ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے صرف ملحد فلسفی صوفی کی تعریف (ڈیفینشن) بیان فرمائی ہے۔ جسے آپ نے بھی مانا ہے۔ اس عبارت سے تو ہمیں بھی اتنا ہی پتہ چلا ہے۔ اس عبارت سے باربار اسلامی صوفی کشید کرنا آپ ہی کا کام ہے۔
بھائی کمال کرتے ہو بقول آپکے مترجم نے آئڈینگ دیا کہ ہے کہ
فلسفی صوفی اور
اسلامی صوفی
اور (امرِ واقعہ یہ ہے کہ) نبوت اس سے برتر حقیقت ہے۔ اس لئے ابنِ عربی اور اس کی طرح کے لوگ اگرچہ مدعی تو اس امر کے ہیں کہ وہ صوفی ہیں لیکن حقیقت میں وہ ملحد فلسفی صوفی ہیں
ابھی غور کیجئے
اگرچہ مدعی تو اس امر کے ہیں کہ وہ صوفی ہیں( یعنی ابن عربی مدعی تو صوفی ( اسلامی صوفی )ہونے کے ہیں) ،
لیکن حقیقت میں وہ ملحد فلسفی صوفی ہیں( یعنی اور حقیقت یہ ہے کہ وہ اسلامی صوفی نہیں بلکہ ملحد صوفی ہیں)
اب مجھے سمجھ نہیں آتی کہ اس سے سمجھنے میں کیا دشواری ہے۔،اگر آپ کی سوجھ بوجھ کا یہ عالم ہے تو پلیز آئندہ کم از کم میری پوسٹ کو سوچ سمجھ کر لینا۔میں بڑے دن سے دیکھ رہا تھا کہ آپ بار بار مداخلت کر رہئے ہیں ،جواب دینے سے اس لئے گریزاں تھا کہ آپ فن تصوف سے بالکل ان واقف ہیں ۔اس لئے آپ سے جرح فضول ہے۔
آپ ابن تیمیہ کو اتنی سا بھی نہیں سمجھ سکے کہ ابن تیمیہ ؒ مطلق تصوف کے مخالف نہ تھے ،بلکہ ملحد متصوفین کے مخالف تھے۔کوئی بھی جید عالم مطلق تصوف کا مخالف نہیں ،مطلق تصوف کے مخالف معتزلہ ہیں یہ آج کے نام نہاد اہلحدیث منکرین تصوف انکی ایک جدید شکل ہے ورنہ خواہ اہلحدیث ہوں یا حناف مطلق تصوف کا کوئی مخالف نہیں۔جو مطلق تصوف کا مخالف ہے وہ جا ئل ہے۔