• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری - زین العابدین احمد بن عبداللطیف - حصہ دوم (یونیکوڈ)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ زکوٰۃ کا مال اور شوہر اور ان یتیم بچوں کو جو اپنی تربیت میں ہوں دینا (جائز ہے)
(۷۴۴)۔ سیدہ زینب زوجہ عبداللہ بن مسعودؓ کی حدیث ابھی گزری ہے (دیکھئیے حدیث :۷۴۱) یہاں اس روایت میں یہ بھی کہتی ہیں کہ میں نبیﷺ کے پاس گئی تو میں نے دروازے پر ایک انصاری عورت کو پایا کہ وہ میرے جیسی ضرورت سے آئی تھی پس سیدنا بلالؓ ہماری طرف سے گزرے تو ہم نے کہا کہ تم نبیﷺ سے دریافت کرو کہ کیا میرے لیے یہ کافی ہے کہ میں (اپنا مال) اپنے شوہر اور ان یتیموں پر جو میری تربیت میں ہیں خرچ کروں؟ اور ہم نے (سید نا بلالؓ سے) یہ کہہ دیا کہ تم ہمارا نام نہ لینا (مگر جب سیدنا بلالؓ نے آپﷺ سے جا کر یہ پوچھا) تو آپﷺ نے فرمایا :'' یہ دونوں عورتیں کون ہیں؟ ''تو سیدنا بلالؓ نے کہا ''زینب۔ ''آپﷺ نے پوچھا :''کون سی زینب؟ ''انہوں نے عرض کی کہ عبد اللہ بن مسعودؓ کی بیوی۔ آپﷺ نے فرمایا :''ہاں (کافی ہے بلکہ) اس کو دوہرا ثواب ملے گا قرابت (کا حق ادا کر نے) کا ثواب اور خیرات دینے کا ثواب۔ ''

(۷۴۵)۔ ام سلمہؓ کہتی ہیں کہ میں نے دریافت کیا کہ یارسول اللہ !کیا مجھے کچھ ثواب ہو گا اگر میں ابو سلمہ کے بچوں پر (اپنا مال) خرچ کروں، وہ تو میرے ہی لڑکے ہیں؟ تو آ پﷺ نے فرمایا :'' تم ان پر خرچ کرو،جو کچھ تم ان پر خرچ کرو گی اس کا ثواب تمہیں ملے گا۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ اللہ عزوجل کا فرمان ''اور (زکوٰۃ خرچ کیا جائے) غلاموں اور قرضداروں کو نجات دلانے اور جو اللہ کی راہ میں ہوں۔ ''
(۷۴۶)۔ سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ایک شخص کو صدقہ یعنی زکوٰۃ وصول کرنے کا حکم دیا۔ وہ شخص گیا اور صدقہ وصول کر لایا پھر عرض کی کہ ابن جمیل، خالد بن ولید اور عباس بن عبدالمطلبؓ نے نہیں دیا تو نبیﷺ نے فرمایا :''ابن جمیلؓ اس وجہ سے انکار کرتا ہے کہ وہ فقیر تھا، اسے اللہ اوراس کے رسولﷺ نے مالدار کر دیا (بے شک اس کا نہ دینا سر کشی پر دلالت کرتا ہے) مگر خالد بن ولید(رضی اللہ عنہ) ، تو تم لوگ خالد (رضی اللہ عنہ) پر ظلم کرتے ہو (تم نے ان سے زکوٰۃ کیوں مانگی؟ کیوں کہ) انہوں نے اپنی زر ہیں اور اپنے ہتھیار اللہ کی راہ میں روک رکھے ہیں اور رہ گئے عباس بن عبدالمطلب تو وہ رسول اللہﷺ کے چچا ہیں، ان پر البتہ زکوٰۃ ضروری ہے اوراس کے برابر اور بھی (تو وہ میں ادا کروں گا)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ سوال سے بچنا بڑے ثواب اور فائدے کی بات ہے
