ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
٭ ابن عاشررحمہ اللہ نے بھی اسی کو ترجیح دی ہے، فرماتے ہیں:
’’والصواب أنھا ستۃ: المکي الشامي والبصري والکوفي والمدني العام الذي سیرہ عثمان من محل نسخۃ إلی مقرہ والمدني الخاص بہ الذي حبسہ لنفسہ وھو المسمی الإمام‘‘(مناھل العرفان:۴۰۳)
’’صحیح بات یہ ہے کہ مصاحفِ عثمانیہ چھ تھے جن میں مکی، شامی،بصری، کوفی، مدنی عام جسے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے محل نسخ یعنی مدینہ والوں کی قراء ات کے لیے خاص کیا تھا اور مدنی خاص جسے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے لیے خاص فرمایا تھا۔‘‘
ابن حجررحمہ اللہ اور ابن عاشر کا قول میں کوئی منافات نہیں ہیں فرق صرف یہ ہے کہ ابن حجررحمہ اللہ نے مصحف امام کا ذکر ہی نہیں کیا یعنی فقط لفظی اختلاف ہے۔
نیز امام سیوطی رحمہ اللہ نے بھی اسی کو اختیار کیاہے، فرماتے ہیں:
’’اختلف في عدۃ المصاحف التي أرسل بھا عثمان إلی الآفاق، فالمشہور أنھا خمسۃ‘‘(الإتقان:۱؍۱۲۱)
’’جو مصاحف حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے مختلف بلاد میں روانہ کیے تھے انکی تعداد میں اختلاف ہے اور مشہو ریہ ہے کہ وہ پانچ ہیں۔‘‘
’’والصواب أنھا ستۃ: المکي الشامي والبصري والکوفي والمدني العام الذي سیرہ عثمان من محل نسخۃ إلی مقرہ والمدني الخاص بہ الذي حبسہ لنفسہ وھو المسمی الإمام‘‘(مناھل العرفان:۴۰۳)
’’صحیح بات یہ ہے کہ مصاحفِ عثمانیہ چھ تھے جن میں مکی، شامی،بصری، کوفی، مدنی عام جسے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے محل نسخ یعنی مدینہ والوں کی قراء ات کے لیے خاص کیا تھا اور مدنی خاص جسے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے لیے خاص فرمایا تھا۔‘‘
ابن حجررحمہ اللہ اور ابن عاشر کا قول میں کوئی منافات نہیں ہیں فرق صرف یہ ہے کہ ابن حجررحمہ اللہ نے مصحف امام کا ذکر ہی نہیں کیا یعنی فقط لفظی اختلاف ہے۔
نیز امام سیوطی رحمہ اللہ نے بھی اسی کو اختیار کیاہے، فرماتے ہیں:
’’اختلف في عدۃ المصاحف التي أرسل بھا عثمان إلی الآفاق، فالمشہور أنھا خمسۃ‘‘(الإتقان:۱؍۱۲۱)
’’جو مصاحف حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے مختلف بلاد میں روانہ کیے تھے انکی تعداد میں اختلاف ہے اور مشہو ریہ ہے کہ وہ پانچ ہیں۔‘‘