• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری - زین العابدین احمد بن عبداللطیف - حصہ دوم (یونیکوڈ)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ متفرق مال یکجا نہ کیا جائے اور یکجا مال متفرق نہ کیا جائے
(۷۳۳)۔ سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ ان کے لیے ابو بکر صدیقؓ نے جو کچھ اللہ کے رسولﷺ نے (زکوٰۃ کے متعلق) مقرر کیا ہے وہ لکھ دیا (اس میں یہ مضمون بھی تھا کہ) صدقہ کے خوف سے متفرق مال یکجا نہ کیا جائے اور یکجا مال متفرق نہ کیا جائے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ جو یکجا مال دو شراکت داروں کا ہو، اس کی زکوٰۃ دے کر وہ دونوں اس میں باہم برابر برابر سمجھ لیں
(۷۳۴)۔ سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ ابو بکر صدیقؓ نے ان کی ہدایت کے لیے وہ باتیں جو رسول اللہﷺ نے زکوٰۃ کے بارے میں فرض کی تھیں لکھوا دیں (اس میں یہ مضمون بھی تھا) کہ جو مال دو شراکت داروں کا ہو دونوں زکوٰۃ دینے کے بعد آپس میں برابر برابر سمجھ لیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ اونٹ کی زکوٰۃ دینا فرض ہے
(۷۳۵)۔ سیدنا ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے رسول اللہﷺ سے ہجرت کی بابت پوچھا تو آپﷺ نے فرمایا :'' تیری خرابی ہو ہجرت کا معاملہ بہت سخت ہے۔ کیا تیرے پاس کچھ اونٹ ہیں جن کی زکوٰۃ دے؟ ''اس نے عرض کی کہ ہاں پس آپﷺ نے فرمایا :''(جا تجھے ہجرت کی کچھ ضرورت نہیں) تو دریاؤں کے اس پار (یعنی اپنے ملک میں) بھی عبادت کر اس لیے کہ اللہ تیری عبادت میں سے کچھ ضائع نہ کرے گا۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ جس شخص کے پاس ایک برس کی اونٹنی کی زکوٰۃ واجب ہو اور وہ اس کے پاس نہ ہو
(۷۳۶)۔ سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ سیدنا ابو بکر صدیقؓ نے ان کے لیے صدقہ کے فرائض، جن کا رسول اللہﷺ نے حکم دیا تھا لکھ دیئے تھے (اس میں یہ مضمون بھی تھا) کہ جس شخص کے پاس (۶۱سے ۷۵تک) اونٹوں کی زکوٰۃ میں چار برس کی اونٹنی واجب ہوئی اور وہ اس کے پاس نہ ہو اوراس کے پاس تین برس کی اونٹنی ہو تو وہی اس سے لے لی جائے اور اس کے ساتھ دو بکریاں اگر اس کو مل جائیں یا بیس درہم اس سے لیے جائیں اور جس شخص کے پاس زکوٰۃ میں (۴۶ سے ۶۰تک) اونٹوں کی تین برس کی اونٹنی واجب ہو اور وہ اس کے پاس نہ ہو اوراس کے پاس چار برس کی اونٹنی ہو تو اس سے لے لی جائے اور زکوٰۃ وصول کرنے والا اسے بیس درہم یا دو بکریاں دے دے اور جس شخص کے پاس زکوٰۃ میں تین برس کی اونٹنی دینا واجب ہو اور اس کے پاس وہ نہ ہو بلکہ دو برس کی اونٹنی ہو تو اس سے وہی لے لی جائے اور وہ اس کے ساتھ بیس درہم یا دو بکریاں اور دے۔ اور جس شخص پر (۳۶سے ۴۵تک) اونٹوں کی زکوٰۃ دو برس کی اونٹنی واجب ہو اوراس کے پاس تین برس کی اونٹنی ہو تو اس سے وہی قبول کر لی جائے اوراسے دو بکریاں یا بیس درہم دے دے اور جس شخص پر زکوٰۃ میں دو برس کی اونٹنی دینا واجب ہو اور اس کے پاس وہ نہ ہو بلکہ ایک برس کی اونٹنی ہو تو اس سے وہی لے لی جائے اور وہ (زکوٰۃ دینے والا) اس کے سا تھ بیس درہم یا بکریاں اور دے دے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ بکریوں کی زکوٰۃ دینا بھی فرض ہے
