ضمیمہ علمیہ برختم نبوت
ذیل کے نکات ذہن میں رکھئے:
۱۔ بحث طلب مطلقاً نبوت نہیں۔ بلکہ نبوت بعد از حضور ہے لہٰذا اجرائے نبوت کے مدعی کو اس قسم کی آیت و نصوص و کھانا چاہیے۔ جس میں نصًا یا کنایۃً اس بات کا ذکر ہو کہ آپ کے بعد بھی نبوت جاری ہے۔ مطلقاً نبوت کے متعلق آیات پیش کرنا خلط مبحث ہے۔
۲۔ سارے قرآن میں ایک بھی آیت نہیں جس میں حضور کے بعد اجرائے نبوت کا ذکر ہو۔
۳۔ ایک بھی حدیث ایسی نہیں جس میں حضور کے بعد نبوت جاریہ کا ذکر ہو۔
۴۔ ایک بھی صحابی ایسا نہیں جو حضور کے بعد اجرائے نبوت کا قائل ہو۔
۵۔ ایک بھی تابعی ایسا نہیں جو حضور کے بعد نبوت کے جریان کا قائل ہو۔
۶۔ ایک بھی امام ایسا نہیں جو حضور علیہ السلام کے بعد کسی نبوت جاریہ کا معتقد ہو۔
سوال:... جریان نبوت بعد از حضور مسئلہ اجتہادی و فروعی ہے یا اصولی۔
جواب:... اجتہادی و فروعی نہیں کیونکہ یہ خلاف مفروض ہے۔
اگر اصولی ہے تو اس کا ثبوت اولہ شرعیہ سے ہونا چاہیے۔ یعنی حدیث و قرآن سے نیز اس کا قرون اولیٰ میں مشہور ہونا ضروری ہے۔ ورنہ اصولی نہ رہے گا۔ یعنی توحید، نبوت کی طرح اس کو بھی مشہور ہونا چاہیے اور ایسا نہیں، لہٰذا غلط ہے۔
سوال:... جریان نبوت سے کیا مراد ہے؟ ہر آن انشاء نبوت یا تحقق نبوت۔
جواب:... ہر آن انشاء نبوت عقلاً باطل ہے۔ ورنہ ہر ایک لمحہ میں ایک نبی جدید کا ہونا ضروری ہوگا۔ لہٰذا دوسری صورت ہی درست ہے۔ یعنی ہر وقت نبوت کا تحقق ضروری۔ یہ ہمارے منافی نہیں ہم مانتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت ہمیشہ ہمیشہ متحقق و جاری ہے۔
سوال:... نفس نبوت عام ہے اس سے کہ تشریعی ہو یا غیر تشریعی۔ موہبت ہے یا اکتساب۔
جواب:... اگر اکتساب ہے تو ہر شخص میں ہوسکتا ہے۔ اگر موہبت ہے تو اس میں غیر تشریعی کی تخصیص کیوں ہے؟
تشریح متعلق بہ لفظ ختم
مفردات راغب صفحہ ۱۴۲:
وَخَاتِمُ النَّبِیِّیْنَ لِاَ نَّہٗ خَاتَمَ النَّبُوَّۃِ اَیْ تَممھا بمجیئہ۔(۳۸۳)
یعنی حضور کو خاتم النبیین اس لیے کہا جاتا ہے کہ آپ نے نبوت کو کمال و اتمام تک پہنچا دیا۔ اس صورت میں کہ آپ نے نبوت کو ختم کردیا۔
اَلْمُحْکَم لِابْنِ سِیدَہ (بحوالہ لسان العرب)
وَخَاتِمُ کُلِّ شَیْئٍ وَخَاتِمَۃٌ عَاقِبَتُہٗ وَاٰخِرُہٗ۔(۳۸۴) اور خاتم ، خاتمہ ہر شے کے انجام و آخر کو کہ اجاتا ہے۔
تہذیب لِلْاَزْہَرِی (بحوالہ البیان) :
وَالْخَاتِمُ وَالخَاتَمُ مِن اَسْمائِ النَّبِی ﷺ وَفِی التَّنْزِیْلِ الْعَزِیْزِ مَاکَانَ مُحَمَّدٌا اَبَآ اََحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُوْل اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ اَیْ اٰخِرُھُمْ۔(۳۸۵)
'' اور خاتم و خاتم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نام ہیں اور قرآن میں ہے کہ محمد تم میں سے کسی کا باپ نہیں۔ البتہ وہ اللہ کا رسول ہے اور خاتم النبیین یعنی آخری رسول۔
