے کے لئے تمہارے بدن میںطاقت و خون پیدا کرتی ہے۔ گندی عورت سے سب لوگ دور بھاگتے ہیں۔ نگاہیں اسیر پڑنے سے پہلے ہی کترا کر نکل جاتی ہیں اور کان اس کا ذکر سننا پسند نہیں کرتے۔ اگر تم اپنے شوہر سے ملو تو خوش و خرم ، مسکراتے ہوئے ملو۔ کیونکہ محبت ایک جسم ہے جس کی روح چہرے پر چھائی خوشی اور ہشاش بشاش طبیعت ہے۔
صفائی خوبصورتی، ذوق اور حسنِ تربیت کی دلیل ہے اس لئے بیوی کو چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو، اپنے گھر کو، اپنے بچوں کو، اور اپنے شوہر کو صاف ستھرا رکھے۔ یہ ایک بہت ہی غیر مناسب بات ہے کہ جب بھی شوہر گھر میں داخل ہو تو اسے اپنے بچوں میں سے غسل نہ کرنے کی وجہ سے بو آتی محسوس ہو گھر گردوغبار اور میل کچیل سے اٹا ہوا ہو، اے سی پر دھول مٹی جمی ہے اور چھت کے کونے پر مکڑیوں نے اپنے جالے بنائے ہوئے ہیں۔ میز پر جوس گرا ہوا ہے جسے صاف کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔ باتھ روم میں سے سٹرانڈ پھوٹ رہی ہے باورچی خانے میں سٹی ہوئی پلیٹیں اور دنیا جہاں کا گند جمع ہے۔
ڈسٹ بن کوڑے سے بھرا ہوا ہے اور اس کے آس پاس بھی کوڑا پڑا ہے ڈرائنگ روم کی کوئی دنوں سے صفائی نہیں ہوئی۔ بچے کے پیچس کئی دنوں سے سڑ رہے ہیں تبدیل نہیں کیا گیا۔ دوسرا بچہ کل سے اپنے میلے کپڑے پہنے گھوم رہا ہے۔ میاں بیوی کے بیڈ روم کا حشر نشر ہوا ہوا ہے نہ اس کی صفائی کی گئی ہے اور نہ ترتیب۔ اس طرح کی حالت اور بیوی کا یہ طرز عمل شوہر کا دل گھر سے اچاٹ کر سکتا ہے اور آج کل کے زمانے میں عورت کے لئے کوئی عذر بچا ہی نہیں کیونکہ صفائی کے وسائل اور مشینیں بکثرت موجود ہیں اور خوشبودار اسپرے بھی آسانی سے مل جاتے ہیں۔
امام ابن الجوزی (کتاب النساء) میں صفائی کے متعلق فرماتے ہیں: (بہترین خلقت اور کمالِ حسن کے بعد جو چیز بیوی کی شوہر کی نظروں میں قدرو منزلت بڑھاتی ہے وہ یہ ہے کہ بیوی اپنے آپ کو صاف ستھرا بنائو سنگھار کے ساتھ رکھے اور زیور مختلف قسم کے لباس اور ایسی تمام چیزیں استعمال کرے جس سے اس کا حسن دوبالا ہوتا ہو اور شوہر اسے پسند کرتا ہو نیز عورت کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ مرد کی نگاہ کسی گند یا بو یا کسی خراب چیز پر نہ پڑے۔
ایسے امور میں کوتاہی کرنا عورت کے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ اس سے شوہر یہ تاثر لے گا کہ بیوی کو اس کا کوئی خیال نہیں ہے پھر وہ کسی اور عورت کو تلاش کرے گا نیز وہ اوقات جو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ذکر کئے ہیں اور جن میں عزیز و اقارب اور بچوں کو میاں بیوی کی بغیر اجازت ے ان کے پاس جانے سے منع کیا ہے ان اوقات میں خوب اچھی طرح سج دھج اور بنائو سنگار کرے) وہ اوقات یہ ہیں۔ ترجمہ: اے ایمان والو تمہارے ناکام اور تمہارے لونڈوں کو تین مرتبہ تم سے اجازت لے کر تمہارے پاس آنا چاہیے۔ فجر کی نماز سے پہلے اور ظہر میں جب تم آرام کرتے ہو اور عشاء کے بعد یہ اوقات تمہارا ستر ہیں۔ (۱) (سورہ نور (آیت ۵۸)
نیز بیوی کو یہ جاننا چاہیے کہ کتنے ہی شوہر ایسے ہیں جو گھر آتے ہیں اور ان کے دل میں بیوی کے پاس جانے کی خواہش ہوتی ہے لیکن پہلا بوسہ دیتے ہیں ان کی ناک سے جو بدبو ٹکراتی ہے وہ ان کے سارے شوق، کرور اور مستی کو کافور کر دیتی ہے نیز ی بھی دیہان رہے کہ بیوی کو جو سج دھج بنائو سنگار کا حکم ہے وہ صرف اپنے شوہر کے لئے ہے نیز اس بنائو سنگار اور زیب زینت میں حد سے زیادہ مبالغہ کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ یہ نہ ہو کہ اس کی ساری فکریں پریشانیاں اسی بنائو سنگار سے جڑی ہوں اور اسی پر آکر ختم ہوتی ہوں ایسی صورت میں یہ اسی عورت کی کم عقلی اور جہالت کی دلیل ہے۔