• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن لاریب ہے!! حدیث کی طرف پھر رجوع کیوں؟

شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ بارہ میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں۔
قرآن سے بتائیے گا کہ
یہ کون کون سے ماہ ہیں؟
ان کی حرمت سے کیا مراد ہے؟
کیا بقیہ مہینوں میں کسی چیز کی کوئی حرمت نہیں صرف ان چار ہی میں ہے؟
جواب صرف قرآن سے دیجئے گا۔ اگر اپنا فہم پیش کرنے کی کوشش کی تو یقین رکھنا کہ تم سے بہتر تو اس وقت بھی بہت سے ہیں۔ جو سب سے بہتر ہو پھر اس کی کیوں نہ مانی جائے؟ تمہاری ہی کیوں؟ آیت یہ ہے؛
إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِنْدَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ فَلَا تَظْلِمُوا فِيهِنَّ أَنْفُسَكُمْ وَقَاتِلُوا الْمُشْرِكِينَ كَافَّةً كَمَا يُقَاتِلُونَكُمْ كَافَّةً وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ (سورة التوبة آیت 36)
Surely, the number of months according to Allah is twelve (as written) in the Book of Allah on the day He created the heavens and the Earth, of which there are Four Sacred Months. That is the right faith. So, do not wrong yourself therein. And fight the Mushriks all together, as they fight you all together, and be sure that Allah is with the God-fearing.​
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
اسلام علیکم!
میرے بھائی میرا آپ کو چیلنج ہے کہ نبی کریم کی زندگی میں کتابت کردہ نسخہ ڈھونڈ کر دکھا دیں۔ آپ کی ساری زندگی کے لیے چیلنج ہے۔یہ چیلنج چیلنج کہیں اور کھیلئے گا۔میں آپ کو صرف ہدایت کی طرف بلا رہا ہوں چیلنج نہیں کر رہا۔
٭میرے بھائی اس پر میں آپ کو قرآنی آیات دیکھا دیتا ہوں شاید کہ غور کریں۔۔۔۔مجھے آپ کے اس جواب سے کوئی اختلاف نہیں کہ پیغمبروں نے اللہ کے واضح ہدایت کے بعد بھی لغزرشیں کی۔۔۔۔۔میرا اختلاف ہے دنیا میں انہوں نے لغزرشیں جو جو کیں ان کو نصحیت کی اور درست کیا اور انہوں نے بھی معافی مانگی اپنی لغزرشوں پر پاک صاف ہوئی ان لغزرشوں سے لیکن آپ اس حدیث کے تناظر میں فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن بھی ابراھیم اسی لغزرش پر قائم ہوں گے جس پر وہ توبہ اور معافی مانگ چکے مجھے معاف کریں میں یہ ایمان کبھی نہیں رکھ سکتا یہ ظلم ہے جو آپ اپنی جان پر کر رہے ہیں۔رہی بات قرآن حق ہونے کی تو بھائی یہ آیت بھی دیکھیں۔


سورۃ الاعراف7۔میں اپنی نشانیوں سے اُن لوگوں کی نگاہیں پھیر دوں گا جو بغیر کسی حق کے زمین میں بڑے بنتے ہیں ، وہ خواہ کوئی نشانی دیکھ لیں کبھی اس پر ایمان نہ لائیں گے ، اگر سیدھا راستہ اُن کے سامنے آئے تو اسے اختیار نہ کریں گے اور اگر ٹیڑھا راستہ نظر آئے تو اس پر چل پڑیں گے ، اس لیے کہ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا اور ان سے بے پروائی کرتے رہے۔ (146)

٭آپ کہتے میں نے کسی لوجک سے نہیں سمجھایا ،ایسا جواب نہیں دیا کہ آپ کو سمجھ آجائے جبکہ اللہ اس کتاب میں ہر طریقے سے سمجھا چکا ہے واضح اور صاف پڑھ کر دیکھ لیں کیسی کیسی مثالوں سے اللہ سمجھا رہا ہے غیر مسلم کو بھی اور مسلم کو بھی یقین نہیں تو اس کو پڑھ کر دیکھ لیں۔
٭اب یہاں یہ کون سی نشانیاں ہیں؟ یہ وہ نشانیاں ہیں جو آپ کو نظر نہیں آتیں اس کتاب کے مقابل کہ جب ہم اس کو پڑھتے ہیں اللہ اس میں اپنی نشانیاں بیان فرماتا ہے اپنی قدرت بیان فرماتا ہے لوجک سے سمجھاتا ہے آپ کہتے ہیں میں فلاں بات تب کی تھی جب میں نے کوئی (منطقی،عقلی ،لوجیکل،سمجھ میں آنے والا جواب نہیں دیا)حیرت ہے مجھے ،حیران ہوں میں آپ کے جواب پر یعنی جب جب آپ کو میں نے کہا کہ اس قرآن پر غور آپ کہتے ہیں مجھے تو یہ ایک عام کتاب لگتی ہے اگر میں غیر مسلم ہوتا میرے پیارے بھائی یہی غیر مسلم ہیں جو اس کو پڑھ کر ایمان لاتے ہیں وہ لوگ جو واقع اپنے دین کے لئے پریشان ہیں جب ان کو اللہ تعالیٰ کی آیات سے سمجھایا جاتا ہے تو وہ غور کرتے ہیں ان کی آنکھوں سے خود ہی آنسوں جاری ہو جاتے ہیں دل ڈر جاتے ہیں ۔۔۔۔میری آپ سے کوئی ذتی لڑائی نہیں حق بات کر رہا ہوں پیغمبر اپنی لغزرشوں پر قائم دائم نہیں رہتے جبکہ اس لغزرش پر معافی بھی مانگ لی ہو ۔

٭اور یہ جواب بھی دیں کہ ابراھیم علیہ السلام کے بارے میں جو حدیث اوپر کوڈ کی وہ سفارش کے معاملہ میں آتی ہے یا نہیں؟
موسیٰ علیہ السلام کی قوم گناہ کرتی پھر معافی مانگتی پھر گناہ کرتی پھر معافی مانگتی لیکن جب سرکشی میں بڑھ گئے تو اللہ نے عذاب میں پکڑ لیا ۔۔۔۔یہ معافی دنیا تک محدود تھی قیامت کے دن کوئی پیغمبر بھی باطل کی سفارش نہیں کرے گا ، کوئی پیغمبرزبان سے کسی کافر مشرک کے حق میں ایک لفظ بھی نہیں بولے گا ۔


سورۃ النسائ 4آیت نمبر۔جو بھلائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا اور جو بُرائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا ، اور اللہ ہر چیز پر نظر رکھنے والا ہے۔(85)
سورۃ الانعام 6۔اور اے نبی
، تم اس (علمِ وحی) کے ذریعہ سے اُن لوگوں کو نصیحت کرو جو اس بات کا خوف رکھتے ہیں کہ اپنے رب کے سامنے کبھی اس حال میں پیش کیے جائیں گے کہ اُس کے سوا وہاں کوئی (ایسا ذی اقتدار) نہ ہوگا جو ان کا حامی و مددگار ہو ، یا ان کی سفارش کرے ، شاید کہ (اس نصیحت سے متنبہ ہو کر) وہ خدا ترسی کی روش اختیار کرلیں۔ (51)
سورۃ الاعراف۔اب کیا یہ لوگ اِس کے سوا کسی اور بات کے منتظر ہیں کہ وہ انجام سامنے آجائے جس کی یہ کتاب خبر دے رہی ہے؟ جس روز وہ انجام سامنے آگیا تو وہی لوگ جنہوں نے پہلے اسے نظر انداز کر دیا تھا کہیں گے کہ ’’واقعی ہمارے ربّ کے رسول حق لے کر آئے تھے ، پھر کیا اب ہمیں کچھ سفارشی ملیں گے جو ہمارے حق میں سفارش کریں ؟ یا ہمیں دوبارہ واپس ہی بھیج دیا جائے تاکہ جو کچھ ہم پہلے کرتے تھے اس کے بجائے اب دوسرے طریقے پر کام کر کے دکھائیں۔‘‘ انہوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈال دیا اور وہ سارے جھوٹ جو انہوں نے تصنیف کر رکھے تھے آج ان سے گم ہوگئے۔ (53)
سورۃ مریم۔اُس وقت لوگ کوئی سفارش لانے پر قادر نہ ہوں گے بجز اُس کے جس نے رحمن کے حضور سے پروا نہ حاصل کرلیا ہو۔(87)
فرشتوں کے بارے میں اللہ کا فرمان ہے۔
سورۃ الانبیائ21۔جو کچھ اُن کے سامنے ہے اسے بھی وہ جانتا ہے اور جو کچھ اُن سے اوجھل ہے اس سے بھی وہ باخبر ہے۔ وہ کسی کی سفارش نہیں کرتے بجز اُس کے جس کے حق میں سفارش سننے پر اللہ راضی ہو،(28)
سورۃ البقرہ 2۔ جو اُس کی جناب میں اُس کی اجازت کے بغیر سفارش کر سکے؟
سورۃ السبائ 34۔اور اللہ کے حضور کوئی شفاعت بھی کسی کے لیے نافع نہیں ہو سکتی بجز اُس شخص کے جس کے لیے اللہ نے سفارش کی اجازت دی ہو ۔ حتی کہ جب لوگوں کے دلوں سے گھبراہٹ دور ہوگی تو وہ (سفارش کرنے والوں ) سے پوچھیں گے کہ تمہارے رب نے کیا جواب دیا ؟ وہ کہیں گے کہ ٹھیک جواب ملا ہے اور وہ بزرگ و برتر ہے۔‘‘ (23)


٭٭٭واضح ہے کہ جو حق بات کرئے گا اس کو یہ حق ملے گا کہ سفارش کرے اب مجھے آپ بتائیں جو الفاظ ابراھیم علیہ السلام کے حدیث میں ہیں کیا وہ حق ہیں؟پھر وہ کس کی اجازت سے یہ باطل بات اپنی زبان سے نکال رہے ہوں گے؟ جبکہ قرآن گواہی دیتا ہے کہ کوئی بھی اللہ کی اجازت کے بغیر نہیں بولے گا صرف وہ بولے کا جس کو اجازت ہو گی اور اس کی زبان سے صرف حق بات نکلے گی۔۔۔۔جواب واضح دیں شکریہ۔


میرے پیارے بھائی میرا جواب آپ کے لئے صرف یہی ہے کہ دنیا پیغمبروں اور عام انسانوں کے لئے ایک امتحان ہے اس دنیا میں پیغمبروں عام انسانوں سے لغزرشیں ہوئیں ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ نے معاف فرمایا اور پیغمبروں کے لئے لغزرشوں پر قائم دائم رہنے سے منع بھی فرمایا اور اگر وہ اس پر قائم رہتے تو اللہ کا فرمان ہے کہ تمہیں کوئی بچانے والا بھی نہیں۔
دوسری بات نبی کریم
جو آپ کے اور ہمارے آخری نبی ہیں ان کو واضح ابراہیم علیہ السلام کے دین پر چلنے کی تلقین کی گئی ہے۔اور نبی کریم کو کافروں سے بیزاری کا اعلان بھی کرنا پڑا چاہے آپ کے چاہے میرے گھر والے ہی کیوں نہ ہوں میں یا آپ کافروں کے لئے دعا مغفرت نہیں کر سکتے کیوں کہ وہ اللہ کے دشمن ہوتے ہیں اب جو بات نبی کریم کو واضح کی گئی کیا ابراھیم علیہ السلام کو نہیں کی گئی ہو گی اب جب واضح ہو گیا کہ ابراہیم علیہ السلام کا باپ کافر و مشر ک ہے اور اسی حالت میں ہی مر گیا اور ابراہیم قیامت کے دن اپنی اسی لغزرش پر قائم رہیں گے استغفراللہ اللہ تعالیٰ نے تمام پیغمبروں کو ہدایت دی ان کی کمزورزوں کو دور کرتے کرتے ان کا ایمان دین پختہ کیا اور ایماندار اس دنیا سے گئے ۔۔۔۔یہ میرا ایمان ہے اور رہے گا۔۔۔شکریہ بحث کرنے کا۔۔۔

