• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شادی سے پہلے بیوی کو کس طرح پہچانے گا کہ وہ محبت کرنے والی اور بچے پیدا کرنے والی ہے؟

حافظ اختر علی

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
768
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
317
کیا آپ اس بات کی ضمانت دےسکتے ہیں کہ بانجھ عورت یا لڑکی ہمیشہ بانجھ ہی رہے گی ؟ ویسے ہر کوئی اپنی ہی خوشی کو ترجیح دینا پسند کرتا ہے کسی دوسرے کی خوشی کو ترجیح دینا ہر ایک کے بس کی بات نہیں۔ کم از کم وہ لوگ جو بانجھ عورت یا لڑکی کو ” اچھوت “ سمجھتے ہیں ان کے لیے یہ مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے چاہے وہ دوسرا جنم بھی لیں لیں۔ میں یہاں ” تقدیر“ کی بحث نہیں کر رہا بلکہ لوگوں کی ” ہمت و حوصلے“ کا رونا رو رہا ہوں۔
اصل میں مجھے جہاں تک لگ رہا ہے وہ یہ ہے کہ آپ بات سمجھنے سمجھانے کے موڈ میں نہیں ہیں بلکہ بحث برائے بحث کی طبعیت لیے بیٹھے ہیں۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
اصل میں مجھے جہاں تک لگ رہا ہے وہ یہ ہے کہ آپ بات سمجھنے سمجھانے کے موڈ میں نہیں ہیں بلکہ بحث برائے بحث کی طبعیت لیے بیٹھے ہیں۔
چلیں ٹھیک ہے میں بحث برائے بحث نہیں کرتا بلکہ اپنے الفاظ دہرا دیتا ہوں:-
” ہر کوئی اپنی ہی خوشی کو ترجیح دینا پسند کرتا ہے کسی دوسرے کی خوشی کو ترجیح دینا ہر ایک کے بس کی بات نہیں “
میرا اشارہ آپ جیسے ” کاملین “ کی طرف ہرگز نہیں بلکہ ” کم ہمت و حوصلے “ والوں کی طرف ہے۔
 

حافظ اختر علی

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
768
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
317
چلیں ٹھیک ہے میں بحث برائے بحث نہیں کرتا بلکہ اپنے الفاظ دہرا دیتا ہوں:-
” ہر کوئی اپنی ہی خوشی کو ترجیح دینا پسند کرتا ہے کسی دوسرے کی خوشی کو ترجیح دینا ہر ایک کے بس کی بات نہیں “
میرا اشارہ آپ جیسے ” کاملین “ کی طرف ہرگز نہیں بلکہ ” کم ہمت و حوصلے “ والوں کی طرف ہے۔
بھائی جان ! دنیا کے ہر معاملے میں ہمیشہ تین قسم کے رویےسامنے آتے ہیں:
1۔افراط پر مشتمل
2۔تفریط پر مشتمل
3۔میانہ روی
اسلامی تعلیمات کی روشنی میں میانہ روی کی ہی فضیلت رکھی گئی ہے اور بہتری بھی اسی میں ہی ہے۔اس لیے شریعت کا جو حکم ہوتا ہے وہ میانہ روی پر مشتمل ہوتا ہے اس لیے لوگوں کو دیکھنے کی بجائے شریعت کے مزاج کو دیکھیں اور اس کے مطابق عمل کریں اور سوچیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
” ہر کوئی اپنی ہی خوشی کو ترجیح دینا پسند کرتا ہے کسی دوسرے کی خوشی کو ترجیح دینا ہر ایک کے بس کی بات نہیں “
واقعی !!!!
2050- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا مُسْتَلِمُ بْنُ سَعِيدٍ ابْنَ أُخْتِ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ- يَعْنِي ابْنَ زَاذَانَ- عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: إِنِّي أَصَبْتُ امْرَأَةً ذَاتَ حَسَبٍ وَجَمَالٍ، وَإِنَّهَا لاتَلِدُ، أَفَأَتَزَوَّجُهَا؟ قَالَ: < لا >، ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ فَنَهَاهُ، ثُمَّ أَتَاهُ الثَّالِثَةَ، فَقَالَ: < تَزَوَّجُوا الْوَدُودَ الْوَلُودَ فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الأُمَمَ >۔
* تخريج: ن/النکاح ۱۱ (۳۲۲۹)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۷۷) (حسن صحیح)