(۷۴۷)۔ سیدنا ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے انصار میں سے رسول اللہﷺ سے سوال کیا تو آپﷺ نے انہیں دے دیا پھر انہوں نے آپﷺ سے سوال کیا تو آپﷺ نے پھر انہیں دے دیا یہاں تک کہ جس قدر مال آپﷺ کے پاس تھا وہ سب ختم ہو گیا تو آپﷺ نے فرمایا:''میرے پاس جب مال ہو گا تو میں اسے تم لوگوں سے بچا کر نہ رکھوں گا مگر (یاد رکھو کہ) جو شخص سوال کرنے سے پرہیز کرے گا تو اللہ اس کو (فقر اور حاجت سے) بچائے گا اور جو شخص بے پرواہی ظاہر کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو غنی کر دے گا اور جو شخص صبر کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو صابر بنا دے گا اور (دیکھو) کسی شخص کو کوئی نعمت صبر سے زیادہ عمدہ اور وسیع نہیں دی گئی (لہٰذا صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑو)۔ ''

(۷۴۸)۔ سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :''قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یہ بات کہ کوئی شخص تم میں سے رسی لے کر لکڑیاں توڑے اور ان کو اپنی پیٹھ پر لاد کر فروخت کرے، اس بات سے بہتر ہے کہ کسی شخص کے پاس جائے اور اس سے سوال کرے (حالانکہ یہ معلوم بھی نہیں کہ) وہ اس کو دے یا نہ دے۔ ''

(۷۴۹)۔ سیدنا زبیر بن عوامؓ بنیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا :''بے شک یہ بات کہ کوئی شخص تم میں سے اپنی رسی لے کر اور لکڑی کا بوجھ اپنی پیٹھ پر لاد کر لے آئے اوراس کو فروخت کرے اور اللہ تعالیٰ اس ذریعہ سے اس کی آبرو قائم رکھے تو یہ اس کے لیے اس بات سے بہتر ہے کہ وہ لوگوں سے سوال کرے (حالانکہ یہ معلوم بھی نہیں کہ) وہ اس کو دیں یا نہ دیں۔ ''

(۷۵۰)۔ سیدنا حکم بن حزامؓ کہتے ہیں کہ میں نے (ایک مرتبہ) رسول اللہﷺ سے کچھ مانگا تو آپﷺ نے مجھے دے دیا۔ پھر میں نے مانگا تو آپﷺ نے مجھے دے دیا۔ میں نے پھر مانگا تو آپﷺ نے مجھے دے دیا۔ اس کے بعد فرمایا :۔ ''اے حکم !یہ مال ایک میٹھی اور سر سبز و شاداب چیز ہے جو شخص اس کو بغیر حرص کے لیتا ہے اس کے لیے اس میں برکت دی جاتی ہے اور جو شخص اس کو طمع کے ساتھ لیتا ہے اس کو اس میں برکت نہیں دی جاتی اور وہ شخص مثل اس کے ہوتا ہے جو کھائے اور سیر نہ ہوا ور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔ سیدناحکیمؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ! قسم ہے اس کی جس نے آپﷺ کو حق کے سا تھ مبعوث کیا کہ میں آپﷺ کے بعد کسی سے کچھ نہ لوں گا یہاں تک کہ دنیا سے جدا ہو جاؤں پس (جب) سیدنا ابو بکر صدیقؓ خلیفہ ہوئے تو وہ سیدنا حکیمؓ کو وظیفہ کے لیے (جو تمام اصحاب کے لیے مقرر ہوا تھا) بلاتے رہے مگر انہوں نے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ پھر سیدنا عمر بن خطابؓ نے اپنی خلافت میں انہیں بلایا تاکہ انہیں وظیفہ دیں مگر انہوں نے اس کے قبول کرنے سے انکار کر دیا تو سیدنا عمرؓ نے فرمایا :''اے مسلمانو! میں تمہیں گواہ کرتا ہوں کہ میں حکیم (رضی اللہ عنہ) کے رو برو ان کا حق پیش کرتا ہوں مگر وہ اس غنیمت میں سے اپنا حق لینے سے انکار کرتے ہیں۔ سیدنا حکیمؓ نے رسول اللہﷺ کے بعد کسی سے کچھ نہیں لیا یہاں تک کہ فوت ہو گئے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ جس شخص کو اللہ تعالیٰ بغیر سوال کے اور بغیر حرص اور لالچ کے کچھ دے دے تو اس کو چاہیے کہ قبول کر لے