پھر آپ کہتے ہیں میرے پاس دلیل نہیں ۔۔۔یہ ثابت کرنے کے لئے کہ قرآن مجید اللہ کی کتاب ہے ۔۔یعنی اگر کسی غیر مسلم کو تبلیغ کرنی ہے تو ہم کیا کریں؟؟؟؟؟؟
٭آپ اس کتاب کی شان سمجھے ہی نہیں اس کی قدر تک پہنچے ہی نہیں۔
یہ کتاب کسی تعارف کی محتاج نہیں کہ نبی کریم
پر نازل ہوئی ایک فرشتہ حاضر ہوتا تھا وہ نبی کریم کو 23 سال تک پڑھاتا رہا قرآن یاد کرواتا رہا ساتھ اس وحی کو نبی کریم لکھواتے بھی رہے ۔۔۔۔۔

اگر یہ کتاب کسی تعارف کی محتاج ہے تو پھر یہ کتاب صرف مسلمانوں کے لئے رہ جاتی ہے جو نبی کریم
پر ایمان رکھتے ہوں۔غیر مسلم اس پر کیسے ایمان لائیں گے اس کو پڑھ کر اس کی آیات پر غور وفکرکر کے اللہ تعالیٰ نے ہر طرح سمجھادیا مختلف مثالیں ،لوجک،عقلی ،منقولی، ہر ہر طرح سے سمجھا دیا یہ ہی قرآن اللہ کا کلام ہے اور یہی قرآن سب کتابوں کی تصدیق میں نازل ہوا تو بھائی ہمیں چاہئے کہ ہم اس قرآن کو کسوٹی مان کر اپنے ایمان کی تصدیق پہلے اس سے لیں اور اس کو پڑھ کرکسی کو سمجھ نہیں آتی یا سمجھنا چہتا نہیں تو اس کتاب کا کوئی قصور نہیں وہ اپنے ایمان کے کفر کی وجہ سے اسے سمجھنا چہتا ہی نہیں۔
بہت سے غیر مسلم اس کو پڑھ کر اس کو سن کو اسلام میں داخل ہوتے ہیں ۔ مثال ڈاکڑذاکر نائیک صاحب ہیں جو لوگوں کے سامنے انہیں آیات کو بیان کرتے ہیں ۔سوال پر قرآنی آیات پیش کی جاتی ہیں ان آیات کا اثر ایسا ہے کہ لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں کس کے!؟ جو ایمان قبول کرنا چہتا ہو جو اپنی فکر کرتا ہو جو غور وفکر کےساتھ اپنی اصلاح کرنا چہتا ہو۔
ابھی تک آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ میں جواب نہیں دے سکا یا نہیں دے سکتا ہدایت غور و فکر والے کو ملتی ہے ۔ قرآن سے بڑھ کر میرے پاس کوئی لوجک بات نہیں قرآن سے بڑھ کر میرے پاس کوئی عقلی،منقولی ، دلیل نہیں۔

٭دوسری حدیث کا کسی نے ذکر نہیں کیا ابھی تک۔۔۔۔کیا تمام پیغمبر گناہ گار اس دنیا سے چلے گئے ؟کیا صرف نبی کریم کے اگلے پچھلے گناہ بخشے گئے؟جیسا کہ عیسی علیہ السلام اس حدیث میں فرما رہے ہیں ( جس کو حدیث نہیں کہناچاہئے اللہ مجھے معاف فرمائے کہ میں اس کو بار بار حدیث کہتا اس لئے کہتا کہ آپ اس کو حدیث مانتے ہیں) کہ نبی کریم کے پاس جائو ان کے اگلے اور پچھلے سب گناہ معاف ہو چکے ہیں۔
اس کا جواب بھی درج کر دیں۔۔۔۔

معاف فرمائیں میں اس قرآن سے زیادہ ٹھوس ثبوت نہیں دے سکتا۔۔جیسا کہ کفار مکہ نبی کریم سے بھی اسی طرح کے سوال کرتے تھے جیسے موسیٰ علیہ السلام سے بھی ہوتے رہے جواب میں کیا پیش کیا گیا یہی قرآنی آیات رہی بات آپ کے چیلنج کی میں کوئی جِن نہیں،فرشتہ نہیں،ایک عام سا اللہ کا بندہ ہوں میں وہ نسخہ واقع نہیں لائ سکتا لیکن اگر آپ غیر مسلم ہوتے اور آپ کو اس قرآن کے سچ ہونے پر شک ہوتا تو لازم میں انہیں قرآنی آیات ،مثالوں سے سمجھاتا جیسے نبی کریم کا بھی عمل یہی تھا تو کفار نے جواب میں آپ جیسی ہی بات کی اگر قرآن نازل کرنا ہی تھا اللہ نے تو کوئی فرشتہ کیوں نہیں نازل ہوا یا اللہ تعالیٰ خود کیوں نہیں آجا تا ہمیں ہدایت دینے کے لئے۔۔۔۔۔۔۔وہ بھی آپ جیسے چیلنج چیلنج کھیلتے اس دنیا سے چلے گئے اور ملا کیا۔۔۔۔۔دوزخ کی آگ۔۔۔۔۔غور فرمائیں۔ شکریہ
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ بارہ میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں۔
قرآن سے بتائیے گا کہ
یہ کون کون سے ماہ ہیں؟
ان کی حرمت سے کیا مراد ہے؟
کیا بقیہ مہینوں میں کسی چیز کی کوئی حرمت نہیں صرف ان چار ہی میں ہے؟
جواب صرف قرآن سے دیجئے گا۔ اگر اپنا فہم پیش کرنے کی کوشش کی تو یقین رکھنا کہ تم سے بہتر تو اس وقت بھی بہت سے ہیں۔ جو سب سے بہتر ہو پھر اس کی کیوں نہ مانی جائے؟ تمہاری ہی کیوں؟ آیت یہ ہے؛
إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِنْدَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ فَلَا تَظْلِمُوا فِيهِنَّ أَنْفُسَكُمْ وَقَاتِلُوا الْمُشْرِكِينَ كَافَّةً كَمَا يُقَاتِلُونَكُمْ كَافَّةً وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ (سورة التوبة آیت 36)
Surely, the number of months according to Allah is twelve (as written) in the Book of Allah on the day He created the heavens and the Earth, of which there are Four Sacred Months. That is the right faith. So, do not wrong yourself therein. And fight the Mushriks all together, as they fight you all together, and be sure that Allah is with the God-fearing.​
السلام علیکم!
سیانے کہتے ہیں کہ جس بات کا علم نہ ہو وہ کرتے نہیں۔پھر سیانے کہتے ہیں دو لوگ بات کر رہےہوں تو اجازت لے کر مداخلت کرتے ہیں۔۔۔آپ سے بعد میں بات کرتا بہت ناراض لگ رہے مجھ سے یہ بھائی معلوم نہیں میں نے ان کو ایسا کیا کہہ دیا۔۔۔۔آپ کے سوالوں کے جواب میر ی بحث میں موجود ہیں۔۔۔اگر تقلید ،بغض،نفرت،تعاصب کی عینک ،ہٹائیں تو شاید کہ کچھ نظر آجائے۔ شکریہ
کچھ سمجھ آئی مرشد جی۔۔۔۔
مجھ سے جواب مانگ رہے ہیں!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!اور خواہش کیا ہے جناب مر شد جی کی ۔۔۔۔۔صرف قرآن سے دیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔واہ کیا بات ہے مرشد جی کی۔۔۔۔۔۔۔پہلے میری بحث پڑھ لیں اوپر جو ٹائٹل ہے وہ میرا دیا ہوا نہیں یہ ٹائٹل غلط دیا ہوا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
ٹائٹل ہے۔
قرآن لاریب ہے حدیث کی طرف پھر رجوع کیوں؟!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!یہ ٹائٹل غلط ہے اور میں اپنی سب سے پہلی پوسٹ میں یہ کہہ بھی چکا ہوں۔۔۔٭۔۔۔صرف قرآن سے جواب مانگنے والو۔۔۔۔۔٭
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
بھاگتا میں نہیں ہوں۔ مسئلہ صرف یہ ہے کہ آپ کے پاس کسی چیز کا کوئی لوجیکل جواب نہیں ہوتا۔ آپ کے پاس بس اپنا ایمان ہے اور وہی آپ کا جواب ہے۔ خیر پہلے آپ کے سوال کا جواب:
سوال یہ نہیں ہے کہ پیغمبرؑ نے کسی چیز کو غلطی اور لغزش تسلیم کیا اور معافی مانگی تو کیا دوبارہ لغزش کر سکتے ہیں یا نہیں؟ سوال یہ ہے کہ جب ایک بار وضاحت کے ساتھ اللہ پاک نے منع فرما دیا تو کیا لغزش ہو سکتی ہے؟
حضرت آدمؑ جو سب سے پہلے پیغمبر اور انسانوں کے جد امجد ہیں، کو اللہ پاک نے منع فرمایا:
وَيَا آدَمُ اسْكُنْ أَنْتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ فَكُلا مِنْ حَيْثُ شِئْتُمَا وَلا تَقْرَبَا هَذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ (الم)
"جہاں سے چاہو کھاؤ اور اس درخت کے قریب بھی نہ جانا کہ تم ظالموں میں سے ہو جاؤ گے۔"
خود دیکھ لیں کیسی سخت تنبیہ ہے۔
انہوں نے کیا کیا؟
فَأَكَلَا مِنْهَا فَبَدَتْ لَهُمَا سَوْآتُهُمَا (طہ)
"ان دونوں نے اس سے کھا لیا۔۔۔"
کیا معلوم ہوا؟ یہ کہ نبی بشری تقاضوں سے مجبور ہو کر لغزش کر سکتا ہے۔

ایک اور مثال:
حضرت موسیٰؑ "عبدا من عبادنا" کے پاس گئے:
فَوَجَدَا عَبْدًا مِّنْ عِبَادِنَا آتَيْنَاهُ رَحْمَةً مِّنْ عِندِنَا وَعَلَّمْنَاهُ مِن لَّدُنَّا عِلْمًا (65)
ان سے ساتھ رہ کر علم حاصل کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے فرمایا:
قَالَ فَإِنِ اتَّبَعْتَنِي فَلَا تَسْأَلْنِي عَن شَيْءٍ حَتَّىٰ أُحْدِثَ لَكَ مِنْهُ ذِكْرًا (70)
"اس نے کہا: اگر میری اتباع کرنی ہے تو مجھ سے کسی چیز کا اس وقت تک نہ پوچھنا جب تک میں خود نہ بتا دوں۔"
موسیٰؑ نے پہلے ہی تسلیم کیا ہوا تھا:
قَالَ سَتَجِدُنِي إِن شَاءَ اللَّهُ صَابِرًا وَلَا أَعْصِي لَكَ أَمْرًا (69)
"کہا: آپ مجھے ان شاء اللہ صبر کرنے والا پائیں گے اور میں آپ کی کسی معاملے میں ذرا نافرمانی نہ کروں گا۔"
لیکن ہوا کیا؟ موسیٰؑ نے ان سے تین چیزوں کے بارے میں تین بار پوچھا حتی کہ انہوں نے موسیؑ کو تفصیل بتا کر الگ کر دیا۔
معلوم ہوا نبی بشری تقاضوں کی وجہ سے لغزش کر سکتا ہے۔

ایک اور مثال:
اللہ پاک نے موسی اور ہارون علیہما السلام کو فرعون کی طرف بھیجا تو انہوں نے خطرہ ظاہر کیا:
قَالَا رَبَّنَا إِنَّنَا نَخَافُ أَن يَفْرُطَ عَلَيْنَا أَوْ أَن يَطْغَىٰ (45)
"انہوں نے کہا: اے ہمارے رب! ہمیں ڈر لگتا ہے کہ وہ ہم پر زیادتی یا سرکشی نہ کر بیٹھے۔"
اللہ پاک نے نہ ڈرنے کا حکم دیا:
قَالَ لَا تَخَافَا ۖ إِنَّنِي مَعَكُمَا أَسْمَعُ وَأَرَىٰ (46)
"فرمایا: نہ ڈرو! میں تمہارے ساتھ ہوں، سنتا ہوں اور دیکھتا ہوں۔"
لیکن جب فرعون کے جادوگروں نے لاٹھیوں اور رسیوں کو جادو کی مدد سے سانپ بنایا تو موسیؑ اس حکم کے باوجود ڈر گئے:
فَأَوْجَسَ فِي نَفْسِهِ خِيفَةً مُّوسَىٰ (67)
"موسی نے اپنے نفس میں خوف محسوس کیا۔"
معلوم ہوا کہ نبی بشری تقاضوں کی وجہ حکم کے خلاف بھی جا سکتا ہے۔

اب بغیر حدیث یا تفسیر کے اس مسئلے کو حل کر کے دکھائیں!