2050- معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک شخص آیا اور اس نے عرض کیا :مجھے ایک عورت ملی ہے جو اچھے خاندان والی ہے ، خوبصورت ہے لیکن اس سے اولاد نہیں ہوتی تو کیا میں اس سے شادی کر لوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ''نہیں''، پھر وہ آپ کے پاس دوسری بار آیا تو بھی آپ ﷺ نے اس کو منع فرمایا، پھر تیسری بار آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :''خوب محبت کرنے والی اور خوب جننے والی عورت سے شادی کرو، کیونکہ ( بروز قیامت ) میں تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں پر فخر کروں گا''۔
یہاں پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش کو پورا کرنا بھی تو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی کو اپنی خوشی پر ترجیح دینا ہی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بے چاری بانجھ عورت یا لڑکی کا کیا قصور کہ اس سے نکاح کرنے کےلیے کوئی راضی نہ ہو ؟
بے چاری بانجھ عورت یا لڑکی کا قصور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نظر نہیں آیا؟لیکن آپ کو نظر آگیا ؟ آپ یا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ انسان دوست بننے کی کوشش کررہے ہیں یا پھر شائد آپ کو اس حدیث کی صحت پر شبہ ہے یا پھر آپ لوگوں کو حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں مغالطہ ڈالنا چاہتے ہیں۔
ایمان بالغیب، ایمان باللہ، ایمان بالرسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تقاضا یہی ہے کہ جو کچھ ہمیں اللہ کی طرف سے بذریعہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ملے، اس پر ایمان لائیں، اپنی عقلوں کو معیار نہ بنائیں، اگر ہم ایسا کریں تو پھر ہمارا ایمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر تو نہ ہوا بلکہ عقل پر ہوا، اورعقلیں ہر ایک کی علیحدہ علیحدہ ہیں، ایک ہی بات کسی کی عقل میں آتی ہے، اور کسی کی عقل میں نہیں آتی، لہٰذا کسی ایک کی عقل کو معیار نہیں بنایا جاسکتا، ہوسکتا ہے کہ کسی حکم کی مصلحت کسی بھی شخص کی سمجھ میں نہ آئے، لیکن اس کے باوجود ہمیں اس حکم کو تسلیم کرنا ہوگا، اس لیے کہ وہ حکم اس ہستی کی طرف منسوب ہے جو مخفی مصالح سے واقف ہے، جہاں انسانی عقول کی رسائی نہیں ہوسکتی، ہمارا صرف اتنا فرض ہے کہ ہم یہ دیکھ لیں کہ جو حکم ہم تک پہنچ رہا ہے اس کا ذریعہ کیا ہے، اگر ذریعہ صادق القول، معتبر، پرہیزگار لوگوں کا ہے، تو پھر ہمیں اس کو تسلیم کرنا ہوگا ۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
بے چاری بانجھ عورت یا لڑکی کا قصور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نظر نہیں آیا؟لیکن آپ کو نظر آگیا ؟ آپ یا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ انسان دوست بننے کی کوشش کررہے ہیں یا پھر شائد آپ کو اس حدیث کی صحت پر شبہ ہے یا پھر آپ لوگوں کو حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں مغالطہ ڈالنا چاہتے ہیں۔
ایمان بالغیب، ایمان باللہ، ایمان بالرسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تقاضا یہی ہے کہ جو کچھ ہمیں اللہ کی طرف سے بذریعہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ملے، اس پر ایمان لائیں، اپنی عقلوں کو معیار نہ بنائیں، اگر ہم ایسا کریں تو پھر ہمارا ایمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر تو نہ ہوا بلکہ عقل پر ہوا، اورعقلیں ہر ایک کی علیحدہ علیحدہ ہیں، ایک ہی بات کسی کی عقل میں آتی ہے، اور کسی کی عقل میں نہیں آتی، لہٰذا کسی ایک کی عقل کو معیار نہیں بنایا جاسکتا، ہوسکتا ہے کہ کسی حکم کی مصلحت کسی بھی شخص کی سمجھ میں نہ آئے، لیکن اس کے باوجود ہمیں اس حکم کو تسلیم کرنا ہوگا، اس لیے کہ وہ حکم اس ہستی کی طرف منسوب ہے جو مخفی مصالح سے واقف ہے، جہاں انسانی عقول کی رسائی نہیں ہوسکتی، ہمارا صرف اتنا فرض ہے کہ ہم یہ دیکھ لیں کہ جو حکم ہم تک پہنچ رہا ہے اس کا ذریعہ کیا ہے، اگر ذریعہ صادق القول، معتبر، پرہیزگار لوگوں کا ہے، تو پھر ہمیں اس کو تسلیم کرنا ہوگا ۔
میں اپنے سوال کو پھر دہراتا ہوں کہ
بے چاری بانجھ عورت یا لڑکی کا کیا قصور کہ اس سے نکاح کرنے کےلیے کوئی راضی نہ ہو ؟
اسکا جواب آپ حدیث ہی سے دے دیں۔ اگر آپ اس بات کا جواب نہیں دے سکتے تو کوئی بات نہیں۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
مشکوٰۃ سسٹر
آپ غصہ تھوک دیں کیونکہ آپ ان میں سے نہیں ہیں جن کی بات چل رہی ہے (ابتسامہ)