لسان العرب:
خَاتِمُھُمْ وَخَاتُمُھُمْ اٰخِرُھُمْ(۳۸۶)۔ خاتم و خاتم کے معنی ہیں آخر۔
تاج العروس:
وَمِنْ اَسْمَائِہٖ عَلَیْہِ السَّلَامُ الْخَاتِمُ وَالْخَاتَمُ وَھُوَ الَّذِیْ خَتَمَ النَّبُوَّۃ بِمَجِیئہٖ(۳۸۷)۔ اور آپ کے ناموں میں سے ہے خاتم و خاتم، اور وہ وہ ہے جس نے آکر نبوت ختم کردی۔
مجمع البحارج؟ (ص۳۲۹):
خَاتِمُ النَّبُوَّۃِ بِکَسْرِ التَّائِ اَیْ فَاعِلُ ... وَھُوَ الْاِتْمَامُ وَبِفَتْحِھَا بِمَعْنِی التَّابِعِ اَیْ شَیء یَدُل علی انہ لا نبی بعدہ(۳۸۸)۔خاتم النبوۃ بکسر تاء یعنی نبوت کو تمام کرنے والا۔ اور بفتح تاء بمعنی مہر یعنی ایسی چیز جو اس بات پر دلالت کرے کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں۔
قاموس:
وَالخَاتِمُ اٰخِرُ الْقَوْمِ کَالْخَاتَمِ وَمِنْہُ قَوْلُہٗ تَعَالٰی وَخَاتَم النَّبِیِّیْنَ اَیْ اٰخِرُھُمْ(۳۸۹)۔ اور خاتم و خاتم، قوم کے سب سے آخر کو کہا جاتا ہے۔ اور انہیں معنوں میں ارشاد خداوندی ہے وخاتم النبیین یعنی آخر النبیین۔
کلیات ابی البقا:
وَتَسْمِیَۃُ نَبِیِّنَا خَاتَمُ الْاَنْبِیَائِ لِاَنَّ الْخَاتَمَ اٰخِرُ الْقَوْمِ قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَخَاتِمَ النَّبِیِّیْنَ (۳۹۰)۔اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم الانبیاء اس لیے کہا گیا ہے کہ خاتم کے معنی ہوتے ہیں قوم میں سب سے آخری اور انہی معنوں میں ارشاد الٰہی ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تم مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں۔ البتہ وہ رسول ہیں اور خاتم النبیین یعنی آخر نبیوں کے۔
صحاح للجوہری:
خَاتِمُۃُ الشَّیْء اٰخِرُہٗ وَمُحَمَّدٌ ﷺ خَاتِمُ الْاَنْبِیَائِ(۳۹۱)۔کسی چیز کے خاتمہ کے معنی ہوتے ہیں آخر کے اور محمد رسول صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں۔
متنبی کہتا ہے:
اَرُوْحُ وَقَدْ خَتَمْتَ عَلٰی فَؤَادِیْ بِحُبِّکَ اَنْ یَّحُلَّ بِہٖ سِوَاکَا۔(۳۹۴)
'' میں تیرے ہاں سے اس طرح جا رہا ہوں کہ تو نے میرے دل پر اپنی محبت سے مہر کردی تاکہ تیرے سوا اس میں کوئی داخل نہ ہو سکے۔''
عجاج کہتا ہے:
مُبَارِکٌ لِلْاَنْبِیَائِ خَاتِمُ۔ (۳۹۳)
'' وہ مبارک ہے انبیاء کو ختم کرنے والا ہے۔''
----------------------------------------------
(۳۸۳) مفردات القران ص۱۴۲
(۳۸۴) لسان العرب ص۱۶۴، ج۱۲
(۳۸۵) ایضاً ص۱۶۴، ج۱۲
(۳۸۶) ایضاً
(۳۸۷) تاج العروس شرح قاموس ص۲۶۷، ج۸
(۳۸۸) مجمع البحار ص۳۲۹، ج۱
(۳۸۹) قاموس ص۱۰۲، ج۳ طبعہ
(۳۹۰) کلیات ابی البقا
(۳۹۱) الصحاح ص۱۹۰۸، ج۵ طبعہ دارالعلم ۱۹۹۰ء مؤلفہ اسماعیل بن حماد الجوھری
(۳۹۲) دونوں ناقص ۳۹۷،۳۹۹، ۴۰۰، ۴۰۲
(۳۹۳) لسان العرب ص۱۶۴، ج۱۲