جب آپ کوئی لوجیکل جواب نہیں دے سکے تو پھر یہی رٹ کیوں لگا رہے ہیں؟
یہ بات میں نے تب کی تھی جب آپ کوئی منطقی، عقلی، لوجیکل، سمجھ میں آنے والا جواب نہیں دے رہے تھے۔
پھر میں نے آپ کو ذرا سا آئینہ جب دکھایا تھا:

آپ نے یہ جواب دیا تھا:

اب ذرا بتائیں کہ یہ علماء کی بحث و تکرار ہے تو میرے بھائی یہ جو آپ کے سامنے لکھا ہوا قرآن پاک ہے یہ کیا آپ کے پاس ڈائریکٹ آسمان سے اتر کر آیا ہے؟ جبریلؑ آئے تھے یہ لے کر؟
یہ بھی تو مختلف کمپنیوں کا چھپا ہوا ہے جو انہوں نے حافظ صاحبان سے نظر ثانی کروا کر شائع کیا ہے۔ ذرا تاج کمپنی کے قرآن کریم کے آخری صفحات دیکھیے کس سے تصحیح کرواتے ہیں؟

آپ نے آگے کہہ دیا:

میرے بھائی میرا آپ کو چیلنج ہے کہ نبی کریم ﷺ کی زندگی میں کتابت کردہ نسخہ ڈھونڈ کر دکھا دیں۔ آپ کی ساری زندگی کے لیے چیلنج ہے۔
جو آپ کے پاس پہنچا وہ تو انہی لوگوں کا ہاتھ سے لکھا ہوا ہے نا جن پر آپ کا الزام ہے کہ انہوں نے بعد میں جھوٹ بولا ہے۔
چلیں پھر بھی لکھے ہونے پر ہی سوئی اگر اٹکی ہے تو یہ لیجیے:
https://drive.google.com/open?id=1DLym3UkX0TsnUhgVoRsdqdubua7cFhS3
یہ بھی لکھا ہوا اور چھپا ہوا قرآن کریم ہے۔ یہ پہلے پارے کا صفحہ ہے۔ اپنے گھر میں موجود قرآن کریم اٹھا کر اس سے اس کا موازنہ کریں ذرا۔ کم از کم پانچ جگہوں پر واضح فرق ہے۔ اور جگہوں پر جو فرق ہیں وہ آپ سمجھ نہیں سکتے لیکن میں جانتا ہوں۔ یہ کوئی تحریف شدہ قرآن پاک نہیں ہے۔
اب جائیے اپنے علماء کے پاس اور ان سے کہیے کہ نبی کریم ﷺ کی حیات والا زبر زیر والا نسخہ لائیں تاکہ آپ کو معلوم ہو سکے کہ کون سا قرآن کا صفحہ صحیح ہے اور کون سا غلط۔
اور اگر وہ نہ لا سکیں اور آپ بھی نہ لا سکیں تو برائے مہربانی اپنی اس بات سے رجوع کر لیجیے گا:

علم آپ کے پاس نہیں ہے۔ دلیل آپ کے پاس نہیں ہے۔ خالی خیالات ہیں کہ ایسا ہوگا اور ویسا ہوگا۔ اس کے پیچھے کوئی ٹھوس دلیل ہے ہی نہیں۔ قرآن کے الفاظ میں: ذلک مبلغہم من العلم۔
پتہ ہے ان خیالات کا نتیجہ کیا ہوتا ہے؟

وَمَا يَتَّبِعُ أَكْثَرُهُمْ إِلَّا ظَنًّا ۚ إِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا (يونس)

"اور ان ميں سے اكثر تو صرف گمانوں کی ہی پیروی کرتے ہیں۔ بے شک گمان حق کے مقابلے میں کوئی فائدہ نہیں دیتا۔"

جب آپ سے ٹھوس دلیل مانگی جاتی ہے، کوئی منطقی اور لوجیکل جواب مانگا جاتا ہے تو آپ کہتے ہیں کہ قرآن کو پڑھ کر دیکھ لو۔ آپ کا حال تو یہ ہے:
قُلْ هَلْ عِنْدَكُمْ مِنْ عِلْمٍ فَتُخْرِجُوهُ لَنَا إِنْ تَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنْ أَنْتُمْ إِلَّا تَخْرُصُونَ (148)
"آپ کہہ دیجیے: کیا تمہارے پاس کوئی علم ہے تو ہمارے سامنے لاؤ! تم صرف گمان کے پیچھے چل پڑے ہو اور تم صرف اندازے ہی لگا رہے ہو۔"
بھائی دلیل اور علم کا مطالبہ کرنے کا حکم ہمیں قرآن نے دیا ہے:
قل ھاتوا برھانکم ان کنتم صادقین
"آپ کہہ دیجیے: اگر تم سچے ہو تو اپنی دلیل لاؤ!"
جس طرح نبی کریم ﷺ کے مخاطبین کے پاس دلیل نہیں تھی اسی طرح آپ کا دامن بھی دلیل سے خالی ہے میرے بھائی۔ کاش کہ آپ اس کی طرف نظر کریں۔

میرے بھائی جس چیز کو آپ اپنا علم اور تحقیق سمجھ رہے ہیں وہ کچھ بھی نہیں ہے۔ ان سارے مراحل سے میں گزر کر آیا ہوں۔ میں حنفی ہوں اور ہم پر ایک بڑا اعتراض ہے ہی یہی کہ ہم حدیث کو پہلے قرآن اور سنت متواترہ پر پیش کرتے ہیں اور پھر قبول کرتے ہیں۔ میں اس مسئلے کو سمجھنے کی خاطر اس گہرائی میں اترا ہوں جہاں آپ کبھی نہیں اتر سکتے۔ ہر چیز کو اس کی بنیاد میں جا کر دیکھا ہے۔
آپ میری تقلید نہ کریں لیکن "ظن" کی پیروی بھی نہ کریں۔ تحقیق کریں تو خود آپ پر سب واضح ہو جائے گا ان شاء اللہ۔

امید ہے کہ اس کے بعد آپ کو میرے بھاگنے کا غم نہیں ستائے گا اور آپ ان سوالات کے جوابات ڈھونڈیں گے جو میں نے آپ کو چپ کرانے کے لیے نہیں کیے تھے بلکہ آپ کے سامنے وہ چیزیں سوچنے کے لیے رکھی تھیں جن کو آپ نے پہلے تحقیق کی چھلنی سے نہیں گزارا تھا۔

والسلام
غالبا ًفیضان اکبر صاحب نے انبیاء و رسل کی ” لغزشوں“ کو عام انسانوں کی” لغزشوں“ کی طرح سمجھ لیا ہے ، جنہیں( عام انسانوں کو) اول تو احساس ہوتا نہیں اور اگر ہوتا ہے تو زندگی کے آخری مرحلے میں۔جبکہ عام انسانوں اور انبیاء و رسل کی ” لغزشوں“ میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے ۔
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے ۔ سلامتی ہو ان پر جو حق آنے پر اسے تسلیم کرتے ہیں اور باطل کا واضح انکار کرتے ہیں اور اللہ سے اپنی لغزرشوں ،غلطیوں،گناہوں کی معافی بھی مانگتے ہیں۔۔۔۔۔

میرا دوبارہ سوال جس کا جواب ابھی تک نہیں دیا جا رہا ۔۔ادھر اودھر کی باتوں کے علاوہ ۔۔جواب بھی دینا چاہئے آپ سب کو متفق اور غیر متفق کا بٹن دبانے سے کچھ نہیں ہوتا یہاں سامنے بات کریں دلائل دیں شکریہ۔۔۔۔

حدیث کے تناظر میں جو میں کوڈ کر چکا کیا صرف نبی کریم ﷺ کے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کئے گئے؟
کیا پیغمبر بھی اپنی لغزرشوں کی وجہ سے قیامت کے دن رنج،دھک درد میں مبتلہ ہوں گے جبکہ اللہ نے تمام لغزرشیں معاف فرما دیں اور اللہ تعالیٰ راضی بھی ہوا اور ان سے پیغمبروں سے خوش بھی ہوا؟


صحیح بخاری
كتاب الرقاق​
کتاب دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
باب صفة الجنة والنار:
باب: جنت و جہنم کا بیان​
حدیث نمبر: 6565
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن لوگوں کو جمع کرے گا۔ اس وقت لوگ کہیں گے کہ اگر ہم اپنے رب کے حضور میں کسی کی شفاعت لے جائیں تو نفع بخش ثابت ہو سکتی ہے۔ ممکن ہے ہم اپنی اس حالت سے نجات پا جائیں۔ چنانچہ لوگ آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے آپ ہی وہ بزرگ نبی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے بنایا اور آپ کے اندر اپنی چھپائی ہوئی روح پھونکی اور فرشتوں کو حکم دیا تو انہوں نے آپ کو سجدہ کیا، آپ ہمارے رب کے حضور میں ہماری شفاعت کریں۔ وہ کہیں گے کہ میں تو اس لائق نہیں ہوں، پھر وہ اپنی لغزش یاد کریں گے اور کہیں گے کہ نوح کے پاس جاؤ، وہ سب سے پہلے رسول ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے بھیجا۔ لوگ نوح علیہ السلام کے پاس آئیں گے لیکن وہ بھی یہی جواب دیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں۔ وہ اپنی لغزش کا ذکر کریں گے اور کہیں کہ تم ابراہیم کے پاس جاؤ جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنا خلیل بنایا تھا۔ لوگ ان کے پاس آئیں گے لیکن یہ بھی یہی کہیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں، اپنی خطا کا ذکر کریں گے اور کہیں گے کہ تم لوگ موسیٰ کے پاس جاؤ جن سے اللہ تعالیٰ نے کلام کیا تھا۔ لوگ موسیٰ علیہ السلام کے پاس جائیں گے لیکن وہ بھی یہی جواب دیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں، اپنی خطا کا ذکر کریں گے اور کہیں گے کہ عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ۔ لوگ عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جائیں گے، لیکن یہ بھی کہیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ کیونکہ ان کے تمام اگلے پچھلے گناہ معاف کر دئیے گئے ہیں۔ چنانچہ لوگ میرے پاس آئیں گے۔ اس وقت میں اپنے رب سے (شفاعت کی) اجازت چاہوں گا اور سجدہ میں گر جاؤں گا۔ اللہ تعالیٰ جتنی دیر تک چاہے گا مجھے سجدہ میں رہنے دے گا۔ پھر کہا جائے گا کہ اپنا سر اٹھا لو، مانگو دیا جائے گا، کہو سنا جائے گا، شفاعت کرو، شفاعت قبول کی جائے گی۔ میں اپنے رب کی اس وقت ایسی حمد بیان کروں گا کہ جو اللہ تعالیٰ مجھے سکھائے گا۔ پھر شفاعت کروں گا اور میرے لیے حد مقرر کر دی جائے گی اور میں لوگوں کو جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کر دوں گا اور اسی طرح سجدہ میں گر جاؤں گا، تیسری یا چوتھی مرتبہ جہنم میں صرف وہی لوگ باقی رہ جائیں گے جنہیں قرآن نے روکا ہے (یعنی جن کے جہنم میں ہمیشہ رہنے کا ذکر قرآن میں صراحت کے ساتھ ہے) قتادہ رحمہ اللہ اس موقع پر کہا کرتے کہ اس سے وہ لوگ مراد ہیں جن پر جہنم میں ہمیشہ رہنا واجب ہو گیا ہے۔