(۷۳۷)۔ سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوبکرؓ نے جب انہیں زکوٰۃ وصول کرنے کے لیے بحرین کی طرف بھیجا تو انہیں یہ تحریر لکھ دی تھی :
بسم اللہ الرحمن الرحیم
یہ صدقہ یعنی زکوٰۃ کے فرائض ہیں جو رسول اللہﷺ نے مسلمانوں پر فرض کیے ہیں اور جس کی بابت اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو حکم دیا ہے، پس مسلمانوں میں جس شخص سے اس تحریر کے مطابق زکوٰۃ طلب کی جائے وہ اسے ادا کر دے اور جس شخص سے اس تحریر سے زیادہ زکوٰۃ طلب کی جائے وہ ادا نہ کرے۔ چوبیس یااس سے کم اونٹوں پر ایک بکری (پانچ سے کم پر زکوٰۃ نہیں) پھر جب پچیس سے پینتیس تک اونٹ ہوں تو ان میں ایک برس کی اونٹنی پھر جب چھتیس سے پینتا لیس تک اونٹ ہوں تو ان میں دو برس کی ایک اونٹنی،پھر جب چالیس سے سا ٹھ تک ہوں تو ان میں تین برس کی اونٹنی جفتی کے لائق دینا ہو گی پھر جب اکسٹھ سے پچھتر تک ہوں تو ان میں چار برس کی ایک اونٹنی پھر جب چھہترسے نوے تک ہوں تو ان میں دو دو برس کی دو اونٹنیاں، پھر جب اکیانوے سے ایک سو بیس تک ہوں تو ان میں تین تین برس کی دو اونٹنیاں جفتی کے لائق دینا ہوں گی۔ پھر جب ایک سو بیس سے زیادہ ہو جائیں تو ہر چالیس میں دو برس کی ایک اونٹنی اور ہر پچاس میں تین برس کی ایک اونٹنی دینا ہو گی اور جس کے پاس صرف چار اونٹ ہوں تو ان میں زکوٰۃ فرض نہیں ہاں اگر ان کا مالک چاہیے تو دے دے۔ پھر جب پانچ ہوں تو ان میں ایک بکری زکوٰۃ کے طور پر دینا ہو گی اور جنگل میں چرنے والی بکریوں کی زکوٰۃ میں جب وہ چالیس سے ایک سو بیس تک ہوں ایک بکری فرض ہے پھر جب ایک سو بیس سے زیادہ ہو جائیں تو دو سو تک دو بکریاں پھر جب دو سو سے زیادہ تین سو تک ہو جائیں ان میں تین بکریاں پھر جب تین سو سے زیادہ ہو جائیں تو ہر سو میں ایک بکری اور اگر کسی کے پاس جنگل میں چرنے والی بکریاں چالیس سے کم ہوں اگر چہ ایک بکری بھی کم ہو تو اس میں کچھ زکوٰۃ نہیں، ہاں اگر ان کا مالک دینا چاہے تو دے دے۔ اور زکوٰۃ صرف ان ہی اونٹوں، گائے اور بکریوں پر فرض ہے جو چھ ماہ سے زیادہ جنگل میں چرتی ہوں۔ اگر چھ ماہ سے زیادہ اپنے پاس سے چارہ وغیرہ کھلانا ہو تو ان پر زکوٰۃ نہیں ہے اور ان تین جانوروں کے علاوہ کسی اور جانور پر زکوٰۃ فرض نہیں ہے ہاں البتہ بھینس گائے ہی کی ایک قسم ہے اور چاندی میں چالیسواں حصہ زکوٰۃ ہے بشرطیکہ بقدر دوسو درہم کے ہو اور اگر ایک سو نوے درہم ہیں تو اس میں کچھ زکوٰۃ نہیں ہاں اگر اس کا مالک دینا چاہے تو دے دے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ زکوٰۃ میں عیب دار جانور نہ لیے جائیں