باتیں تو بہت سی سوچ کر رکھی تھیں مثلاً
تاریخ اسلام میں ایسی خاتون کا ذکر بھی ملتا ہے جو 25 سال کی عمر میں ہی دادی اماں ہونے کا اعزاز حاصل کر چکی ہیں۔

بہرحال جب جب شادی جلدی کر دی جائے گی تبھی اس کے ثمرات نظرآئیں گے۔
مثلاً
اگر کسی لڑکے اور لڑکی کی شادی عمر کے سہولویں سال کے قریب ہو جاتی ہے تو
یہ جوڑا اپنی حسین جوانی یعنی 30 سے 32 سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے کم و بیش جوان بچوں کے والدین ہوں گے۔ اور امید کی جا سکتی ہے کہ 35 سال کی عمر تک وہ دادا دادی بن جائیں گے۔
یہی عمر ڈھلنے کا وقت ہوتا ہے اور اپنی اولاد کو اپنے کاروبار میں شریک کر کے کفار اجمعین کا خوف و حراس بڑھایا جا سکتا ہے اور ان کا منہ لٹکایا جا سکتا ہے۔
چھوٹی عمر کی شادی میں ایک فائدہ یہ بھی نظر آتا ہے کہ چھوٹی عمر کی بہو اور داماد اپنے والدین اور سسرال کے ساتھ زیادہ مل جل کر چل سکتے ہیں اور خاندان مضبوط سے مضبوط تر ہوتا چلا جائے گا ۔
رسول اللہ ﷺ کے اس فرمان میں اور بھی بہت حکمتیں پوشیدہ ہیں جنہیں ہم اسی صورت حاصل کر سکتے ہیں جب فرمانِ رسول ﷺ پر عمل کریں۔
امید ہے کہ میری باتیں کسی کی دل آزاری کا باعث نہیں ہوں گی۔
مشکوٰۃ سسٹر نہ تو پڑھنے پر پابندی ہے اور نہ ہی نہ پڑھنے پر پابندی ہے۔ پابندی تو رسول اللہ ﷺ کی بات پر ہونی چاہیئے۔ جس نے پڑھنا ہے شادی اُس کے راہ کی رکاوٹ نہیں بنتی۔ اور جس نے نہیں پڑھنا وہ کنوارہ یا کنواری رہ کر بھی نہیں پڑھ پاتے۔
زیادہ پڑھنے سے نہ تو ذہن خراب ہوتے ہیں اور نہ ہی یہ کوئی عیب دار چیز ہے۔ پڑھائی ایسی ہو جس سے انسان اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرنے کے قابل ہو سکے۔
بصورت دیگر
گلہ تو گھونٹ دیا اہل مدرسہ نے تیرا
کہاں سے آئے صدائے لاالٰہ الااللہ
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
میں اپنے سوال کو پھر دہراتا ہوں کہ
بے چاری بانجھ عورت یا لڑکی کا کیا قصور کہ اس سے نکاح کرنے کےلیے کوئی راضی نہ ہو ؟
اسکا جواب آپ حدیث ہی سے دے دیں۔ اگر آپ اس بات کا جواب نہیں دے سکتے تو کوئی بات نہیں۔
پیارے بھائی !
پہلے میرے اُٹھائے ہوئے سوالات کے جوابات تو عنائت کردیں۔
بے چاری بانجھ عورت یا لڑکی کا قصور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نظر نہیں آیا؟لیکن آپ کو نظر آگیا ؟ آپ یا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ انسان دوست بننے کی کوشش کررہے ہیں یا پھر شائد آپ کو اس حدیث کی صحت پر شبہ ہے یا پھر آپ لوگوں کو حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں مغالطہ ڈالنا چاہتے ہیں۔
چلیں ذرا سوالات سلیس کردیتا ہوں۔
  1. کیا بے چاری بانجھ عورت یا لڑکی کا قصور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نظر نہیں آیا؟
  2. کیا آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ انسان دوست ہیں؟
  3. کیا آپ کو اس حدیث کی صحت پر شبہ ہے؟
  4. کیا آپ صحیح حدیث کو تسلیم کرتے ہیں؟
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
میں اپنے سوال کو پھر دہراتا ہوں کہ
بے چاری بانجھ عورت یا لڑکی کا کیا قصور کہ اس سے نکاح کرنے کےلیے کوئی راضی نہ ہو ؟