کیا یہ حدیث نبی کریم ﷺ کی کہی ہوئی ہے؟ کیا یہ قرآن مجید کے مطابق ہے؟ اگر مطابق ہے تو دلیل سے واضح کریں۔ شکریہ
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والاہے۔
سورۃ البقرہ 2۔
ابتدا میں سب لوگ ایک ہی طریقے پر تھے ۔(پھر یہ حالت باقی نہ رہی اور اختلافات رونما ہوئے) تب اللہ نے نبی بھیجے جو راست روی پر بشارت دینے والے اور کج روی کے نتائج سے ڈرانے والے تھے ، اور ان کے ساتھ کتابِ برحق نازل کی تاکہ حق کے بارے میں لوگوں کے درمیان جو اختلافات رونما ہو گئے تھے ، ان کا فیصلہ کرے (اور ان اختلافات کے رونما ہونے کی وجہ یہ نہ تھی کہ ابتدا میں لوگوں کو حق بتایا نہیں گیا تھانہیں) اختلاف ان لوگوں نے کیا جنہیں حق کا علم دیا جا چکا تھا۔ انہوں نے روشن ہدایات پا لینے کے بعد محض اس لیے حق کو چھوڑ کر مختلف طریقے نکالے کہ وہ آپس میں زیادتی کرنا چاہتے تھے۔ پس جو لوگ انبیاء ؑ پر ایمان لے آئے ، انہیں اللہ نے اپنے اذن سے اس حق کاراستہ دکھا دیا، جس میں لوگوں نے اختلاف کیا تھا۔ اللہ جسے چاہتا ہے ، راہِ راست دکھا دیتا ہے۔(213)

سورۃ الانعام 6۔کہو ، اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو ڈرتا ہوں کہ ایک بڑے (خوفناک) دن مجھے سزا بھگتنی پڑے گی ۔ (15)ْ
سورۃ الانعام6۔ان سے پوچھو ، کس کی گواہی سب سے بڑھ کر ہے؟ ۔کہو ، میرے اور تمہارے درمیان اللہ گواہ ہے ، اور یہ قرآن میری طرف بذریعۂ وحی بھیجا گیا ہے تاکہ تمہیں اور جس جس کو یہ پہنچے ، سب کو متنبہ کر دوں ۔ کیا واقعی تم لوگ یہ شہادت دے سکتے ہو کہ اللہ کے ساتھ دوسرے خدا بھی ہیں؟ کہو ، میں تو اس کی شہادت ہرگز نہیں دے سکتا کہو ، خدا تو وہی ایک ہے اور میں اُس شرک سے قطعی بیزار ہوں جس میں تم مبتلا ہو۔(19)

مجھ سے مطالبہ اور میرے جوابات۔
٭قرآنی نسخہ دیکھائو جو نبی کریم ﷺ نے اپنے سامنے لکھوایا۔
سورۃ البقرہ 2۔نادان کہتے ہیں کہ اللہ خود ہم سے بات کیوں نہیں کرتا یا کوئی نشانی ہمارے پاس کیوں نہیں آتی؟ ایسی ہی باتیں اِن سے پہلے لوگ بھی کیا کرتے تھے ۔ان سب (اگلے پچھلے گمراہوں )کی ذہنیتیں ایک جیسی ہیں۔ یقین لانے والوں کے لیے تو ہم نشانیاں صاف صاف نمایاں کر چکے ہیں۔ (118)
٭قرآن اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے یہ ثابت کرو۔

میرا جواب تھا اس کو پڑھ کر ثابت ہو جاتا ہے یہ واقع عظیم و شان کتاب ہے جسے کسی تعارف کی ضرورت نہیں۔
٭کیا یہی وہ قرآن ہے جو اللہ تعالیٰ نے نازل کیا ثابت کرو اور وہ نسخہ لائو جو نبی کریم ﷺ اپنی نگرانی میں لکھوایا تھا (۔:۔
سورۃ الانعام 6۔اے پیغمبر ﷺ ، اگر ہم تمہارے اوپر کوئی کاغذ میں لکھی لکھائی کتاب بھی اتار دیتے اور لوگ اسے اپنے ہاتھوں سے چھو کر بھی دیکھ لیتے تب بھی جنہوں نے حق کا انکار کیا ہے وہ یہی کہتے کہ یہ تو صریح جادو ہے۔ (7)
سورۃ الانعام 6۔کہتے ہیں کہ اس نبی پر کوئی فرشتہ کیوں نہیں اُتارا گیا؟ اگر کہیں ہم نے فرشتہ اُتار دیا ہوتا تو اب تک کبھی کا فیصلہ ہو چکا ہوتا ، پھر انہیں کوئی مہلت نہ دی جاتی۔(8)

میرا جواب تھا اس کو پڑھ کر یہ کتاب خود ثابت کرتی ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے اس میں ایسی نصیحتیں،مثالیں،ڈر،غلط کاموں سے واضح منع فرمایا ہے ،مجھے اس کو پڑھ کر معلوم ہوجاتا ہے کون سا عمل غلط ہے کون سا درست کیا حق کیا باطل۔
٭یہ اور باقی تمام کتابیں ایک جیسی ہیں ہمیں اس کو پڑھ کر اور دوسری کتابیں بھی پڑھ کر کچھ سمجھ نہیں آتا سب ایک جیسی کتابیں ہیں ثابت کریں کہ یہ واقع کسی تعارف کی محتاج نہیں۔
سورۃ البقرہ 2۔تمہیں بدی اور فحش کا حکم دیتا ہے اور یہ سکھاتا ہے کہ تم اللہ کے نام پر وہ باتیں کہو جن کے متعلق تمہیں علم نہیں ہے کہ وہ اللہ نے فرمائی ہیں۔(169)
سورۃ الا نعام 6۔پس جب ہماری طرف سے ان پر سختی آئی تو کیوں نہ انہوں نے عاجزی اختیار کی؟ مگر ان کے دل تو اور سخت ہوگئے اور شیطان نے ان کو اطمینان دلایا کہ جو کچھ تم کر رہے ہوخوب کر رہے ہو ۔ (43)
٭ہم مشاہدہ کیوں کریں ہمیں کوئی ضرورت نہیں مشاہدہ کی اب تم فیضان کوئی واضح دلیل،منتقی جواب،لوجکل جواب،عقلی،مقولی جوا ب نہیں دے سکا۔
سورۃ الاعراف7۔میں اپنی نشانیوں سے اُن لوگوں کی نگاہیں پھیر دوں گا جو بغیر کسی حق کے زمین میں بڑے بنتے ہیں ، وہ خواہ کوئی نشانی دیکھ لیں کبھی اس پر ایمان نہ لائیں گے ، اگر سیدھا راستہ اُن کے سامنے آئے تو اسے اختیار نہ کریں گے اور اگر ٹیڑھا راستہ نظر آئے تو اس پر چل پڑیں گے ، اس لیے کہ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا اور ان سے بے پروائی کرتے رہے۔ (146)
سورۃ الاعراف7۔اگر ہم چاہتے تو اُسے اُن آیتوں کے ذریعہ سے بلندی عطا رتے، مگر وہ تو زمین ہی کی طرف جھک کر رہ گیا اور اپنی خواہشِ نفس ہی کے پیچھے پڑا رہا لہٰذا اس کی حالت کتے کی سی ہوگئی کہ تم اس پر حملہ کرو تب بھی زبان لٹکائے رہے اور اُسے چھوڑ دو تب بھی زبان لٹکائے رہے۔ یہی مثال ہے ان لوگوں کی جو ہماری آیات کو جھٹلاتے ہیں۔ تم یہ حکایات ان کو سناتے رہو ، شاید کہ یہ کچھ غورو فکر کریں (176)
سورۃ الروم30۔اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے بیویاں بنائیں تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کر دی۔یقینا اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں۔(21)
٭آپ کے علما ئ کہتے ہیں ہمیں کچھ نظر نہیں آتا مشاہدہ کر کے،قرآن کو پڑھ کر٭٭مشاہدہ کس کاسورج،چاند،ستارے،زمین،ہوا،پانی،سمندر،دریا،چرند،پرند،انسان،انسان کی پیدائش،بیج ،بیج سے ایک کونپل نکلتی پھر ایک درخت پر پھول لانا پھر پھل لانا ،فرعون،ثمود کی قوم جو غرق ہوئی اسےدیکھ کر،میٹھا اور کھارا پانی آپس میں نہیں ملتے اس کو دیکھ کر،پہاڑ،انسانوں کی شکل،رنگ روپ،زندگی ،موت،قبروں،قبروں میں سے جو مردہ لوگوں کی ہڈیاں نکالی جاتی ان کو دیکھ کر،بادل پھر بارش سے پہلے ٹھنڈی ہوائیں لانے والا کون ،زندہ انسان کی جان نکلتے ہوئے کوئی اسے واپس ڈال کر دیکھائے ۔ وغیرہ وغیرہ یہ کوئی نشانی نہیں یہ سب تو صرف باتیں ہیں جو اس کتاب میں لکھی ہوئی یہ بھی لکھی ہوئی باتیں ہیں اور ہیری پوٹر کی کتاب میں بھی جو باتیں لکھی ہوئی ہیں ایک جیسی ہیں۔یعنی یہ سب بقواس ہے ان میں کسی قسم کی کوئی نشانی نہیں صرف باتیں ہیں اس کے سوا کچھ نہیں۔۔۔۔(اللہ مجھے معاف فرمائے)۔۔۔۔۔۔
سورۃ الانعام 6۔اِن سے کہو ، ذرا زمین میں چل پھر کر دیکھو جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا ہے ۔(11)
یعنی کہا جائے تو یہ کتاب اللہ نے بغیری کسی مقصد ،بغیر کسی دلیل کے ،فضول باتیں،ایسی کتاب نازل کی جس کو پڑھیں تو اس میں کچھ بھی نہیں ہدایت سے خالی،کوئی کام کی بات نہیں اس قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ساری باتیں عقل،فہم،سمجھنے سے قاصر کیں ،کوئی مثال نہیں ،ایسی باتیں جن سے کچھ علم حاصل نہیں ہوتا یہ ایک ایسی کتاب ہے نہ ہمیں اس کو پڑھ کر اللہ کی ذات کا تعارف ہوتا ہے،نہ ہمیں اللہ کی قدرت کا علم ہوتا ہے ،نہ ہی ہمیں اپنے دین کے بارے میں علم ہوتا ہے ،نہ ہی ہمیں یہ معلوم ہوتا کہ اس میں درج باتیں واقع حق بھی ہیں جھوٹ تو نہیں یعنی یہ کتاب ہر لحاظ سے فضول ہے ،کوئی اہمیت نہیں اس کتاب کی ہاں جب تک یہ نہ مانیں کہ ایک نبی کریم ﷺ تھے ان پر یہ نازل ہوئی ایک فرشتہ تھا جن کا نام جبرائیل علیہ السلام ہے وہ اللہ کی طرف سے باتیں لاتے اور نبی کریم ﷺ یاد کرتے اور درج کرتے پھر اس میں کچھ اثر لگتا ہے ورنہ تو یہ فارغ کتاب ہے ہر لحاظ سے ۔۔۔

٭اللہ مجھے معاف فرمائے اے میرے رب یہ سب ان علمائ کی آنکھیں کھولنے کے لئے کی گئیں جو اپنا موقف درست ثابت کرنے کے لئے تیری اس کتاب پر انگلی کرتے ہیں مجھے معاف فرمائ اور حق بات کرنے کی ہمت عطا ئ فرما۔۔آمین۔
مشاہدہ۔
سورۃ النحل 16۔اور ہر طرح کے پھلوں کا رس چوس اور اپنے رب کی ہموار کی ہوئی راہوں پر چلتی رہ۔ اس مکھی کے اندر سے رنگ برنگ کا ایک شربت نکلتا ہے جس میں شفا ہے لوگوں کے لیے یقینا اس میں بھی ایک نشانی ہے ان لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں۔(69)
اللہ اکبر ،اللہ اکبر،اللہ اکبر۔ اللہ مجھے معاف فرمائے جو میں نے قرآن مجید کے بارے میں یہ الفاظ لکھے صرف آپ کو سمجھانے کے لئے ۔۔۔۔اس کتاب کی شان یہ ہے کہ یہ کتاب کسی تعارف کی محتاج نہیں ہر انسان کے لئے یکساں ہدایت ہے تاکہ کوئی قیامت کے دن یہ نہ کہے کہ میرے پاس تو ہدایت پہنچی ہی نہیں۔