(۷۵۱)۔ امیر المومنین عمر بن خطا بؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ مجھے مال دیتے تھے تو میں کہتا تھا کہ یہ اس شخص کو دیجئیے جو مجھ سے زیادہ حا جت مند ہو تو آپﷺ نے فرمایا:''تم اسے لے لو جب اس مال میں سے کچھ تمہارے پاس آئے اور تم کو لالچ نہ ہو اور نہ ہی تم نے سوال کیا ہوا سے قبول کر لیا کرو اور جو نہ ملے تو اس کے حا صل کرنے کی پروا نہ کرو اوراس کے پیچھے نہ پڑو۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ جو شخص لوگوں سے مال بڑھانے کے لیے سوال کرے
(۷۵۲)۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا :''جو شخص لوگوں سے برابر سوال کیا کرتا ہے وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے منہ پر گوشت کی کو ئی بوٹی نہ ہو گی۔ ''اور آپﷺ نے فرمایا :''قیا مت کے دن آفتاب قریب ہو جائے گا یہاں تک کہ پسینہ نصف کان تک پہنچ جائے گا پس سب لوگ اس حا لت میں ہوں گے کہ یکایک وہ آدمؑ سے فریاد کریں گے پھر موسیٰؑ سے پھر محمدﷺ سے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ غنا (تو نگری) کس قدر مال سے حا صل ہوتی ہے؟
(۷۵۳)۔ سیدنا ابوہریرہؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا :''مسکین وہ شخص نہیں ہے جس کو لوگ ایک لقمہ یادو لقمہ یا ایک کھجور یا دو کھجور دے دیں (یعنی ایک ایک لقمہ اور دو دو لقمہ لوگوں سے چمٹ کر اپنا پیٹ بھرے) بلکہ مسکین وہ شخص ہے جسے غنا (حاصل) نہ ہو اور وہ شرم کرتا ہو اور لوگوں سے چمٹ کر سوال نہ کرتا ہو۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ عشر حاصل کرنے کے لیے پکنے سے پہلے کھجوروں کا اندازہ کر لینا
(۷۵۴)۔ سیدنا ابو حمید سا عدیؓ کہتے ہیں کہ ہم نے غزوۂ تبوک میں رسول اللہﷺ کے ہمراہ جہاد کیا ہے پس جب کہ آپﷺ (مقام) وادیِ قریٰ میں پہنچے تو (کیا دیکھتے ہیں کہ) ایک عورت اپنے باغ میں ہے نبیﷺ نے اپنے اصحاب سے فرمایا :''اندازہ لگاؤ (اس کے باغ میں کس قدر کھجوریں ہیں)۔ ''اور رسول اللہﷺ نے دس وسق اندازہ کیے پھر آپﷺ نے اس سے فرمایا :''خیال رکھو کہ اس میں سے کس قدر کھجوریں نکلتی ہیں '' پھر جب ہم (مقام) تبوک میں پہنچے تو آپﷺ نے فرمایا :'' آج رات کو سخت آندھی چلے گی لہٰذا کوئی شخص کھڑا نہ ہو اور جس کے ہمراہ اونٹ ہو وہ اسے باندھ دے۔ ''چنانچہ ہم لوگوں نے اونٹوں کو باندھ دیا اورسخت آندھی چلی۔ ایک شخص (اتفاق سے) کھڑا ہو گیا اس کو آندھی نے طییء (نامی) پہاڑ پر پھینک دیا اور (اسی جنگ میں ملک) ایلہ کے بادشاہ نے نبیﷺ کے لیے ایک سفید خچر بھیجا اور آپﷺ کے اوڑھنے کے لیے ایک چادر بھی۔ آپﷺ نے اس کو وہاں کے ملک پر برقرار رکھا پھر جب (اختتام جنگ کے بعد) لوٹے اور وادیِ قریٰ میں پہنچے تو آ پﷺ نے اس عورت سے دریافت فرمایا :'' تمہارے باغ میں کس قدر کھجور پیدا ہوئی؟ ''تو اس نے عرض کی کہ دس وسق، یہی اندازہ فرمایا تھا نبیﷺ نے فرمایا :''میں مدینہ جلد پہنچنا چاہتا ہوں لہٰذا تم میں سے جو شخص بہ عجلت میرے ہمراہ چل سکے وہ جلدی کرے۔ ''جب آپﷺ کو مدینہ دکھائی دینے لگا تو آپﷺ نے فرمایا :'' یہ ''طابہ ''آگیا پھر جب آپﷺ نے احد کو دیکھا تو فرمایا:''یہ وہ پہاڑ ہے جو ہمیں دوست رکھتا ہے اور ہم اسے دوست رکھتے ہیں۔ کیا میں تم لوگوں کو انصار کے گھروں میں سے اچھے گھروں کی خبر دوں؟ '' صحابہ نے عرض کی کہ ہاں۔ آپﷺ نے فرمایا :''بنی نجار کے گھر پھر بنی عبد الاشہل کے گھر سا عدہ کے گھر یا (یہ فرمایا کہ) بنی حا رث بن خزرج کے گھر اور (یہ گھر بہت زیادہ اچھے ہیں ورنہ یوں تو) انصار کے سب گھروں میں اچھائی ہے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ عشر اس پیدا وار میں واجب ہوتا ہے جو آب باراں اور آب رواں سے حا صل کی جائے
(۷۵۵)۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا :'' جس چیز کوآسمان کا پانی یعنی بارش سینچے اور چشمے سینچیں یا خود بخود پیدا ہو اس میں عشر (دسواں حصہ) واجب ہوتا ہے اور جو چیز کنویں کے پانی سے سینچی جائے اس میں نصف عشر (بیسواں حصہ) ہے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ کھجوروں کی زکوٰۃ کو کھجوروں کے ٹوٹنے کے وقت لینا چاہیے اور کیا یہ جائز ہے کہ بچے کو چھوڑ دیا جائے تاکہ وہ زکوٰۃ کی کھجوروں میں سے کچھ لے لے؟
(۷۵۶)۔ سیدنا ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے پاس کھجوریں کٹتے ہی آنے لگتیں، کبھی یہ شخص اپنی کھجوریں لیے آ رہا ہے کبھی وہ اپنی کھجوریں لے آ رہا ہے۔ یہاں تک کہ کھجوروں کے انبار آپﷺ کے سامنے لگ جاتے تھے۔ (ایک دن) حسنؓ اور حسینؓ ان کھجوروں کے ساتھ کھیلنے لگے۔ ان دونوں میں سے کسی نے ایک کھجور لے کر اپنے منہ میں رکھ لی تو رسول اللہﷺ کی نظراس پر پڑ ی اور (فوراً) وہ کھجور ان کے منہ سے نکال لی اور فرمایا:''کیا تم نہیں جانتے کہ آل محمدﷺ صدقہ نہیں کھاتے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ کیا جائز ہے کہ اپنی صدقہ دی ہوئی چیز خود خرید لے؟ اور غیر کے اس کی صدقہ دی ہوئی چیز خرید لینے میں کچھ حرج نہیں
(۷۵۷)۔ امیر المومنین عمر بن خطابؓ کہتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) میں نے اللہ کی راہ میں ایک گھوڑا سواری کے لیے دیا تو جس شخص کے پاس وہ گھوڑا تھا اس نے اس کی کچھ قدر نہ کی۔ میں نے ارادہ کیا کہ میں اس کو خرید لوں (کیوں کہ) میں نے یہ خیال کیا تھا کہ وہ اس کو سستا فروخت کر دے گا لہٰذا میں نے نبیﷺ سے اس بارے میں پوچھا تو آپﷺ نے فرمایا :'' تم نہ خریدو اگرچہ تمہیں وہ ایک درھم کا ہی کیوں نہ دے بے شک اپنے صدقہ کا واپس کر لینے والا ایسا ہے جیسے اپنی قے کا کھانے والا۔ ''
 
Top