اسکا جواب آپ حدیث ہی سے دے دیں۔ اگر آپ اس بات کا جواب نہیں دے سکتے تو کوئی بات نہیں۔
کون کہتا ہے کہ بےچاری بانجھ عورت یا لڑکی کا کیا قصور کہ اس سے نکاح کرنے کے لئے کوئی راضی نہ ہو؟
آپ نے حدیث سے جواب مانگا ہے
عرض ہے کہ
رسول اللہ ﷺ کی تمام بیویوں میں سے صرف سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے آپ ﷺ کی اولاد ہوئی۔ باقی امہات المؤمنین رسول اللہ ﷺ کے کسی بچے کی والدہ نہ بن سکیں۔ حالانکہ وہ عمر میں چھوٹی بھی تھیں اور بہت پیاری بھی تھیں۔
رسول اللہ ﷺ کا ایک صاحبزادہ اُس خاتون سے تولد ہوا جو مصر سے آپ ﷺ کو بطورِ کنیز ملی تھیں۔
جناب عالی
ایسا نہیں کہ اسلام نے ایسی خاتون کو ذلیل و رسوا کر دیا ہو جس کے ہاں اولاد نہیں ہو سکتی۔
بلکہ
قرآن مجید میں
کئی انبیاء علیہم السلام نے اللہ تعالیٰ سے عرض کیا کہ ان کی بیویاں بانجھ ہیں لہٰذا بچوں کی پیدائش کیسے ممکن ہو گی۔
اللہ تعالیٰ نے ایک طرف انبیاء علیہم السلام کو جواب دے کر مطمئن فرمایا
اور دوسری طرف
آپ جیسے اور میرے جیسے لوگوں کے ایمان لانے کے لئے کرم فرما کہ
وہ اللہ ہی ہے جسے چاہے بیٹے دے جسے چاہے بیٹیاں دے۔ جسے چاہے دونوں (بیٹے بیٹیاں) دے جسے چاہے بانجھ کر دے۔
ان اللہ علی کل شیء قدیر
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
کون کہتا ہے کہ بےچاری بانجھ عورت یا لڑکی کا کیا قصور کہ اس سے نکاح کرنے کے لئے کوئی راضی نہ ہو؟
آپ نے حدیث سے جواب مانگا ہے
عرض ہے کہ
رسول اللہ ﷺ کی تمام بیویوں میں سے صرف سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے آپ ﷺ کی اولاد ہوئی۔ باقی امہات المؤمنین رسول اللہ ﷺ کے کسی بچے کی والدہ نہ بن سکیں۔ حالانکہ وہ عمر میں چھوٹی بھی تھیں اور بہت پیاری بھی تھیں۔
رسول اللہ ﷺ کا ایک صاحبزادہ اُس خاتون سے تولد ہوا جو مصر سے آپ ﷺ کو بطورِ کنیز ملی تھیں۔
جناب عالی
ایسا نہیں کہ اسلام نے ایسی خاتون کو ذلیل و رسوا کر دیا ہو جس کے ہاں اولاد نہیں ہو سکتی۔
بلکہ
قرآن مجید میں
کئی انبیاء علیہم السلام نے اللہ تعالیٰ سے عرض کیا کہ ان کی بیویاں بانجھ ہیں لہٰذا بچوں کی پیدائش کیسے ممکن ہو گی۔
اللہ تعالیٰ نے ایک طرف انبیاء علیہم السلام کو جواب دے کر مطمئن فرمایا
اور دوسری طرف
آپ جیسے اور میرے جیسے لوگوں کے ایمان لانے کے لئے کرم فرما کہ
وہ اللہ ہی ہے جسے چاہے بیٹے دے جسے چاہے بیٹیاں دے۔ جسے چاہے دونوں (بیٹے بیٹیاں) دے جسے چاہے بانجھ کر دے۔
ان اللہ علی کل شیء قدیر
میں نے یہ ہرگز نہیں کہا کہ ” اسلام نے ایسی خاتون کو ذلیل و رسوا کر دیا ہو جس کے ہاں اولاد نہیں ہو سکتی “ لیکن مسلمانوں کا یہ طرزِ عمل ٹھیک نہیں کہ ایسی عورتوں یا لڑکیوں کو نظر انداز کریں کیا ” نکاح “ کا واحد مقصد صرف اور صرف ” اولاد “ کا حصول ہے کوئی اور نہیں ؟ اگر کوئی مرد پہلا نکاح کسی ایسی عورت یا لڑکی سے کر لے جبکہ وہ عورت یا لڑکی کا بھی پہلا نکاح ہو تو کیا قباحت ہے۔ کیا ہمارا یہ طرزِ عمل ظاہر نہیں کرتا کہ ایسی عورت یا لڑکی پہلے نکاح کےلیے ” اچھوت “ ہے ؟ کیا آپ مانتے ہیں کہ ایسی عورت یا لڑکی نکاح کےلیے ” ثانوی “ حیثیت رکھتی ہے۔
 
Top