سورۃ الرعد13۔اللہ نے آسمان سے پانی برسایا اور ہر ندی نالہ اپنے ظرف کے مطابق اسے لے کر چل نکلا۔ پھر جب سیلاب اٹھا تو سطح پر جھاگ بھی آ گئے۔اور ایسے ہی جھاگ اُن دھاتوں پر بھی اٹھتے ہیں جنہیں زیور اور برتن وغیرہ بنانے کے لیے لوگ پگھلایا کرتے ہیں۔اسی مثال سے اللہ حق اور باطل کے معاملے کو واضح کرتا ہے۔جو جھاگ ہے وہ اُڑ جایا کرتا ہے اور جو چیز انسانوں کے لیے نافع ہے وہ زمین میں ٹھہر جاتی ہے۔ اسی طرح اللہ مثالوں سے اپنی بات سمجھاتا ہے۔(17)
سورۃ النور 24۔اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔ ( کائنات میں) اس کے نور کی مثال ایسی ہے جسے ایک طاق میں چراغ رکھا ہوا ہو ، چراع ایک فانوس میں ہو ، فانوس کا حال یہ ہو کہ جیسے موتی کی طرح چمکتا ہوا تارا ، اور وہ چراغ زیتون کے ایک ایسے مبارک درخت کے تیل سے روشن کیا جاتا ہو جو نہ شرقی ہو نہ غربی، جس کا تیل آپ ہی آپ بھڑ کا پڑتا ہو ، چاہے آگ اس کو نہ لگے (اس طرح ) روشنی پر روشنی (بڑھنے کے تمام اسباب جمع ہو گئے ہوں) اللہ اپنے نور کی طرف جس کی چاہتا رہنمائی فرماتا ہے، وہ لوگوں کو مثالوں سے بات سمجھاتا ہے ، وہ ہر چیز سے خوب واقف ہے۔ (35)
سورۃ البقرہ 2۔جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں صرف کرتے ہیں ، ان کے خرچ کی مثال ایسی ہے جیسے ایک دانہ بویا جائے اور اس سے سات بالیں نکلیں اور ہر بالی میں سو دانے ہوں۔ اسی طرح اللہ جس کے عمل کو چاہتا ہے ، افزونی عطا فرماتا ہے وہ فراخ دست بھی ہے اور علیم بھی۔(261)
سورۃ البقرہ 2۔اے ایمان لانے والو ! اپنے صدقات کو احسان جتا کر اور دکھ دے کر اس شخص کی طرح خاک میں نہ ملا دو جو اپنا مال محض لوگوں کے دکھانے کو خرچ کرتا ہے اور نہ اللہ پر ایمان رکھتا ہے ، نہ آخرت پر۔ اس کے خرچ کی مثال ایسی ہے ، جیسے ایک چٹان تھی ۔ جس پر مٹی کی تہہ جمی ہوئی تھی اس پر جب زور کامینہ برسا تو ساری مٹی بہہ گئی اورصاف چٹان کی چٹان رہ گئی ایسے لوگ اپنے نزدیک خیرات کر کے جو نیکی کماتے ہیں ، اس سے کچھ بھی ان کے ہاتھ نہیں آتا ، اور کافروں کو سیدھی راہ دکھانا اللہ کا دستور نہیں ہے۔(264)
سورۃ البقرہ 2۔یا پھر اِن کی مثال یوں سمجھو کہ : آسمان سے زور کی بارش ہو رہی ہے اور اس کے ساتھ اندھیری گھٹا اور کڑک اور چمک بھی ہے ، یہ بجلی کے کڑا کے سن کر اپنی جانوں کے خوف سے کانوں میں اُنگلیاں ٹھونسے لیتے ہیں اور اللہ اِن منکرینِ حق کو ہر طرف سے گھیرے میں لیے ہوئے ہے ۔(19)

پیغمبر،اصحاب جو ایمان والے تھے ،ایسے اصحاب کو کافر تھے مشرک لیکن دین ،ایمان لانے کے بعد اللہ نے سب کو معاف فرمایا ان پر کوئی خوف نہیں ہوگا،کوئی غم نہیں ہوگا،وہ خوش ہوں گے پریشان نہیں ہوں گے۔
سورۃ ال عمران 3۔تم میں سے جو لوگ مقابلے کے دن پیٹھ پھیر گئے تھے اُن کی اس لغزش کا سبب یہ تھا کہ ان کی بعض کمزوریوں کی وجہ سے شیطان نے اُن کے قدم ڈگمگا دیے تھے ۔ اللہ نے انہیں معاف کر دیا ، اللہ بہت درگزر کرنے والا اور برد بار ر ہے۔(155)

سورۃ البقرہ 2۔اللہ کے نام کو ایسی قسمیں کھانے کے لیے استعمال نہ کرو ، جن سے مقصود نیکی اور تقویٰ اور بندگانِ خدا کی بھلائی کے کاموں سے باز رہنا ہو۔ اللہ تمہاری ساری باتیں سن رہا ہے اور سب کچھ جانتا ہے۔(224)
سورۃ البقرہ 2۔کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ اس کے پاس ہرا بھرا باغ ہو ، نہروں سے سیراب ، کھجوروں اور انگوروں اور ہر قسم کے پھلوں سے لدا ہوا ، اور وہ عین اس وقت ایک تیز بگولے کی زد میں آ کر جھلس جائے جبکہ وہ خود بوڑھا ہو اور اس کے کم سن بچے ابھی کسی لائق نہ ہوں؟ اس طرح اللہ اپنی باتیں تمہارے سامنے بیان کرتا ہے ، شاید کہ تم غور و فکر کرو۔(266)
سورۃ البقرہ 2۔آسمانوں ا ور زمین میں جو کچھ ہے ، سب اللہ کا ہے۔ تم اپنے دل کی باتیں خواہ ظاہر کرو خواہ چھپائو اللہ بہر حال ان کا حساب تم سے لے لے گا۔ پھر اسے اختیار ہے ، جسے چاہے، معاف کر دے اور جسے چاہے ،سزا دے۔ وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔(284)
سورۃ البقرہ 2۔وہ کہتے ہیں کہ دوزخ کی آگ ہمیں ہرگز چھونے والی نہیں اِلاّ یہ کہ چند روز کی سزا مل جائے تو مل جائے ۔ ان سے پوچھو ، کیا تم نے اللہ سے کوئی عہد لے لیا ہے ، جس کی خلاف ورزی وہ نہیں کر سکتا؟ یا بات یہ ہے کہ تم اللہ کے ذمے ڈال کر ایسی باتیں کہہ دیتے ہو جن کے متعلق تمہیں علم نہیں ہے کہ اس نے ان کا ذمہ لیا ہے؟ (80)
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
غور و فکر کے لئے یہ آیات بھی چھوڑے جا رہا ان لوگوں کے لئے جو واقع اللہ تعالیٰ سے ڈرتے اور اس کتاب کو حق مانتے ہیں۔قرآن مجید کا پہلا حق ہے ہر بات پہلے اس قرآن مجید میں دیکھیں اگر اس میں جواب ،تشریح و تفسیر نہیں ملتی تب باقی کتابوں کی باری یہ ہے اس کتاب کی شان و عظمت۔اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ مجھے اور زیادہ ہدایت عطائ فرمائے ۔ آمین۔

سورۃ الِ عمران 3۔محمد ﷺ اس کے سوا کچھ نہیں کہ بس ایک رسول ہیں ، اُن سے پہلے اور رسول بھی گزر چکے ہیں ، پھر کیا اگر وہ مر جائیں یا قتل کر دیے جائیں تو تم لوگ اُلٹے پائوں پھر جائو گے؟ یاد رکھو ! جو الٹا پھرے گا وہ اللہ کا کچھ نقصان نہ کرے گا ، البتہ جو اللہ کے شکر گزار بندے بن کر رہیں گے انہیں وہ اس کی جزا دے گا۔(144)
سورۃ الانعام6۔اے نبی ﷺ ، ان سے پوچھوکیا ہم اللہ کو چھوڑ کر اُن کو پکاریں جو نہ ہمیں نفع دے سکتے ہیں نہ نقصان؟ اور جبکہ اللہ ہمیں سیدھا راستہ دکھا چکا ہے تو کیا اب ہم الٹے پائوں پھر جا ئیں؟ کیا ہم اپنا حال اُس شخص کا سا کر لیں جسے شیطانوں نے صحرا میں بھٹکا دیا ہو اور وہ حیران و سرگرداں پھر رہا ہو دراں حالے کہ اس کے ساتھی اسے پکار رہے ہوں کہ اِدھر یہ سیدھی راہ موجود ہے؟ کہو ، حقیقت میں صحیح رہنمائی تو صرف اللہ ہی کی رہنمائی ہے (71)
سورۃ المومنون 23۔اب بند کرو اپنی فریاد و فغاں ، ہماری طرف سے اب کوئی مدد تمہیں نہیں ملنی۔ (65)میری آیات سنائی جاتی تھیں تو تم الٹے پائوں بھاگ نکلتے تھے ۔ (66)
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
اسلام علیکم!
میرے بھائی میرا آپ کو چیلنج ہے کہ نبی کریم کی زندگی میں کتابت کردہ نسخہ ڈھونڈ کر دکھا دیں۔ آپ کی ساری زندگی کے لیے چیلنج ہے۔یہ چیلنج چیلنج کہیں اور کھیلئے گا۔میں آپ کو صرف ہدایت کی طرف بلا رہا ہوں چیلنج نہیں کر رہا۔
٭میرے بھائی اس پر میں آپ کو قرآنی آیات دیکھا دیتا ہوں شاید کہ غور کریں۔۔۔۔مجھے آپ کے اس جواب سے کوئی اختلاف نہیں کہ پیغمبروں نے اللہ کے واضح ہدایت کے بعد بھی لغزرشیں کی۔۔۔۔۔میرا اختلاف ہے دنیا میں انہوں نے لغزرشیں جو جو کیں ان کو نصحیت کی اور درست کیا اور انہوں نے بھی معافی مانگی اپنی لغزرشوں پر پاک صاف ہوئی ان لغزرشوں سے لیکن آپ اس حدیث کے تناظر میں فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن بھی ابراھیم اسی لغزرش پر قائم ہوں گے جس پر وہ توبہ اور معافی مانگ چکے مجھے معاف کریں میں یہ ایمان کبھی نہیں رکھ سکتا یہ ظلم ہے جو آپ اپنی جان پر کر رہے ہیں۔رہی بات قرآن حق ہونے کی تو بھائی یہ آیت بھی دیکھیں۔


سورۃ الاعراف7۔میں اپنی نشانیوں سے اُن لوگوں کی نگاہیں پھیر دوں گا جو بغیر کسی حق کے زمین میں بڑے بنتے ہیں ، وہ خواہ کوئی نشانی دیکھ لیں کبھی اس پر ایمان نہ لائیں گے ، اگر سیدھا راستہ اُن کے سامنے آئے تو اسے اختیار نہ کریں گے اور اگر ٹیڑھا راستہ نظر آئے تو اس پر چل پڑیں گے ، اس لیے کہ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا اور ان سے بے پروائی کرتے رہے۔ (146)