(۷۳۸)۔ سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ ابو بکر صدیقؓ نے ان کو ایک تحریر لکھ دی تھی (اس میں زکوٰۃ کے وہ مسائل تھے) جن کا اللہ نے اپنے رسولﷺ کو حکم دیا ہے (اس میں یہ مضمون بھی تھا کہ) ''زکوٰۃ میں بوڑھا، عیب دار اور نہ نر جانور لیا جائے یعنی بکرا وغیرہ۔ ہاں اگر صدقہ دینے والا چاہے۔ ''(تو پھر نر لینے میں کچھ حر ج نہیں)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ زکوٰۃ میں لوگوں کے عمدہ مال نہ لیے جائیں
(۷۳۹)۔ سیدنا ابن عباسؓ سے مروی حدیث کہ رسول اللہﷺ نے جب سیدنا معاذؓ کو یمن بھیجا (یہ حدیث پہلے گزر چکی ہے دیکھے حدیث:۷۰۲) یہاں اس روایت میں ہے کہ آپﷺ نے ان سے فرمایا :''تم اہل کتاب (یعنی یہود و نصاریٰ) کے پاس جا رہے ہو۔۔۔ ''اور پھر (انہوں نے) باقی حدیث ذکر کی۔ پھر آخر میں (رسول اللہﷺ نے سیدنا معاذؓ سے)فرمایا:''۔۔۔۔۔ اور تم لوگوں کے عمدہ عمدہ مال لینے سے پرہیز کرنا۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ زکوٰۃ کا اپنے قرابت داروں پر صرف کرنا
(۷۴۰)۔ سیدنا انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ مدینہ میں تمام انصار سے زیادہ سیدنا ابو طلحہؓ کے پاس مال تھا، ازقسم باغات اور سب سے زیادہ پسند ان کو بیر حا ء نامی باغ تھا اور وہ مسجد نبوی کے سامنے تھا۔ رسول اللہﷺ وہاں تشریف لے جاتے تھے اوراس میں جو خوشگوار پانی تھا اس کو نوش فرماتے تھے سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ جب (سورۂ آل عمران کی ۹۲نمبر آیت) نازل ہوئی :''تم لوگ ہرگز نیکی کو نہ پہنچو گے یہاں تک کہ جس چیز کو تم دوست رکھتے ہو،اس میں سے خرچ کرو۔ ''تو ابو طلحہؓ رسول اللہﷺ کے سامنے کھڑے ہو گئے اور عرض کی کہ یارسول اللہ ! اللہ بزرگ و برتر فرماتا ہے کہ ''تم لوگ ہر گز نیکی کو نہ پہنچو گے یہاں تک کہ جس چیز کو تم دوست رکھتے ہو اس میں سے خرچ کر و۔ '' تو بے شک مجھے اپنے سب مالوں میں زیادہ محبوب ''بیرحاء'' ہے اور وہ (اب) اللہ کے لیے صدقہ ہے۔ میں اس کے ثواب کی اللہ کے ہاں امید رکھتا ہوں تو آپﷺ اس کو جہاں مناسب سمجھئیے صرف کیجئیے۔ سید نا انسؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا :''شاباش !یہ تو ایک مفید مال ہے،یہ تو ایک مفید مال ہے اور میں نے سن لیا جو تم نے کہا اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ تم اس کو قرابت داروں میں تقسیم کر دو۔ ''تو سید نا ابو طلحہؓ نے عرض کی کہ یارسول اللہ! میں ایسا ہی کروں گا چنانچہ انہوں نے اس کو اپنے قرابت داروں میں اور چچا کے بیٹوں میں تقسیم کر دیا۔

(۷۴۱)۔ سیدنا ابو سعید خدریؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ عید الاضحیٰ یا عیدالفطر میں عید گاہ تشریف لے گئے۔۔۔ یہ حدیث گزر چکی ہے (دیکھیں حدیث:۵۳۱) یہاں اس روایت میں یہ ہے کہ جب آپﷺ واپس ہو کر اپنے مکان کی طرف تشریف لے گئے تو سیدہ زینب سیدنا ابن مسعود کی بیوی آئیں اور آپﷺ کی خدمت میں حا ضر ہو نے کی اجازت مانگنے لگیں۔ عرض کی گئی کہ یا رسول اللہ !زینب (آئی) ہیں۔ آپﷺ نے دریافت فرمایا:'' کون زینب؟ '' (کیوں کہ زینب نام کی بہت سے عورتیں تھیں) تو عرض کی گئی کہ سیدنا ابن مسعودؓ کی بیو ی۔ آپﷺ نے فرمایا:'' اچھا ان کو اجازت دے دو۔ ان کو اجازت دے دی گئی (جب وہ آئیں تو) انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ !آپﷺ نے آج (ہم عورتوں کو) صدقہ دینے کا حکم دیا ہے اور میرے پاس کچھ زیور ہے میں نے چاہا کہ اسے خیرات کر دوں مگر ابن مسعود نے کہا کہ وہ اور ان کی اولاد سب سے زیادہ مستحق اس بات کے ہیں کہ میں انہی کو صدقہ دوں تو رسول اللہﷺ نے فرمایا :'' ابن مسعود نے سچ کہا تمہارا شوہر اور تمہارے بچے سب سے زیادہ مستحق اس بات کے ہیں کہ تم انہیں صدقہ دو۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ مسلمان پر اس کے گھوڑے کی بابت زکوٰۃ فرض نہیں
(۷۴۲)۔ سیدنا ابوہریرہؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا :'' مسلمان پر اس کے (خدمت گزار) غلام اور اس کے (سواری کے) گھوڑے پر زکوٰۃ فرض نہیں۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ یتیموں کو خیرابہت ت دینا ثواب کا کام ہے
(۷۴۳)۔ سیدنا ابو سعید خدریٰؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہﷺ منبر پر بیٹھے اور ہم لوگ آپﷺ کے اردگرد بیٹھ گئے پس آپﷺ نے فرمایا :'' میں اپنے بعد جن باتوں کا خوف تمہارے لیے کرتا ہوں ان میں سے ایک بات یہ ہے کہ تم پر دنیا کی تازگی اور اس کی آرائش کھول دی جائے گی۔ '' تو ایک شخص نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ! (مال کی زیادتی سے کیا خرابی ہو گی؟ مال تو اتنی اچھی چیز ہے) کیا اچھی چیز بھی برائی پیدا کرے گی؟ (یہ سن کر) نبیﷺ خاموش ہو گئے تو اس سے کہا گیا کہ تجھے کیا ہو گیا ہے کہ تو نبیﷺ سے گفتگو کرتا ہے حالانکہ آپﷺ تجھ سے کلام نہیں فرماتے۔ پھر ہم کو یہ خیال ہوا کہ آپﷺ پر وحی اتر رہی ہے (اس لیے آپﷺ نے سکوت فرمایا ہے چنانچہ جب وحی اتر چکی تو) کہتے ہیں کہ آپﷺ نے اپنے چہرے سے پسینہ پونچھا اور فرمایا :'' سائل کہاں ہے۔؟ '' گویا کہ آپﷺ نے اس (کے سوال) کو پسندفرمایا :'' پس آپﷺ نے فرمایا (ہاں یہ صحیح ہے کہ) اچھی چیز پر برائی نہیں پیدا کرتی مگر (بے موقع استعمال سے برائی پیدا ہوتی ہے) دیکھو فصل ربیع کے ساتھ ایسی گھاس بھی پیدا ہو تی ہے جو (اپنے چرنے والے جانور کو) کو مار ڈالتی ہے یا بیمار کر دیتی ہے۔ مگر اس سبزی کو چرنے والوں میں سے جو چر لے یہاں تک کہ جب اس کے دونوں کوکھیں بھر جائیں تو وہ آفتاب کے سامنے ہو جائے پھر لید کر ے اور پیشاب کرے اور (اس کے بعد پھر) چرے (ایک دم بے انتہا نہ چرتا چلا جائے تو وہ نہیں مرتا) اور بے شک یہ مال کو ایک خوشگوار سبزہ زار ہے پس کیا اچھا مال ہے مسلمان کا کہ وہ اس میں سے مسکین کو اور یتیم کو اور مسافر کو دے۔ یا اسی قسم کی کوئی اور بات نبیﷺ نے فرمائی :'' اور بے شک جو شخص اس مال کو نا حق لے گا وہ اس شخص کے مثل ہو گا جو کھائے اور سیر نہ ہو اور وہ مال اس پر قیامت کے دن اس کے خلاف گواہی دے گا۔ ''
 
Top