- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
مثال چہارم:
ریویو بابت ماہ ستمبر ۱۹۰۲ء میں قول مرزایوں مسطور ہے:
'' اب تک میرے ہاتھ پر ایک لاکھ کے قریب انسان بدی سے توبہ کرچکے ہیں۔'' (۸۳۱)
اس تحریر کے تین سال پانچ ماہ گیارہ دن بعد لکھتے ہیں:
'' میرے ہاتھ پر چار لاکھ کے قریب لوگوں نے معاصی سے توبہ کی۔'' (۸۳۲)
کس قدر مبالغہ ہے کہ ستمبر ۱۹۰۲ء سے مارچ ۱۹۰۶ء تک تین لاکھ انسانوں نے بیعت کی۔ یعنی مرزا صاحب متواتر ساڑھے تین سال صبح ۶ بجے سے شام ۶ بجے تک ہر روز لگاتار بیعت ہی لیتے رہے تھے جس کا حساب یوں لگایا جاسکتا ہے کہ آپ ہر ماہ میں ۷۱۴۳ یا ہر دن میں ۲۳۸ یا فی گھنٹہ ۱۹ یا ہر تین منٹ کے عرصہ میں دس شرائط بیعت سنا کر اور ان پر عمل کرنے کا وعدہ لے کر ایک مرید پھانستے رہے۔
مثال پنجم:
مرزا صاحب اپنے مرنے سے قریباً ساڑھے چار سال پہلے فرماتے ہیں:
'' میں وہ شخص ہوں جس کے ہاتھ پر صدہا نشان ظاہر ہوئے۔'' (۸۳۳)
مگر مرزا صاحب کی کتنی بڑی کرامت ہے کہ اس کے بعد انہوں نے دو تین منٹ کے اندر ہی اسی کتاب کے اسی صفحہ میں صرف دو سطر بعد '' صدہا نشان'' کو '' دو لاکھ'' بنا ڈالا آگے چل کر صفحہ ۴۱ پر جو مشین مبالغہ کے کل پرزوں کو حرکت دی تو بیک جنبش قلم ''دس لاکھ'' تک نوبت پہنچا دی۔ (۸۳۴)
--------------------------------------------------------
(۸۳۱) ریویو ص۲۴۰، ج۲ والحکم جلد ۶ نمبر ۳۶ مورخہ ۱۰؍ اکتوبر ۱۹۰۲ء و ملفوظات مرزا ص۳۰۵، ج۲
(۸۳۲) تجلیات الٰہیہ ص۵ و روحانی ص۳۹۷،ج۲۰ مرقومہ ۱۵؍ مارچ ۱۹۰۶ء قلت مرزا جی نے مذکورہ کتاب ۹ مارچ ۱۹۰۶ء میں تحریر کی تھی اور ا س کی پہلی بار اشاعت ۱۹۲۲ء میں ہوئی۔ ابو صہیب
(۸۳۳) تذکرۃ الشھادتین ص۳۴ و روحانی ص۳۶، ج۲۰
(۸۳۴) ایضًا ص۴۱ و روحانی ص۴۳،ج۲۰
ریویو بابت ماہ ستمبر ۱۹۰۲ء میں قول مرزایوں مسطور ہے:
'' اب تک میرے ہاتھ پر ایک لاکھ کے قریب انسان بدی سے توبہ کرچکے ہیں۔'' (۸۳۱)
اس تحریر کے تین سال پانچ ماہ گیارہ دن بعد لکھتے ہیں:
'' میرے ہاتھ پر چار لاکھ کے قریب لوگوں نے معاصی سے توبہ کی۔'' (۸۳۲)
کس قدر مبالغہ ہے کہ ستمبر ۱۹۰۲ء سے مارچ ۱۹۰۶ء تک تین لاکھ انسانوں نے بیعت کی۔ یعنی مرزا صاحب متواتر ساڑھے تین سال صبح ۶ بجے سے شام ۶ بجے تک ہر روز لگاتار بیعت ہی لیتے رہے تھے جس کا حساب یوں لگایا جاسکتا ہے کہ آپ ہر ماہ میں ۷۱۴۳ یا ہر دن میں ۲۳۸ یا فی گھنٹہ ۱۹ یا ہر تین منٹ کے عرصہ میں دس شرائط بیعت سنا کر اور ان پر عمل کرنے کا وعدہ لے کر ایک مرید پھانستے رہے۔
مثال پنجم:
مرزا صاحب اپنے مرنے سے قریباً ساڑھے چار سال پہلے فرماتے ہیں:
'' میں وہ شخص ہوں جس کے ہاتھ پر صدہا نشان ظاہر ہوئے۔'' (۸۳۳)
مگر مرزا صاحب کی کتنی بڑی کرامت ہے کہ اس کے بعد انہوں نے دو تین منٹ کے اندر ہی اسی کتاب کے اسی صفحہ میں صرف دو سطر بعد '' صدہا نشان'' کو '' دو لاکھ'' بنا ڈالا آگے چل کر صفحہ ۴۱ پر جو مشین مبالغہ کے کل پرزوں کو حرکت دی تو بیک جنبش قلم ''دس لاکھ'' تک نوبت پہنچا دی۔ (۸۳۴)
--------------------------------------------------------
(۸۳۱) ریویو ص۲۴۰، ج۲ والحکم جلد ۶ نمبر ۳۶ مورخہ ۱۰؍ اکتوبر ۱۹۰۲ء و ملفوظات مرزا ص۳۰۵، ج۲
(۸۳۲) تجلیات الٰہیہ ص۵ و روحانی ص۳۹۷،ج۲۰ مرقومہ ۱۵؍ مارچ ۱۹۰۶ء قلت مرزا جی نے مذکورہ کتاب ۹ مارچ ۱۹۰۶ء میں تحریر کی تھی اور ا س کی پہلی بار اشاعت ۱۹۲۲ء میں ہوئی۔ ابو صہیب
(۸۳۳) تذکرۃ الشھادتین ص۳۴ و روحانی ص۳۶، ج۲۰
(۸۳۴) ایضًا ص۴۱ و روحانی ص۴۳،ج۲۰