٭آپ کہتے میں نے کسی لوجک سے نہیں سمجھایا ،ایسا جواب نہیں دیا کہ آپ کو سمجھ آجائے جبکہ اللہ اس کتاب میں ہر طریقے سے سمجھا چکا ہے واضح اور صاف پڑھ کر دیکھ لیں کیسی کیسی مثالوں سے اللہ سمجھا رہا ہے غیر مسلم کو بھی اور مسلم کو بھی یقین نہیں تو اس کو پڑھ کر دیکھ لیں۔
٭اب یہاں یہ کون سی نشانیاں ہیں؟ یہ وہ نشانیاں ہیں جو آپ کو نظر نہیں آتیں اس کتاب کے مقابل کہ جب ہم اس کو پڑھتے ہیں اللہ اس میں اپنی نشانیاں بیان فرماتا ہے اپنی قدرت بیان فرماتا ہے لوجک سے سمجھاتا ہے آپ کہتے ہیں میں فلاں بات تب کی تھی جب میں نے کوئی (منطقی،عقلی ،لوجیکل،سمجھ میں آنے والا جواب نہیں دیا)حیرت ہے مجھے ،حیران ہوں میں آپ کے جواب پر یعنی جب جب آپ کو میں نے کہا کہ اس قرآن پر غور آپ کہتے ہیں مجھے تو یہ ایک عام کتاب لگتی ہے اگر میں غیر مسلم ہوتا میرے پیارے بھائی یہی غیر مسلم ہیں جو اس کو پڑھ کر ایمان لاتے ہیں وہ لوگ جو واقع اپنے دین کے لئے پریشان ہیں جب ان کو اللہ تعالیٰ کی آیات سے سمجھایا جاتا ہے تو وہ غور کرتے ہیں ان کی آنکھوں سے خود ہی آنسوں جاری ہو جاتے ہیں دل ڈر جاتے ہیں ۔۔۔۔میری آپ سے کوئی ذتی لڑائی نہیں حق بات کر رہا ہوں پیغمبر اپنی لغزرشوں پر قائم دائم نہیں رہتے جبکہ اس لغزرش پر معافی بھی مانگ لی ہو ۔

٭اور یہ جواب بھی دیں کہ ابراھیم علیہ السلام کے بارے میں جو حدیث اوپر کوڈ کی وہ سفارش کے معاملہ میں آتی ہے یا نہیں؟
موسیٰ علیہ السلام کی قوم گناہ کرتی پھر معافی مانگتی پھر گناہ کرتی پھر معافی مانگتی لیکن جب سرکشی میں بڑھ گئے تو اللہ نے عذاب میں پکڑ لیا ۔۔۔۔یہ معافی دنیا تک محدود تھی قیامت کے دن کوئی پیغمبر بھی باطل کی سفارش نہیں کرے گا ، کوئی پیغمبرزبان سے کسی کافر مشرک کے حق میں ایک لفظ بھی نہیں بولے گا ۔


سورۃ النسائ 4آیت نمبر۔جو بھلائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا اور جو بُرائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا ، اور اللہ ہر چیز پر نظر رکھنے والا ہے۔(85)
سورۃ الانعام 6۔اور اے نبی
، تم اس (علمِ وحی) کے ذریعہ سے اُن لوگوں کو نصیحت کرو جو اس بات کا خوف رکھتے ہیں کہ اپنے رب کے سامنے کبھی اس حال میں پیش کیے جائیں گے کہ اُس کے سوا وہاں کوئی (ایسا ذی اقتدار) نہ ہوگا جو ان کا حامی و مددگار ہو ، یا ان کی سفارش کرے ، شاید کہ (اس نصیحت سے متنبہ ہو کر) وہ خدا ترسی کی روش اختیار کرلیں۔ (51)
سورۃ الاعراف۔اب کیا یہ لوگ اِس کے سوا کسی اور بات کے منتظر ہیں کہ وہ انجام سامنے آجائے جس کی یہ کتاب خبر دے رہی ہے؟ جس روز وہ انجام سامنے آگیا تو وہی لوگ جنہوں نے پہلے اسے نظر انداز کر دیا تھا کہیں گے کہ ’’واقعی ہمارے ربّ کے رسول حق لے کر آئے تھے ، پھر کیا اب ہمیں کچھ سفارشی ملیں گے جو ہمارے حق میں سفارش کریں ؟ یا ہمیں دوبارہ واپس ہی بھیج دیا جائے تاکہ جو کچھ ہم پہلے کرتے تھے اس کے بجائے اب دوسرے طریقے پر کام کر کے دکھائیں۔‘‘ انہوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈال دیا اور وہ سارے جھوٹ جو انہوں نے تصنیف کر رکھے تھے آج ان سے گم ہوگئے۔ (53)
سورۃ مریم۔اُس وقت لوگ کوئی سفارش لانے پر قادر نہ ہوں گے بجز اُس کے جس نے رحمن کے حضور سے پروا نہ حاصل کرلیا ہو۔(87)
فرشتوں کے بارے میں اللہ کا فرمان ہے۔
سورۃ الانبیائ21۔جو کچھ اُن کے سامنے ہے اسے بھی وہ جانتا ہے اور جو کچھ اُن سے اوجھل ہے اس سے بھی وہ باخبر ہے۔ وہ کسی کی سفارش نہیں کرتے بجز اُس کے جس کے حق میں سفارش سننے پر اللہ راضی ہو،(28)
سورۃ البقرہ 2۔ جو اُس کی جناب میں اُس کی اجازت کے بغیر سفارش کر سکے؟
سورۃ السبائ 34۔اور اللہ کے حضور کوئی شفاعت بھی کسی کے لیے نافع نہیں ہو سکتی بجز اُس شخص کے جس کے لیے اللہ نے سفارش کی اجازت دی ہو ۔ حتی کہ جب لوگوں کے دلوں سے گھبراہٹ دور ہوگی تو وہ (سفارش کرنے والوں ) سے پوچھیں گے کہ تمہارے رب نے کیا جواب دیا ؟ وہ کہیں گے کہ ٹھیک جواب ملا ہے اور وہ بزرگ و برتر ہے۔‘‘ (23)


٭٭٭واضح ہے کہ جو حق بات کرئے گا اس کو یہ حق ملے گا کہ سفارش کرے اب مجھے آپ بتائیں جو الفاظ ابراھیم علیہ السلام کے حدیث میں ہیں کیا وہ حق ہیں؟پھر وہ کس کی اجازت سے یہ باطل بات اپنی زبان سے نکال رہے ہوں گے؟ جبکہ قرآن گواہی دیتا ہے کہ کوئی بھی اللہ کی اجازت کے بغیر نہیں بولے گا صرف وہ بولے کا جس کو اجازت ہو گی اور اس کی زبان سے صرف حق بات نکلے گی۔۔۔۔جواب واضح دیں شکریہ۔


میرے پیارے بھائی میرا جواب آپ کے لئے صرف یہی ہے کہ دنیا پیغمبروں اور عام انسانوں کے لئے ایک امتحان ہے اس دنیا میں پیغمبروں عام انسانوں سے لغزرشیں ہوئیں ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ نے معاف فرمایا اور پیغمبروں کے لئے لغزرشوں پر قائم دائم رہنے سے منع بھی فرمایا اور اگر وہ اس پر قائم رہتے تو اللہ کا فرمان ہے کہ تمہیں کوئی بچانے والا بھی نہیں۔
دوسری بات نبی کریم
جو آپ کے اور ہمارے آخری نبی ہیں ان کو واضح ابراہیم علیہ السلام کے دین پر چلنے کی تلقین کی گئی ہے۔اور نبی کریم کو کافروں سے بیزاری کا اعلان بھی کرنا پڑا چاہے آپ کے چاہے میرے گھر والے ہی کیوں نہ ہوں میں یا آپ کافروں کے لئے دعا مغفرت نہیں کر سکتے کیوں کہ وہ اللہ کے دشمن ہوتے ہیں اب جو بات نبی کریم کو واضح کی گئی کیا ابراھیم علیہ السلام کو نہیں کی گئی ہو گی اب جب واضح ہو گیا کہ ابراہیم علیہ السلام کا باپ کافر و مشر ک ہے اور اسی حالت میں ہی مر گیا اور ابراہیم قیامت کے دن اپنی اسی لغزرش پر قائم رہیں گے استغفراللہ اللہ تعالیٰ نے تمام پیغمبروں کو ہدایت دی ان کی کمزورزوں کو دور کرتے کرتے ان کا ایمان دین پختہ کیا اور ایماندار اس دنیا سے گئے ۔۔۔۔یہ میرا ایمان ہے اور رہے گا۔۔۔شکریہ بحث کرنے کا۔۔۔

پھر آپ کہتے ہیں میرے پاس دلیل نہیں ۔۔۔یہ ثابت کرنے کے لئے کہ قرآن مجید اللہ کی کتاب ہے ۔۔یعنی اگر کسی غیر مسلم کو تبلیغ کرنی ہے تو ہم کیا کریں؟؟؟؟؟؟
٭آپ اس کتاب کی شان سمجھے ہی نہیں اس کی قدر تک پہنچے ہی نہیں۔
یہ کتاب کسی تعارف کی محتاج نہیں کہ نبی کریم
پر نازل ہوئی ایک فرشتہ حاضر ہوتا تھا وہ نبی کریم کو 23 سال تک پڑھاتا رہا قرآن یاد کرواتا رہا ساتھ اس وحی کو نبی کریم لکھواتے بھی رہے ۔۔۔۔۔

اگر یہ کتاب کسی تعارف کی محتاج ہے تو پھر یہ کتاب صرف مسلمانوں کے لئے رہ جاتی ہے جو نبی کریم
پر ایمان رکھتے ہوں۔غیر مسلم اس پر کیسے ایمان لائیں گے اس کو پڑھ کر اس کی آیات پر غور وفکرکر کے اللہ تعالیٰ نے ہر طرح سمجھادیا مختلف مثالیں ،لوجک،عقلی ،منقولی، ہر ہر طرح سے سمجھا دیا یہ ہی قرآن اللہ کا کلام ہے اور یہی قرآن سب کتابوں کی تصدیق میں نازل ہوا تو بھائی ہمیں چاہئے کہ ہم اس قرآن کو کسوٹی مان کر اپنے ایمان کی تصدیق پہلے اس سے لیں اور اس کو پڑھ کرکسی کو سمجھ نہیں آتی یا سمجھنا چہتا نہیں تو اس کتاب کا کوئی قصور نہیں وہ اپنے ایمان کے کفر کی وجہ سے اسے سمجھنا چہتا ہی نہیں۔
بہت سے غیر مسلم اس کو پڑھ کر اس کو سن کو اسلام میں داخل ہوتے ہیں ۔ مثال ڈاکڑذاکر نائیک صاحب ہیں جو لوگوں کے سامنے انہیں آیات کو بیان کرتے ہیں ۔سوال پر قرآنی آیات پیش کی جاتی ہیں ان آیات کا اثر ایسا ہے کہ لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں کس کے!؟ جو ایمان قبول کرنا چہتا ہو جو اپنی فکر کرتا ہو جو غور وفکر کےساتھ اپنی اصلاح کرنا چہتا ہو۔
ابھی تک آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ میں جواب نہیں دے سکا یا نہیں دے سکتا ہدایت غور و فکر والے کو ملتی ہے ۔ قرآن سے بڑھ کر میرے پاس کوئی لوجک بات نہیں قرآن سے بڑھ کر میرے پاس کوئی عقلی،منقولی ، دلیل نہیں۔

٭دوسری حدیث کا کسی نے ذکر نہیں کیا ابھی تک۔۔۔۔کیا تمام پیغمبر گناہ گار اس دنیا سے چلے گئے ؟کیا صرف نبی کریم کے اگلے پچھلے گناہ بخشے گئے؟جیسا کہ عیسی علیہ السلام اس حدیث میں فرما رہے ہیں ( جس کو حدیث نہیں کہناچاہئے اللہ مجھے معاف فرمائے کہ میں اس کو بار بار حدیث کہتا اس لئے کہتا کہ آپ اس کو حدیث مانتے ہیں) کہ نبی کریم کے پاس جائو ان کے اگلے اور پچھلے سب گناہ معاف ہو چکے ہیں۔
اس کا جواب بھی درج کر دیں۔۔۔۔

معاف فرمائیں میں اس قرآن سے زیادہ ٹھوس ثبوت نہیں دے سکتا۔۔جیسا کہ کفار مکہ نبی کریم سے بھی اسی طرح کے سوال کرتے تھے جیسے موسیٰ علیہ السلام سے بھی ہوتے رہے جواب میں کیا پیش کیا گیا یہی قرآنی آیات رہی بات آپ کے چیلنج کی میں کوئی جِن نہیں،فرشتہ نہیں،ایک عام سا اللہ کا بندہ ہوں میں وہ نسخہ واقع نہیں لائ سکتا لیکن اگر آپ غیر مسلم ہوتے اور آپ کو اس قرآن کے سچ ہونے پر شک ہوتا تو لازم میں انہیں قرآنی آیات ،مثالوں سے سمجھاتا جیسے نبی کریم کا بھی عمل یہی تھا تو کفار نے جواب میں آپ جیسی ہی بات کی اگر قرآن نازل کرنا ہی تھا اللہ نے تو کوئی فرشتہ کیوں نہیں نازل ہوا یا اللہ تعالیٰ خود کیوں نہیں آجا تا ہمیں ہدایت دینے کے لئے۔۔۔۔۔۔۔وہ بھی آپ جیسے چیلنج چیلنج کھیلتے اس دنیا سے چلے گئے اور ملا کیا۔۔۔۔۔دوزخ کی آگ۔۔۔۔۔غور فرمائیں۔ شکریہ
فیضان صاحب! فاؤل نہیں کھیلیں. میری ہر بات کو کوٹ کر کے جواب دیں پھر آپ کی بات کا جواب دوں گا.
جہاں آپ کا خیال ہے کہ کسی بات کا جواب قرآن کریم میں موجود ہے وہاں بھی بات کا اقتباس لے کر وہ آیت لکھیں جس میں بات کا جواب ہے.
یوں آپ سب کچھ مکس کر کے پڑھنے والوں کو (یا شاید اپنے آپ کو) دھوکا دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ آپ نے ہر بات کا جواب دے دیا ہے.
الگ الگ اقتباس لیں اور اس کے تحت بات کریں.
میں نے ہر چیز پر الگ بات اسی لیے کی ہے کہ آپ کو سب چیزیں الگ الگ نظر آئیں اور ہر چیز کی دلیل بھی اور آپ مکس کھچڑی نہ پکا سکیں.
اس لیے شاباش! اس بار کام مکمل کریں.
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
اسلام علیکم!
میرے بھائی میرا آپ کو چیلنج ہے کہ نبی کریم کی زندگی میں کتابت کردہ نسخہ ڈھونڈ کر دکھا دیں۔ آپ کی ساری زندگی کے لیے چیلنج ہے۔یہ چیلنج چیلنج کہیں اور کھیلئے گا۔میں آپ کو صرف ہدایت کی طرف بلا رہا ہوں چیلنج نہیں کر رہا۔
٭میرے بھائی اس پر میں آپ کو قرآنی آیات دیکھا دیتا ہوں شاید کہ غور کریں۔۔۔۔مجھے آپ کے اس جواب سے کوئی اختلاف نہیں کہ پیغمبروں نے اللہ کے واضح ہدایت کے بعد بھی لغزرشیں کی۔۔۔۔۔میرا اختلاف ہے دنیا میں انہوں نے لغزرشیں جو جو کیں ان کو نصحیت کی اور درست کیا اور انہوں نے بھی معافی مانگی اپنی لغزرشوں پر پاک صاف ہوئی ان لغزرشوں سے لیکن آپ اس حدیث کے تناظر میں فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن بھی ابراھیم اسی لغزرش پر قائم ہوں گے جس پر وہ توبہ اور معافی مانگ چکے مجھے معاف کریں میں یہ ایمان کبھی نہیں رکھ سکتا یہ ظلم ہے جو آپ اپنی جان پر کر رہے ہیں۔رہی بات قرآن حق ہونے کی تو بھائی یہ آیت بھی دیکھیں۔


سورۃ الاعراف7۔میں اپنی نشانیوں سے اُن لوگوں کی نگاہیں پھیر دوں گا جو بغیر کسی حق کے زمین میں بڑے بنتے ہیں ، وہ خواہ کوئی نشانی دیکھ لیں کبھی اس پر ایمان نہ لائیں گے ، اگر سیدھا راستہ اُن کے سامنے آئے تو اسے اختیار نہ کریں گے اور اگر ٹیڑھا راستہ نظر آئے تو اس پر چل پڑیں گے ، اس لیے کہ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا اور ان سے بے پروائی کرتے رہے۔ (146)

٭آپ کہتے میں نے کسی لوجک سے نہیں سمجھایا ،ایسا جواب نہیں دیا کہ آپ کو سمجھ آجائے جبکہ اللہ اس کتاب میں ہر طریقے سے سمجھا چکا ہے واضح اور صاف پڑھ کر دیکھ لیں کیسی کیسی مثالوں سے اللہ سمجھا رہا ہے غیر مسلم کو بھی اور مسلم کو بھی یقین نہیں تو اس کو پڑھ کر دیکھ لیں۔
٭اب یہاں یہ کون سی نشانیاں ہیں؟ یہ وہ نشانیاں ہیں جو آپ کو نظر نہیں آتیں اس کتاب کے مقابل کہ جب ہم اس کو پڑھتے ہیں اللہ اس میں اپنی نشانیاں بیان فرماتا ہے اپنی قدرت بیان فرماتا ہے لوجک سے سمجھاتا ہے آپ کہتے ہیں میں فلاں بات تب کی تھی جب میں نے کوئی (منطقی،عقلی ،لوجیکل،سمجھ میں آنے والا جواب نہیں دیا)حیرت ہے مجھے ،حیران ہوں میں آپ کے جواب پر یعنی جب جب آپ کو میں نے کہا کہ اس قرآن پر غور آپ کہتے ہیں مجھے تو یہ ایک عام کتاب لگتی ہے اگر میں غیر مسلم ہوتا میرے پیارے بھائی یہی غیر مسلم ہیں جو اس کو پڑھ کر ایمان لاتے ہیں وہ لوگ جو واقع اپنے دین کے لئے پریشان ہیں جب ان کو اللہ تعالیٰ کی آیات سے سمجھایا جاتا ہے تو وہ غور کرتے ہیں ان کی آنکھوں سے خود ہی آنسوں جاری ہو جاتے ہیں دل ڈر جاتے ہیں ۔۔۔۔میری آپ سے کوئی ذتی لڑائی نہیں حق بات کر رہا ہوں پیغمبر اپنی لغزرشوں پر قائم دائم نہیں رہتے جبکہ اس لغزرش پر معافی بھی مانگ لی ہو ۔

٭اور یہ جواب بھی دیں کہ ابراھیم علیہ السلام کے بارے میں جو حدیث اوپر کوڈ کی وہ سفارش کے معاملہ میں آتی ہے یا نہیں؟
موسیٰ علیہ السلام کی قوم گناہ کرتی پھر معافی مانگتی پھر گناہ کرتی پھر معافی مانگتی لیکن جب سرکشی میں بڑھ گئے تو اللہ نے عذاب میں پکڑ لیا ۔۔۔۔یہ معافی دنیا تک محدود تھی قیامت کے دن کوئی پیغمبر بھی باطل کی سفارش نہیں کرے گا ، کوئی پیغمبرزبان سے کسی کافر مشرک کے حق میں ایک لفظ بھی نہیں بولے گا ۔


سورۃ النسائ 4آیت نمبر۔جو بھلائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا اور جو بُرائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا ، اور اللہ ہر چیز پر نظر رکھنے والا ہے۔(85)
سورۃ الانعام 6۔اور اے نبی
، تم اس (علمِ وحی) کے ذریعہ سے اُن لوگوں کو نصیحت کرو جو اس بات کا خوف رکھتے ہیں کہ اپنے رب کے سامنے کبھی اس حال میں پیش کیے جائیں گے کہ اُس کے سوا وہاں کوئی (ایسا ذی اقتدار) نہ ہوگا جو ان کا حامی و مددگار ہو ، یا ان کی سفارش کرے ، شاید کہ (اس نصیحت سے متنبہ ہو کر) وہ خدا ترسی کی روش اختیار کرلیں۔ (51)
سورۃ الاعراف۔اب کیا یہ لوگ اِس کے سوا کسی اور بات کے منتظر ہیں کہ وہ انجام سامنے آجائے جس کی یہ کتاب خبر دے رہی ہے؟ جس روز وہ انجام سامنے آگیا تو وہی لوگ جنہوں نے پہلے اسے نظر انداز کر دیا تھا کہیں گے کہ ’’واقعی ہمارے ربّ کے رسول حق لے کر آئے تھے ، پھر کیا اب ہمیں کچھ سفارشی ملیں گے جو ہمارے حق میں سفارش کریں ؟ یا ہمیں دوبارہ واپس ہی بھیج دیا جائے تاکہ جو کچھ ہم پہلے کرتے تھے اس کے بجائے اب دوسرے طریقے پر کام کر کے دکھائیں۔‘‘ انہوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈال دیا اور وہ سارے جھوٹ جو انہوں نے تصنیف کر رکھے تھے آج ان سے گم ہوگئے۔ (53)
سورۃ مریم۔اُس وقت لوگ کوئی سفارش لانے پر قادر نہ ہوں گے بجز اُس کے جس نے رحمن کے حضور سے پروا نہ حاصل کرلیا ہو۔(87)
فرشتوں کے بارے میں اللہ کا فرمان ہے۔
سورۃ الانبیائ21۔جو کچھ اُن کے سامنے ہے اسے بھی وہ جانتا ہے اور جو کچھ اُن سے اوجھل ہے اس سے بھی وہ باخبر ہے۔ وہ کسی کی سفارش نہیں کرتے بجز اُس کے جس کے حق میں سفارش سننے پر اللہ راضی ہو،(28)
سورۃ البقرہ 2۔ جو اُس کی جناب میں اُس کی اجازت کے بغیر سفارش کر سکے؟
سورۃ السبائ 34۔اور اللہ کے حضور کوئی شفاعت بھی کسی کے لیے نافع نہیں ہو سکتی بجز اُس شخص کے جس کے لیے اللہ نے سفارش کی اجازت دی ہو ۔ حتی کہ جب لوگوں کے دلوں سے گھبراہٹ دور ہوگی تو وہ (سفارش کرنے والوں ) سے پوچھیں گے کہ تمہارے رب نے کیا جواب دیا ؟ وہ کہیں گے کہ ٹھیک جواب ملا ہے اور وہ بزرگ و برتر ہے۔‘‘ (23)


٭٭٭واضح ہے کہ جو حق بات کرئے گا اس کو یہ حق ملے گا کہ سفارش کرے اب مجھے آپ بتائیں جو الفاظ ابراھیم علیہ السلام کے حدیث میں ہیں کیا وہ حق ہیں؟پھر وہ کس کی اجازت سے یہ باطل بات اپنی زبان سے نکال رہے ہوں گے؟ جبکہ قرآن گواہی دیتا ہے کہ کوئی بھی اللہ کی اجازت کے بغیر نہیں بولے گا صرف وہ بولے کا جس کو اجازت ہو گی اور اس کی زبان سے صرف حق بات نکلے گی۔۔۔۔جواب واضح دیں شکریہ۔


میرے پیارے بھائی میرا جواب آپ کے لئے صرف یہی ہے کہ دنیا پیغمبروں اور عام انسانوں کے لئے ایک امتحان ہے اس دنیا میں پیغمبروں عام انسانوں سے لغزرشیں ہوئیں ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ نے معاف فرمایا اور پیغمبروں کے لئے لغزرشوں پر قائم دائم رہنے سے منع بھی فرمایا اور اگر وہ اس پر قائم رہتے تو اللہ کا فرمان ہے کہ تمہیں کوئی بچانے والا بھی نہیں۔
دوسری بات نبی کریم
جو آپ کے اور ہمارے آخری نبی ہیں ان کو واضح ابراہیم علیہ السلام کے دین پر چلنے کی تلقین کی گئی ہے۔اور نبی کریم کو کافروں سے بیزاری کا اعلان بھی کرنا پڑا چاہے آپ کے چاہے میرے گھر والے ہی کیوں نہ ہوں میں یا آپ کافروں کے لئے دعا مغفرت نہیں کر سکتے کیوں کہ وہ اللہ کے دشمن ہوتے ہیں اب جو بات نبی کریم کو واضح کی گئی کیا ابراھیم علیہ السلام کو نہیں کی گئی ہو گی اب جب واضح ہو گیا کہ ابراہیم علیہ السلام کا باپ کافر و مشر ک ہے اور اسی حالت میں ہی مر گیا اور ابراہیم قیامت کے دن اپنی اسی لغزرش پر قائم رہیں گے استغفراللہ اللہ تعالیٰ نے تمام پیغمبروں کو ہدایت دی ان کی کمزورزوں کو دور کرتے کرتے ان کا ایمان دین پختہ کیا اور ایماندار اس دنیا سے گئے ۔۔۔۔یہ میرا ایمان ہے اور رہے گا۔۔۔شکریہ بحث کرنے کا۔۔۔

پھر آپ کہتے ہیں میرے پاس دلیل نہیں ۔۔۔یہ ثابت کرنے کے لئے کہ قرآن مجید اللہ کی کتاب ہے ۔۔یعنی اگر کسی غیر مسلم کو تبلیغ کرنی ہے تو ہم کیا کریں؟؟؟؟؟؟
٭آپ اس کتاب کی شان سمجھے ہی نہیں اس کی قدر تک پہنچے ہی نہیں۔
یہ کتاب کسی تعارف کی محتاج نہیں کہ نبی کریم
پر نازل ہوئی ایک فرشتہ حاضر ہوتا تھا وہ نبی کریم کو 23 سال تک پڑھاتا رہا قرآن یاد کرواتا رہا ساتھ اس وحی کو نبی کریم لکھواتے بھی رہے ۔۔۔۔۔

اگر یہ کتاب کسی تعارف کی محتاج ہے تو پھر یہ کتاب صرف مسلمانوں کے لئے رہ جاتی ہے جو نبی کریم
پر ایمان رکھتے ہوں۔غیر مسلم اس پر کیسے ایمان لائیں گے اس کو پڑھ کر اس کی آیات پر غور وفکرکر کے اللہ تعالیٰ نے ہر طرح سمجھادیا مختلف مثالیں ،لوجک،عقلی ،منقولی، ہر ہر طرح سے سمجھا دیا یہ ہی قرآن اللہ کا کلام ہے اور یہی قرآن سب کتابوں کی تصدیق میں نازل ہوا تو بھائی ہمیں چاہئے کہ ہم اس قرآن کو کسوٹی مان کر اپنے ایمان کی تصدیق پہلے اس سے لیں اور اس کو پڑھ کرکسی کو سمجھ نہیں آتی یا سمجھنا چہتا نہیں تو اس کتاب کا کوئی قصور نہیں وہ اپنے ایمان کے کفر کی وجہ سے اسے سمجھنا چہتا ہی نہیں۔
بہت سے غیر مسلم اس کو پڑھ کر اس کو سن کو اسلام میں داخل ہوتے ہیں ۔ مثال ڈاکڑذاکر نائیک صاحب ہیں جو لوگوں کے سامنے انہیں آیات کو بیان کرتے ہیں ۔سوال پر قرآنی آیات پیش کی جاتی ہیں ان آیات کا اثر ایسا ہے کہ لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں کس کے!؟ جو ایمان قبول کرنا چہتا ہو جو اپنی فکر کرتا ہو جو غور وفکر کےساتھ اپنی اصلاح کرنا چہتا ہو۔
ابھی تک آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ میں جواب نہیں دے سکا یا نہیں دے سکتا ہدایت غور و فکر والے کو ملتی ہے ۔ قرآن سے بڑھ کر میرے پاس کوئی لوجک بات نہیں قرآن سے بڑھ کر میرے پاس کوئی عقلی،منقولی ، دلیل نہیں۔

٭دوسری حدیث کا کسی نے ذکر نہیں کیا ابھی تک۔۔۔۔کیا تمام پیغمبر گناہ گار اس دنیا سے چلے گئے ؟کیا صرف نبی کریم کے اگلے پچھلے گناہ بخشے گئے؟جیسا کہ عیسی علیہ السلام اس حدیث میں فرما رہے ہیں ( جس کو حدیث نہیں کہناچاہئے اللہ مجھے معاف فرمائے کہ میں اس کو بار بار حدیث کہتا اس لئے کہتا کہ آپ اس کو حدیث مانتے ہیں) کہ نبی کریم کے پاس جائو ان کے اگلے اور پچھلے سب گناہ معاف ہو چکے ہیں۔
اس کا جواب بھی درج کر دیں۔۔۔۔

معاف فرمائیں میں اس قرآن سے زیادہ ٹھوس ثبوت نہیں دے سکتا۔۔جیسا کہ کفار مکہ نبی کریم سے بھی اسی طرح کے سوال کرتے تھے جیسے موسیٰ علیہ السلام سے بھی ہوتے رہے جواب میں کیا پیش کیا گیا یہی قرآنی آیات رہی بات آپ کے چیلنج کی میں کوئی جِن نہیں،فرشتہ نہیں،ایک عام سا اللہ کا بندہ ہوں میں وہ نسخہ واقع نہیں لائ سکتا لیکن اگر آپ غیر مسلم ہوتے اور آپ کو اس قرآن کے سچ ہونے پر شک ہوتا تو لازم میں انہیں قرآنی آیات ،مثالوں سے سمجھاتا جیسے نبی کریم کا بھی عمل یہی تھا تو کفار نے جواب میں آپ جیسی ہی بات کی اگر قرآن نازل کرنا ہی تھا اللہ نے تو کوئی فرشتہ کیوں نہیں نازل ہوا یا اللہ تعالیٰ خود کیوں نہیں آجا تا ہمیں ہدایت دینے کے لئے۔۔۔۔۔۔۔وہ بھی آپ جیسے چیلنج چیلنج کھیلتے اس دنیا سے چلے گئے اور ملا کیا۔۔۔۔۔دوزخ کی آگ۔۔۔۔۔غور فرمائیں۔ شکریہ
فیضان صاحب! فاؤل نہیں کھیلیں. میری ہر بات کو کوٹ کر کے جواب دیں پھر آپ کی بات کا جواب دوں گا.
جہاں آپ کا خیال ہے کہ کسی بات کا جواب قرآن کریم میں موجود ہے وہاں بھی بات کا اقتباس لے کر وہ آیت لکھیں جس میں بات کا جواب ہے.
یوں آپ سب کچھ مکس کر کے پڑھنے والوں کو (یا شاید اپنے آپ کو) دھوکا دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ آپ نے ہر بات کا جواب دے دیا ہے.
الگ الگ اقتباس لیں اور اس کے تحت بات کریں.
میں نے ہر چیز پر الگ بات اسی لیے کی ہے کہ آپ کو سب چیزیں الگ الگ نظر آئیں اور ہر چیز کی دلیل بھی اور آپ مکس کھچڑی نہ پکا سکیں.
اس لیے شاباش! اس بار کام مکمل کریں.
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
جب جب نبی کریم ﷺ سے سوال کیا جاتا تھا وہ کفار کے سامنے کیا پڑھتے تھے؟کیا بات کرتے تھے ؟وہ کیا چیز تھی جس سے وہ ان لوگوں کو ہدایت کی طرف بلاتے تھے ؟
جب کوئی ان کی نہیں مانتا تھا سنتا نہیں تھا!نبی کریم ﷺ رنج کرتے تھے ،دُکھ درد میں مبتلہ ہو جاتے تھے غم کرتے تھے غم میں روتے تھے کہ یہ لوگ ہدایت پر نہیں آتے پھر کیا چیز نازل ہوتی تھی۔۔۔۔۔؟

صرف آیت پر آیت ۔۔۔۔
سورۃ الاعراف7۔ہم اِن لوگوں کے پاس ایک ایسی کتاب لے آئے ہیں جس کو ہم نے علم کی بنا پر مفصل بنایا ہے اور جو ایمان لانے والوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے،(52)
سورۃ الانعام 6۔تاہم اگر ان لوگوں کی بے رخی تم سے برداشت نہیں ہوتی تو اگر تم میں کچھ زور ہے تو زمین میں کوئی سرنگ ڈھونڈ و یا آسمان میں سیڑھی لگائو اور ان کے پاس کوئی نشانی لانے کی کوشش کرو ۔ اگر اللہ چاہتا تو ان سب کو ہدایت پر جمع کر سکتا تھا ، لہذا نادان مت بنو (35)
سورۃ یونس10۔کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ پیغمبر نے اسے خود تصنیف کر لیا ہے؟ کہو ، اگر تم اپنے اس الزام میں سچے ہو تو ایک سورۃ اس جیسی تصنیف کر لائو اور ایک خدا کو چھوڑ کر جس جس کو بلا سکتے ہو مدد کے لیے بلا لو۔‘‘ (38)
سورۃ ھود 11۔کیا یہ کہتے ہیں کہ پیغمبر نے یہ کتاب خود گھڑ لی ہے؟ کہو ، ’’ اچھا یہ بات ہے تو اس جیسی گھڑی ہوئی دس سورتیں تم بنا لائو اور اللہ کے سوا اور جو جو (تمہارے معبود) ہیں ان کو مدد کے لیے بلا سکتے ہو تو بلا لو اگر تم (انہیں معبود سمجھنے میں ) سچے ہو۔(13)
قرآن مجید کے علاوہ تمام کتابوں کے بارے میں۔۔
سورۃ طور 52۔کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر چڑھ کر یہ عالم بالا کی سن گن لیتے ہیں؟ان میں سے جس نے سُن گُن لی ہو وہ لائے کوئی کھلی دلیل ۔(38)

سورۃ الانعام 6۔(اُسی کتاب کی طرح ) یہ ایک کتاب ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے۔ بڑی خیرو برکت والی ہے ۔ اُس چیز کی تصدیق کرتی ہے جو اس سے پہلے آئی تھی۔ اور اس لیے نازل کی گئی ہے کہ اس کے ذریعہ سے تم بستیوں کے اِس مرکز (یعنی مکہ) اور اس کے اطراف میں رہنے والوں کو متنبہ کرو ۔ جو لوگ آخرت کو مانتے ہیں وہ اِس کتاب پر ایمان لاتے ہیں اور ان کا حال یہ ہے کہ اپنی نمازوں کی پابندی کرتے ہیں۔ (92)
سورۃ الانعام 6۔اب تم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کتاب تو ہم سے پہلے کے دو گروہوں کو دی گئی تھی، اورہم کو کچھ خبر نہ تھی کہ وہ کیا پڑھتے پڑھاتے تھے ۔(156)
سورۃ الانعام 6۔اور اب تم یہ بہانہ بھی نہیں کر سکتے کہ اگر ہم پر کتاب نازل کی گئی ہوتی تو ہم ان سے زیادہ راست رو ثابت ہوتے ۔ تمہاے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک دلیل روشن اور ہدایت اور رحمت آگئی ہے ، اب اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ کی آیات کو جھٹلائے اور ان سے منہ موڑے ۔ جو لوگ ہماری آیات سے منہ موڑتے ہیں انہیں اس رُو گردانی کی پاداش میں ہم بدترین سزا دے کر رہیں گے ۔(157)

آپ سب علمائ اکرام اس بات کو زبان سے اقرار بھی کرتے ہو کہ اس جیسی کتاب اس دنیا میں اور کوئی نہیں افسوس صرف زبان سے اقرار کافی نہیں عمل بھی ساتھ چاہئے تو آپ کرتے نہیں ۔ اللہ اکبر۔
اللہ مجھے معاف فرمائے کہ میں نے آپ کو عالم کہا ،علم والے وہ ہیں جو حق ضاہر ہونے پر ضد بازی نہیں کرتے ،سوچتے ہیں ،سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں اور پھر اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہ کی معافی مانگتے ہیں اور اقرار کرتے ہیں کہ اس سے پہلے ہم گمراہ تھے۔۔۔۔
ہدایت تو خالص اللہ کے پاس ہے۔
شکریہ
 
Top